Mahirul Qadri recites his ghazal - From Archives of Ali Minai " Sukhanvar "

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 23 чер 2024
  • کلامِ شاعر بزبانِ شاعر
    ماہر القادری
    تغافل پر بھی ان سے دل کو اک وابستگی ہو گی
    محبت نے محبت کی نظر پہچان لی ہو گی
    بہ شکریہ ۔ محترم علی مینائی
    یو ٹیوب چینل سخنور
    • The Poet's Voice: Mahi...
    تغافل پر بھی ان سے دل کو اک وابستگی ہو گی
    محبت نے محبت کی نظر پہچان لی ہو گی
    مری جانب کسی دن بے ارادہ اٹھ گئی ہو گی
    نگاہِ ناز کو پھر بھی بہت زحمت ہوئی ہوگی
    یہ عادت ہے حسینوں کی تو اس عادت کو کیا کہیے
    کہ جس سے دوستی ہو گی اسی سے دشمنی ہو گی
    وہاں بھی کشمکش پائی، وہی سوداگری دیکھی
    میں سمجھا تھا کہ میخانے میں دنیا دوسری ہو گی
    ستارے،چاند، سورج، شمع سب کو آزما دیکھا
    وہ جب تشریف لائیں گے تو گھر میں روشنی ہوگی
    بہار آنے تو دو تم دیکھ لینا اے چمن والو !
    مری دیوانگی میں بھی بڑی شائستگی ہو گی
    ابھی ان سے تعلق ہے نگاہوں سے نگاہوں تک
    کبھی وہ مسکرائیں گے، کسی دن بات بھی ہو گی
    جہاں ٹھہرا ہوا سا ہے، فضا بدلی ہوئی سی ہے
    مرے ساقی نے پیمانے کی گردش روک دی ہو گی
    جہاں پہلے نشمین تھا وہاں اب پھول پتے ہیں
    مگر آثار کہتے ہیں یہاں بجلی گری ہو گی
    یہ رازِ میکدہ سب کو نہیں معلوم اے ماہر
    توجہ چشمِ ساقی کی بقدرِ تشنگی ہو گی
    ماہر القادری

КОМЕНТАРІ • 3

  • @fahadchohan668
    @fahadchohan668 23 дні тому +1

    سبحان اللّٰہ

  • @SajidKhan-jg8bk
    @SajidKhan-jg8bk 22 дні тому +1

    Jawab nahin, bahut khoob ❤❤❤

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  Місяць тому +2

    تغافل پر بھی ان سے دل کو اک وابستگی ہو گی
    محبت نے محبت کی نظر پہچان لی ہو گی
    مری جانب کسی دن بے ارادہ اٹھ گئی ہو گی
    نگاہِ ناز کو پھر بھی بہت زحمت ہوئی ہوگی
    یہ عادت ہے حسینوں کی تو اس عادت کو کیا کہیے
    کہ جس سے دوستی ہو گی اسی سے دشمنی ہو گی
    وہاں بھی کشمکش پائی، وہی سوداگری دیکھی
    میں سمجھا تھا کہ میخانے میں دنیا دوسری ہو گی
    ستارے،چاند، سورج، شمع سب کو آزما دیکھا
    وہ جب تشریف لائیں گے تو گھر میں روشنی ہوگی
    بہار آنے تو دو تم دیکھ لینا اے چمن والو !
    مری دیوانگی میں بھی بڑی شائستگی ہو گی
    ابھی ان سے تعلق ہے نگاہوں سے نگاہوں تک
    کبھی وہ مسکرائیں گے، کسی دن بات بھی ہو گی
    جہاں ٹھہرا ہوا سا ہے، فضا بدلی ہوئی سی ہے
    مرے ساقی نے پیمانے کی گردش روک دی ہو گی
    جہاں پہلے نشمین تھا وہاں اب پھول پتے ہیں
    مگر آثار کہتے ہیں یہاں بجلی گری ہو گی
    یہ رازِ میکدہ سب کو نہیں معلوم اے ماہر
    توجہ چشمِ ساقی کی بقدرِ تشنگی ہو گی
    ماہر القادری