Khurshid Rizvi recites his ghazal جڑے ہیں تاج میں ہیرے، خزانہ خالی ہے

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 28 сер 2024
  • خورشید رضوی
    نہ دن بُجھے ہیں نہ بزمِ شبانہ خالی ہے
    نہیں ہے دل کا مگر کچھ ٹھکانہ, خالی ہے
    قفس میں پھر چلے آئے پلٹ کے اہلِ قفس
    کہیں چمن میں نہیں آب و دانہ، خالی ہے
    عجب دیار ہے یہ جس میں تاجداروں کے
    جڑے ہیں تاج میں ہیرے، خزانہ خالی ہے
    گُل وثمر سے تہی ، ہاتھ شاخساروں کے
    ستاروں سے فلکِ بے کرانہ خالی ہے
    اب آئے ہو کہ نہیں دل میں آرزو کوئی
    پرندے اُڑ چکے ہیں آشیانہ خالی ہے
    کبھی مِلے تمہیں فرصت تو دیکھ لو ہم کو
    بس ایک ہم ہی بچے ہیں، زمانہ خالی ہے
    دلوں میں درد زباں میں حلاوتیں نہ رہیں
    سو مسندِ غزلِ عاشقانہ خالی ہے
    خورشید رضوی

КОМЕНТАРІ • 2

  • @junaidnaseemsethi5415
    @junaidnaseemsethi5415 3 місяці тому

    سبحان اللہ کیا کہنے

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  6 місяців тому +5

    نہ دن بُجھے ہیں نہ بزمِ شبانہ خالی ہے
    نہیں ہے دل کا مگر کچھ ٹھکانہ, خالی ہے
    قفس میں پھر چلے آئے پلٹ کے اہلِ قفس
    کہیں چمن میں نہیں آب و دانہ، خالی ہے
    عجب دیار ہے یہ جس میں تاجداروں کے
    جڑے ہیں تاج میں ہیرے، خزانہ خالی ہے
    گُل وثمر سے تہی ، ہاتھ شاخساروں کے
    ستاروں سے فلکِ بے کرانہ خالی ہے
    اب آئے ہو کہ نہیں دل میں آرزو کوئی
    پرندے اُڑ چکے ہیں آشیانہ خالی ہے
    کبھی مِلے تمہیں فرصت تو دیکھ لو ہم کو
    بس ایک ہم ہی بچے ہیں، زمانہ خالی ہے
    دلوں میں درد زباں میں حلاوتیں نہ رہیں
    سو مسندِ غزلِ عاشقانہ خالی ہے
    خورشید رضوی