CONVERSING ISLAM with Hamza Ali Abbasi - Episode - 10
Вставка
- Опубліковано 9 жов 2024
- CONVERSING ISLAM with Hamza Ali Abbasi - Episode - 10
🔴 SUBSCRIBE 🔔: www.youtube.co...
▶ DONATIONS: www.ghamidi.or...
▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning:
"Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason.
▶ DONATIONS: www.ghamidi.or...
▶ CONNECT with us:
◼ WEBSITE: www.ghamidi.org
◼ FACEBOOK: / ghamidicil
◼ UA-cam: / ghamidicil
#GCIL #JavedAhmedGhamidi #ConversingIslam #HamzaAbbasi #HassanIlyas #AlMawrid
I really believe Hamza you are serving a lot to our younger generation in a very objective and effective manner
JazakAllah, tbh ye sawal mera bhi tha aur pichle 5 years sai mai west mai rehta hun iss waja sai yeh sawal ka jawab boht important tha mera liye i really appreciate this effort from you guys Allah apko iss ka ajar de, just one request boht zyada log hai dunya mai jinko urdu nahi aati boht non muslims hai aur jo west mai rehte hai un sabko bhi urdu ke samaj nahi ati aur yeh paigham sabko milna chaiye kyun ke jinko Hazrat Muhammad(SAW) mai koi baat buri nahi lagti end mai bas yeh bol dete hai nauzbillah woh womanizer the because of this reason english subtitles add karde iss series mai agar puri series mai nahi kar sakte toh please bas iss video mai karde. JAZAKALLAH
Jazakallah I just watched the complete programme I got my answer
Bht khoobsurat ❤️
Jazak Allah Khair.
Huge respect for taking such difficult and controversial step in a very beautiful way.
سلام و علیکم۔ آپ کے جواب کا انتظار ہے۔
جب ہم قرآن کی بات کریں گے تو اعلی سے اعلی عارفانہ مطلب لیں گے۔ یہ آخر پہ ہو نا کیا ہے یہ خوبی ہے؟ آخر پہ ہونا تو بعض حالات میں منفی طور پر لیا جاتا ہے۔
قرآن میں کہیں بھی آخری نبی ہونے کا ذکر نہیں۔ خاتم النبیین سے مراد عزت اور شان کا آخری مقام ہے نہ کہ نمبروں کے لحاظ سے آخری نمبر جو کہ اپنی ذات میں کچھ بھی اہمیت نہیں رکھتا۔ اب z آخر پر ہے تو a سے کیا فضیلت؟۔ ماونٹ ایورسٹ سب سے اونچا مقام ہے اپنی ذات میں یکتا۔ اگر لاکھوں چھوٹے موٹے پہاڑ بھی نئے بنتے رہیں تو ماونٹ ایورسٹ کو کیا فرق؟ اس کو عرفان کہتے ہیں۔
1974 میں خاتم النبیین پر بحث ہی نہیں کی گئ۔ لیکن فیصلے کی بنیاد خاتم النبیین کو بنایا گیا۔
اگر میرے اس فہم کی وجہ سے اگر کوئی مجھے کافر کہے۔ تو ایسے لاکھوں فتوے قبول۔
ایک بھی آیت نہیں جو ختم نبوت کے عقیدے کی تائید کرتی ہو بلکہ کئی آئتیں غیر شرعی نبوت کے جاری ہونے کا اعلان کرتی ہیں۔
آپ کسی عربی سے پوچھ لیں۔ خاتم درجہ کی بلندی کے معنی میں بھی آتا ہو اور مہر کے معنی میں بھی۔ گوگل میں دیں
خاتم الشعراء یہ لقب عربی شاعر متنبی کے بارے ہے جو نبی کریم ص و کے قریب کے زمانے میں گزرا۔ اسی طرح ابن عربی کی کتاب ہے خاتم الا و لیا ء اسی طرح بو علی سینا کی کتاب ہے القانون اس میں انہیں خاتم الحکمۃ کہا گیا۔ تو کیا اب شاعر اولیاء حکیم وغیرہ اس امت میں ختم ہو گئے؟ اور بھی کافی مثالیں دی جا سکتی ہیں
سورتہ بقرہ میں ہے کہ اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی۔ تو کیا اللہ اب دلوں پر مہر نہیں لگاتا؟ مہر تصدیق کے لئے استعمال ہوتی ہے۔
اور مہر لگنے کے بعد نہ کچھ اندر جانے اور نہ کچھ باہر نکلنے کا مفہوم لیا جائے تو بات یہ بنے گی کہ اب مزید جہالت بھی اندر داخل نہیں ہو سکتی۔ یہ تو پھر ایک لحاظ سے مہر لگنے والے کے لئے انعام یوا۔
Very Very Excellent, while listing about Syeda Ume-Salama , My eyes filed with tears , A beautiful Discussion, Love you my Teachers ,
Love u From Muridke Distt. Sheikhupura Punjab Pakistan
Thanks Hamza Bhai and Hassan Bhai. Great talk! Regards from Dhaka.
Jazak Allah qer to both Hamza and Hasan sahab for making us understand our religion... Now i am near to my religion more than ever..
Jazak Allah
Bohat faida hua is video say. Alhumdolillah aj mera ek issue solve hogaya.
i am from bangladesh ..as i live in a muslim country ..i have seen that many people called their own self muslim but the matter of sorrow that they don't even know the true meaning of islam and muslim... though many people are not watching this ,,it is very helpful to be a good muslim by knowing islam properly
That was a very informative and powerful video. Special thanks to Hassan ilyas for his amazing in depth research and understanding
Very welldon... The way u choose to explaim islam in very posive manners really appreciating... Young genration really need such obligators of islam like u
Thanks brothers you told us true. Because I live in uk I really need for my children.
Never heard a discussion like this before... excellent performance common but hard questions and very meaningful answers... really appreciate both of you but wo Hazrat Hawa aur mard ki psli wala msla reh gaya....
jazak Allah
جزاک اللہ برادر۔ آپ دونوں کی نشت ہمیشہ کی طرح بہت مفید اور علم پر مبنی تھی۔ الحمد اللہ بہت استفادہ ہوا۔ اللہ آپ دونوں سے راضی ہو۔ والسلام
Boht boht boht khoobrat video mash allah .complete .subhan Allah
Very informative & logical discussion
Shukria hamza bhai and hassan ilyas bhai
Stay blessed my big brother " Hamza BroO " 🖤 🌼 🌟
Jazaka Allah Khaira. Confusion removed. Thank you.
Allah pak apko aur himmat de islam ki khidmaat anjaam denay main...
Hats off to this brilliant scholr....may Allah be pleased with u ...... Peace be upon prophet muhammad
Thank you
Your efforts are greatly appreciated....thank you for such a great discussion....honestly never thought that I have doubts on some details related to prophet Mohammed's life...these details got highlighted then clearly answered in this video.... I strongly recommend that an Arabic subtitle must be added to this video because as an Arabic viewer I feel that it must be reached to the Arab people also...well I don't know whether that is something possible or not....in fact I'm thinking about translating some of these video to the Arabic language but I don't whether I'm allowed to do that or not can you please answer me?
Hamza bhai bohat acha or informative program tha bohat kuch seekhne ko mila. JazakAllah Khair
MashaAllah
attention please.........complete video dykhyn sb q k bht bht sensitive topic ko itny pyary andaz mein discuss kiya gya h k waqie 100 klo muhabbat barh jati h ap S.A.W sy.........chelenge
mashalla hamza bhai ALLAH sabat qadmi ata frmay hm sb ko
Hamaza bhai I have no words to thank you for this brilliant vedio...this topic was distribing me since I hear that Ayesha saadika was 9yrs old when she got married..but now mashallah all my misconceptions r clear thanks to hamaza for this initiative..I always found Islam practical and rational way of life... proud to be a muslim
بہت سے اہل علم نے اپنی کتابوں مثلاًحکیم نیاز احمد نے کشف الغمہ عن عمر ام الامہ اور علامہ حبیب الرحمن کاندھلوی نے عمر حضرت عائشہ میں تفصیل کے ساتھ بحث کر کے ان سارے دلائل کو جمع کر دیا ہے جن سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ
نکاح کے وقت حضرت عائشہ کی عمر وہ نہیں تھی جو بیان کی جاتی ہے ، بلکہ وہ ایک بالغ اور نوجوان خاتون تھیں۔ نکاح کے وقت ان کی عمر سولہ برس اور رخصتی کے وقت انیس برس تھی۔مگر راوی نے اسے غلطی سے چھ اور نو بنا دیا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ عربی زبان میں دس سے اوپر کے اعداد کو ایک مرکب عدد کے طور پر بولا جاتا ہے ۔انگریزی میں یہ بیس کے بعد ہوتا ہے ۔ اس لیے اکیس کے عدد کو Twenty one کہتے ہیں۔ عربی میں دس سے اوپر یہی اصول ہے ۔چنانچہ سولہ کا ہندسہ الفاظ کی شکل میں ست عشرۃ اور انیس کا ہندسہ تسع عشرۃ کے طور پر بیان کیا گیا ہو گا جسے راوی کی غلطی نے ست(6) اور تسع(9) بنادیا۔
صحیح بخاری ہی میں بعض ایسی احادیث ہیں جو بالواسطہ طور پر حضرت عائشہ کی صحیح عمر خود بیان کر دیتی ہیں ۔مثلاًبخاری میں کتاب التفسیر کی ایک روایت ہے جس میں حضرت عائشہ سورۂ قمر کی ایک آیت کا حوالہ دے کر کہتی ہیں کہ اس کے نزول کے وقت میں ایک ’جاریۃ‘ یعنی لڑ کی تھی اور کھیلا کودا کرتی تھی۔ سورۂ قمر میں شق قمر کا مشہور واقعہ بیان ہو ا ہے ۔اس واقعہ کی بنا پر مفسرین اور محدثین اس سورہ کے زمانۂ نزول کے بارے میں متفق ہیں کہ یہ سورت نبوت کے پانچویں برس نازل ہوئی۔ ہشام بن عروہ کی روایت کی رو سے حضرت عائشہ کی پیدائش 5 نبوی میں ہونی چاہیے ۔ گویا ہشام کے مطابق جس سن میں ان کی پیدایش ہونی چاہیے ، بخاری کی اِس روایت کے مطابق ٹھیک اسی سن کا واقعہ حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ میں اس وقت کھیلنے کودنے کی عمر میں داخل ہوجانے والی ایک لڑ کی تھی۔اس واقعے کے آٹھ برس بعد ہجرت ہوئی اور ہجرت کے ایک دو برس بعد آپ کی رخصتی ہوئی ۔اس حساب سے سورۂ قمر کے نزول کے نو دس برس بعد رخصتی کے وقت آپ لڑکپن سے نکل کر جوانی کے دور میں داخل ہو چکی تھیں ۔
بخاری و مسلم کی مستند روایات کے مطابق حضرت عائشہ جنگ بدر اور احد میں شریک تھیں ۔جنگ احد کے موقع پر آپ ام سلیم کے ہمراہ پانی کے مشکیزے اٹھائے مسلمانوں کو پانی پلاتی پھر رہی تھیں (بخار ی کتاب الجہاد و السیر، باب غزوالنساء وقتالھن مع الرجال )۔
جنگ جنگ ہوتی ہے بچوں کا کھیل نہیں ہوتی۔اسی لیے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے احد کے موقع پر 15برس سے کم عمر بچوں کو جنگ میں شرکت سے منع کر دیا تھا۔ جبکہ حضرت عائشہ کی عمر جنگ احد کے وقت ہشام کی روایت کے مطابق گیارہ برس کی تھی۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ اتنی کم سنی میں انہیں جنگ میں شریک ہونے کی اجازت دے دی جائے ۔اس سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ کی عمر سے متعلق ہشام کی روایت درست نہیں ، بلکہ حضرت عائشہ کی عمر نکاح کے وقت زیادہ تھی۔ متعدد تاریخی حوالے بھی یہ بات واضح کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ کی عمراس سے زیادہ ہے جتنی ہشام کی روایت میں بیان ہوئی ہے۔
مثلاًمورخ طبری اپنی کتاب تاریخ طبری میں حضرت ابو بکر کے حالات کے ضمن میں بیان کرتے ہیں کہ ان کی چار اولادیں تھیں اور سب کی سب زمانۂ جاہلیت یعنی اعلان نبوت سے قبل پیدا ہوئیں ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت عائشہ 5 نبوی کو نہیں ، بلکہ اس سے کہیں پہلے پیدا ہوئی تھیں
Good effort Hamza Abbassi..
Nice video... Good to see you doing this all about Islam and our beloved prophet Hazrat Muhammad Mustafa SAW.(PBUH)
بہت سے اہل علم نے اپنی کتابوں مثلاًحکیم نیاز احمد نے کشف الغمہ عن عمر ام الامہ اور علامہ حبیب الرحمن کاندھلوی نے عمر حضرت عائشہ میں تفصیل کے ساتھ بحث کر کے ان سارے دلائل کو جمع کر دیا ہے جن سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ
نکاح کے وقت حضرت عائشہ کی عمر وہ نہیں تھی جو بیان کی جاتی ہے ، بلکہ وہ ایک بالغ اور نوجوان خاتون تھیں۔ نکاح کے وقت ان کی عمر سولہ برس اور رخصتی کے وقت انیس برس تھی۔مگر راوی نے اسے غلطی سے چھ اور نو بنا دیا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ عربی زبان میں دس سے اوپر کے اعداد کو ایک مرکب عدد کے طور پر بولا جاتا ہے ۔انگریزی میں یہ بیس کے بعد ہوتا ہے ۔ اس لیے اکیس کے عدد کو Twenty one کہتے ہیں۔ عربی میں دس سے اوپر یہی اصول ہے ۔چنانچہ سولہ کا ہندسہ الفاظ کی شکل میں ست عشرۃ اور انیس کا ہندسہ تسع عشرۃ کے طور پر بیان کیا گیا ہو گا جسے راوی کی غلطی نے ست(6) اور تسع(9) بنادیا۔
صحیح بخاری ہی میں بعض ایسی احادیث ہیں جو بالواسطہ طور پر حضرت عائشہ کی صحیح عمر خود بیان کر دیتی ہیں ۔مثلاًبخاری میں کتاب التفسیر کی ایک روایت ہے جس میں حضرت عائشہ سورۂ قمر کی ایک آیت کا حوالہ دے کر کہتی ہیں کہ اس کے نزول کے وقت میں ایک ’جاریۃ‘ یعنی لڑ کی تھی اور کھیلا کودا کرتی تھی۔ سورۂ قمر میں شق قمر کا مشہور واقعہ بیان ہو ا ہے ۔اس واقعہ کی بنا پر مفسرین اور محدثین اس سورہ کے زمانۂ نزول کے بارے میں متفق ہیں کہ یہ سورت نبوت کے پانچویں برس نازل ہوئی۔ ہشام بن عروہ کی روایت کی رو سے حضرت عائشہ کی پیدائش 5 نبوی میں ہونی چاہیے ۔ گویا ہشام کے مطابق جس سن میں ان کی پیدایش ہونی چاہیے ، بخاری کی اِس روایت کے مطابق ٹھیک اسی سن کا واقعہ حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ میں اس وقت کھیلنے کودنے کی عمر میں داخل ہوجانے والی ایک لڑ کی تھی۔اس واقعے کے آٹھ برس بعد ہجرت ہوئی اور ہجرت کے ایک دو برس بعد آپ کی رخصتی ہوئی ۔اس حساب سے سورۂ قمر کے نزول کے نو دس برس بعد رخصتی کے وقت آپ لڑکپن سے نکل کر جوانی کے دور میں داخل ہو چکی تھیں ۔
بخاری و مسلم کی مستند روایات کے مطابق حضرت عائشہ جنگ بدر اور احد میں شریک تھیں ۔جنگ احد کے موقع پر آپ ام سلیم کے ہمراہ پانی کے مشکیزے اٹھائے مسلمانوں کو پانی پلاتی پھر رہی تھیں (بخار ی کتاب الجہاد و السیر، باب غزوالنساء وقتالھن مع الرجال )۔
جنگ جنگ ہوتی ہے بچوں کا کھیل نہیں ہوتی۔اسی لیے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے احد کے موقع پر 15برس سے کم عمر بچوں کو جنگ میں شرکت سے منع کر دیا تھا۔ جبکہ حضرت عائشہ کی عمر جنگ احد کے وقت ہشام کی روایت کے مطابق گیارہ برس کی تھی۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ اتنی کم سنی میں انہیں جنگ میں شریک ہونے کی اجازت دے دی جائے ۔اس سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ کی عمر سے متعلق ہشام کی روایت درست نہیں ، بلکہ حضرت عائشہ کی عمر نکاح کے وقت زیادہ تھی۔ متعدد تاریخی حوالے بھی یہ بات واضح کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ کی عمراس سے زیادہ ہے جتنی ہشام کی روایت میں بیان ہوئی ہے۔
مثلاًمورخ طبری اپنی کتاب تاریخ طبری میں حضرت ابو بکر کے حالات کے ضمن میں بیان کرتے ہیں کہ ان کی چار اولادیں تھیں اور سب کی سب زمانۂ جاہلیت یعنی اعلان نبوت سے قبل پیدا ہوئیں ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت عائشہ 5 نبوی کو نہیں ، بلکہ اس سے کہیں پہلے پیدا ہوئی تھیں
thanks a million for enlightening us with your brilliant knowledge ..lots of prayers for u.. stay blessed.. hats off to your efforts.. Allah will surely reward you for that
Jo log mazhab se ashna hain yani jinho ny Quraan aur hadees parha h islam ki pori tareekh parhi h..wo log bht achy tariqe se ye janty hain ky islam kya h..tbhi to logon ko bs rohaniyat me laga kr rkhty hain ky wo ilmi raviya ikhtiyar na krain wrna pol khul jaygi..mgr apky ghamdi sahab jesy log even i respect him..but jb unse bhi bt nh banti to wo ye kehty hain ky,,pori surah tuba mansookh hai..wo rasool ki qoam pr azab ka faisla tha aj us pr koi amal dramad nh hoga..😄😄😄
Jazak Allah hamza Bhai indeed the show was very interesting I learned much more from this show khuda ap ko salamat rakhy
Mashallah sir allhumdulliah very good explain
Thankyou Hamza..♥️
May GOD bless you Hamza Ali Abbasi...
mashallah brother .....love from Bangladesh
Wonderful job... Only knowledge can give you respect from heart rather than your another goodness.
بہت سے اہل علم نے اپنی کتابوں مثلاًحکیم نیاز احمد نے کشف الغمہ عن عمر ام الامہ اور علامہ حبیب الرحمن کاندھلوی نے عمر حضرت عائشہ میں تفصیل کے ساتھ بحث کر کے ان سارے دلائل کو جمع کر دیا ہے جن سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ
نکاح کے وقت حضرت عائشہ کی عمر وہ نہیں تھی جو بیان کی جاتی ہے ، بلکہ وہ ایک بالغ اور نوجوان خاتون تھیں۔ نکاح کے وقت ان کی عمر سولہ برس اور رخصتی کے وقت انیس برس تھی۔مگر راوی نے اسے غلطی سے چھ اور نو بنا دیا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ عربی زبان میں دس سے اوپر کے اعداد کو ایک مرکب عدد کے طور پر بولا جاتا ہے ۔انگریزی میں یہ بیس کے بعد ہوتا ہے ۔ اس لیے اکیس کے عدد کو Twenty one کہتے ہیں۔ عربی میں دس سے اوپر یہی اصول ہے ۔چنانچہ سولہ کا ہندسہ الفاظ کی شکل میں ست عشرۃ اور انیس کا ہندسہ تسع عشرۃ کے طور پر بیان کیا گیا ہو گا جسے راوی کی غلطی نے ست(6) اور تسع(9) بنادیا۔
صحیح بخاری ہی میں بعض ایسی احادیث ہیں جو بالواسطہ طور پر حضرت عائشہ کی صحیح عمر خود بیان کر دیتی ہیں ۔مثلاًبخاری میں کتاب التفسیر کی ایک روایت ہے جس میں حضرت عائشہ سورۂ قمر کی ایک آیت کا حوالہ دے کر کہتی ہیں کہ اس کے نزول کے وقت میں ایک ’جاریۃ‘ یعنی لڑ کی تھی اور کھیلا کودا کرتی تھی۔ سورۂ قمر میں شق قمر کا مشہور واقعہ بیان ہو ا ہے ۔اس واقعہ کی بنا پر مفسرین اور محدثین اس سورہ کے زمانۂ نزول کے بارے میں متفق ہیں کہ یہ سورت نبوت کے پانچویں برس نازل ہوئی۔ ہشام بن عروہ کی روایت کی رو سے حضرت عائشہ کی پیدائش 5 نبوی میں ہونی چاہیے ۔ گویا ہشام کے مطابق جس سن میں ان کی پیدایش ہونی چاہیے ، بخاری کی اِس روایت کے مطابق ٹھیک اسی سن کا واقعہ حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ میں اس وقت کھیلنے کودنے کی عمر میں داخل ہوجانے والی ایک لڑ کی تھی۔اس واقعے کے آٹھ برس بعد ہجرت ہوئی اور ہجرت کے ایک دو برس بعد آپ کی رخصتی ہوئی ۔اس حساب سے سورۂ قمر کے نزول کے نو دس برس بعد رخصتی کے وقت آپ لڑکپن سے نکل کر جوانی کے دور میں داخل ہو چکی تھیں ۔
بخاری و مسلم کی مستند روایات کے مطابق حضرت عائشہ جنگ بدر اور احد میں شریک تھیں ۔جنگ احد کے موقع پر آپ ام سلیم کے ہمراہ پانی کے مشکیزے اٹھائے مسلمانوں کو پانی پلاتی پھر رہی تھیں (بخار ی کتاب الجہاد و السیر، باب غزوالنساء وقتالھن مع الرجال )۔
جنگ جنگ ہوتی ہے بچوں کا کھیل نہیں ہوتی۔اسی لیے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے احد کے موقع پر 15برس سے کم عمر بچوں کو جنگ میں شرکت سے منع کر دیا تھا۔ جبکہ حضرت عائشہ کی عمر جنگ احد کے وقت ہشام کی روایت کے مطابق گیارہ برس کی تھی۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ اتنی کم سنی میں انہیں جنگ میں شریک ہونے کی اجازت دے دی جائے ۔اس سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ کی عمر سے متعلق ہشام کی روایت درست نہیں ، بلکہ حضرت عائشہ کی عمر نکاح کے وقت زیادہ تھی۔ متعدد تاریخی حوالے بھی یہ بات واضح کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ کی عمراس سے زیادہ ہے جتنی ہشام کی روایت میں بیان ہوئی ہے۔
مثلاًمورخ طبری اپنی کتاب تاریخ طبری میں حضرت ابو بکر کے حالات کے ضمن میں بیان کرتے ہیں کہ ان کی چار اولادیں تھیں اور سب کی سب زمانۂ جاہلیت یعنی اعلان نبوت سے قبل پیدا ہوئیں ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت عائشہ 5 نبوی کو نہیں ، بلکہ اس سے کہیں پہلے پیدا ہوئی تھیں
Khuda ajer day ap ko Ameen 💟💟
MaaShaAllah..such a great conversation here...give lot of knowledge... Alhmdulillah..May Allah bless u both and give jaza e khyr..Ameen
Hamza Bhai, you are doing a great job. Jazak Allah.
Humza Bhai apse aik request karni he Bhai is topic ki UA-cam ka cc text kr dein mera mtlb subtitle English language dal do ta k Jo Urdu nhi janty unko bhi dawat e Haq ponch sake jazzak Allah zabardast video he apki boht boht shukariya bhai
Please put English subtitles please🙏🙏🙏🙏🙏
Very Informative discussion. Excellent. Keep up the good work
Mashallah Hamza ap ki videos Kamal ki hotien hain😊😊May Allah bless you
بہت سے اہل علم نے اپنی کتابوں مثلاًحکیم نیاز احمد نے کشف الغمہ عن عمر ام الامہ اور علامہ حبیب الرحمن کاندھلوی نے عمر حضرت عائشہ میں تفصیل کے ساتھ بحث کر کے ان سارے دلائل کو جمع کر دیا ہے جن سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ
نکاح کے وقت حضرت عائشہ کی عمر وہ نہیں تھی جو بیان کی جاتی ہے ، بلکہ وہ ایک بالغ اور نوجوان خاتون تھیں۔ نکاح کے وقت ان کی عمر سولہ برس اور رخصتی کے وقت انیس برس تھی۔مگر راوی نے اسے غلطی سے چھ اور نو بنا دیا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ عربی زبان میں دس سے اوپر کے اعداد کو ایک مرکب عدد کے طور پر بولا جاتا ہے ۔انگریزی میں یہ بیس کے بعد ہوتا ہے ۔ اس لیے اکیس کے عدد کو Twenty one کہتے ہیں۔ عربی میں دس سے اوپر یہی اصول ہے ۔چنانچہ سولہ کا ہندسہ الفاظ کی شکل میں ست عشرۃ اور انیس کا ہندسہ تسع عشرۃ کے طور پر بیان کیا گیا ہو گا جسے راوی کی غلطی نے ست(6) اور تسع(9) بنادیا۔
صحیح بخاری ہی میں بعض ایسی احادیث ہیں جو بالواسطہ طور پر حضرت عائشہ کی صحیح عمر خود بیان کر دیتی ہیں ۔مثلاًبخاری میں کتاب التفسیر کی ایک روایت ہے جس میں حضرت عائشہ سورۂ قمر کی ایک آیت کا حوالہ دے کر کہتی ہیں کہ اس کے نزول کے وقت میں ایک ’جاریۃ‘ یعنی لڑ کی تھی اور کھیلا کودا کرتی تھی۔ سورۂ قمر میں شق قمر کا مشہور واقعہ بیان ہو ا ہے ۔اس واقعہ کی بنا پر مفسرین اور محدثین اس سورہ کے زمانۂ نزول کے بارے میں متفق ہیں کہ یہ سورت نبوت کے پانچویں برس نازل ہوئی۔ ہشام بن عروہ کی روایت کی رو سے حضرت عائشہ کی پیدائش 5 نبوی میں ہونی چاہیے ۔ گویا ہشام کے مطابق جس سن میں ان کی پیدایش ہونی چاہیے ، بخاری کی اِس روایت کے مطابق ٹھیک اسی سن کا واقعہ حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ میں اس وقت کھیلنے کودنے کی عمر میں داخل ہوجانے والی ایک لڑ کی تھی۔اس واقعے کے آٹھ برس بعد ہجرت ہوئی اور ہجرت کے ایک دو برس بعد آپ کی رخصتی ہوئی ۔اس حساب سے سورۂ قمر کے نزول کے نو دس برس بعد رخصتی کے وقت آپ لڑکپن سے نکل کر جوانی کے دور میں داخل ہو چکی تھیں ۔
بخاری و مسلم کی مستند روایات کے مطابق حضرت عائشہ جنگ بدر اور احد میں شریک تھیں ۔جنگ احد کے موقع پر آپ ام سلیم کے ہمراہ پانی کے مشکیزے اٹھائے مسلمانوں کو پانی پلاتی پھر رہی تھیں (بخار ی کتاب الجہاد و السیر، باب غزوالنساء وقتالھن مع الرجال )۔
جنگ جنگ ہوتی ہے بچوں کا کھیل نہیں ہوتی۔اسی لیے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے احد کے موقع پر 15برس سے کم عمر بچوں کو جنگ میں شرکت سے منع کر دیا تھا۔ جبکہ حضرت عائشہ کی عمر جنگ احد کے وقت ہشام کی روایت کے مطابق گیارہ برس کی تھی۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ اتنی کم سنی میں انہیں جنگ میں شریک ہونے کی اجازت دے دی جائے ۔اس سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ کی عمر سے متعلق ہشام کی روایت درست نہیں ، بلکہ حضرت عائشہ کی عمر نکاح کے وقت زیادہ تھی۔ متعدد تاریخی حوالے بھی یہ بات واضح کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ کی عمراس سے زیادہ ہے جتنی ہشام کی روایت میں بیان ہوئی ہے۔
مثلاًمورخ طبری اپنی کتاب تاریخ طبری میں حضرت ابو بکر کے حالات کے ضمن میں بیان کرتے ہیں کہ ان کی چار اولادیں تھیں اور سب کی سب زمانۂ جاہلیت یعنی اعلان نبوت سے قبل پیدا ہوئیں ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت عائشہ 5 نبوی کو نہیں ، بلکہ اس سے کہیں پہلے پیدا ہوئی تھیں
Jazakallah....
ALLAH apko jzaye khair de or ilm me azafa farmaye Bhut zbrdast 💕
Thank you so much for making this series... i request you to please put some more effort and attach the references of everything that you've said so far... attach them in the discription box or something... jazakAllah khairan kaseera
بہت سے اہل علم نے اپنی کتابوں مثلاًحکیم نیاز احمد نے کشف الغمہ عن عمر ام الامہ اور علامہ حبیب الرحمن کاندھلوی نے عمر حضرت عائشہ میں تفصیل کے ساتھ بحث کر کے ان سارے دلائل کو جمع کر دیا ہے جن سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ
نکاح کے وقت حضرت عائشہ کی عمر وہ نہیں تھی جو بیان کی جاتی ہے ، بلکہ وہ ایک بالغ اور نوجوان خاتون تھیں۔ نکاح کے وقت ان کی عمر سولہ برس اور رخصتی کے وقت انیس برس تھی۔مگر راوی نے اسے غلطی سے چھ اور نو بنا دیا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ عربی زبان میں دس سے اوپر کے اعداد کو ایک مرکب عدد کے طور پر بولا جاتا ہے ۔انگریزی میں یہ بیس کے بعد ہوتا ہے ۔ اس لیے اکیس کے عدد کو Twenty one کہتے ہیں۔ عربی میں دس سے اوپر یہی اصول ہے ۔چنانچہ سولہ کا ہندسہ الفاظ کی شکل میں ست عشرۃ اور انیس کا ہندسہ تسع عشرۃ کے طور پر بیان کیا گیا ہو گا جسے راوی کی غلطی نے ست(6) اور تسع(9) بنادیا۔
صحیح بخاری ہی میں بعض ایسی احادیث ہیں جو بالواسطہ طور پر حضرت عائشہ کی صحیح عمر خود بیان کر دیتی ہیں ۔مثلاًبخاری میں کتاب التفسیر کی ایک روایت ہے جس میں حضرت عائشہ سورۂ قمر کی ایک آیت کا حوالہ دے کر کہتی ہیں کہ اس کے نزول کے وقت میں ایک ’جاریۃ‘ یعنی لڑ کی تھی اور کھیلا کودا کرتی تھی۔ سورۂ قمر میں شق قمر کا مشہور واقعہ بیان ہو ا ہے ۔اس واقعہ کی بنا پر مفسرین اور محدثین اس سورہ کے زمانۂ نزول کے بارے میں متفق ہیں کہ یہ سورت نبوت کے پانچویں برس نازل ہوئی۔ ہشام بن عروہ کی روایت کی رو سے حضرت عائشہ کی پیدائش 5 نبوی میں ہونی چاہیے ۔ گویا ہشام کے مطابق جس سن میں ان کی پیدایش ہونی چاہیے ، بخاری کی اِس روایت کے مطابق ٹھیک اسی سن کا واقعہ حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ میں اس وقت کھیلنے کودنے کی عمر میں داخل ہوجانے والی ایک لڑ کی تھی۔اس واقعے کے آٹھ برس بعد ہجرت ہوئی اور ہجرت کے ایک دو برس بعد آپ کی رخصتی ہوئی ۔اس حساب سے سورۂ قمر کے نزول کے نو دس برس بعد رخصتی کے وقت آپ لڑکپن سے نکل کر جوانی کے دور میں داخل ہو چکی تھیں ۔
بخاری و مسلم کی مستند روایات کے مطابق حضرت عائشہ جنگ بدر اور احد میں شریک تھیں ۔جنگ احد کے موقع پر آپ ام سلیم کے ہمراہ پانی کے مشکیزے اٹھائے مسلمانوں کو پانی پلاتی پھر رہی تھیں (بخار ی کتاب الجہاد و السیر، باب غزوالنساء وقتالھن مع الرجال )۔
جنگ جنگ ہوتی ہے بچوں کا کھیل نہیں ہوتی۔اسی لیے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے احد کے موقع پر 15برس سے کم عمر بچوں کو جنگ میں شرکت سے منع کر دیا تھا۔ جبکہ حضرت عائشہ کی عمر جنگ احد کے وقت ہشام کی روایت کے مطابق گیارہ برس کی تھی۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ اتنی کم سنی میں انہیں جنگ میں شریک ہونے کی اجازت دے دی جائے ۔اس سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ کی عمر سے متعلق ہشام کی روایت درست نہیں ، بلکہ حضرت عائشہ کی عمر نکاح کے وقت زیادہ تھی۔ متعدد تاریخی حوالے بھی یہ بات واضح کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ کی عمراس سے زیادہ ہے جتنی ہشام کی روایت میں بیان ہوئی ہے۔
مثلاًمورخ طبری اپنی کتاب تاریخ طبری میں حضرت ابو بکر کے حالات کے ضمن میں بیان کرتے ہیں کہ ان کی چار اولادیں تھیں اور سب کی سب زمانۂ جاہلیت یعنی اعلان نبوت سے قبل پیدا ہوئیں ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت عائشہ 5 نبوی کو نہیں ، بلکہ اس سے کہیں پہلے پیدا ہوئی تھیں
Hamza bhai ap hero ho bhai ❤❤🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰
King Abdul Aziz married woman from every tribe to make his govt. He used to marry to align the tribe , he would divorce the woman but her status used to remain royal unless she marries another man..... the children were considered royal from the marriage , so the tribes happily gave in their daughters , in this way he had kinship ties with all the tribes... He had about 80 children ... No tribe remain rival with him .. and he established his govt with the alliance of other rich tribes as well. It's a tribal society ,I live here in Saudi Arabia, I understand well the tribal cultural roots here. This is an example to make u understand.
Lots of love
Amazingly explained. May Allah bless u both
بہت سے اہل علم نے اپنی کتابوں مثلاًحکیم نیاز احمد نے کشف الغمہ عن عمر ام الامہ اور علامہ حبیب الرحمن کاندھلوی نے عمر حضرت عائشہ میں تفصیل کے ساتھ بحث کر کے ان سارے دلائل کو جمع کر دیا ہے جن سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ
نکاح کے وقت حضرت عائشہ کی عمر وہ نہیں تھی جو بیان کی جاتی ہے ، بلکہ وہ ایک بالغ اور نوجوان خاتون تھیں۔ نکاح کے وقت ان کی عمر سولہ برس اور رخصتی کے وقت انیس برس تھی۔مگر راوی نے اسے غلطی سے چھ اور نو بنا دیا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ عربی زبان میں دس سے اوپر کے اعداد کو ایک مرکب عدد کے طور پر بولا جاتا ہے ۔انگریزی میں یہ بیس کے بعد ہوتا ہے ۔ اس لیے اکیس کے عدد کو Twenty one کہتے ہیں۔ عربی میں دس سے اوپر یہی اصول ہے ۔چنانچہ سولہ کا ہندسہ الفاظ کی شکل میں ست عشرۃ اور انیس کا ہندسہ تسع عشرۃ کے طور پر بیان کیا گیا ہو گا جسے راوی کی غلطی نے ست(6) اور تسع(9) بنادیا۔
صحیح بخاری ہی میں بعض ایسی احادیث ہیں جو بالواسطہ طور پر حضرت عائشہ کی صحیح عمر خود بیان کر دیتی ہیں ۔مثلاًبخاری میں کتاب التفسیر کی ایک روایت ہے جس میں حضرت عائشہ سورۂ قمر کی ایک آیت کا حوالہ دے کر کہتی ہیں کہ اس کے نزول کے وقت میں ایک ’جاریۃ‘ یعنی لڑ کی تھی اور کھیلا کودا کرتی تھی۔ سورۂ قمر میں شق قمر کا مشہور واقعہ بیان ہو ا ہے ۔اس واقعہ کی بنا پر مفسرین اور محدثین اس سورہ کے زمانۂ نزول کے بارے میں متفق ہیں کہ یہ سورت نبوت کے پانچویں برس نازل ہوئی۔ ہشام بن عروہ کی روایت کی رو سے حضرت عائشہ کی پیدائش 5 نبوی میں ہونی چاہیے ۔ گویا ہشام کے مطابق جس سن میں ان کی پیدایش ہونی چاہیے ، بخاری کی اِس روایت کے مطابق ٹھیک اسی سن کا واقعہ حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ میں اس وقت کھیلنے کودنے کی عمر میں داخل ہوجانے والی ایک لڑ کی تھی۔اس واقعے کے آٹھ برس بعد ہجرت ہوئی اور ہجرت کے ایک دو برس بعد آپ کی رخصتی ہوئی ۔اس حساب سے سورۂ قمر کے نزول کے نو دس برس بعد رخصتی کے وقت آپ لڑکپن سے نکل کر جوانی کے دور میں داخل ہو چکی تھیں ۔
بخاری و مسلم کی مستند روایات کے مطابق حضرت عائشہ جنگ بدر اور احد میں شریک تھیں ۔جنگ احد کے موقع پر آپ ام سلیم کے ہمراہ پانی کے مشکیزے اٹھائے مسلمانوں کو پانی پلاتی پھر رہی تھیں (بخار ی کتاب الجہاد و السیر، باب غزوالنساء وقتالھن مع الرجال )۔
جنگ جنگ ہوتی ہے بچوں کا کھیل نہیں ہوتی۔اسی لیے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے احد کے موقع پر 15برس سے کم عمر بچوں کو جنگ میں شرکت سے منع کر دیا تھا۔ جبکہ حضرت عائشہ کی عمر جنگ احد کے وقت ہشام کی روایت کے مطابق گیارہ برس کی تھی۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ اتنی کم سنی میں انہیں جنگ میں شریک ہونے کی اجازت دے دی جائے ۔اس سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ کی عمر سے متعلق ہشام کی روایت درست نہیں ، بلکہ حضرت عائشہ کی عمر نکاح کے وقت زیادہ تھی۔ متعدد تاریخی حوالے بھی یہ بات واضح کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ کی عمراس سے زیادہ ہے جتنی ہشام کی روایت میں بیان ہوئی ہے۔
مثلاًمورخ طبری اپنی کتاب تاریخ طبری میں حضرت ابو بکر کے حالات کے ضمن میں بیان کرتے ہیں کہ ان کی چار اولادیں تھیں اور سب کی سب زمانۂ جاہلیت یعنی اعلان نبوت سے قبل پیدا ہوئیں ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت عائشہ 5 نبوی کو نہیں ، بلکہ اس سے کہیں پہلے پیدا ہوئی تھیں
I am happy to see you intrusted in islam
Mashallah what a beautiful video ❤️😘
Bht zabardast ....hamza bro....please sari athiest questions pay videos banaiay....nh to hamray dimag kharab hu janay ...and future ma hamri generation bht bhatak jaiay ge Thanks
Great job humza bro may Allah bless you
Salam
Hamza bhai english samajhnay waly logon tak bhi pohanchni chahye aesi discussion. Try to find solution of that like English subtitles or even much better solution, jazakAllah khair .
I learned a lot
Very knowledgeable discussion
outstanding yar hamza pehlay mujhay tum achay ni lagatay thay q kay gamidhi sb kay baray main meray zehn main misconception the
totally agreed
U should Have english subtitles for these Important Issues
Quite Clarifying
This man is Love ❤️🧿
Thank you so much for such great information and discussion.
May Allah keep blessing you. Ameen
Keep up the good work!
Very well done you all
It’s already great effort but If you put english subtitles with video ..it will be much more great..thanks for everything brother 🥰
Hamza we love you and thank you for ur efforts but plz try to interrupt a little less, don’t want to sound rude but please this is a humble request
It will be great if these videos can be made in English too.I live in California and I want my grandchildren to benefit from them.
That was awesome, "REASONABLY"
learned a lot
Hamza and ilayas bhai well done
And excellent job
Sir is there any way we can contact you.. through email r any other source
Sir.... Video ki during kum kray.... Parts main divide kr k upload kray tu.. Zayada suitable hu gah
Nice topic
Nice work.please keep it up
good work
Your center is in America but program contents are in Urdue which is unfortunate. You should do this program in English or at least create some prerecorded off line presentation and upload them in UA-cam.
Please upload these ep to spotify or google podcaste 🙏
❤️❤️❤️❤️❤️
بہت سے اہل علم نے اپنی کتابوں مثلاًحکیم نیاز احمد نے کشف الغمہ عن عمر ام الامہ اور علامہ حبیب الرحمن کاندھلوی نے عمر حضرت عائشہ میں تفصیل کے ساتھ بحث کر کے ان سارے دلائل کو جمع کر دیا ہے جن سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ
نکاح کے وقت حضرت عائشہ کی عمر وہ نہیں تھی جو بیان کی جاتی ہے ، بلکہ وہ ایک بالغ اور نوجوان خاتون تھیں۔ نکاح کے وقت ان کی عمر سولہ برس اور رخصتی کے وقت انیس برس تھی۔مگر راوی نے اسے غلطی سے چھ اور نو بنا دیا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ عربی زبان میں دس سے اوپر کے اعداد کو ایک مرکب عدد کے طور پر بولا جاتا ہے ۔انگریزی میں یہ بیس کے بعد ہوتا ہے ۔ اس لیے اکیس کے عدد کو Twenty one کہتے ہیں۔ عربی میں دس سے اوپر یہی اصول ہے ۔چنانچہ سولہ کا ہندسہ الفاظ کی شکل میں ست عشرۃ اور انیس کا ہندسہ تسع عشرۃ کے طور پر بیان کیا گیا ہو گا جسے راوی کی غلطی نے ست(6) اور تسع(9) بنادیا۔
صحیح بخاری ہی میں بعض ایسی احادیث ہیں جو بالواسطہ طور پر حضرت عائشہ کی صحیح عمر خود بیان کر دیتی ہیں ۔مثلاًبخاری میں کتاب التفسیر کی ایک روایت ہے جس میں حضرت عائشہ سورۂ قمر کی ایک آیت کا حوالہ دے کر کہتی ہیں کہ اس کے نزول کے وقت میں ایک ’جاریۃ‘ یعنی لڑ کی تھی اور کھیلا کودا کرتی تھی۔ سورۂ قمر میں شق قمر کا مشہور واقعہ بیان ہو ا ہے ۔اس واقعہ کی بنا پر مفسرین اور محدثین اس سورہ کے زمانۂ نزول کے بارے میں متفق ہیں کہ یہ سورت نبوت کے پانچویں برس نازل ہوئی۔ ہشام بن عروہ کی روایت کی رو سے حضرت عائشہ کی پیدائش 5 نبوی میں ہونی چاہیے ۔ گویا ہشام کے مطابق جس سن میں ان کی پیدایش ہونی چاہیے ، بخاری کی اِس روایت کے مطابق ٹھیک اسی سن کا واقعہ حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ میں اس وقت کھیلنے کودنے کی عمر میں داخل ہوجانے والی ایک لڑ کی تھی۔اس واقعے کے آٹھ برس بعد ہجرت ہوئی اور ہجرت کے ایک دو برس بعد آپ کی رخصتی ہوئی ۔اس حساب سے سورۂ قمر کے نزول کے نو دس برس بعد رخصتی کے وقت آپ لڑکپن سے نکل کر جوانی کے دور میں داخل ہو چکی تھیں ۔
بخاری و مسلم کی مستند روایات کے مطابق حضرت عائشہ جنگ بدر اور احد میں شریک تھیں ۔جنگ احد کے موقع پر آپ ام سلیم کے ہمراہ پانی کے مشکیزے اٹھائے مسلمانوں کو پانی پلاتی پھر رہی تھیں (بخار ی کتاب الجہاد و السیر، باب غزوالنساء وقتالھن مع الرجال )۔
جنگ جنگ ہوتی ہے بچوں کا کھیل نہیں ہوتی۔اسی لیے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے احد کے موقع پر 15برس سے کم عمر بچوں کو جنگ میں شرکت سے منع کر دیا تھا۔ جبکہ حضرت عائشہ کی عمر جنگ احد کے وقت ہشام کی روایت کے مطابق گیارہ برس کی تھی۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ اتنی کم سنی میں انہیں جنگ میں شریک ہونے کی اجازت دے دی جائے ۔اس سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ کی عمر سے متعلق ہشام کی روایت درست نہیں ، بلکہ حضرت عائشہ کی عمر نکاح کے وقت زیادہ تھی۔ متعدد تاریخی حوالے بھی یہ بات واضح کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ کی عمراس سے زیادہ ہے جتنی ہشام کی روایت میں بیان ہوئی ہے۔
مثلاًمورخ طبری اپنی کتاب تاریخ طبری میں حضرت ابو بکر کے حالات کے ضمن میں بیان کرتے ہیں کہ ان کی چار اولادیں تھیں اور سب کی سب زمانۂ جاہلیت یعنی اعلان نبوت سے قبل پیدا ہوئیں ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت عائشہ 5 نبوی کو نہیں ، بلکہ اس سے کہیں پہلے پیدا ہوئی تھیں
Also can you please talk about the daughter of Prophet Muhammad s.a.w, zainab bint Muhammad? She was also married at the age of 11? What about Ruqayyah bint Muhammad and umm kulthum bint Muhammad? They were married before the age of 10. Can you shed some light on their circumstances?
sir g apni tamam vedios ko english sub tital men bhe convert kr deyn ,,, thenx
MAKE A VIDEO ON THE DEPARTMENT OF ISLAMIC RECONSTRUCTION
Can you please shed some light on the status of Maria Qubtiyya? Was she one of the wives of Prophet Muhammad s a.w? Thank you in advance.
Aoa i just wanted get an information I started donating from Facebook ... it’s just shows that money is being delivered but in my Apple ID it’s does not show where the money is going which donation center... I hope you don’t mind me asking this all I want to know if it’s going where it should ...Do I get a confirmation usually on Facebook as message etc .. 🇩🇪
Ye program ramzan ka recorded hai?
Jazak Allah for this enlightening discourse!
A few sincere observations:
1. Khadija's RA age at marriage to Muhammad SAW was around 28. It is mentioned in Tabaqat- ibn- Sa'ad, which is the main and reliable source of history after Ibn Ishaq. This sounds more logical as opposed to the 40 years suggestion, as she gave birth to six children in the coming years.
2. You guys didn't mention two Ummat ul Momineen, namely, Maimounah Bint Harith, who was sister in law of Abbass Bin Abd ul Mutalib and Rihannah Bint Shamoun who belonged to the Banu Quraizah.
3. Imho, the Prophet's SAW daughters were not very young when Khadija RA passed away (as mentioned by the esteemed aalim @ 24:00), in fact two of them were married and the other two of marriageable age. Just a trivial point...no other purpose of this mention.
Allahhu aalim besawab 🌷
Kia apne abu yahya se "jab zindagi shuru hogi" pr movie bnane ki baat ki hai??i would be amazed if you say " no it does not have that kind of potential".if no then i am going to approach him even though i have no resources in the film industry but i will attempt to make this into a movie.a nobody will try.
👍🏾
hamza bhai how to prove that quran is divine book to non-nuslim?
Maria Kabtia RA reh gyian. Aur please hadess aur historical records ki shareshots video ma edit kar dia karen. Great video otherwise👍. Had a 180 degree change on Prophets PBUHs marriages.
Good suggestion.
Hamza bhai what about, Hazrat Maria A.S, she was the wife of the prophet too right ?
Very interesting video..
Black suits you the most💞
Same here
Please send me the link of your program in which you discussed age of hazmat Aisha r azi allah
بہت سے اہل علم نے اپنی کتابوں مثلاًحکیم نیاز احمد نے کشف الغمہ عن عمر ام الامہ اور علامہ حبیب الرحمن کاندھلوی نے عمر حضرت عائشہ میں تفصیل کے ساتھ بحث کر کے ان سارے دلائل کو جمع کر دیا ہے جن سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ
نکاح کے وقت حضرت عائشہ کی عمر وہ نہیں تھی جو بیان کی جاتی ہے ، بلکہ وہ ایک بالغ اور نوجوان خاتون تھیں۔ نکاح کے وقت ان کی عمر سولہ برس اور رخصتی کے وقت انیس برس تھی۔مگر راوی نے اسے غلطی سے چھ اور نو بنا دیا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ عربی زبان میں دس سے اوپر کے اعداد کو ایک مرکب عدد کے طور پر بولا جاتا ہے ۔انگریزی میں یہ بیس کے بعد ہوتا ہے ۔ اس لیے اکیس کے عدد کو Twenty one کہتے ہیں۔ عربی میں دس سے اوپر یہی اصول ہے ۔چنانچہ سولہ کا ہندسہ الفاظ کی شکل میں ست عشرۃ اور انیس کا ہندسہ تسع عشرۃ کے طور پر بیان کیا گیا ہو گا جسے راوی کی غلطی نے ست(6) اور تسع(9) بنادیا۔
صحیح بخاری ہی میں بعض ایسی احادیث ہیں جو بالواسطہ طور پر حضرت عائشہ کی صحیح عمر خود بیان کر دیتی ہیں ۔مثلاًبخاری میں کتاب التفسیر کی ایک روایت ہے جس میں حضرت عائشہ سورۂ قمر کی ایک آیت کا حوالہ دے کر کہتی ہیں کہ اس کے نزول کے وقت میں ایک ’جاریۃ‘ یعنی لڑ کی تھی اور کھیلا کودا کرتی تھی۔ سورۂ قمر میں شق قمر کا مشہور واقعہ بیان ہو ا ہے ۔اس واقعہ کی بنا پر مفسرین اور محدثین اس سورہ کے زمانۂ نزول کے بارے میں متفق ہیں کہ یہ سورت نبوت کے پانچویں برس نازل ہوئی۔ ہشام بن عروہ کی روایت کی رو سے حضرت عائشہ کی پیدائش 5 نبوی میں ہونی چاہیے ۔ گویا ہشام کے مطابق جس سن میں ان کی پیدایش ہونی چاہیے ، بخاری کی اِس روایت کے مطابق ٹھیک اسی سن کا واقعہ حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ میں اس وقت کھیلنے کودنے کی عمر میں داخل ہوجانے والی ایک لڑ کی تھی۔اس واقعے کے آٹھ برس بعد ہجرت ہوئی اور ہجرت کے ایک دو برس بعد آپ کی رخصتی ہوئی ۔اس حساب سے سورۂ قمر کے نزول کے نو دس برس بعد رخصتی کے وقت آپ لڑکپن سے نکل کر جوانی کے دور میں داخل ہو چکی تھیں ۔
بخاری و مسلم کی مستند روایات کے مطابق حضرت عائشہ جنگ بدر اور احد میں شریک تھیں ۔جنگ احد کے موقع پر آپ ام سلیم کے ہمراہ پانی کے مشکیزے اٹھائے مسلمانوں کو پانی پلاتی پھر رہی تھیں (بخار ی کتاب الجہاد و السیر، باب غزوالنساء وقتالھن مع الرجال )۔
جنگ جنگ ہوتی ہے بچوں کا کھیل نہیں ہوتی۔اسی لیے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے احد کے موقع پر 15برس سے کم عمر بچوں کو جنگ میں شرکت سے منع کر دیا تھا۔ جبکہ حضرت عائشہ کی عمر جنگ احد کے وقت ہشام کی روایت کے مطابق گیارہ برس کی تھی۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ اتنی کم سنی میں انہیں جنگ میں شریک ہونے کی اجازت دے دی جائے ۔اس سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ کی عمر سے متعلق ہشام کی روایت درست نہیں ، بلکہ حضرت عائشہ کی عمر نکاح کے وقت زیادہ تھی۔ متعدد تاریخی حوالے بھی یہ بات واضح کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ کی عمراس سے زیادہ ہے جتنی ہشام کی روایت میں بیان ہوئی ہے۔
مثلاًمورخ طبری اپنی کتاب تاریخ طبری میں حضرت ابو بکر کے حالات کے ضمن میں بیان کرتے ہیں کہ ان کی چار اولادیں تھیں اور سب کی سب زمانۂ جاہلیت یعنی اعلان نبوت سے قبل پیدا ہوئیں ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت عائشہ 5 نبوی کو نہیں ، بلکہ اس سے کہیں پہلے پیدا ہوئی تھیں
What is the difference between ocean and sumandar ?
Bhai jan! Hamza sahab darya kehna chahtay thay. Ghalti se samandar keh diya... Tu kya ho gya...
I request hamza bhai to please ask hasan sahab to share the references for Hazrat asma's age(73 hijri). Thanks
Ume habiba r.a cousin nhi thi sir wo au suffiyan ki beti thi...aur banu umaiya se thi..
👍💐