Shakeel Badayuni recites his Ghazal - From Archives of Ali Minai " Sukhanvar "

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 25 тра 2024
  • کلامِ شاعر بزبانِ شاعر
    شکیل بدایونی
    ہنگامۂ غم سے تنگ آ کر اظہارِ مسرّت کر بیٹھے
    مشہور تھی اپنی زندہ دلی دانستہ شرارت کر بیٹھے
    بہ شکریہ ۔ محترم علی مینائی
    یو ٹیوب چینل سخنور
    • The Poet's Voice: Shak...
    ہنگامۂ غم سے تنگ آ کر اظہارِ مسرّت کر بیٹھے
    مشہور تھی اپنی زندہ دلی دانستہ شرارت کر بیٹھے
    کوشش تو بہت کی ہم نے مگر پایا نہ غم ِہستی سے مفَر
    ویرانئ دل جب حد سے بڑھی گھبرا کے محبت کر بیٹھے
    ہستی کے تلاطم میں پنہاں تھے عیش و طرب کے دھارے بھی
    افسوس ہمی سے بھول ہوئی اشکوں پہ قناعت کر بیٹھے
    زندانِ جہاں سے یہ نفرت اے حضرتِ واعظ کیا کہنا
    اللہ کے آگے بس نہ چلا بندوں سے بغاوت کر بیٹھے
    گلچیں نے تو کوشش کر ڈالی سُونی ہو چمن کی ہر ڈالی
    کانٹوں نے مبارک کام کیا پھولوں کی حفاظت کر بیٹھے
    ہر چیز نہیں ہے مرکز پر اک ذرّہ ادھر اک ذرّہ ادھر
    نفرت سے نہ دیکھو دشمن کو شاید وہ محبت کر بیٹھے
    اللہ تو سب کی سنتا ہے جرأت ہے شکیلؔ اپنی اپنی
    حالیؔ نے زباں سے اُف بھی نہ کی اقبالؔ شکایت کر بیٹھے
    شکیل بدایونی

КОМЕНТАРІ • 4

  • @uroojkhan1607
    @uroojkhan1607 Місяць тому +1

    Shakeel jaisa geetkar aajtak paida nhi hua....

  • @SajidKhan-jg8bk
    @SajidKhan-jg8bk Місяць тому +1

    Kya baat ha!✌️✌️✌️👌👌👌❤❤❤

  • @colsanjaybajpai5747
    @colsanjaybajpai5747 Місяць тому +1

    Subhanallah what a rare recording. He was indeed a very great shaiyar

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  Місяць тому +1

    ہنگامۂ غم سے تنگ آ کر اظہارِ مسرّت کر بیٹھے
    مشہور تھی اپنی زندہ دلی دانستہ شرارت کر بیٹھے
    کوشش تو بہت کی ہم نے مگر پایا نہ غم ِہستی سے مفَر
    ویرانئ دل جب حد سے بڑھی گھبرا کے محبت کر بیٹھے
    ہستی کے تلاطم میں پنہاں تھے عیش و طرب کے دھارے بھی
    افسوس ہمی سے بھول ہوئی اشکوں پہ قناعت کر بیٹھے
    زندانِ جہاں سے یہ نفرت اے حضرتِ واعظ کیا کہنا
    اللہ کے آگے بس نہ چلا بندوں سے بغاوت کر بیٹھے
    گلچیں نے تو کوشش کر ڈالی سُونی ہو چمن کی ہر ڈالی
    کانٹوں نے مبارک کام کیا پھولوں کی حفاظت کر بیٹھے
    ہر چیز نہیں ہے مرکز پر اک ذرّہ ادھر اک ذرّہ ادھر
    نفرت سے نہ دیکھو دشمن کو شاید وہ محبت کر بیٹھے
    اللہ تو سب کی سنتا ہے جرأت ہے شکیلؔ اپنی اپنی
    حالیؔ نے زباں سے اُف بھی نہ کی اقبالؔ شکایت کر بیٹھے
    شکیل بدایونی