Azm Behzad recites his ghazal قتل کے اِس موسم میں شاید آج ہماری باری ہے

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 21 тра 2024
  • عزم بہزاد
    فیصلہ اب تم کو کرنا ہے کون سی منزل پیاری ہے
    ایک سفر تو خوش رہنا ہے ایک سفر بیزاری ہے
    عمر کے اِس حیرت خانے میں اب یہ سوچتے رہتے ہیں
    تم کو بھول گئے ہیں ہم یا جسم سے گرد اُتاری ہے
    دنیا کے کتنے ہی رُخ ہوں سانسوں کے کتنے ہی دن
    ایک ہی رات ملی تھی سب نے ایک ہی رات گزاری ہے
    راستہ روک کے بیٹھنے والو راہ کی گرد نہ ہو جانا
    ہم دو چار مسافر کب ہیں قافلے کی تیاری ہے
    صبح کا چہرہ پھیکا سا ہے شام کی آنکھیں سرخ نہیں
    قتل کے اِس موسم میں شاید آج ہماری باری ہے
    عزمؔ تمھارا رات گئے تک جاگتے رہنا ٹھیک نہیں
    خوف کی ایسی تاریکی میں سو جانا بیداری ہے
    عزم بہزاد

КОМЕНТАРІ • 4

  • @syedtanzeemahmedjeelani4956
    @syedtanzeemahmedjeelani4956 Місяць тому

    Waah La Jawab
    Bahut Umda

  • @shayriHka
    @shayriHka Місяць тому

    Allah aap koja khush rkhi

  • @mohammadrizwan820
    @mohammadrizwan820 Місяць тому

    #Wahh Bahut he Aa,la 😍😍

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  Місяць тому

    فیصلہ اب تم کو کرنا ہے کون سی منزل پیاری ہے
    ایک سفر تو خوش رہنا ہے ایک سفر بیزاری ہے
    عمر کے اِس حیرت خانے میں اب یہ سوچتے رہتے ہیں
    تم کو بھول گئے ہیں ہم یا جسم سے گرد اُتاری ہے
    دنیا کے کتنے ہی رُخ ہوں سانسوں کے کتنے ہی دن
    ایک ہی رات ملی تھی سب نے ایک ہی رات گزاری ہے
    راستہ روک کے بیٹھنے والو راہ کی گرد نہ ہو جانا
    ہم دو چار مسافر کب ہیں قافلے کی تیاری ہے
    صبح کا چہرہ پھیکا سا ہے شام کی آنکھیں سرخ نہیں
    قتل کے اِس موسم میں شاید آج ہماری باری ہے
    عزمؔ تمھارا رات گئے تک جاگتے رہنا ٹھیک نہیں
    خوف کی ایسی تاریکی میں سو جانا بیداری ہے
    عزم بہزاد