Mufti MohammadAbbas ShoostriEP. 60 مفتی محمد عباس شوشتری

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 30 лис 2023
  • متکلم، محدث، مفسر، طبیب، فلسفی،ادیب، شاعر،مدرس، واعظ، مفتی سیدمحمد عباس شوشتری ربیع الاوّل1224ھ میں سرزمین لکھنؤ پرپیدا ہوئے۔ آپ کے والد جناب سید علی اکبر صاحب نے آپ کا نام آپ کے چچا سید عباس کے نام پر سید محمد عباس رکھا۔
    مفتی محمد عباس نے ابتدائی تعلیم پانچ سال کی عمر میں سنی مسلک کے عالم دین "مولوی عبد القوی" کے پاس مکمل کی۔آپ نہایت ذہین تھے اسی لئے تین دن میں حروف تہجی پڑھنے کے بعد پند نامہ سعدی پڑھنا شروع کردیا۔ آپ نے چودہ سال کی عمر میں بہت سے علوم مثلاً معقولات، حساب، منق ، فلسفہ ، ہئیت، ہندسہ،تفسیر اور کلام وغیرہ میں مہارت حاصل کر لی تھی۔موصوف آٹھ سال کے تھے کہ ایک طالب علم نے شرح جامی کا نہایت مشکل مسئلہ دریافت کیا، آپ نے فورا ً سمجھا دیا۔ طالب علم نے کہا: میں نے اس شہر کے علماء سےتیرہ مرتبہ شرح جامی پڑھی ہے لیکن کسی نے اس مسئلے کو حل نہیں کیا لہٰذا اب میں آپ ہی سے پڑھوں گا۔
    آپ کو تحصیل علم کا اس قدر شوق تھا کہ ضروری کاموں پر بھی تحصیل علم کو ترجیح دیتے تھے یہاں تک کہ کھانے پینے اور دیگر کاموں کی انجام دہی کو وقت کی بربادی سمجھتے تھے۔ اگردسترخوان پر روٹی آگئی تو سالن کا انتظار کئے بغیر اسے کھانا شروع کر دیتے تاکہ جلدی فراغت ہو جائے اور کتب بینی میں تاخیر نہ ہو۔
    مولوی عبدالقوی کی حوصلہ افزائی کی بدولت، طب کا شوق ہوا لہذاطبیب الملوک مرزا علی خان ، مسیح الدولہ مرزا حسن علی خان اورمرزاحکیم عوض علی کے پاس طب کی کتابیں پڑھیں۔سید العلماءآیت اللہ سید حسین علیین مکان سے فقہی دروس کی تکمیل فرمائی؛ آپ کو سید العلماءنے اجازۂ نقل روایت اور اجازۂ اجتہاد بھی مرحمت فرمائے۔ جب آپ اکیس برس کے ہوئے تو علم تجوید کی تکمیل کا شوق ہوا لہٰذا مشہور معاصرقاریوں سے پڑھ کر اس فن میں مہارت حاصل کی۔
    آپ نے اپنی مصروفیت کے باوجود تین سو سے زیادہ کتابیں علم تفسیر ، حدیث، کلام، فقہ ، اصول، منطق ، فلسفہ ، ہیئت ، ہندسہ، صرف اور نحو کےعنوان پرتحریر فرمائیں جن میں : تفسیر سورہ رحمٰن، سیف مسلول، روائح القرآن فی فضائل امنا ءالرحمن،شریعت غرّا، نور الابصار فی مسائل الاصول والاخبار، حواشی شرح سلم ملا حمد اللہ، ترجمہ صدرا شرح ہدایت الحکمۃ تا فلکیات، صرف ونحو، معانی وبیان وعروض، ادب اور طب میں تقریباً 60 تالیفات اور متفرقات میں 14 تالیفات ہیں۔ان میں سے بہت سی کتابیں اپنی نظیر آپ ہیں۔
    آپ عربی، فارسی اور اردو کے عظیم شاعر تھے، آپ نے تینوں زبانوں میں قصیدہ ،منقبت، سوز، سلام، نوحہ، مرثیہ، غرض تمام اصناف سخن میں طبع آزمائی کی ہے۔
    آپ کی اولاد میں: مولاناسیدمحمدصاحب عرف وزیر، سیدحسن مولوی سیدحسین عرف صابر،مولوی سیدامیرحسن، مولوی سیدنورالدین، مفتی سیدمحمدعلی صاحب اورمفتی احمدعلی اور چاربیٹیاں کے نام لیے جا سکتے ہیں۔
    آخرکار یہ علم وکمال کا روشن آفتاب 25 رجب سن1304 ہجری میں سرزمین شہر لکھنؤ پر غروب ہوگیا، چاہنے والوں کا مجمع آپ کے شریعت کدہ پر اکھٹا ہوگیا، دریائے گومتی کے کنارہ غسل و کفن ہوا، نماز مغرب کے بعدعلماء، فضلاء، طلاب اور مؤمنین کے عظیم اجتماع کی موجودگی میں امام بارگاہ غفرانمآب میں مولانا ابولحسن عرف ابو صاحب نے نماز جنازہ پڑھائی اور پھر سپرد خاک کردیا گیا۔
    ماخوذ از : نجوم الہدایہ(دانشنامہ علمای شیعہ در ہند-دایرۃ المعارف)، تحقیق و تالیف: مولانا سید غافر رضوی فلکؔ چھولسی و مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی، ج2، ص179، دانشنامہ اسلام، انٹرنیشنل نورمیکروفلم دہلی، 2019ء۔

КОМЕНТАРІ •