اقبال کی نظم لالہ صحرائی ، بھی اپنے اندر ایک مجذوبانہ کیفیت رکھتی ہے، اس سلسلے میں اس نظم بھی تجزیہ پیش کردیا جائے تو ہم طالب علموں کے ذوق کی تسکین کا سامان ہوگا۔
آپ کی زمین میں ناچیز نے خامہ فرسائی کی کوشش کی ہے، ملاحظہ فرمائیں غزل کچھ تو پیدا دل میں شعلہ ہائے عرفانی کریں ہوش والے اب جنوں والوں کی دربانی کریں طائرانِ بزم سے کہ دیں کہ بسمل کی طرح برہنہ پا اب قفس میں رقصِ زندانی کریں جیسے بحرِ بیکراں میں موجزن طوفاں ہزار دشتِ دل میں ہم بھی پیدا ایسی طغیانی کریں یہ جہانِ رنگ و بو، ہر طرز نو کو پھونک کر ساقیا آ جا کہ تازہ نقش سلمانی کریں اب رفو گر کی جنہیں حاجت نہیں پھر کیوں نہ وہ چاک دل چاکِ گریباں چاک دامانی کریں ہو رہے گا کوئی دم وہ حسن بھی جلوہ نما آ کہ دل میں کچھ بہم سامانِ حیرانی کریں یہ جنوں زادے ہیں قیصر یہ مرے ہیں عشق میں اہل دل انکی کی لحد پر اشک افشانی کریں قیصر جمیل ندوی، ہندوستان
@@shahidayusuf9884 جی آپ نے صحیح فرمایا، لیکن قافیہ بدلنا پڑے گا اسلئے ، اسی طرح رہ نے دیا گیا، انشاءاللہ اگر کوئی اور بہتر مصرع ذہن میں آیا تو بدل دیا جاۓ گا ۔
پیشِ مہِ کامل بنات النعش عریانی کریں محجوب ہوں جب صبح کو جا کر پشیمانی کریں آں نازنینی دلبرینی ناوک افشانی کریں تکرار میں سب داغِ کہنہ سینہ بریانی کریں میں کر رہا ہوں شاہکارِ حسن کے مظہر تلاش خاک آب آتش اور ہوا منہ زور طغیانی کریں تجھ سے ہے وقت از بر زبر اے زیر زیرِ پیش پیش کہہ کارواں سے آ ادھر ہم میر سامانی کریں کب تک نسیمِ صبح کی گل سے رہیں اٹکھیلیاں کب تک عنادل شام تک دل چاک گریانی کریں گرد و غبارِ زندگی در پیش ساری عمر کا یہ دیدۂ کور اس طرح کیا خاک حیرانی کریں ہرگز نہیں نومید میں ہوں زندہ دل ہوں زندہ دل باتیں منیر اسلام کی کیونکر نہ تابانی کریں
جزاک اللّٰہ
بہت عمدہ
ع ایسے کمالاتِ سخن سن میر گریانی کریں
اللّہ اکبر اللّہ اکبر
سبحان اللّہ
جزاک اللہ خیرا
بے مثال سر جی سلامت رہیں ہمیشہ
سبحان اللہ
Fantastic beautiful hairtang iz kabil faham
❤❤❤❤❤
❤
اقبال کی نظم لالہ صحرائی ، بھی اپنے اندر ایک مجذوبانہ کیفیت رکھتی ہے، اس سلسلے میں اس نظم بھی تجزیہ پیش کردیا جائے تو ہم طالب علموں کے ذوق کی تسکین کا سامان ہوگا۔
بلاشبہ ❤
منتظر
سر ایران کے حالیہ سانحہ پر بھی کچھ ارشاد فرما ئیں ۔ بڑی بے صبری سے انتظار ہے۔
Who is the poet ???
احمد جاوید
@@AhmadJavaid ❤❤
آپ کی زمین میں ناچیز نے خامہ فرسائی کی کوشش کی ہے، ملاحظہ فرمائیں
غزل
کچھ تو پیدا دل میں شعلہ ہائے عرفانی کریں
ہوش والے اب جنوں والوں کی دربانی کریں
طائرانِ بزم سے کہ دیں کہ بسمل کی طرح
برہنہ پا اب قفس میں رقصِ زندانی کریں
جیسے بحرِ بیکراں میں موجزن طوفاں ہزار
دشتِ دل میں ہم بھی پیدا ایسی طغیانی کریں
یہ جہانِ رنگ و بو، ہر طرز نو کو پھونک کر
ساقیا آ جا کہ تازہ نقش سلمانی کریں
اب رفو گر کی جنہیں حاجت نہیں پھر کیوں نہ وہ
چاک دل چاکِ گریباں چاک دامانی کریں
ہو رہے گا کوئی دم وہ حسن بھی جلوہ نما
آ کہ دل میں کچھ بہم سامانِ حیرانی کریں
یہ جنوں زادے ہیں قیصر یہ مرے ہیں عشق میں
اہل دل انکی کی لحد پر اشک افشانی کریں
قیصر جمیل ندوی، ہندوستان
اعلیٰ
کیا کہنے! کیا حسن تغزل ہے کیا شعری جمالیات ہے
@@shahidayusuf9884 بہت شکریہ
آخری مصرعہ پر نظر ثانی کی درخواست ہے
@@shahidayusuf9884 جی آپ نے صحیح فرمایا، لیکن قافیہ بدلنا پڑے گا اسلئے ، اسی طرح رہ نے دیا گیا، انشاءاللہ اگر کوئی اور بہتر مصرع ذہن میں آیا تو بدل دیا جاۓ گا ۔
یہ کلام کن صاحب کا ہے؟
احمد جاوید
پیشِ مہِ کامل بنات النعش عریانی کریں
محجوب ہوں جب صبح کو جا کر پشیمانی کریں
آں نازنینی دلبرینی ناوک افشانی کریں
تکرار میں سب داغِ کہنہ سینہ بریانی کریں
میں کر رہا ہوں شاہکارِ حسن کے مظہر تلاش
خاک آب آتش اور ہوا منہ زور طغیانی کریں
تجھ سے ہے وقت از بر زبر اے زیر زیرِ پیش پیش
کہہ کارواں سے آ ادھر ہم میر سامانی کریں
کب تک نسیمِ صبح کی گل سے رہیں اٹکھیلیاں
کب تک عنادل شام تک دل چاک گریانی کریں
گرد و غبارِ زندگی در پیش ساری عمر کا
یہ دیدۂ کور اس طرح کیا خاک حیرانی کریں
ہرگز نہیں نومید میں ہوں زندہ دل ہوں زندہ دل
باتیں منیر اسلام کی کیونکر نہ تابانی کریں
رضوان جاوید آئے ہیں، برپا کرو بزمِ سماع
ہم رقص و پاکوبی کریں اور وہ غزل خوانی کریں
جذبہء شوق جنوں سے حشر سامانی کریں
انکی بزم ناز میں جاکر غزل خوانی کریں
حلقہء زنجیر الفت میں بصد شوق نیاز
ہم خیال کاکل جاناں کو زندانی کریں
❤