Tabish Dehlvi recites his ghazal روح کا زخم پرانا ہے، مگر تازہ ہے

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 30 тра 2024
  • تابش دہلوی
    اپنی شادابیِ غم کا مجھے اندازہ ہے
    روح کا زخم پرانا ہے، مگر تازہ ہے
    تیرے قد سے تو بڑا قد ہے ترے سائے کا
    تیرے پندارِ انا کا یہی خمیازہ ہے
    یہی شوریدہ سری دے گی اسیری سے نجات
    سر سلامت ہے تو دیوار بھی دروازہ ہے
    یہ بتا جاتی ہے ہر سال ہمیں آ کے بہار
    آج تک تیرے شہیدوں کا لہو تازہ ہے
    میرا سرمایۂ وحشت یہی پیراہن تھا
    خندۂ جیب مرے حال پہ آوازہ ہے
    کبھی برسوں میں کبھی ایک نظر میں طئے ہو
    فاصلہ منزلِ دل کا غلط اندازہ ہے
    زخم نے رُوح کو بخشی ہے حلاوت کیا کیا
    کس قدر نخلِ تمنّا کا ثمر تازہ ہے
    پنجۂ گُل نہ کرے چاک گریباں میرا
    سارے اجزائے جنوں کا یہی شیرازہ ہے
    رہروِ منزلِ تسلیم و رضا کو تابش
    آئینہ راہگزر، گردِ سفر غازہ ہے
    تابش دہلوی

КОМЕНТАРІ • 3

  • @musablali
    @musablali Місяць тому

    Wah ! The mat'la alone , SubhanAllah !

  • @muhammadfiaz5607
    @muhammadfiaz5607 Місяць тому

    شاید یہ آ خری دور ہے اردو ادب اور سخن شناسی کا ،اردو ادب کو پروموٹ کرنے کے لیے آ پ کی کاوش کو سلام ❤❤❤❤❤۔

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  2 місяці тому +2

    اپنی شادابیِ غم کا مجھے اندازہ ہے
    روح کا زخم پرانا ہے، مگر تازہ ہے
    تیرے قد سے تو بڑا قد ہے ترے سائے کا
    تیرے پندارِ انا کا یہی خمیازہ ہے
    یہی شوریدہ سری دے گی اسیری سے نجات
    سر سلامت ہے تو دیوار بھی دروازہ ہے
    یہ بتا جاتی ہے ہر سال ہمیں آ کے بہار
    آج تک تیرے شہیدوں کا لہو تازہ ہے
    میرا سرمایۂ وحشت یہی پیراہن تھا
    خندۂ جیب مرے حال پہ آوازہ ہے
    کبھی برسوں میں کبھی ایک نظر میں طئے ہو
    فاصلہ منزلِ دل کا غلط اندازہ ہے
    زخم نے رُوح کو بخشی ہے حلاوت کیا کیا
    کس قدر نخلِ تمنّا کا ثمر تازہ ہے
    پنجۂ گُل نہ کرے چاک گریباں میرا
    سارے اجزائے جنوں کا یہی شیرازہ ہے
    رہروِ منزلِ تسلیم و رضا کو تابش
    آئینہ راہگزر، گردِ سفر غازہ ہے
    تابش دہلوی