Mirza Ghalib by Dr. Asad Areeb Lecture Part 01

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 7 лют 2021
  • Prof . Shahid Abbas

КОМЕНТАРІ • 15

  • @AdamNashanas
    @AdamNashanas 13 днів тому

    جزاک اللہ خیرا

  • @Afalam9085
    @Afalam9085 3 місяці тому +1

    بہت ہی سنجیدگی سے گفتگو کی گئ ہے ...ڈاکٹر اسد اریب صاحب کو سلام پیش کرتا ہوں ...آفتاب عالم خان ..بنکاک تھائ لینڈ

  • @zklogs
    @zklogs 3 місяці тому

    استاد محترم سے ملاقات کروانے کا شکریہ۔ اللہ پاک انہیں سلامت رکھے۔

  • @dr.yasirhussainsattialkhairy
    @dr.yasirhussainsattialkhairy 3 місяці тому

    ماشاءاللہ

  • @ziaulhaq6727
    @ziaulhaq6727 Рік тому

    sandaar presentation!
    bohot, bohot khoob !

  • @zileidawwab9327
    @zileidawwab9327 2 роки тому

    بہترین کاوش

  • @hafizwasi5773
    @hafizwasi5773 3 місяці тому

    super initiative

  • @noni1258
    @noni1258 Рік тому

    Very nice program

  • @AdamNashanas
    @AdamNashanas 13 днів тому

    عقل وَرق ورق بِگَشت، عشق بہ نکتۂ رسید۔
    طائرِ زِیرکے بُرَد، دانۂ زیرِ دام را۔
    عقل تلاش حقیقت میں ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی مگر ایمان نے مشکل نکتہ(بات) کو فوراً جان لیا۔ ایمان/عشق وہ دانشمند پرندہ ھے جو جال کے اندر سے بھی دانہ اٹھا لاتا ھے۔
    نغمہ کُجا و من کجا، سازِ سخن بہانہ اِیست۔
    سُوئے قطار می کَشَم، ناقۂ بے زَمام را۔
    زندگی میں مسلسل جدوجہد کا نغمہ کہاں اور میں کہاں، بات کرنا اور سمجھانا تو ایک بہانہ ھے تاکہ میں شترِ بےمُہار/ اپنی قوم کو کھینچ کر قطار میں/ سیدھے راستہ پر لے آؤں۔
    وقتِ برہنہ گُفتن است، من بہ کَنایہ گفتہ اَم۔
    خود تُو بُگو کُجا بِرَم، ہم نَفسانِ خام را۔
    صاف صاف اور کھل کر بات کرنے کا وقت ھے مگر میں نے اشاروں کنایوں میں بات کی ھے۔
    اےرب العزت! تو خود فرما میں اپنے ناپختہ، نادان و بیوقوف دوستوں کو کہاں لے جاؤں؟
    مرشدِ ہندی علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ زبورِ عجم غزل 52

  • @IftikharAhmed-uf1dl
    @IftikharAhmed-uf1dl Місяць тому

    وہ کیسے؟

  • @mdmobashshir8003
    @mdmobashshir8003 4 місяці тому

    Desi stan-lee

  • @asmafareed5227
    @asmafareed5227 Рік тому

    Punjabio ko sirf bhangrhay aur jugatain hi psand hain adab literature aur poetry sa inhen Koi interest nhi even Iqbal and Faiz couldn't bring them to the love of language and poetry!!

    • @AdamNashanas
      @AdamNashanas 13 днів тому

      فیض احمد فیض کون تھا۔
      علامہ اقبال کون تھے؟
      پیر وارث شاہ ہیر کے مصنف کون تھے؟
      بابا فرید پاکپتن شریف کون تھے؟
      خواجہ فرید کوٹ مٹھن شریف کون تھے؟
      میاں محمد بخش کھڑی شریف کون تھے؟
      بلھے شاہ کون تھے؟
      شاہ حسین کون تھے؟
      پیر مہر علی گولڑوی کون تھے؟
      سلطان باہو کون تھے؟
      شاہ نامہ اسلام لکھنے والے صوفی تبسم کون تھے؟
      ناصر کاظمی کون تھے؟
      بابا نانک کون تھے؟
      پنجابی کے غالب پیر فضل گجراتی کون تھے؟؟
      آپ کا علم بہت گھٹیا اور سوچ بہت کمینی ھے

  • @MohanLal-gi8of
    @MohanLal-gi8of Рік тому

    ماشاءاللہ

  • @AdamNashanas
    @AdamNashanas 13 днів тому

    عقل وَرق ورق بِگَشت، عشق بہ نکتۂ رسید۔
    طائرِ زِیرکے بُرَد، دانۂ زیرِ دام را۔
    عقل تلاش حقیقت میں ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی مگر ایمان نے مشکل نکتہ(بات) کو فوراً جان لیا۔ ایمان/عشق وہ دانشمند پرندہ ھے جو جال کے اندر سے بھی دانہ اٹھا لاتا ھے۔
    نغمہ کُجا و من کجا، سازِ سخن بہانہ اِیست۔
    سُوئے قطار می کَشَم، ناقۂ بے زَمام را۔
    زندگی میں مسلسل جدوجہد کا نغمہ کہاں اور میں کہاں، بات کرنا اور سمجھانا تو ایک بہانہ ھے تاکہ میں شترِ بےمُہار/ اپنی قوم کو کھینچ کر قطار میں/ سیدھے راستہ پر لے آؤں۔
    وقتِ برہنہ گُفتن است، من بہ کَنایہ گفتہ اَم۔
    خود تُو بُگو کُجا بِرَم، ہم نَفسانِ خام را۔
    صاف صاف اور کھل کر بات کرنے کا وقت ھے مگر میں نے اشاروں کنایوں میں بات کی ھے۔
    اےرب العزت! تو خود فرما میں اپنے ناپختہ، نادان و بیوقوف دوستوں کو کہاں لے جاؤں؟
    مرشدِ ہندی علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ زبورِ عجم غزل 52