Saira Naseem sings Hafeez Jalandhari او دل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 5 жов 2024
  • سائرہ نسیم
    کلام : حفیظ جالندھری
    او دل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا
    اب میں دل کو کیا سمجھاؤں مجھ کو بھی سمجھاتا جا
    ہاں میرے مجروح تبسم خشک لبوں تک آتا جا
    پھول کی ہست و بود یہی ہے کِھلتا جا مُرجھاتا جا
    میری چُپ رہنے کی عادت جس کارن بد نام ہوئی
    اب وہ حکایت عام ہوئی ہے سُنتا جا شرماتا جا
    یہ دکھ درد کی برکھا بندے، دین ہے تیرے داتا کی
    شُکرِ نعمت بھی کرتا جا دامن بھی پھیلاتا جا
    جینے کا اَرمان کروں یا مرنے کا سامان کروں
    عشق میں کیا ہوتا ہے ناصح عقل کی بات سُجھاتا جا
    تجھ کو اَبرآلود دنوں سے کام نہ چاندنی راتوں سے
    بہلاتا ہے باتوں سے، بہلاتا جا بہلاتا جا
    دونوں سنگِ راہِ طلب ہیں، راہنما بھی منزل بھی
    ذوقِ طلب ! ہر ایک قدم پر دونوں کو ٹُھکراتا جا
    نغمے سے جب پھول کِھلیں گے، چُننے والے چُن لیں گے
    سُننے والے سُن لیں گے، تُو اپنی دُھن میں گاتا جا
    آخر تجھ کو بھی موت آئی، خیر حفیظؔ خدا حافظ
    لیکن مرتے مرتے پیارے وجہِ مرگ بتاتا جا
    حفیظ جالندھری

КОМЕНТАРІ • 3