آگے اسپِ خونی چادر اور خونی پرچم نکلے جیسے نکلا اپنا جنازہ ایسے جنازے کم نکلے دور اپنی خوش ترتیبی کا رات بہت ہی یاد آیا اب جو کتابِ شوق نکالی سارے ورق برہم نکلے حیف درازی اس قصے کی، اس قصے کو ختم کرو کیا تم نکلے اپنے گھر سے، اپنے گھر سے ہم نکلے میرے قاتل، میرے مسیحا، میری طرح لاثانی ہیں ہاتھوں میں تو خنجر چمکیں، جیبوں سےمرہم نکلے جونؔ شہادت زادہ ہوں میں اور خونی دل نکلا ہوں میرا جلوس اُس کے کوچے سے کیسے بے ماتم نکلے جون ایلیا
آگے اسپِ خونی چادر اور خونی پرچم نکلے
جیسے نکلا اپنا جنازہ ایسے جنازے کم نکلے
دور اپنی خوش ترتیبی کا رات بہت ہی یاد آیا
اب جو کتابِ شوق نکالی سارے ورق برہم نکلے
حیف درازی اس قصے کی، اس قصے کو ختم کرو
کیا تم نکلے اپنے گھر سے، اپنے گھر سے ہم نکلے
میرے قاتل، میرے مسیحا، میری طرح لاثانی ہیں
ہاتھوں میں تو خنجر چمکیں، جیبوں سےمرہم نکلے
جونؔ شہادت زادہ ہوں میں اور خونی دل نکلا ہوں
میرا جلوس اُس کے کوچے سے کیسے بے ماتم نکلے
جون ایلیا
مرشد جون
Bhai wo bhi kya din honge kya log kya khub Surat mahol hai
واہ جون جی واہ۔ مرزا غالب ثانی
Hay hay hay mardala bohut umda
Bemesal shaire
سرکار جون
Haaaayyyeeeee hayyyyyyeeeeee
لاجواب
Bhai wo choti bachi kaha hogi ab
3:43
کیمرہ مین کی رال ٹپک گئی اوپر نیچے سے
Janab Aali kia ye mukamal vedio mil sakti hai
انور شعور نے جون کے کتنے اشعار اپنے نام سے منسوب کئے ھیں ۔۔کچھ حساب ھے
ہاہاہا
کون کون سے شعر ذرا بتانا۔۔۔۔؟