Khurshid Rizvi recites his ghazal ساز مدّھم ہے طبیعت بھی بھی ابھی رَو میں نہیں
Вставка
- Опубліковано 17 тра 2024
- خورشید رضوی
ہے دھندلکے میں نہاں، قریۂِ جاں،ضو میں نہیں
ساز مدّھم ہے طبیعت بھی بھی ابھی رَو میں نہیں
بند آنکھوں سے جو مجھ کو نظر آتے ہیں وہ رنگ
ڈوبتے دن میں نہیں، پھٹتی ہوئی پَو میں نہیں
دل ہے تدبیر سے فارغ کہ نتیجوں کی کلید
اُس کے فرمان میں ہے،میری تگ و دَو میں نہیں
روشِ باغ میں پہ یہ کون خراماں ہے کہ آج
وہ تب و تاب، رُخِ مہر کے پرتو میں نہیں
اے سمندر کی ہوا دل کے سفینے سے نہ کھیل
میرے اندر کا جہاں، تیری قلم رَو میں نہیں
شمع بجھ کر بھی رہی شمع کہ اُس کی پہچان
اُس کے کردار میں ہے، جلتی ہو لَو میں نہیں
خورشید رضوی
وااااہ
🌺
ہے دھندلکے میں نہاں، قریۂِ جاں،ضو میں نہیں
ساز مدّھم ہے طبیعت بھی بھی ابھی رَو میں نہیں
بند آنکھوں سے جو مجھ کو نظر آتے ہیں وہ رنگ
ڈوبتے دن میں نہیں، پھٹتی ہوئی پَو میں نہیں
دل ہے تدبیر سے فارغ کہ نتیجوں کی کلید
اُس کے فرمان میں ہے،میری تگ و دَو میں نہیں
روشِ باغ میں پہ یہ کون خراماں ہے کہ آج
وہ تب و تاب، رُخِ مہر کے پرتو میں نہیں
اے سمندر کی ہوا دل کے سفینے سے نہ کھیل
میرے اندر کا جہاں، تیری قلم رَو میں نہیں
شمع بجھ کر بھی رہی شمع کہ اُس کی پہچان
اُس کے کردار میں ہے، جلتی ہو لَو میں نہیں
خورشید رضوی
آہاااا، کیا کہنے۔ اس مشکل زمین میں اتنے اعلا شعر نکالنے ڈاکٹر صاحب ہی کا حصہ ہے۔ سبحان اللہ سبحان اللہ۔ 💚
@@saail.nizami
جی بالکل ، یہ انہیں کا کام ہے ۔ اللہ انہیں سلامت رکھے ۔
Kamal