دوری کے غم کچھ اور سوا ہو کے رہ گئے ہم ان سے کیا ملے کہ جدا ہو کے رہ گئے کھوئے ہوے تھے دیر سے وہ میری یاد میں مجھ پر نظر پڑی تو خفا ہو کے رہ گئے پھر دوستوں کو میں نے پئے مشق دے دیے جو تیر مجھ تک آ کے خطا ہو کے رہ گئے مجبور ہو کے مانگی تھی لطف و کرم کی بھیک لطف و کرم بھی جور و جفا ہو کے رہ گئے پتھر برس رہے ہیں ملامت کے آج تک دو باوفا کبھی کے جدا ہو کے رہ گئے اب کیا رہا ترے لیے اے عشقِ نامراد اب وہ بھی مبتلائے وفا ہو کے رہ گئے خمار بارہ بنکوی
حضرت خماربارہ بنکوی کی اِس غزل کا مطلع مرزا غالب کے مشہور شعر " تجھ سے قسمت میں مری صورت قفل ابجد ۔۔۔۔تھا لکھا بات کے بنتے ہی جدا ہو جانا ، سے مستفاد معلوم ہوتا ہے۔۔۔بلکہ پوری غزل ہی تصور غالب کی آئینہ دار ہے۔۔۔۔۔مدثر احمد رشادی
19؍ستمبر 1919 مقبول عام شاعر، فلم نغمہ نگار، باکمال، صاحبِ طرز غزل گو اور ممتاز شاعر ”#خمارؔ_بارہ_بنکوی صاحب“ کا یومِ ولادت... نام #محمد_حیدر_خاں اور تخلص #خمارؔ تھا۔ 19؍ستمبر 1919ء کو بارہ بنکی (اودھ) میں پیدا ہوئے۔ اردو اور فارسی کی تعلیم گھر پر حاصل کی۔اس کے بعد انگریزی اسکول میں داخلہ لیا۔ انٹرمیڈیٹ میں تھے کہ ایک نہایت لطیف حادثے سے دوچار ہوگئے اور سلسلہ تعلیم ترک کردیا۔ تقریباً پندرہ سولہ برس کی عمر سے شعر موزوں کرنے لگے۔ ابتدا میں کچھ دنوں قرارؔ بارہ بنکوی کو کلام دکھایا، لیکن بعد میں آپ نے ذوقؔ سلیم کو رہبر بنایا۔ 19؍فروری 1999ء کو بارہ بنکی میں انتقال کرگئے۔ ان کا ترنم بہت اچھا تھا۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’حدیثِ دیگراں‘، ’آتِش تر‘، ’رقصِ مے‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:103 🌹✨ پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ ✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦ 💐 ممتاز شاعر خمارؔ بارہ بنکوی صاحب کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت... 💐 بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم قسطوں میں خود کشی کا مزہ ہم سے پوچھیئے --- دعا یہ ہے نہ ہو ں گمراہ ہم سفر میرے خمارؔ میں نے تو اپنا سفر تمام کیا --- اب ان حدود میں لایا ہے انتظار مجھے وہ آ بھی جائیں تو آئے اعتبار مجھے --- ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں رہی جذبات میں وہ پہلی سی شدت نہیں رہی --- دشمنوں سے پشیمان ہونا پڑا ہے دوستوں کا خلوص آزمانے کے بعد --- گزرے ہیں میکدے سے جو توبہ کے بعد ہم کچھ دور عادتاً بھی قدم ڈگمگائے ہیں --- مجھے تو ان کی عبادت پہ رحم آتا ہے جبیں کے ساتھ جو سجدے میں دل جھکا نہ سکے --- حد سے بڑھے جو علم تو ہے جہل دوستو سب کچھ جو جانتے ہیں وہ کچھ جانتے نہیں --- حیرت ہے تم کو دیکھ کے مسجد میں اے خمارؔ کیا بات ہو گئی جو خدا یاد آ گیا --- محبت کو سمجھنا ہے تو ناصح خود محبت کر کنارے سے کبھی اندازۂ طوفاں نہیں ہوتا --- نہ تو ہوش سے تعارف نہ جنوں سے آشنائی یہ کہاں پہنچ گئے ہیں تری بزم سے نکل کے --- اے موت انہیں بھلائے زمانے گزر گئے آ جا کہ زہر کھائے زمانے گزر گئے --- حسن جب مہرباں ہو تو کیا کیجیے عشق کے مغفرت کی دعا کیجیے --- جھنجھلائے ہیں لجائے ہیں پھر مسکرائے ہیں کس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں --- سنا ہے ہمیں وہ بھلانے لگے ہیں تو کیا ہم انہیں یاد آنے لگے ہیں --- اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھئے دو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھئے --- کہیں شعر و نغمہ بن کے کہیں آنسوؤں میں ڈھل کے وہ مجھے ملے تو لیکن کئی صورتیں بدل کے --- کبھی جو میں نے مسرت کا اہتمام کیا بڑے تپاک سے غم نے مجھے سلام کیا --- ان مست مست آنکھوں میں آنسو ارے غضب یہ عشق ہے تو قہرِ خدا چاہئے مجھے --- کبھی جو میں نے مسرت کا اہتمام کیا بڑے تپاک سے غم نے مجھے سلام کیا --- ترے در سے اٹھ کر جدھر جاؤں میں چلوں دو قدم اور ٹھہر جاؤں میں --- صحرا کو بہت ناز ہے ویرانی پہ اپنی واقف نہیں شاید مرے اجڑے ہوئے گھر سے --- یہ وفا کی سخت راہیں یہ تمہارے پاؤں نازک نہ لو انتقام مجھ سے مرے ساتھ ساتھ چل کے --- مجھ کو شکستِ دل کا مزا یاد آ گیا تم کیوں اداس ہو گئے کیا یاد آ گیا --- خمارؔ بلا نوش کہ تو اور توبہ تجھے زاہدوں کی نظر لگ گئی ہے --- حسن جب مہرباں ہو تو کیا کیجیے عشق کے مغفرت کی دعا کیجیے --- وہ کون ہیں جو غم کا مزہ جانتے نہیں بس دوسروں کے درد کو پہچانتے نہیں --- آغازِ عاشقی کا مزا آپ جانئے انجامِ عاشقی کا مزا ہم سے پوچھئے --- چراغوں کے بدلے مکاں جل رہے ہیں نیا ہے زمانہ ، نئی روشنی ہے --- اٹھو میکشو ۔۔ تعزیت کو چلیں خمارؔ آج سے پارسا ہو گیا --- نہ ہارا ہے عشق اور نہ دنیا تھکی ہے دیا جل رہا ہے ہوا چل رہی ہے --- مانگیں گے اب دعا کہ اسے بھول جائیں ہم لیکن جو وہ بوقتِ دعا یاد آ گیا --- مے کدے سے نکل کر جناب خمارؔ کعبہ و دیر میں خاک اڑاتے رہے ●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•● 🌹 خمارؔ بارہ بنکوی 🌹 انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ
Love from India you are doing great work
ایک عظیم شاعر۔ اللہ مغفرت فرمائے آمین۔
غلام محمد اسلام آباد پاکستان
Wah Wah Khumar Sahib. Shukrira Khursheed Sahib.
آپ کی عنایت ہے
دوری کے غم کچھ اور سوا ہو کے رہ گئے
ہم ان سے کیا ملے کہ جدا ہو کے رہ گئے
کھوئے ہوے تھے دیر سے وہ میری یاد میں
مجھ پر نظر پڑی تو خفا ہو کے رہ گئے
پھر دوستوں کو میں نے پئے مشق دے دیے
جو تیر مجھ تک آ کے خطا ہو کے رہ گئے
مجبور ہو کے مانگی تھی لطف و کرم کی بھیک
لطف و کرم بھی جور و جفا ہو کے رہ گئے
پتھر برس رہے ہیں ملامت کے آج تک
دو باوفا کبھی کے جدا ہو کے رہ گئے
اب کیا رہا ترے لیے اے عشقِ نامراد
اب وہ بھی مبتلائے وفا ہو کے رہ گئے
خمار بارہ بنکوی
واہ واہ
🤲
Kya asaar hain yrr
Sadi ka mha nayak
Please Khumar saab ki jitni ghazal hon, daal dijiye.. Bahut achha kaam kar rahe hain aap.
یہ غزل یہ میرے لئے ابھی نئ ہے ۔۔ اور پیش کیجئے جناب
حضرت خماربارہ بنکوی کی اِس غزل کا مطلع مرزا غالب کے مشہور شعر " تجھ سے قسمت میں مری صورت قفل ابجد ۔۔۔۔تھا لکھا بات کے بنتے ہی جدا ہو جانا ، سے مستفاد معلوم ہوتا ہے۔۔۔بلکہ پوری غزل ہی تصور غالب کی آئینہ دار ہے۔۔۔۔۔مدثر احمد رشادی
خمار صاحب غزل کے بادشاہ تھے ۔۔ ترنم بھی بہت عمدہ تھا ۔۔۔ مرحوم صاحب کا ۔۔
مجروح صاحب ۔ کیفی صاحب ۔ خمار صاحب ۔ سرور صاحب ۔ وغیرہ وغیرہ سب صوبہ اتر پردیس کے جوہر
19؍ستمبر 1919
مقبول عام شاعر، فلم نغمہ نگار، باکمال، صاحبِ طرز غزل گو اور ممتاز شاعر ”#خمارؔ_بارہ_بنکوی صاحب“ کا یومِ ولادت...
نام #محمد_حیدر_خاں اور تخلص #خمارؔ تھا۔ 19؍ستمبر 1919ء کو بارہ بنکی (اودھ) میں پیدا ہوئے۔ اردو اور فارسی کی تعلیم گھر پر حاصل کی۔اس کے بعد انگریزی اسکول میں داخلہ لیا۔ انٹرمیڈیٹ میں تھے کہ ایک نہایت لطیف حادثے سے دوچار ہوگئے اور سلسلہ تعلیم ترک کردیا۔ تقریباً پندرہ سولہ برس کی عمر سے شعر موزوں کرنے لگے۔ ابتدا میں کچھ دنوں قرارؔ بارہ بنکوی کو کلام دکھایا، لیکن بعد میں آپ نے ذوقؔ سلیم کو رہبر بنایا۔ 19؍فروری 1999ء کو بارہ بنکی میں انتقال کرگئے۔ ان کا ترنم بہت اچھا تھا۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:
’حدیثِ دیگراں‘، ’آتِش تر‘، ’رقصِ مے‘۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:103
🌹✨ پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
💐 ممتاز شاعر خمارؔ بارہ بنکوی صاحب کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت... 💐
بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم
قسطوں میں خود کشی کا مزہ ہم سے پوچھیئے
---
دعا یہ ہے نہ ہو ں گمراہ ہم سفر میرے
خمارؔ میں نے تو اپنا سفر تمام کیا
---
اب ان حدود میں لایا ہے انتظار مجھے
وہ آ بھی جائیں تو آئے اعتبار مجھے
---
ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں رہی
جذبات میں وہ پہلی سی شدت نہیں رہی
---
دشمنوں سے پشیمان ہونا پڑا ہے
دوستوں کا خلوص آزمانے کے بعد
---
گزرے ہیں میکدے سے جو توبہ کے بعد ہم
کچھ دور عادتاً بھی قدم ڈگمگائے ہیں
---
مجھے تو ان کی عبادت پہ رحم آتا ہے
جبیں کے ساتھ جو سجدے میں دل جھکا نہ سکے
---
حد سے بڑھے جو علم تو ہے جہل دوستو
سب کچھ جو جانتے ہیں وہ کچھ جانتے نہیں
---
حیرت ہے تم کو دیکھ کے مسجد میں اے خمارؔ
کیا بات ہو گئی جو خدا یاد آ گیا
---
محبت کو سمجھنا ہے تو ناصح خود محبت کر
کنارے سے کبھی اندازۂ طوفاں نہیں ہوتا
---
نہ تو ہوش سے تعارف نہ جنوں سے آشنائی
یہ کہاں پہنچ گئے ہیں تری بزم سے نکل کے
---
اے موت انہیں بھلائے زمانے گزر گئے
آ جا کہ زہر کھائے زمانے گزر گئے
---
حسن جب مہرباں ہو تو کیا کیجیے
عشق کے مغفرت کی دعا کیجیے
---
جھنجھلائے ہیں لجائے ہیں پھر مسکرائے ہیں
کس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں
---
سنا ہے ہمیں وہ بھلانے لگے ہیں
تو کیا ہم انہیں یاد آنے لگے ہیں
---
اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھئے
دو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھئے
---
کہیں شعر و نغمہ بن کے کہیں آنسوؤں میں ڈھل کے
وہ مجھے ملے تو لیکن کئی صورتیں بدل کے
---
کبھی جو میں نے مسرت کا اہتمام کیا
بڑے تپاک سے غم نے مجھے سلام کیا
---
ان مست مست آنکھوں میں آنسو ارے غضب
یہ عشق ہے تو قہرِ خدا چاہئے مجھے
---
کبھی جو میں نے مسرت کا اہتمام کیا
بڑے تپاک سے غم نے مجھے سلام کیا
---
ترے در سے اٹھ کر جدھر جاؤں میں
چلوں دو قدم اور ٹھہر جاؤں میں
---
صحرا کو بہت ناز ہے ویرانی پہ اپنی
واقف نہیں شاید مرے اجڑے ہوئے گھر سے
---
یہ وفا کی سخت راہیں یہ تمہارے پاؤں نازک
نہ لو انتقام مجھ سے مرے ساتھ ساتھ چل کے
---
مجھ کو شکستِ دل کا مزا یاد آ گیا
تم کیوں اداس ہو گئے کیا یاد آ گیا
---
خمارؔ بلا نوش کہ تو اور توبہ
تجھے زاہدوں کی نظر لگ گئی ہے
---
حسن جب مہرباں ہو تو کیا کیجیے
عشق کے مغفرت کی دعا کیجیے
---
وہ کون ہیں جو غم کا مزہ جانتے نہیں
بس دوسروں کے درد کو پہچانتے نہیں
---
آغازِ عاشقی کا مزا آپ جانئے
انجامِ عاشقی کا مزا ہم سے پوچھئے
---
چراغوں کے بدلے مکاں جل رہے ہیں
نیا ہے زمانہ ، نئی روشنی ہے
---
اٹھو میکشو ۔۔ تعزیت کو چلیں
خمارؔ آج سے پارسا ہو گیا
---
نہ ہارا ہے عشق اور نہ دنیا تھکی ہے
دیا جل رہا ہے ہوا چل رہی ہے
---
مانگیں گے اب دعا کہ اسے بھول جائیں ہم
لیکن جو وہ بوقتِ دعا یاد آ گیا
---
مے کدے سے نکل کر جناب خمارؔ
کعبہ و دیر میں خاک اڑاتے رہے
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
🌹 خمارؔ بارہ بنکوی 🌹
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ
Bahot khoob
Aala
Shukriya janab
بہت عمدہ غزل پیش کئے محترم ۔۔ تشکر و امتنان ۔۔۔۔
Ye mushaira kha k h?
پئے مشق کا معنی بتائیے۔
Parastik ke Waste