سوال: آیت کی تلاوت کو کیوں باقی رکھا گیا اور اس کے حکم کو کیوں منسوخ کیا گیا؟جواب: اس کی پہلی وجہ یہ ہے کہ یہ ہمارے لئے ایک امتحان ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آیت کی تلاوت کو باقی رکھا ہے تاکہ یہ آزمائش ہو کہ آیا ہم اللہ کے حکم کے مطابق عمل کرتے ہیں یا نہیں۔ اللہ ہمیں جب چاہے کوئی حکم دے سکتا ہے اور جب چاہے اسے منسوخ کر سکتا ہے، اب یہ ہماری آزمائش ہے کہ ہم اللہ کے موجودہ حکم پر عمل پیرا ہوتے ہیں یا نہیں۔دوسری وجہ: آیت کی تلاوت کو اس لئے بھی باقی رکھا گیا ہے تاکہ ہمیں یہ معلوم ہو کہ شریعت کس طرح تدریجی انداز میں نازل ہوئی ہے۔ پہلے ایک حکم آیا، پھر دوسرا حکم آیا اور اس طرح شریعت مکمل ہوئی۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کو یہ سمجھ میں آ سکے کہ شریعت کا نزول بتدریج ہوا اور اللہ تعالیٰ نے مختلف مراحل میں ہمیں ہدایات دیں۔ اس کے علاوہ اور بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں ۔ رہا قیامت تک عمل ہونا ، تو اس آیت کی تلاوت کو ماننا اور حکم کو منسوخ ماننا یہی عمل ہے اگر ہم اس آیت کے حکم پر عمل کرنے لگے تو یہ آیت پر عمل نہیں کہا جائے گا بلکہ یہ تو خدا کے حکم کی خلاف ورزی کہی جائے گی خلاصہ کلام یہ ہے کہ آیت کا موجود ہونا اور اس کے حکم کا منسوخ ہونا اور پھر ہمیں اس کا اعتقاد رکھنا یہی اس پر عمل کرنا ہے یہی ہماری آزمائش ہے آیا ہم عمل کرتے ہیں یا نہیں عمل کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جو اس میں حکم دیا گیا ہے اس پر عمل کیا جائے ورنہ یہ عمل نہیں ہوگا بلکہ یہ تو خدا کے حکم کی خلاف ورزی ہوگی
**سرسام** (Encephalitis) جدید طب کے مطابق ایک بیماری ہے جس میں دماغ کی سوزش یا ورم ہوتا ہے، جو عام طور پر وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے، لیکن بیکٹیریا، فنگس، یا دیگر پیراسائٹس کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ ### علامات: - شدید سر درد - بخار - ذہنی الجھن - دورے (Seizures) - گردن کی سختی - متلی اور قے - روشنی یا آواز کے تئیں حساسیت
لیکن ایک سوال باقی رہ جاتا ہے کہ اگر حکم منسوخ ہوگیا تو پھر وہ آیت کیوں باقی ہے چوں کہ قرآن تو تاقیام قیامت ہے تو اس آیت پر عمل کیوں نہیں ہورہا
سوال: آیت کی تلاوت کو کیوں باقی رکھا گیا اور اس کے حکم کو کیوں منسوخ کیا گیا؟جواب: اس کی پہلی وجہ یہ ہے کہ یہ ہمارے لئے ایک امتحان ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آیت کی تلاوت کو باقی رکھا ہے تاکہ یہ آزمائش ہو کہ آیا ہم اللہ کے حکم کے مطابق عمل کرتے ہیں یا نہیں۔ اللہ ہمیں جب چاہے کوئی حکم دے سکتا ہے اور جب چاہے اسے منسوخ کر سکتا ہے، اب یہ ہماری آزمائش ہے کہ ہم اللہ کے موجودہ حکم پر عمل پیرا ہوتے ہیں یا نہیں۔دوسری وجہ: آیت کی تلاوت کو اس لئے بھی باقی رکھا گیا ہے تاکہ ہمیں یہ معلوم ہو کہ شریعت کس طرح تدریجی انداز میں نازل ہوئی ہے۔ پہلے ایک حکم آیا، پھر دوسرا حکم آیا اور اس طرح شریعت مکمل ہوئی۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کو یہ سمجھ میں آ سکے کہ شریعت کا نزول بتدریج ہوا اور اللہ تعالیٰ نے مختلف مراحل میں ہمیں ہدایات دیں۔
اس کے علاوہ اور بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں ۔
رہا قیامت تک عمل ہونا ، تو اس آیت کی تلاوت کو ماننا اور حکم کو منسوخ ماننا یہی عمل ہے
اگر ہم اس آیت کے حکم پر عمل کرنے لگے تو یہ آیت پر عمل نہیں کہا جائے گا بلکہ یہ تو خدا کے حکم کی خلاف ورزی کہی جائے گی خلاصہ کلام یہ ہے کہ آیت کا موجود ہونا اور اس کے حکم کا منسوخ ہونا اور پھر ہمیں اس کا اعتقاد رکھنا یہی اس پر عمل کرنا ہے یہی ہماری آزمائش ہے آیا ہم عمل کرتے ہیں یا نہیں عمل کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جو اس میں حکم دیا گیا ہے اس پر عمل کیا جائے ورنہ یہ عمل نہیں ہوگا بلکہ یہ تو خدا کے حکم کی خلاف ورزی ہوگی
حضرت اپنی اردو تھوڑی آسان کردیں اور کچھ انگریزی الفاظ افہام وتفہیم میں شامل کریں تو ہم جیسوں کو سمجھنے میں آسانی رہے گی اور فائدہ زیادہ ہوگا
انشاء االلہ ضرور آیندہ خیال رکھا جائے گا
رہنمائی کے لیے شکریہ
سرسام کونسا مرض ہے
**سرسام** (Encephalitis) جدید طب کے مطابق ایک بیماری ہے جس میں دماغ کی سوزش یا ورم ہوتا ہے، جو عام طور پر وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے، لیکن بیکٹیریا، فنگس، یا دیگر پیراسائٹس کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔
### علامات:
- شدید سر درد
- بخار
- ذہنی الجھن
- دورے (Seizures)
- گردن کی سختی
- متلی اور قے
- روشنی یا آواز کے تئیں حساسیت