Ejaz Rehmani’s Ghazal سب سے ملتا ہوں میں آشنا کی طرح - Archives of Abdul Hafeez Memon
Вставка
- Опубліковано 10 лют 2025
- اعجاز رحمانی
سب سے ملتا ہوں میں آشنا کی طرح
لوگ ملتے ہیں لیکن خدا کی طرح
کراچی کلب عالمی مشاعرہ کراچی 2001
اہتمام : لائبریری و ادبی کمیٹی کراچی کلب
بہ شکریہ : عبدالحفیظ میمن
سب سے مِلتا ہُوں میں آشنا کی طرح
لوگ ملتے ہیں لیکن خدا کی طرح
پاؤں پڑتا ہُوں زنجیرِ پا کی طرح
سَر اٹُھاتا ہوں دستِ دعا کی طرح
کس پہ الزام رکھیں،کوئی شہر میں
سب گنہگار ہیں پارسا کی طرح
لوٹ کر راستہ بھی بتاتا نہیں
راہزن کون ہے رہنما کی طرح
کوئی پتّھر بکف کوئی خنجر بکف
میری بستی بھی ہے کربلا کی طرح
گردِ کوئے ملامت اٹھائے ہوئے
چل رہا ہُوں مسلسل ہَوا کی طرح
میرے قاتل کے ہاتھوں پہ میرا لہو
رہ گیا جم کے رنگِ حنا کی طرح
اُن کے ماتھے پہ آئی نہ کوئی شکن
گُل رخوں سے ملے ہم صبا کی طرح
منتظر ہے کسی کے یہ آنسو مرے
جب وہ آئے تو برسے گھٹا کی طرح
سامنے اس کے اعجاز ہم چُپ رہے
سی لیے ہونٹ چاکِ قبا کی طرح
اعجاز رحمانی
Beautiful poetry as always by the Late Ejaz sahib.
سب سے ملتاہوں میں آشناں کی طرح
لوگ ملتےھیں لیکن خداکی طرح
کس پہ الزام رکھیں کوئی شھر میں سب گنہگارہیں پارساکی طرح
کوئی پتھربکف کوئی خجربکف میری بستی بھی ہےکربلاکی طرح
میرے قاتل کےیاتھوں پہ میرالہو
رہ گیاجم کے رنگِ حنا کی طرح
واقعی مشکل ہے انکا ثانی کوئی مل جاے
Janab ejaz rahmani sahab ki aur videos upload kren