غیر منصرف کا آسان سبق | Lesson 26

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 31 січ 2025
  • غیرمنصرف کی تعریف:
    وہ اسم معرب جس میں منع صرف کے اسباب میں سے کوئی دوسبب یا ایک ایسا سبب پایا جائے جو دو کے قائم مقام ہو ۔جیسے:عُمَرُ، عَائِشَۃُ، وغیرہ۔
    غیر منصرف کا حکم:
    غیر منصرف کا حکم یہ ہے کہ اس پر نہ تنوین آتی ہے نہ کسرہ۔جیسے: جَاءَ عُثْمَانُ، مَرَرْتُ بِعُثْمَانَ۔
    تنبیہ:
    اگر کسی اسم غیر منصرف پر الف لام داخل ہوجائے یاکسی اسم کی طرف اس کی اضافت کردی جائے تو ان دونوں صورتوں میں اس پرکسرہ آسکتاہے۔ جیسے: مَرَرْتُ بِالْمَسَاجِدِ، أُصَلِّيْ فِيْ مَسَاجِدِکُمْ۔
    اسباب منع صرف:
    اسباب منع صرف نوہیں:(۱)عدل (۲)وصف (۳)تانیث (۴)تعریف (۵)عجمہ (۶) ترکیب (۷) وزن فعل (۸) الف نون زائد تان (۹)جمع ۔
    فائدہ:
    ان اسباب میں سے دوسبب (جمع اور تانیث بالالف)دودو اسباب کے قائم مقام ہیں.
    اسباب منع صرف کی تعریفات اور شرائط:
    (۱)عدل کی تعریف:
    کسی اسم کابغیر کسی قاعدہ صرفی کے اپنے صیغے سے دوسرے صیغے کی طرف پھیراہوا ہونا۔جیسے:ثُلٰثُ(تین تین)ثَلٰثَۃٌ ثَلٰثَۃ سے اور عُمَرُ(نام)عَامِرٌسے بغیر کسی قاعدہ صرفی کے پھیراگیا ہے .
    فائدہ:
    جو اسم دوسرے صیغے سے پھیرا گیا ہواسے ''معدول'' اور جس صیغے سے پھیرا گیا ہویا بنایا گیا ہو اسے ''معدول عنہ''کہتے ہیں۔جیسے مذکورہ مثالوں میں ثُلٰثُ اور عُمَرُ معدول اور ثَلٰثَۃٌ ثَلٰثَۃٌ اور عَامِرٌ معدول عنہ ہیں۔
    (۲) وصف کی تعریف:
    اسم کاایسی ذات پر دلالت کرنے والاہوناجس کے ساتھ اس کی کوئی صفت بھی ماخوذ ہو۔ جیسے:أَحْمَرُ(سرخ)۔
    توضیح:
    لفظ أَحْمَرُ ایک ایسی ذات پر دلالت کررہاہے جس کے ساتھ اس کی ایک صفت یعنی ''سرخ ہونا''بھی ماخوذہے۔اسی طرح أَخْضَرُ،اَسْوَدُ وغیرہ ہیں۔
    (۳) تانیث کی تعریف:
    کسی اسم کا مؤنث ہونا ۔جیسے: طَلْحَۃُ، ھِنْدٌ۔
    (۴) تعریف کی تعریف:
    کسی اسم کا معرفہ ہونا۔ جیسے: أَحْمَدُ، زَیْنَبُ وغیرہ۔
    (۵)عجمہ کی تعریف:
    کسی اسم کا غیر عربی ہونا۔جیسے:اِبْرَاھِیْمُ، اِسْمٰعِیْلُ وغیرہ۔
    (۶) ترکیب کی تعریف:
    دویا اس سے زائد اسماء کا ملکر ایک ہوجانا۔جیسے: بَعْلَبَکُّ، مَعْدِیْکَرِبُ۔
    (۷) وزن فعل کی تعریف:
    اسم کا اوزا ن فعل میں سے کسی وزن پر ہونا۔جیسے:شَمَّرَ(گھوڑے کا نام)
    شَمَّرَ،فَعَّلَ کے وزن پر ہے اورفَعَّلَ فعل کے اوزان میں سے ایک وزن ہے۔
    (۸) الف نون زائدتان کی تعریف:
    وہ الف نون جو کسی اسم کے آخر میں زائد ہوں۔جیسے:عثمان، ندمان(ہم نشین)
    الف نون زائدتان اگر اسم محض (جوصفت نہ ہو)کے آخرمیں ہوں تو اس کے منع صرف کا سبب بننے کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ علم ہو۔جیسے: عُثْمَانُ، عِمْرَانُ، سَلْمَانُ وغیرہ۔ اور اگر اسم صفت کے آخر میں ہوں تو شرط یہ ہے کہ اس پر تاء ِتانیث نہ آتی ہو۔ جیسے: سَکْرَانُ کہ اس کے آخر میں تاء تانیث نہیں آتی؛ کیونکہ اس کی تانیث سَکْرٰی ہے ۔
    (۹) جمع کی تعریف:
    وہ اسم جو مفرد میں کچھ زیادتی کے ساتھ دوسے زائد افراد پر دلالت کرے۔ جیسے:
    مَسَاجِدُ، مَصَابِیْحُ وغیرہ۔
    غیر منصرف کی مثالیں:
    ثُلٰثُ ومَثْلَثُ: ان میں صفت اور عدل ہیں۔
    طَلْحَۃُ :اس میں تانیث اور علم ہیں۔
    زَیْنَبُ :اس میں تانیث معنوی اورعلم ہیں۔
    حُبْلٰی : اس میں ایک سبب تانیث بالف مقصورہ ہے
    حَمْرَاءُ: اس میں ایک سبب تانیث بالف ممدودہ ہے،اور یہ دو اسباب کے قائم مقام ہے۔
    اِبْرَاھِیْمُ: اس میں عجمہ اور علم ہیں۔
    مَسَاجِدُاور مَصَابِیْحُ: ان میں ایک سبب جمع منتہی الجموع ہے ۔یہ بھی دوسببوں کے قائم مقام ہے۔
    بَعْلَبَکُّ: اس میں ترکیب اور علم ہیں۔
    أَحْمَدُ: اس میں وزن فعل اور علم ہیں۔
    سَکْرَانُ : اس میں الف نون زائدتان اور وصف ہیں۔
    عُثْمَانُ: اس میں الف نون زائدتان اور علم ہیں۔
    • غیر منصرف کا آسان سبق...
  • Навчання та стиль

КОМЕНТАРІ •