علاج 72 فرقوں سے نکل کر 1 جماعت بن جانے کا وقت آگیا ہے ملت/امت میں شامل ہو جاو خلیفہ وقت کی اطاعت میں ہی برکت ہے اور پاکستان/ اسلامی ممالک کی بقا ہے علماء سو سے بچیے/ نام نہاد لیڈروں سے بھی اسلام = امن و سلامتی فلاحی ریاست اللھم لبیک پاکستان زندہ باد
Mark my words in a hundred years people will look back at Ghamidi sahab as single handedly revolutionising the understanding of Islam. I am thankful to Ustaad e mohtaram for giving us a clear and holistic understanding of Islam in an age where the norm is ‘Haram maal jaib main liye halal gosht ki dukaan dhoondna’
Greatest hero of my life. I was very confused in life. Ghamidi sb showed me the way of true religion and true aspect of the deen of Islam. I am eternally grateful to be alive at his time. May Allah bless Ghamidi sb 😢❤❤❤❤
Javed ghamidi just love it Allah aap ko sehat aur tandrusti dey all time great for me I don't think any another better prayer than this prayer Allah qabool farmaye aameen aurangzeb butt from Switzerland daska sialkot siranwali ❤️ ♥️
In religious and philosophical domains, Javed Ahmad Ghamidi Sahib stands as a beacon of the most profound wisdom and enlightenment. MA, in erudition and mastery of religious knowledge, it's nuances and complexities, he is absolutely unmatched. His unique ability to unravel the intricacies of religious discourse with unparalleled eloquence, patience and lucidity sets him apart as a monarch of scholars far above others. May his light continue to shine brightly and may Allah bless him with a long life.
I'm glad I'm the first one to comment on this. Zavia e Ghamidi, to baat ye hai, from Al Bayan to his talks on different world knowledge streams, I have come a long way watching and listening to Ghamidi sahab. I hope this series will be pursued by many thinkers of this subject and they'll draw conclusions and keep it on their head
There is only one condition to know the God. You have to take the first step with dedication. You need to enter the islam with completeness of trust in thoughts and deeds. Then Allah swt reveals himself to you. But so far as proving it to an atheist or nonbeliever is concerned it has been made possible for the prophets, saints and to those whom Allah swt desires to reveal the truth.
The idea of God and the Devil as forces within each person is an insightful metaphor, emphasizing the internal struggle between positive and negative impulses. This perspective aligns with many philosophical and psychological views that suggest human nature is influenced by a mix of altruistic and selfish, constructive and destructive tendencies. In this framework, "God" might represent a person's higher virtues, compassion, and wisdom, pushing them toward love, empathy, and moral integrity. Meanwhile, "the Devil" could symbolize impulses driven by fear, anger, ego, or base desires, nudging individuals toward actions that might harm others or themselves. The "inner battle" between these forces could be understood as a tension between one's best and worst potential, and how a person chooses to act depends on which of these forces they allow to lead them. Many religious and philosophical traditions explore ways to "feed" or nurture the better aspects of oneself, so that these forces of goodness and wisdom become dominant.
Aslamualikum Ghamidi Sb, App ney bohat acha expain kiya main app key baat ko agy barhat ho ur app sey apni ray key rehnumai bee chahata hoo. Meyri ray jo key meyry nakis ilm key boniyad par hoti hey, woh yeh hay key Farz karlain agar Tamam Jandaroo ka wajood khatam ho jay iss tuniya sey tab bee Sooraj ka roshani deyna Chand ka kirnain bikhairna janglat key darakhat yeh pahat yeh barish ka zameen ko seyrab karna ur pholo ka khilna tu hota hi rahey ga. Yeh Allah key wajood key aik Zinda misal hey joo iss zameen ko hi nahi balkey sari kainat ko uss kee zaroorato key mutabik chala raha hey. Ab yeh ur baat hey key yeh sab zimedariya Allah ney apney Farishtoo ko dee howi hain jo Allah key Hukkam sey yeh sab amoor anjam deytey hain.
Alhamdo LILLAH and Allah Ghamidi sahb ko daraz-e-umar dey achi sihat kay saaath🙏🙏🙏🙏. Explained in such an eloquent way some of the core questions related to the existence of God.
Yes, provided you have very well grounding in mathematics, statistics, cosmology and physics on one side and the very understanding of our own system of life with a reading of various religious books.
سر سلام علیکم عقل کی بنیاد پر یاپھر عقل تو حکم کرتی ہے کہ خالق کا ہونا یا پھر ایک انتیلیجنٹ ڈزائینر کا ہونا لازمی ورنہ صرف انسانی وجود میں 70 سے سو ٹرلین سلز کس طرح ہارمونی میں رہتے یا کام کرسکتے ہیں ؟ لہذا جب یہ سب کچھ ہے لہذا خالق بھی ہے سائینس کوانٹم فزکس میں بھی جب بات یونیفائڈ فیلڈ تک پہنچتی ہے تب اطاعت کے سوا کوئی چارہ نہیں لہذا اگر سائینس اور عقل سے مدد نہ لی جائے تو پھر کتاب اور لانے والا بھی ایک اساطیری داستان اور اس میں موجود ہیرو سے بیشتر کوئی شئے ہمیں نظر نہیں آتی لگتا ہے کہ عقل کی اہمیت اتنی کہ خدا ،اسکاعلم ،اسکی کتاب اور نبی یارسول اس کے بغیر ممکن نہیں بالفرض اگر اس سے کام نہ لیا جائے تو پھر دیوبندیت شیعیت وہابیت اور بریلویت جیسی خرافات ہی رہ جاتی ہے
Finally they are decreasing screen shake of GKS, now a days its horrible to use. Eager to buy Spr dual persona. Probably one of the best legendary out there.
بہت شکریہ غامدی صاحب کا اور جناب الیاس صاحب کا۔ اس موضوع سے متعلق ایک سوال جس پے اپنی رائے سے آگاہ کیجئے گا وہ یہ ھے کہ آجکل دیسی ملحدین اس بات پے بہت بحث کرتے ھے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم کا علم الحامی نہیں تھا بلکہ یہ اس وقت کا معاشرتی علم تھا جیسے اکٹھا کیا گیا، وہ اپنی اس دلیل پے یہ بات ہیش کرتے ھے کہ آپ صل اللہ علیہ کے دور میں موجود یہود و نصارا کے پاس یہ باتیں پہلے سے موجود تھی ،چہ جائیکہ یہ ایک بونگا اعتراض ھے لیکن میری گزارش ھے کہ غامدی صاحب اس مجود ہے کچھ فرما دیے، شکریہ
We can prove; it is not possible to say there is no God, by the following equation: 'What we see of the known universe is so much in comparison to what we know of it, that our present knowledge is less than zero. So there is simply no room to say that what is materially evident to us and which works in perfect synchronicity is not an intended and maintained design' - No logical person can say there is no creator, the most human knowledge can allow is ''I dont know'. From that neutral gear, the first gear to yes there could be a creator is very easy after that.
No scholar till date could reach to Ghamdi Saheb level and the way he establishes the facts based on Quran. He never raised his sound or intimidated ever of Islamic commandments. I have observed even Dr Israr to rest all were away from it.
استاد غامدی صاحب کے موقف پر استاد زاہد مغل صاحب کا تبصرہ۔ [[ ہمارے نزدیک ان کا یہ مقدمہ اور ان تینوں مثالوں میں منطقی استدلال سے متعلق متعدد غلط فہمیاں پیوست ہیں۔ چند باتوں کی صورت انہیں واضح کیا جاتا ہے: 1۔ "واقعہ" کا مطلب کسی شے کا امر واقعی یا نفس الامر یا خارج میں ثابت ہونا یا موجود ہونا ہے۔ کسی قضئیے (premise) کے subject (موضوع) اور predicate (محمول) کے مابین ایسے واقعی تعلق کو صحت (soundness) کہتے ہیں جو دراصل ایک حکم ہے۔ یہ حکم کبھی جزئی ہوتا ہے (جیسے "زید انسان ہے") اور کبھی کلی ("ہر حادث کے لئے محدث ہے")۔ چنانچہ درج بالا مثال (سب انسان فانی ہیں) میں اس ساخت کی استخراجی دلیل میں اگر دونوں مقدمات "ہے / صحت" سے متصف ہوں (یعنی امر واقعی میں متحقق ہوں) تو نتیجے پر جاری ہونے والا حکم بھی لززماً "ہے / صحت" (تحقق) کا ہوگا، ایسے میں "ہونا چاہئے " سرے سے کوئی حکم ہے ہی نہیں۔ یعنی: • سب انسان فانی "ہیں"(بایں معنی کہ وہ ختم ہوجانے والے ہیں نہ کہ ہمیشہ باقی رہنے والے) • زید انسان "ہے" اس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ زید فانی "ہے"؟ آخر یہ نتیجہ کس منطق سے نکل آیا کہ زید کو فانی "ہونا چاہئے"؟ چنانچہ دونوں مقدمات کو امر واقعہ ماننے کے بعد ان کی یہ بات ناقابل فہم ہے کیونکہ "ہر انسان فانی ہے" اگر واقعی اور یقینی طور پر ایک کلی سچائی ہے تو بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ اس کا ایک فرد یقینی طور پر واقعے میں ایسا نہ ہو؟ اس نتیجے کے واقعہ ہونے سے متعلق کسی بھی قسم کا شک ہونے کے تین ہی طریقے ہیں: یا کلی کے متحقق ہونے میں شک ہو، یا زید کے اس کلی کے تحت ہونے میں اور یا زید کے فی الواقع موجود ہونے میں۔ لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ کبری و صغری تو "ہے" سے متصف ہوں (یعنی واقعہ میں درست ہوں) لیکن نتیجہ "ہے" (فی الواقع) کے حکم کے بجائے کچھ اور ہو؟ اگر آپ مانتے ہیں کہ "سب انسان واقعی فانی ہیں" نیز یہ بھی مانتے ہیں کہ "زید واقعی انسان ہے" تو نتیجہ امر واقعہ کے لحاظ سے بھی "زید فانی ہے" ہی نکلتا ہے۔ دونوں مقدمات درست ہوتے ہوئے یہ قطعاً ممکن نہیں کہ "زید فانی ہے" کا نتیجہ امر واقعی میں متحقق نہ ہو کیونکہ "ہر انسان فانی ہے" اگر واقعی اور یقینی طور پر ایک کلی سچائی ہے تو بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ اس کے ایک فرد (زید) پر واقعے میں یہ حکم متحقق نہ ہو؟ البتہ اگر آپ یہ کہیں کہ آپ کو ان دو مقدمات کے امر واقعہ ہونے میں اختلاف ہے تو پھر آپ نتیجہ کے امر واقعہ ہونے میں اختلاف کرسکتے ہیں۔ یعنی یا آپ یہ ثابت کردیں کہ کلی خارج میں متحقق نہیں اور یا یہ ثابت کردیں کہ زید اس کا فرد نہیں اور یا پھر زید خارج میں موجود نہیں۔ واقفین منطق یہ بات بھی جانتے ہیں کہ استخراجی منطق میں نتیجے پر جاری ہونے والا حکم یا تو صحت و عدم صحت (soundness) کا ہوتا ہے اور یا ویلیڈیٹی کا۔ یہ "ہونا چاہئے " ان دونوں میں سے کونسی چیز ہے ہم نہیں جان سکے۔ 2۔ یہ بات یاد رہے کہ استخراجی دلیل کے مقدمات جب متحقق ہوں تو نتیجے کا صدق مشاھدے کا محتاج نہیں رہتا۔ چنانچہ یہ بات کہ "زید فانی ہے" یہ نتیجہ فی الواقع تب متحقق ہوگا جب اس کا مشاہدہ ہو، اس کا کوئی محل نہیں۔ مقدمات کی صحت مان چکنے کے بعد (چاہے وہ صحت علم ضروری پر مبنی ہو یا مشاہدے پر) آخر ایک شخص کو کیا حق ہے کہ وہ نتیجے کی فی الواقع درستی کے لئے پھر مشاھدے کی شرط لگائے جبکہ استخراجی دلیل کی اس ساخت کا نتیجہ پہلے سے کلی مقدمے میں چھپا ہوا ہوتا ہے؟ اور اگر نتیجے کی صحت مشاہدے ہی سے معلوم ہونی ہے تو دلیل پیش کرنا عبث ہے۔ 3۔ حضرت مسیح علیہ السلام کی مثال سے کیا گیا استدلال غلط ہے اس لئے کہ اس میں کلی "ہر انسان والدین سے پیدا ہوتا ہے" امر واقعہ میں یقینی طور پر متحقق ہی نہیں لہذا مسیح علیہ السلام کا بغیر والدین پیدا ہونے سے نہ کوئی تضاد لازم آیا اور نہ یہ حکم عقلی اور امر واقعہ میں فرق کی مثال بنا۔ چنانچہ اس مثال کو "ہونا چاہئے" کو سمجھانے کے لئے پیش کرنا درست نہیں۔ 4۔ دھویں اور آگ والی مثال لیجئے۔ اگر یہ مقدمہ قطعی طور پر معلوم یا ثابت شدہ ہو کہ "دھواں صرف آگ سے نکلتا ہے" تو کہیں دھواں دیکھ کر ہم یہ قطعی حکم جاری کریں گے کہ"وہاں فی الواقع آگ بھی ہے" اور آگ فی الواقع موجود ہونے کےلئے کسی مشاہدے کی ضرورت نہ رہے گی۔ ہاں، اگر دھواں نکلنے کے آگ کے سوا دیگر اسباب بھی ہوں (مثلا گاڑی سے دھواں نکلناوغیرہ ) تو پھر دھواں دیکھ کر آگ کے ہونے کا غالب گمان پیدا ہوگا اور فی الواقع تحقق (یعنی یقین) کے لئے مشاہدہ درکار ہوسکتا ہے۔ الغرض محترم غامدی صاحب کا یہ پورا استدلال منطقی استدلال کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ باقی "خدا ہونا چاہئے" کا استدلال نبی کی خبر سے "ہے" میں بدلنے پر بھی متعدد سوالات ہیں، سردست ہم دو پیش کئے دیتے ہیں۔ جب یہ کہا جاتا ہے کہ "ہے" کا تحقق نبی کی خبر سے ہوتا ہے تو یہاں دو مسائل ہیں: 1) کیا نبی خدا کی ذات کا مشاہدہ کرتا ہے؟ اگر نہیں تو مطلوبہ استدلال مکمل کیسے ہوا؟ 2) اگر کہا جائے کہ نبی کی سچائی کے لئے معجزہ دکھایا جاتا ہے تو اس سے بھی مسئلہ حل نہ ہوا کیونکہ معجزہ خدا کے افعال میں سے ایک فعل ہے اور یہاں بھی استدلال ہی سے خدا کا یقین حاصل ہوتا ہے نہ کہ خدا کے براہ راست مشاھدے سے۔ تو جس چیز کو آپ "ہونا چاہئے" کہتے ہیں، آخر وہ نبی کی خبر سے "ہے" میں کیسے بدلتا ہے؟ ]] گزارش ہے کہ اگلی قسط میں ان اعتراضات کو بھی شامل کر لیا جائے اور ان پر استاد غامدی صاحب کا موقف حاصل ہوجائے۔ شکریہ۔
In last question,what i didn't understand is this : Agar wo shaks jise paighambar ki hidayat nahi di gayi jise shirk ke bare me nahi bataya gaya jise wo mwaqe nahi mile,ke wo us baat keliye jawabdaah ho,toh yeh toh us shaks ke sath nainsafi hui,us shaks ko agar kitab di gayi hoti paighambar ki taleemat di gayi hoti toh uska natija high probability hai ke behtar nikalta wo jannat ke aala darje ko apne mehnat ke waja se pa skta tha,wi opportunity use nahi mile,pr use mile hain iise paighambar ke hidayat naseeb hui hai Dusri problem yeh hai ke Allah ki bandagi ek shaks se umeed ki gayi hai is dunia me, Allah ki bandagi, Allah ki mansha kiya hai wo chhahta kiya hai mujhse,ek insaan jisse paighambar ki hidayat nahi milo wo toh isse mehroom hogaya aur wo shirk ki taraf jane ke uske high chances hain kyuke kharij se usko information kuch aur feed ki jati,hamare mulk India me aise log bht hain jo sirf isliye shirq krte kyuke bataya hi wahi gaya hai,aise toh usko begair hidayat diye uske pure zindagi me use wo bandagi krne ka mauqa hi nahi mila, Pls rehnumai kijye next session me Aakhir sawal wo sawal tha jiske jawab ki talash main barso se kr rha tha,maine kai duat se yeh sawal kiya pr ab tk wo tasaafi baksh jawab nahi mila, please iski detail me answer lijye next session me
حدیث نبوی ہے کہ ہر انسان دین فطرت یعنی اسلام پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کو ماں باپ عیسائی یا نصرانی بنا دیتے ہیں مطلب اپنے دین کا پیروکار بنا دیتے ہیں اب کوئی بھی انسان چاہے وہ یہودی ہو یا نصرانی بریلوی ہو یا شیعہ یا دیوبندی ہو یا اہل حدیث اس کی یہ بات حجت نہیں کہ میرا دین سچا ہے کیونکہ کہ یہی دین میرے باپ دادا کا تھا جیسے کفار مکہ کہتے تھے ہم اس دین کو کیسے چھوڑ دیں جو ہمارے باپ دادا کا تھا تو اسلام اس چیز کی نفی کرتا ہے کہ جب تمہیں عقل و شعور دے دیا گیا ہے تو اس کی مدد سے فیصلہ کرو نہ کہ باپ دادا کی وجہ سے اسی لیے قرآن کہتا ہے کہ اپنی خلقت کے بارے میں غور کرو جب تمہارا وجود اس دنیا میں نہیں تھا تو تم کیسے اس دنیا میں آ گئے اب چاہے کوئی بھی انسان ہو جب بڑا ہوتا ہے تو اپنے باپ دادا کے دین کے فالو کرتا ہے اب باپ دادا کے دین اور اور دوسرے مذاھب کے بارے میں غور و فکر کرنے پر تو اللّٰہ تعالیٰ نے اس کے لیے کوئی پابندی نہیں لگائی اب وہ شخص اپنی خواہشات کے لیے تو غور و فکر کرتا ہے کہ میں نے اس دنیا میں کیسے رہنا ہے اور میری کیا ضروریات ہیں وہاں وہ یہ کیوں نہیں سوچتا کہ آخر میں دنیا میں آیا کیوں ہے اور مجھے کس نے پیدا کیا ہے لیکن اب یہاں ایک اور مسئلہ آتا ہے کہ اگر اس کے ذہن میں اس قسم کے سوالات پیدا ہوتے بھی ہیں تو وہ ان کے جوابات اپنے ہی مذہبی پیشوا سے پوچھتا ہے اور ان جوابات کو وہ من و عن تسلیم کر لیتا ہے کیونکہ وہ پہلے ہی سے اس دین کے ساتھ جذباتی طور پر منسلک ہوتا ہے لہذا وہ عقل و استدلال کی بجائے جذبات کے تناظر میں اس کو تسلیم کر لیتا ہے چاہے وہ دیوی مالا وہ کانسیپٹ ہو یا کوئی اور ۔۔
آپ کا سوال بھی درست ہے کہ ایک بندا جسے دنیا میں جسے اسلام کے بارے میں کوئی معلومات سرے ہی سے نہیں ملی وہ بالغ ہوا اور اپنے باپ دادا کے دین پر رہتے ہوئے مالی مشکلات اور پیٹ پالنے کی خاطر روزی روٹی کرت ہوئے اس دنیا سے کافر ہو کر مر گیا اب اس کا کیا ہوگا یہ سوال اپنی جگہ پر تحقیق طلب ہے
جہاں تک میری ناقص معلومات ہیں اس چیز کے پہلے ذمہ دار اس کے اپنے آباؤاجداد ہیں اور دوسری ذمہ داری مسلمانوں پر بھی ہے کہ جن کو خدا نے دین حق پر پیدا کیا بجائے اسے کے کہ وہ اپنی ذندگی رضائے الٰہی اور اس کے دین کی تبلیغ پر صرف کرتے انہوں نے دنیاوی خواہشات ہی کے پیچھے اپنی ذندگی گزار دی، لیکن عقلاً یہ بھی محال کہ تبلیغ سے ساری دنیا مسلمان ہو جائے گی لیکن حجت تمام ہو جائے گی پیغام تو مل جائے گا اب اس کی مرضی وہ اپنے کفر پر قائم رہے یا خدا کو تسلیم کر لے، اسی لیے امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے کہ مومن کی تبلیغ اس کی زبان سے زیادہ سے اس کے کردار سے ہونی چاہیے انسان کی فطرت ہے کہ جب وہ کسی انسان کو ایک اچھا اور شفیق دیکھتا ہے تو اس کے جیسے بننے پسند کرتا ہے جب ایک مسلمان دوسرے مذاھب کے لوگوں میں س کردار کے ساتھ رہے گا اور اس کردار کی بنیادی وجہ بھی اپنی دینی تعلیمات کو ٹھہرائے گا تو اس کے آس پاس کے لوگ اس کی شخصیت کے ساتھ ساتھ اس کے دین کو بھی جاننا پسند کریں گے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ہم مسلمان ایک مبلغ کے طور پر نہیں بلکہ ایک شدت پسند مذہبی انسان کی طرح زنگی گزارتے ہیں جب ہم مسجد پر یہ لکھ دیں گے کہ یہاں شیعہ یا سنی نماز نہیں پڑھ سکتے تو کافر کے بارے میں ہمارا کیا رویہ ہوگا
بھائی ان دونوں سوالات کے جواب واضح ہیں۔۔۔ 1) جس شخص کو مواقع نہیں ملے، یا اس تک پیغمبر کی تعلیم نہیں پہنچ سکی تو اللہ نے یہ فرمایا ہے کہ میں اس سے اسکی فطرت میں الہام جو ہدایت تھی اس کے متعلق سوال کروں گا۔۔۔ اب یہ فطرت ماحول کے مطابق مسخ بھی ہو سکتی ہے، اور ہوتی بھی ہے۔۔ مثال کے طور پر چند بچوں کو اگر شعور سے پہلے ہی قید کر دیا جائے اور دنیا سے وہ بالکل کٹ جائیں اور شعور آنے تک انکو ایسی خوراک کھلائی جائے جسے کوئی نارمل ماحول میں رہتا انسان دیکھنا بھی پسند نہ کرتا ہو تو یہ فطرت کو مسخ کرنے کی بات ہے۔۔۔ اسی طرح اسی قید میں اگر اس کے عقائد تبدیل کیے جائیں تو بھی فطرت کو مسخ کرنے کی بات ہے اور فطرت مسخ ہوسکتی ہے۔۔۔۔ اس کیس میں اللّٰہ اس انسان کے حالات سے اچھی طرح واقف ہو گا۔۔۔ اس کیس میں تو انسان ایسا ہی ہے جیسے کوئی پاگل ہو۔۔۔ 2) دوسرا آپ نے جو پوچھا کہ شرک بہت زیادہ ہے تو اس کی وجہ سے لوگ شرک کی طرف جاتے ہیں۔۔۔ تو اس کی وجہ ہے کہ ماحول کا انسان پر اثر پڑتا ہے اور ٹھیک ٹھاک اثر پڑتا ہے۔۔۔ اور انسان جس گھر میں ماحول میں اور عقائد میں پیدا ہوتا ہے اس کے ساتھ اسکے جذبات بھی وابستہ ہوتے ہیں، اس لیے ماں باپ سے ملے ہوئے دین یا عقائد کو چھوڑنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔۔۔ لیکن اگر انسان آزاد ہے اور اسکے پاس موقع بھی ہے کہ وہ اپنے عقائد یا دین کے متعلق تحقیق کر سکتا ہے تو اگر وہ نہ کرے تو وہ خود قصوروار ہے۔۔۔
Some irrelative questions , as Question was IS THERE'S A GOD , par Allah pak Qayamat mein kia poochy ga, kia se Kitna poochy ga, ye question irrelevant he,
Seven arguments for Existence and Oneness of God: 1) This is wrong to say that God has no limitation. God cannot create any similar God. 2) If any thing or living being is more than one it cannot be God because any living being cannot produce or create living being same as himself/herself. Therefore, only a superior being can produce multiples of them. 3) If a human being create computer or robot he is not God of computer or robot. Man only creates robot by knowing some of the principles/laws of the nature. That is the reason some times these things misbehaves and becomes out of Control of human beings. God don't know some of the principles. He knows each and every principles, laws and rules of the Universe. The real God of Robot and computer is also living being superior to us. 4)The continous chain of maker and creator that is A is created by B. B is created C. So on and so forth. This chain has to be end where the superior living being is not created by anyone and this superior living being is God. 5)We based our logic on what knowledge we have in this world. How can we say that this universe is itself a God, since, this universe has made no claim that it is God. However, a super being who is separate from this universe has claimed that he is God. 6) No human being can claim that he/she has created himself/herself. If he/she says so he/she must be insane. Therefore, there is a God who created human being. 7)God has everything in his control nothing is beyond his control. Therefore, nothing can end his life.
انبیاء لوگوں کی عقل و علم کے مطابق ان سے خطاب کرتے ہیں اس علم و عقل کے لحاظ سے جو اکثر افراد میں پائی جاتی ہے ۔ا کتساب ، مجاہدہ ،مراقبہ اور ممارست کی وجہ سے جو علم و عقل پیدا ہوتی ہے وہ اانبیاء کے خطا ب کا موضوع نہیں ۔حضرت شاہ ولی اللہ حجۃ اللہ البالغہ میں فرماتے ہیں "اور انبیاء کے اصول میں سے ایک یہ ہے کہ وہ لوگوں سے ان کی خلقی عقل کے موافق خطاب کرتے ہیں ۔اس لیے انبیاء نے محض اس فہم و ادراک کے لحاظ سے خطاب کیا جو ان کی خلقت میں ودیعت ہے۔ چنانچہ خدا نے لوگوں کو یہ تکلیف نہیں دی کہ وہ خدا کو تجلیات مشاہدات اور قیاسیات کے ذریعے پہچانین۔ اور نہ اس بات پر مکلف کیا کہ وہ خدا کو ہر جہت اور ہر حیثیت سے منزہ خیال کریں ۔
We want intellectuals like you who inspire us. Ye Zakir Naik ko yha bajdiya. Wo or extremism phla rha hy yha. Chkaa kh rha trans ko. Samj nh arha or ktna tabah kry gye ye hamary society ko.
Note my point and I am not being arrogant: This series will become and remain a milestone in world history
Wish it was available in English ☹️
I agree, these are the real questions which he should answer and I believe he can answer such questions better than others
Brother full link of series??
❤
علاج
72 فرقوں سے نکل کر 1 جماعت بن جانے کا وقت آگیا ہے
ملت/امت میں شامل ہو جاو
خلیفہ وقت کی اطاعت میں ہی برکت ہے اور پاکستان/ اسلامی ممالک کی بقا ہے
علماء سو سے بچیے/ نام نہاد لیڈروں سے بھی
اسلام = امن و سلامتی
فلاحی ریاست
اللھم لبیک
پاکستان زندہ باد
Mark my words in a hundred years people will look back at Ghamidi sahab as single handedly revolutionising the understanding of Islam. I am thankful to Ustaad e mohtaram for giving us a clear and holistic understanding of Islam in an age where the norm is ‘Haram maal jaib main liye halal gosht ki dukaan dhoondna’
Greatest hero of my life. I was very confused in life. Ghamidi sb showed me the way of true religion and true aspect of the deen of Islam. I am eternally grateful to be alive at his time. May Allah bless Ghamidi sb 😢❤❤❤❤
Very true sir
Agreed
Blessed to be lived and see Ghamdi Sb
Ma ghamdi shb ka aadaab e guftugu sa bhot mutasir hu or ghamdi shb ko apni baat dusro tk ponchana bi aata ha love u so much javed ahmed ghamdi shb....
ماشااللہ
غامدی صاحب کو اللہ تعالی صحت و تندرسی اور لمبی عمر عطا کرے۔
غامدی صاحب کی کیا بات ھے ماشاءاللہ ماشاءاللہ اللہ تعالیٰ انکے علم و ادب میں برکتیں نازل فرمائے آمین
Proud to be student of Engineer and Ghamdi sahb ❤❤
Only people like ghamidi can talk on these subjects in this modern age 💫
شُکر اُس رَب کا کہ جس نے مُجھ ناچیز کو استادِ محترم غامدی صاحب جیسی عظیم نعمت سے نوازا! 😍 💕
Javed ghamidi just love it Allah aap ko sehat aur tandrusti dey all time great for me I don't think any another better prayer than this prayer Allah qabool farmaye aameen aurangzeb butt from Switzerland daska sialkot siranwali ❤️ ♥️
In religious and philosophical domains, Javed Ahmad Ghamidi Sahib stands as a beacon of the most profound wisdom and enlightenment. MA, in erudition and mastery of religious knowledge, it's nuances and complexities, he is absolutely unmatched. His unique ability to unravel the intricacies of religious discourse with unparalleled eloquence, patience and lucidity sets him apart as a monarch of scholars far above others. May his light continue to shine brightly and may Allah bless him with a long life.
Bohat khubsurat or mudallal triqy sy smjhaya hai ustad e mohtaram ny...subhan Allah
What an intellect ....
What an example of code of conduct
God bless you
I'm glad I'm the first one to comment on this. Zavia e Ghamidi, to baat ye hai, from Al Bayan to his talks on different world knowledge streams, I have come a long way watching and listening to Ghamidi sahab. I hope this series will be pursued by many thinkers of this subject and they'll draw conclusions and keep it on their head
Love of my life ustaaz my Hero mujadidi of our era undoubtedly the most erudite scholar of our times
My favourite peraonality....ma dr hqeeqt ghamdi shb sa 70percent agree krta hun bcz kuch mamlaat ma alg rai rkhta hu
بہت خوب! بہترین منطقی گفتگو۔
Mr. Ghamdi is without any question most intellectual muslim scholar in asia.
ALLAH RabbulAlameen AlMutakkabir AlMutaal AlMalikul Mulk
قوم كيا هہے قموں کی امامت کيا ھے اسکو کيا سمجھے گيے دو رکعت کے امام۔ اقبال!! غامدی رب تعالی کی رحمتيں اپ پر۔ امين.
MashAllah JazakaAllah in both lives Ameen
*Very informative as usual.*
*Level of my concentration.*
*3 Beeps at **11:11* ❤
Great question and answer sessions
There is only one condition to know the God. You have to take the first step with dedication. You need to enter the islam with completeness of trust in thoughts and deeds. Then Allah swt reveals himself to you. But so far as proving it to an atheist or nonbeliever is concerned it has been made possible for the prophets, saints and to those whom Allah swt desires to reveal the truth.
The legend...The greatest Islamic scholar of the time..sir Javed Ahmed Ghamidi ❤❤❤
JazakAllah ustaad e mohtaram
Masha Allah
Jazak Allah Khair
❤ماشاءالله جزاک الله غامدی صاحب ❤خان احمد سراے عالمگیر ❤
Speechless!
Clarity of concept is exemplary!
Jazak allha khaira
The idea of God and the Devil as forces within each person is an insightful metaphor, emphasizing the internal struggle between positive and negative impulses. This perspective aligns with many philosophical and psychological views that suggest human nature is influenced by a mix of altruistic and selfish, constructive and destructive tendencies.
In this framework, "God" might represent a person's higher virtues, compassion, and wisdom, pushing them toward love, empathy, and moral integrity. Meanwhile, "the Devil" could symbolize impulses driven by fear, anger, ego, or base desires, nudging individuals toward actions that might harm others or themselves.
The "inner battle" between these forces could be understood as a tension between one's best and worst potential, and how a person chooses to act depends on which of these forces they allow to lead them. Many religious and philosophical traditions explore ways to "feed" or nurture the better aspects of oneself, so that these forces of goodness and wisdom become dominant.
Sir Ghamdi sab has enriched knowledge and diversified angles of understanding basic concepts
Aslamualikum Ghamidi Sb, App ney bohat acha expain kiya main app key baat ko agy barhat ho ur app sey apni ray key rehnumai bee chahata hoo.
Meyri ray jo key meyry nakis ilm key boniyad par hoti hey, woh yeh hay key Farz karlain agar Tamam Jandaroo ka wajood khatam ho jay iss tuniya sey tab bee Sooraj ka roshani deyna Chand ka kirnain bikhairna janglat key darakhat yeh pahat yeh barish ka zameen ko seyrab karna ur pholo ka khilna tu hota hi rahey ga. Yeh Allah key wajood key aik Zinda misal hey joo iss zameen ko hi nahi balkey sari kainat ko uss kee zaroorato key mutabik chala raha hey. Ab yeh ur baat hey key yeh sab zimedariya Allah ney apney Farishtoo ko dee howi hain jo Allah key Hukkam sey yeh sab amoor anjam deytey hain.
ماشاءاللہ غامدی صاحب
Zabardast
SubhanAllah
Masha Allah
This entire episode was so thought provoking
May you live long with good health Ghamedi sb. Allah bless you
It’s good it has English subtitles
GOD bless you all 💕
Alhamdo LILLAH and Allah Ghamidi sahb ko daraz-e-umar dey achi sihat kay saaath🙏🙏🙏🙏. Explained in such an eloquent way some of the core questions related to the existence of God.
😊
Since the lecture is in Urdu, then captions in English are a must! So other people can understand it and benefit from it as well! Seriously!!!
Subtitles have been added.
Ghamdi sabb is great 😊
Excellent
Jazakallah khair ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
Yes, provided you have very well grounding in mathematics, statistics, cosmology and physics on one side and the very understanding of our own system of life with a reading of various religious books.
Excellent explanation
Much awaited.
Ghamdi sab ❤
A Legend Scholar 👏
❤❤❤❤ غامدی صاحب
Plz is program ko completely cover kren from the beginning to the end
Ghamidi sahib At his best, as always
Ghadimi Sahab your hairstyle looks very beautiful in this session. I'm from Lahore near Mubarik/nisar Hawaii
You can't be a true believer unless u believe in God rationally first.
MashaAllah
What a scholar
غالب کمال س کے چینل پر جاءونا مہاراج۔
❤
ہمیں چاہئے کہ خدا کی صفات پر غور کریں خدا کی زات پر بات کرنا حد سے تجاوز کرنا ہے
Great ❤
Watched all of it 25:45
تو دل میں تو آتا ہے سمجھ میں نہیں آتا
بس جان گیا میں تری پہچان یہی ہے
Ghamdi saab is love but he speaks very advanced level urdu which is very not easy to understand
I have not understood anything . His Urdu is very advanced
Can someone please explain this in easy language briefly? Thanks
Ye duniya jab Allah ki nishaniya dekhegi tab shayed maan le. aur ye ek din hona hai.
سر سلام علیکم عقل کی بنیاد پر یاپھر عقل تو حکم کرتی ہے کہ خالق کا ہونا یا پھر ایک انتیلیجنٹ ڈزائینر کا ہونا لازمی ورنہ صرف انسانی وجود میں 70 سے سو ٹرلین سلز کس طرح ہارمونی میں رہتے یا کام کرسکتے ہیں ؟ لہذا جب یہ سب کچھ ہے لہذا خالق بھی ہے سائینس کوانٹم فزکس میں بھی جب بات یونیفائڈ فیلڈ تک پہنچتی ہے تب اطاعت کے سوا کوئی چارہ نہیں لہذا اگر سائینس اور عقل سے مدد نہ لی جائے تو پھر کتاب اور لانے والا بھی ایک اساطیری داستان اور اس میں موجود ہیرو سے بیشتر کوئی شئے ہمیں نظر نہیں آتی لگتا ہے کہ عقل کی اہمیت اتنی کہ خدا ،اسکاعلم ،اسکی کتاب اور نبی یارسول اس کے بغیر ممکن نہیں بالفرض اگر اس سے کام نہ لیا جائے تو پھر دیوبندیت شیعیت وہابیت اور بریلویت جیسی خرافات ہی رہ جاتی ہے
Please provide English subtitles too..to understand better
They have been added.
Have been added.
Finally they are decreasing screen shake of GKS, now a days its horrible to use. Eager to buy Spr dual persona. Probably one of the best legendary out there.
Really sad to see Ghamdi sahib so frail. He is the only person so convincingly and truely knowledgeable.
بہت شکریہ غامدی صاحب کا اور جناب الیاس صاحب کا۔
اس موضوع سے متعلق ایک سوال جس پے اپنی رائے سے آگاہ کیجئے گا وہ یہ ھے کہ آجکل دیسی ملحدین اس بات پے بہت بحث کرتے ھے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم کا علم الحامی نہیں تھا بلکہ یہ اس وقت کا معاشرتی علم تھا جیسے اکٹھا کیا گیا، وہ اپنی اس دلیل پے یہ بات ہیش کرتے ھے کہ آپ صل اللہ علیہ کے دور میں موجود یہود و نصارا کے پاس یہ باتیں پہلے سے موجود تھی ،چہ جائیکہ یہ ایک بونگا اعتراض ھے لیکن میری گزارش ھے کہ غامدی صاحب اس مجود ہے کچھ فرما دیے، شکریہ
مقدمات سے کیا مراد ہے، سادہ اردو کی بہت ضرورت ہے، بہت ثقیل گفتگو ہے
We can prove; it is not possible to say there is no God, by the following equation: 'What we see of the known universe is so much in comparison to what we know of it, that our present knowledge is less than zero. So there is simply no room to say that what is materially evident to us and which works in perfect synchronicity is not an intended and maintained design' - No logical person can say there is no creator, the most human knowledge can allow is ''I dont know'. From that neutral gear, the first gear to yes there could be a creator is very easy after that.
No scholar till date could reach to Ghamdi Saheb level and the way he establishes the facts based on Quran.
He never raised his sound or intimidated ever of Islamic commandments. I have observed even Dr Israr to rest all were away from it.
Great discussion but this is typical urdu.. Please add english subtitles.
استاد غامدی صاحب کے موقف پر استاد زاہد مغل صاحب کا تبصرہ۔
[[ ہمارے نزدیک ان کا یہ مقدمہ اور ان تینوں مثالوں میں منطقی استدلال سے متعلق متعدد غلط فہمیاں پیوست ہیں۔ چند باتوں کی صورت انہیں واضح کیا جاتا ہے:
1۔ "واقعہ" کا مطلب کسی شے کا امر واقعی یا نفس الامر یا خارج میں ثابت ہونا یا موجود ہونا ہے۔ کسی قضئیے (premise) کے subject (موضوع) اور predicate (محمول) کے مابین ایسے واقعی تعلق کو صحت (soundness) کہتے ہیں جو دراصل ایک حکم ہے۔ یہ حکم کبھی جزئی ہوتا ہے (جیسے "زید انسان ہے") اور کبھی کلی ("ہر حادث کے لئے محدث ہے")۔ چنانچہ درج بالا مثال (سب انسان فانی ہیں) میں اس ساخت کی استخراجی دلیل میں اگر دونوں مقدمات "ہے / صحت" سے متصف ہوں (یعنی امر واقعی میں متحقق ہوں) تو نتیجے پر جاری ہونے والا حکم بھی لززماً "ہے / صحت" (تحقق) کا ہوگا، ایسے میں "ہونا چاہئے " سرے سے کوئی حکم ہے ہی نہیں۔ یعنی:
• سب انسان فانی "ہیں"(بایں معنی کہ وہ ختم ہوجانے والے ہیں نہ کہ ہمیشہ باقی رہنے والے)
• زید انسان "ہے"
اس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ زید فانی "ہے"؟ آخر یہ نتیجہ کس منطق سے نکل آیا کہ زید کو فانی "ہونا چاہئے"؟ چنانچہ دونوں مقدمات کو امر واقعہ ماننے کے بعد ان کی یہ بات ناقابل فہم ہے کیونکہ "ہر انسان فانی ہے" اگر واقعی اور یقینی طور پر ایک کلی سچائی ہے تو بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ اس کا ایک فرد یقینی طور پر واقعے میں ایسا نہ ہو؟ اس نتیجے کے واقعہ ہونے سے متعلق کسی بھی قسم کا شک ہونے کے تین ہی طریقے ہیں: یا کلی کے متحقق ہونے میں شک ہو، یا زید کے اس کلی کے تحت ہونے میں اور یا زید کے فی الواقع موجود ہونے میں۔ لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ کبری و صغری تو "ہے" سے متصف ہوں (یعنی واقعہ میں درست ہوں) لیکن نتیجہ "ہے" (فی الواقع) کے حکم کے بجائے کچھ اور ہو؟ اگر آپ مانتے ہیں کہ "سب انسان واقعی فانی ہیں" نیز یہ بھی مانتے ہیں کہ "زید واقعی انسان ہے" تو نتیجہ امر واقعہ کے لحاظ سے بھی "زید فانی ہے" ہی نکلتا ہے۔ دونوں مقدمات درست ہوتے ہوئے یہ قطعاً ممکن نہیں کہ "زید فانی ہے" کا نتیجہ امر واقعی میں متحقق نہ ہو کیونکہ "ہر انسان فانی ہے" اگر واقعی اور یقینی طور پر ایک کلی سچائی ہے تو بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ اس کے ایک فرد (زید) پر واقعے میں یہ حکم متحقق نہ ہو؟ البتہ اگر آپ یہ کہیں کہ آپ کو ان دو مقدمات کے امر واقعہ ہونے میں اختلاف ہے تو پھر آپ نتیجہ کے امر واقعہ ہونے میں اختلاف کرسکتے ہیں۔ یعنی یا آپ یہ ثابت کردیں کہ کلی خارج میں متحقق نہیں اور یا یہ ثابت کردیں کہ زید اس کا فرد نہیں اور یا پھر زید خارج میں موجود نہیں۔
واقفین منطق یہ بات بھی جانتے ہیں کہ استخراجی منطق میں نتیجے پر جاری ہونے والا حکم یا تو صحت و عدم صحت (soundness) کا ہوتا ہے اور یا ویلیڈیٹی کا۔ یہ "ہونا چاہئے " ان دونوں میں سے کونسی چیز ہے ہم نہیں جان سکے۔
2۔ یہ بات یاد رہے کہ استخراجی دلیل کے مقدمات جب متحقق ہوں تو نتیجے کا صدق مشاھدے کا محتاج نہیں رہتا۔ چنانچہ یہ بات کہ "زید فانی ہے" یہ نتیجہ فی الواقع تب متحقق ہوگا جب اس کا مشاہدہ ہو، اس کا کوئی محل نہیں۔ مقدمات کی صحت مان چکنے کے بعد (چاہے وہ صحت علم ضروری پر مبنی ہو یا مشاہدے پر) آخر ایک شخص کو کیا حق ہے کہ وہ نتیجے کی فی الواقع درستی کے لئے پھر مشاھدے کی شرط لگائے جبکہ استخراجی دلیل کی اس ساخت کا نتیجہ پہلے سے کلی مقدمے میں چھپا ہوا ہوتا ہے؟ اور اگر نتیجے کی صحت مشاہدے ہی سے معلوم ہونی ہے تو دلیل پیش کرنا عبث ہے۔
3۔ حضرت مسیح علیہ السلام کی مثال سے کیا گیا استدلال غلط ہے اس لئے کہ اس میں کلی "ہر انسان والدین سے پیدا ہوتا ہے" امر واقعہ میں یقینی طور پر متحقق ہی نہیں لہذا مسیح علیہ السلام کا بغیر والدین پیدا ہونے سے نہ کوئی تضاد لازم آیا اور نہ یہ حکم عقلی اور امر واقعہ میں فرق کی مثال بنا۔ چنانچہ اس مثال کو "ہونا چاہئے" کو سمجھانے کے لئے پیش کرنا درست نہیں۔
4۔ دھویں اور آگ والی مثال لیجئے۔ اگر یہ مقدمہ قطعی طور پر معلوم یا ثابت شدہ ہو کہ "دھواں صرف آگ سے نکلتا ہے" تو کہیں دھواں دیکھ کر ہم یہ قطعی حکم جاری کریں گے کہ"وہاں فی الواقع آگ بھی ہے" اور آگ فی الواقع موجود ہونے کےلئے کسی مشاہدے کی ضرورت نہ رہے گی۔ ہاں، اگر دھواں نکلنے کے آگ کے سوا دیگر اسباب بھی ہوں (مثلا گاڑی سے دھواں نکلناوغیرہ ) تو پھر دھواں دیکھ کر آگ کے ہونے کا غالب گمان پیدا ہوگا اور فی الواقع تحقق (یعنی یقین) کے لئے مشاہدہ درکار ہوسکتا ہے۔
الغرض محترم غامدی صاحب کا یہ پورا استدلال منطقی استدلال کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
باقی "خدا ہونا چاہئے" کا استدلال نبی کی خبر سے "ہے" میں بدلنے پر بھی متعدد سوالات ہیں، سردست ہم دو پیش کئے دیتے ہیں۔ جب یہ کہا جاتا ہے کہ "ہے" کا تحقق نبی کی خبر سے ہوتا ہے تو یہاں دو مسائل ہیں:
1) کیا نبی خدا کی ذات کا مشاہدہ کرتا ہے؟ اگر نہیں تو مطلوبہ استدلال مکمل کیسے ہوا؟
2) اگر کہا جائے کہ نبی کی سچائی کے لئے معجزہ دکھایا جاتا ہے تو اس سے بھی مسئلہ حل نہ ہوا کیونکہ معجزہ خدا کے افعال میں سے ایک فعل ہے اور یہاں بھی استدلال ہی سے خدا کا یقین حاصل ہوتا ہے نہ کہ خدا کے براہ راست مشاھدے سے۔
تو جس چیز کو آپ "ہونا چاہئے" کہتے ہیں، آخر وہ نبی کی خبر سے "ہے" میں کیسے بدلتا ہے؟ ]]
گزارش ہے کہ اگلی قسط میں ان اعتراضات کو بھی شامل کر لیا جائے اور ان پر استاد غامدی صاحب کا موقف حاصل ہوجائے۔
شکریہ۔
Very important subject but language is not understood by me .
if reality is evident then it is yes or no. but playing with words means reality is being created.
But...when testimony is available and somebody witnesses it, then reality will surely be evident.
In last question,what i didn't understand is this :
Agar wo shaks jise paighambar ki hidayat nahi di gayi jise shirk ke bare me nahi bataya gaya jise wo mwaqe nahi mile,ke wo us baat keliye jawabdaah ho,toh yeh toh us shaks ke sath nainsafi hui,us shaks ko agar kitab di gayi hoti paighambar ki taleemat di gayi hoti toh uska natija high probability hai ke behtar nikalta wo jannat ke aala darje ko apne mehnat ke waja se pa skta tha,wi opportunity use nahi mile,pr use mile hain iise paighambar ke hidayat naseeb hui hai
Dusri problem yeh hai ke Allah ki bandagi ek shaks se umeed ki gayi hai is dunia me, Allah ki bandagi, Allah ki mansha kiya hai wo chhahta kiya hai mujhse,ek insaan jisse paighambar ki hidayat nahi milo wo toh isse mehroom hogaya aur wo shirk ki taraf jane ke uske high chances hain kyuke kharij se usko information kuch aur feed ki jati,hamare mulk India me aise log bht hain jo sirf isliye shirq krte kyuke bataya hi wahi gaya hai,aise toh usko begair hidayat diye uske pure zindagi me use wo bandagi krne ka mauqa hi nahi mila,
Pls rehnumai kijye next session me
Aakhir sawal wo sawal tha jiske jawab ki talash main barso se kr rha tha,maine kai duat se yeh sawal kiya pr ab tk wo tasaafi baksh jawab nahi mila, please iski detail me answer lijye next session me
حدیث نبوی ہے کہ ہر انسان دین فطرت یعنی اسلام پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کو ماں باپ عیسائی یا نصرانی بنا دیتے ہیں
مطلب اپنے دین کا پیروکار بنا دیتے ہیں اب کوئی بھی انسان چاہے وہ یہودی ہو یا نصرانی بریلوی ہو یا شیعہ یا دیوبندی ہو یا اہل حدیث اس کی یہ بات حجت نہیں کہ میرا دین سچا ہے کیونکہ کہ یہی دین میرے باپ دادا کا تھا جیسے کفار مکہ کہتے تھے ہم اس دین کو کیسے چھوڑ دیں جو ہمارے باپ دادا کا تھا
تو اسلام اس چیز کی نفی کرتا ہے کہ جب تمہیں عقل و شعور دے دیا گیا ہے تو اس کی مدد سے فیصلہ کرو نہ کہ باپ دادا کی وجہ سے اسی لیے قرآن کہتا ہے کہ اپنی خلقت کے بارے میں غور کرو جب تمہارا وجود اس دنیا میں نہیں تھا تو تم کیسے اس دنیا میں آ گئے
اب چاہے کوئی بھی انسان ہو جب بڑا ہوتا ہے تو اپنے باپ دادا کے دین کے فالو کرتا ہے اب باپ دادا کے دین اور اور دوسرے مذاھب کے بارے میں غور و فکر کرنے پر تو اللّٰہ تعالیٰ نے اس کے لیے کوئی پابندی نہیں لگائی اب وہ شخص اپنی خواہشات کے لیے تو غور و فکر کرتا ہے کہ میں نے اس دنیا میں کیسے رہنا ہے اور میری کیا ضروریات ہیں وہاں وہ یہ کیوں نہیں سوچتا کہ آخر میں دنیا میں آیا کیوں ہے اور مجھے کس نے پیدا کیا ہے
لیکن اب یہاں ایک اور مسئلہ آتا ہے کہ اگر اس کے ذہن میں اس قسم کے سوالات پیدا ہوتے بھی ہیں تو وہ ان کے جوابات اپنے ہی مذہبی پیشوا سے پوچھتا ہے اور ان جوابات کو وہ من و عن تسلیم کر لیتا ہے کیونکہ وہ پہلے ہی سے اس دین کے ساتھ جذباتی طور پر منسلک ہوتا ہے لہذا وہ عقل و استدلال کی بجائے جذبات کے تناظر میں اس کو تسلیم کر لیتا ہے
چاہے وہ دیوی مالا وہ کانسیپٹ ہو یا کوئی اور ۔۔
آپ کا سوال بھی درست ہے کہ ایک بندا جسے دنیا میں جسے اسلام کے بارے میں کوئی معلومات سرے ہی سے نہیں ملی وہ بالغ ہوا اور اپنے باپ دادا کے دین پر رہتے ہوئے مالی مشکلات اور پیٹ پالنے کی خاطر روزی روٹی کرت ہوئے اس دنیا سے کافر ہو کر مر گیا اب اس کا کیا ہوگا
یہ سوال اپنی جگہ پر تحقیق طلب ہے
جہاں تک میری ناقص معلومات ہیں اس چیز کے پہلے ذمہ دار اس کے اپنے آباؤاجداد ہیں اور دوسری ذمہ داری مسلمانوں پر بھی ہے کہ جن کو خدا نے دین حق پر پیدا کیا بجائے اسے کے کہ وہ اپنی ذندگی رضائے الٰہی اور اس کے دین کی تبلیغ پر صرف کرتے انہوں نے دنیاوی خواہشات ہی کے پیچھے اپنی ذندگی گزار دی،
لیکن عقلاً یہ بھی محال کہ تبلیغ سے ساری دنیا مسلمان ہو جائے گی لیکن حجت تمام ہو جائے گی پیغام تو مل جائے گا اب اس کی مرضی وہ اپنے کفر پر قائم رہے یا خدا کو تسلیم کر لے،
اسی لیے امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے کہ مومن کی تبلیغ اس کی زبان سے زیادہ سے اس کے کردار سے ہونی چاہیے
انسان کی فطرت ہے کہ جب وہ کسی انسان کو ایک اچھا اور شفیق دیکھتا ہے تو اس کے جیسے بننے پسند کرتا ہے جب ایک مسلمان دوسرے مذاھب کے لوگوں میں س کردار کے ساتھ رہے گا اور اس کردار کی بنیادی وجہ بھی اپنی دینی تعلیمات کو ٹھہرائے گا تو اس کے آس پاس کے لوگ اس کی شخصیت کے ساتھ ساتھ اس کے دین کو بھی جاننا پسند کریں گے
لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ہم مسلمان ایک مبلغ کے طور پر نہیں بلکہ ایک شدت پسند مذہبی انسان کی طرح زنگی گزارتے ہیں
جب ہم مسجد پر یہ لکھ دیں گے کہ یہاں شیعہ یا سنی نماز نہیں پڑھ سکتے تو کافر کے بارے میں ہمارا کیا رویہ ہوگا
بھائی ان دونوں سوالات کے جواب واضح ہیں۔۔۔
1) جس شخص کو مواقع نہیں ملے، یا اس تک پیغمبر کی تعلیم نہیں پہنچ سکی تو اللہ نے یہ فرمایا ہے کہ میں اس سے اسکی فطرت میں الہام جو ہدایت تھی اس کے متعلق سوال کروں گا۔۔۔
اب یہ فطرت ماحول کے مطابق مسخ بھی ہو سکتی ہے، اور ہوتی بھی ہے۔۔ مثال کے طور پر چند بچوں کو اگر شعور سے پہلے ہی قید کر دیا جائے اور دنیا سے وہ بالکل کٹ جائیں اور شعور آنے تک انکو ایسی خوراک کھلائی جائے جسے کوئی نارمل ماحول میں رہتا انسان دیکھنا بھی پسند نہ کرتا ہو تو یہ فطرت کو مسخ کرنے کی بات ہے۔۔۔ اسی طرح اسی قید میں اگر اس کے عقائد تبدیل کیے جائیں تو بھی فطرت کو مسخ کرنے کی بات ہے اور فطرت مسخ ہوسکتی ہے۔۔۔۔ اس کیس میں اللّٰہ اس انسان کے حالات سے اچھی طرح واقف ہو گا۔۔۔ اس کیس میں تو انسان ایسا ہی ہے جیسے کوئی پاگل ہو۔۔۔
2) دوسرا آپ نے جو پوچھا کہ شرک بہت زیادہ ہے تو اس کی وجہ سے لوگ شرک کی طرف جاتے ہیں۔۔۔ تو اس کی وجہ ہے کہ ماحول کا انسان پر اثر پڑتا ہے اور ٹھیک ٹھاک اثر پڑتا ہے۔۔۔ اور انسان جس گھر میں ماحول میں اور عقائد میں پیدا ہوتا ہے اس کے ساتھ اسکے جذبات بھی وابستہ ہوتے ہیں، اس لیے ماں باپ سے ملے ہوئے دین یا عقائد کو چھوڑنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔۔۔ لیکن اگر انسان آزاد ہے اور اسکے پاس موقع بھی ہے کہ وہ اپنے عقائد یا دین کے متعلق تحقیق کر سکتا ہے تو اگر وہ نہ کرے تو وہ خود قصوروار ہے۔۔۔
Can anybody give reference to 2nd part please?
Some irrelative questions , as Question was IS THERE'S A GOD , par Allah pak Qayamat mein kia poochy ga, kia se Kitna poochy ga, ye question irrelevant he,
❤❤❤❤
Seven arguments for Existence and Oneness of God:
1) This is wrong to say that God has no limitation. God cannot create any similar God.
2) If any thing or living being is more than one it cannot be God because any living being cannot produce or create living being same as himself/herself. Therefore, only a superior being can produce multiples of them.
3) If a human being create computer or robot he is not God of computer or robot. Man only creates robot by knowing some of the principles/laws of the nature. That is the reason some times these things misbehaves and becomes out of Control of human beings. God don't know some of the principles. He knows each and every principles, laws and rules of the Universe. The real God of Robot and computer is also living being superior to us.
4)The continous chain of maker and creator that is A is created by B. B is created C. So on and so forth. This chain has to be end where the superior living being is not created by anyone and this superior living being is God.
5)We based our logic on what knowledge we have in this world. How can we say that this universe is itself a God, since, this universe has made no claim that it is God. However, a super being who is separate from this universe has claimed that he is God.
6) No human being can claim that he/she has created himself/herself. If he/she says so he/she must be insane. Therefore, there is a God who created human being.
7)God has everything in his control nothing is beyond his control. Therefore, nothing can end his life.
Please burhaan kitaab ka bhi hindi mein tarjuma kijiye please
جب عقل استعمال کرنے کی اہلیت نہیں ہے تو آپ کے لءے عقل کسی کام کی نہیں ن ہی آپ اس سے کچھ ثابت کر سکتے ہو!
انبیاء لوگوں کی عقل و علم کے مطابق ان سے خطاب کرتے ہیں اس علم و عقل کے لحاظ سے جو اکثر افراد میں پائی جاتی ہے ۔ا کتساب ،
مجاہدہ ،مراقبہ اور ممارست کی وجہ سے جو علم و عقل پیدا ہوتی ہے وہ اانبیاء کے خطا ب کا موضوع نہیں ۔حضرت شاہ ولی اللہ حجۃ اللہ البالغہ میں فرماتے ہیں "اور انبیاء کے اصول میں سے ایک یہ ہے کہ وہ لوگوں سے ان کی خلقی عقل کے موافق خطاب کرتے ہیں ۔اس لیے انبیاء نے محض اس فہم و ادراک کے لحاظ سے خطاب کیا جو ان کی خلقت میں ودیعت ہے۔ چنانچہ خدا نے لوگوں کو یہ تکلیف نہیں دی کہ وہ خدا کو تجلیات مشاہدات اور قیاسیات کے ذریعے پہچانین۔ اور نہ اس بات پر مکلف کیا کہ وہ خدا کو ہر جہت اور ہر حیثیت سے منزہ خیال کریں ۔
yes we have a revelation alhamdullilah, preserved
Saying khuda to Allah is a big sin
Please narrate in simple words for general public, as people want simple argument
My hero pls add English sub tiltels to understand in better way
Done
Aflatun party ki sequence buta kur kumal kia .Ba izat turike c.Regards.
Please add English subtitles
Done.
So, in a nutshell, we cannot intellectually prove God's existence with certainty; we can only grant it the status of probability.
Khabar (testimony) itself is proof.
No in a nutshell we cannot intellectually prove anything as an affirmative truth
Kashful Mahjoob parh lo. Wahan apko Apne sawal Ka jawab mil Jaye ga. Insha'Allah
Subtitles please 🙏
Done
پھر قرآن میں بار بار عقل استعمال کرنے کا حکم کیوں دیا ہے؟
اندھی تقلید چاہے وہ خدا کو ماننا ہو وہ بھی غلط ہے۔
Asslamualaikum javed sahab mein India se hun apse baat kese hogi please bataiye
god and devil are 2 forces which live in the mind of every person and people acts under the influence of either .
We want intellectuals like you who inspire us. Ye Zakir Naik ko yha bajdiya. Wo or extremism phla rha hy yha. Chkaa kh rha trans ko. Samj nh arha or ktna tabah kry gye ye hamary society ko.
Guzar Ja Aqal Se Aagay Ke Ye Nor Charagh-e-Rah Hai, Manzil Nahin
Assalam alekum,asaan Urdu me samjhaye,