Shakeel Badayuni recites his Ghazal - From Archives of Ali Minai " Sukhanvar "

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 28 січ 2025

КОМЕНТАРІ • 6

  • @SajidKhan-jg8bk
    @SajidKhan-jg8bk 7 місяців тому +1

    Kya baat ha!✌️✌️✌️👌👌👌❤❤❤

  • @colsanjaybajpai5747
    @colsanjaybajpai5747 8 місяців тому +1

    Subhanallah what a rare recording. He was indeed a very great shaiyar

  • @uroojkhan1607
    @uroojkhan1607 8 місяців тому +1

    Shakeel jaisa geetkar aajtak paida nhi hua....

  • @darbareaaliyabankotisharif6485
    @darbareaaliyabankotisharif6485 5 місяців тому

    سبحان اللہ کیا عظیم شاعر کیا أواز کیا سر کیااندازبیاں صبح قیامت تک انکا نعملبدل پیدا نہیں ہو سکتا شکیل صاحب نے جو کلام بھی لکھا نعت غزل یافلمی گانے کمال ہی کردیا

  • @darbareaaliyabankotisharif6485
    @darbareaaliyabankotisharif6485 5 місяців тому

    جنہوں نے یہ نادرو نایاب ریکارڈنگ جمع کی وہ بھی بہت قابل تحسین ہیں اس کاوش پر انکو سلام پیش کرتے ہیں اور انکے لیے دعاگو ھیں

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  8 місяців тому +1

    ہنگامۂ غم سے تنگ آ کر اظہارِ مسرّت کر بیٹھے
    مشہور تھی اپنی زندہ دلی دانستہ شرارت کر بیٹھے
    کوشش تو بہت کی ہم نے مگر پایا نہ غم ِہستی سے مفَر
    ویرانئ دل جب حد سے بڑھی گھبرا کے محبت کر بیٹھے
    ہستی کے تلاطم میں پنہاں تھے عیش و طرب کے دھارے بھی
    افسوس ہمی سے بھول ہوئی اشکوں پہ قناعت کر بیٹھے
    زندانِ جہاں سے یہ نفرت اے حضرتِ واعظ کیا کہنا
    اللہ کے آگے بس نہ چلا بندوں سے بغاوت کر بیٹھے
    گلچیں نے تو کوشش کر ڈالی سُونی ہو چمن کی ہر ڈالی
    کانٹوں نے مبارک کام کیا پھولوں کی حفاظت کر بیٹھے
    ہر چیز نہیں ہے مرکز پر اک ذرّہ ادھر اک ذرّہ ادھر
    نفرت سے نہ دیکھو دشمن کو شاید وہ محبت کر بیٹھے
    اللہ تو سب کی سنتا ہے جرأت ہے شکیلؔ اپنی اپنی
    حالیؔ نے زباں سے اُف بھی نہ کی اقبالؔ شکایت کر بیٹھے
    شکیل بدایونی