علامہ ہاشم حسن رضوی بڑے دنوں بعد پھرمیدان میں

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 30 вер 2024
  • Allama Hashim Hassan Rizvi New Full Bayan 2022 Darya Khan TLP Jalsa
    LIKE | COMMENT | SHARE | SUBSCRIBE |
    ▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁
    𝐓𝐡𝐚𝐧𝐤𝐬 𝐟𝐨𝐫 𝐀𝐥𝐥 𝐥𝐨𝐯𝐞𝐥𝐲 𝐬𝐮𝐛𝐬𝐜𝐫𝐢𝐛𝐞𝐫 𝐭𝐨 𝐬𝐮𝐩𝐩𝐨𝐫𝐭
    " 𝐁𝐚𝐫𝐯𝐢 𝐌𝐞𝐝𝐢𝐚 𝟗𝟐 " 𝐘𝐨𝐮𝐓𝐮𝐛𝐞 𝐜𝐡𝐚𝐧𝐧𝐞𝐥
    ▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁
    copyright all rights reserved © Barvi Media 92
    ▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂
    ▶ 𝗶𝘀𝗹𝗮𝗺𝗶𝗰 𝗶𝗻𝗳𝗼𝗿𝗺𝗮𝘁𝗶𝗼𝗻 𝘃𝗶𝗱𝗲𝗼
    ▶ 𝗶𝘀𝗹𝗮𝗺𝗶𝗰 𝗹𝗲𝗰𝘁𝘂𝗿𝗲𝘀 𝗶𝗻 𝘂𝗿𝗱𝘂/𝗽𝘂𝗻𝗷𝗮𝗯𝗶
    ▶ 𝗣𝗼𝗹𝗶𝘁𝗶𝗰𝗮𝗹 𝗻𝗲𝘄𝘀 𝘁𝗼𝗱𝗮𝘆 𝗽𝗮𝗸𝗶𝘀𝘁𝗮𝗻
    ▶ 𝗣𝗼𝗹𝗶𝘁𝗶𝗰𝗮𝗹 𝗻𝗲𝘄𝘀
    ▶ 𝗘𝗹𝗲𝗰𝘁𝗶𝗼𝗻 𝗿𝗲𝘀𝘂𝗹𝘁𝘀
    ▶ 𝗧𝗟𝗣 𝗹𝗮𝘁𝗲𝘀𝘁 𝗻𝗲𝘄𝘀 𝘂𝗿𝗱𝘂
    ▶ 𝗧𝗟𝗣 𝗡𝗲𝘄𝘀
    ▶ 𝗧𝗟𝗣 𝗨𝗽𝗱𝗮𝘁𝗲𝘀
    ▶ 𝗣𝗮𝗸𝗶𝘀𝘁𝗮𝗻 𝗧𝗟𝗣 𝗡𝗲𝘄𝘀
    ▶ 𝗣𝗮𝗸𝗶𝘀𝘁𝗮𝗻 𝗹𝗮𝘁𝗲𝘀𝘁 𝗻𝗲𝘄𝘀
    ▶ 𝗟𝗮𝘁𝗲𝘀𝘁 𝗻𝗲𝘄𝘀 𝗶𝗻 𝘂𝗿𝗱𝘂
    ▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂▂
    Please Support My Second UA-cam Channel
    Link : / barvimoviesproduction
    ● 𝐀𝐝𝐦𝐢𝐧: Muhammad Fiaz Saqi Barvi
    ● 𝐖𝐡𝐚𝐭𝐬 𝐀𝐩𝐩: +92300-6500662
    ● 𝐄-𝐦𝐚𝐢𝐥: BarviMedia92@gmail.com
    ● 𝐅𝐚𝐜𝐞𝐛𝐨𝐨𝐤: / barvimoviesproduction
    ● 𝐓𝐰𝐢𝐭𝐭𝐞𝐫: / barvimedia92
    ● 𝐈𝐧𝐬𝐭𝐚𝐠𝐫𝐚𝐦: / barvimedia92
    #BarviMedia92 #Barvi #TLP

КОМЕНТАРІ • 474

  • @RjeuroLive1
    @RjeuroLive1 2 роки тому +152

    میری والدہ کی طبیعت بہت خراب ہے، دعا کریں کہ وہ جلد صحت یاب ہو جائیں😢🥺❤️

  • @muhammadimrantlp7071
    @muhammadimrantlp7071 2 роки тому +100

    ماشاءاللہ بہت خوب باباجی خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ علیہ کی یاد تازہ کر دی ہے

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @raotanveer7857
    @raotanveer7857 2 роки тому +89

    بڑے دن بعد دیکھا ھاشم صاحب کو ۔ ان کو سن کر بابا جی کی یاد تازہ ھو جاتی ھے

    • @BM-nh9jd
      @BM-nh9jd 2 роки тому +1

      Ryt

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @MuhammadSaleem-rh8py
    @MuhammadSaleem-rh8py 2 роки тому +80

    لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تاجدار ختم نبوت زندہ باد

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @ashrafart4058
    @ashrafart4058 2 роки тому +47

    اللہ پاک مولانا ھاشم صاحب کو تندرستی عطا فرمائے آمین اور ان کے نیو بیان سننے کو کان ترس رہے تھے

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @kashifqureshi643
    @kashifqureshi643 2 роки тому +59

    Hazarat urdu Mai bhi Bayan Kara Karo
    Ham log India 🇮🇳 se bhi dekte Hai

  • @deenulkhalistajzia1505
    @deenulkhalistajzia1505 2 роки тому +172

    ہاشم رضوی کو دیکھنے کے لیے آنکھیں ترس گئیں تھی اور کان بہت بے چین تھے ان کی آواز سننے کے لیے۔۔اللہ دونوں جہانوں کی بھلائیاں عطا فرمائے

  • @mumgoogle1692
    @mumgoogle1692 2 роки тому +48

    LabaikA LaBAikA LaBAikA Ya RasOol Ul ALLAH صلى الله عليه وسلم ZINDAH BAAD ZINDAH bAad ZINDAH bAad
    آپ جیسے ارکان بہت ترقی کرتے ھیں جو اپنے رہنما کا قول نبھاتے ھیں زندہ باد بہت کمال لگا آپ کو سٹیج پہ اپنے نایاب موتی بکھیرتے ھُوئے سماعت کر کے جزاک اللہ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @hafeezwazeer9008
    @hafeezwazeer9008 2 роки тому +18

    یہ بھی قبلہ امیر المجاھدین علامہ حافظ خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ علیہ کے منظور نظر اور انعام یافتہ ہے۔۔۔سلامت رہیں ماشاءاللہ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @سعدمیڈیاآفشیل
    @سعدمیڈیاآفشیل 2 роки тому +33

    بابا جی کی یاد تازہ کر دی اللہ تعالیٰ ھاشم رضوی کو سلامت رکھے لبیک لبیک یا رسولﷺ رسولﷺ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @ShoukatAli-ot2un
    @ShoukatAli-ot2un 2 роки тому +29

    وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ○
    ‏"میرے نبی ﷺ ❤️ کا ذکر ہمیشہ بلند رہے گا""
    لبیک لبیک لبیک یَا رُسولَاللّٰلهﷺ
    تاجدارِ ختم نبوت زندہ آباد

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @Cyprusallay
    @Cyprusallay 2 роки тому +24

    اس وقت ہاشم رضوی کو مکمل بولنے دیا جاے

    • @noorzaman9867
      @noorzaman9867 2 роки тому +2

      جناب ابھی کورس مکمل کرنے دو جی

    • @mujahid1509
      @mujahid1509 2 роки тому +2

      @@noorzaman9867 کیا کورس کر رہے ہیں

  • @AmjadAli-we7mt
    @AmjadAli-we7mt 2 роки тому +44

    لبیک لبیک لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ صلی للہ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @tlpinuk7567
    @tlpinuk7567 2 роки тому +15

    Labaik Labaik Labaik ya rasulallah I love tlp and I love baba g ❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕

  • @madilzia9665
    @madilzia9665 2 роки тому +38

    لبیک لبیک یارسول اللہ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @ishqerizvi1106
    @ishqerizvi1106 2 роки тому +5

    ہاشم رضوی سدا سلامت رہیں 😭⁦❤️⁩⁦🙏🏻⁩

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @abdulraheemsheikh302
    @abdulraheemsheikh302 2 роки тому +30

    ماشااللہ سن کر سکون ملا اللہ سلامت رکھے

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @mhusnain9654
    @mhusnain9654 2 роки тому +29

    اللہ کی ذات سلامت رکھے ❣️❣️

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @yousafbintashfeen125
    @yousafbintashfeen125 2 роки тому +26

    جزاک اللہ خیر حضرت صاحب ۔ آمین

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @qayoomqadriazhari142
    @qayoomqadriazhari142 2 роки тому +24

    بابا جی کا شیر
    ماشا اللہ

  • @Jawadkabir1137
    @Jawadkabir1137 2 роки тому +17

    شیر ایک بار پھر میدان میں آ گیا ماشاءاللہ 😍😍😍😍

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @faisal-gf5nk
    @faisal-gf5nk 2 роки тому +20

    لبیک یا رسول اللّٰلہ صلی علیہ وآلہ وسلم

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @Muhammadhamza-gv7od
    @Muhammadhamza-gv7od 2 роки тому +20

    لبیک لبیک لبیک لبیک یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم تاجدار ختم نبوت زندہ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @AsifAli-zo7xx
    @AsifAli-zo7xx 2 роки тому +16

    jab hashmi rizvi ko dekhty hain to baba jaan ki yad taza ho jati hai

  • @muhammadwaris8214
    @muhammadwaris8214 2 роки тому +15

    Tajdare khatme Nabouwat zindabad zindabad zindabad tajdare khatme Nabouwat zindabad zindabad zindabad tajdare khatme Nabouwat zindabad zindabad zindabad

  • @MerabAbbasi
    @MerabAbbasi 2 роки тому +4

    آواز تو ھر سمت سے آئے گی رضوی کی
    پر صورت کو ترسیں گے بے درد زمانے والے
    باقلم خود میرب عباسی

  • @tauseefameer6816
    @tauseefameer6816 2 роки тому +7

    Jab jalal m ate hn yehi mehsos hota h baba g bayan kr rehe hn Allah pak sehyat o tundrusti de aameen

  • @HAIDERALI-ke7jq
    @HAIDERALI-ke7jq 2 роки тому +11

    علامہ صاحب خدا کے واسطے بیان ضرور دیا کریں ہمیں بابا جی کی یاد آجاتی ہے ۔

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @syedhabib1121
    @syedhabib1121 2 роки тому +4

    ہاشم بھاٸ بابا جی کے بعد بڑی دیر بعد آۓ ہیں اللہ کریم انکی علم و عمل عمر میں برکتیں عطا فرماۓ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @awjoiya8427
    @awjoiya8427 2 роки тому +17

    ماشااللہ بہت خوب جناب علامہ صاحب سلامت رہیں

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @tahirzaman1617
    @tahirzaman1617 2 роки тому +7

    Khadim Hussain rizvi zindabad khadim Hussain rizvi zindabad

  • @wasifnaqvi5323
    @wasifnaqvi5323 2 роки тому +7

    لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تاجدار ختم نبوت زندہ باد

  • @noobtopro.1736
    @noobtopro.1736 2 роки тому +6

    ماشاء اللہ ماشاء اللہ ماشاء اللہ
    سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ
    اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر
    لبیک یا رسول اللہ (ص)

  • @muhammadmaan3237
    @muhammadmaan3237 2 роки тому +9

    ماشاء اللہ🌈😍🌹🌸🤲❤️💚💫🇵🇰🐆🐆🐆🌏

  • @mirhasan5579
    @mirhasan5579 2 роки тому +4

    تحریک لبیک میں باباجی سے سب سے زیادہ مماثلت ہاشم رضوی رکھتے ہیں انداز آواز سب کچھ وہی

  • @faisal-gf5nk
    @faisal-gf5nk 2 роки тому +5

    بابا جی دی آواز

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @gull1850
    @gull1850 2 роки тому +10

    لبیک یارسول اللہ

  • @تاجدارختمنبوتزندہباد-ك1ص

    واہ بابا جی آپ کو لاکھوں سلام

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @safianali6473
    @safianali6473 2 роки тому +10

    ماشاءالللہ ہاشم رضوی صاحب بابا جی کی یاد تازہ کر دی ❤❤❤❤

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @sultanmehmood6141
    @sultanmehmood6141 2 роки тому +5

    ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ❤️♥️❤️♥️🥰

  • @maliknadeem7327
    @maliknadeem7327 2 роки тому +11

    ماشاءاللہ اللہ پاک استقامت فرمائے

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @muhammadwaris8214
    @muhammadwaris8214 2 роки тому +9

    Tajdare khatme Nabouwat zindabad zindabad zindabad Tajdare khatme Nabouwat zindabad zindabad zindabad tajdare khatme Nabouwat zindabad zindabad zindabad

  • @yasirjaved6275
    @yasirjaved6275 2 роки тому +5

    TLP ❤️ TLP ❤️ TLP ❤️ TLP ❤️ TLP ❤️ TLP ❤️ TLP ❤️ TLP ❤️ TLP ❤️

  • @shooaibbalouch8645
    @shooaibbalouch8645 2 роки тому +5

    لمبے عرصے بعد آج علامہ ہاشم حسین رضوی صاحب کا بیان سن کر دل خوش ہوا

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @ArmanMalik-mo1si
    @ArmanMalik-mo1si 2 роки тому +6

    InShaAllah TLP
    LABAIK LABAIK YA RASOOL ALLAH S.A W.W ❤❤

  • @muhammadwaris8214
    @muhammadwaris8214 2 роки тому +7

    Labbaik labbaik labbaik ya rasool allah labbaik labbaik labbaik ya rasool allah labbaik labbaik labbaik ya rasool allah

  • @sharafatabbasi7866
    @sharafatabbasi7866 2 роки тому +5

    LABIK LABIK YA RASOOL ALLAH LABIK.hasim razvi sb ko dakh kr boht khushi hoi.

  • @AmirAli-ti1bw
    @AmirAli-ti1bw 2 роки тому +10

    Labbaik labbaik labbaik ya rasool Allah 🌹 T I p zindabad 🌹 mashallah 🥰

  • @awamkiawaznewchannel8648
    @awamkiawaznewchannel8648 2 роки тому +6

    Labik labik ya rasolila

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @tahirbhatti6362
    @tahirbhatti6362 2 роки тому +8

    Labbaik Labbaik Labbaik ya rasool Allah ❤️ ❤️ 💝 💝 💝

  • @rizvitimes2178
    @rizvitimes2178 2 роки тому +10

    Labbaik Ya Rasool Allah ❤️

  • @maksoodk809
    @maksoodk809 2 роки тому +6

    ماشاء اللہ اللہ تعالی آپکو سلامت رکھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ باباجی جوانی میں خطاب فرما رہے ہوں،،،،ماشاءاللہ بہت خوب

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @asgharsaeed8392
    @asgharsaeed8392 2 роки тому +6

    Ya Allah Tera shukar ha inn ki zyarat ki😘💞

  • @gujjargujjar1660
    @gujjargujjar1660 2 роки тому +10

    Allah pak salamat rakhy shar nu

  • @mehranofficial2.098
    @mehranofficial2.098 2 роки тому +7

    Wohi andaz Allah pak salamat rahky....❤❤

  • @RizwanAli-oq8js
    @RizwanAli-oq8js 2 роки тому +6

    ماشاء اللہ i love tlp

  • @deesx7246
    @deesx7246 2 роки тому +3

    جاگ کشمیری جاگ حق ہے ہمارا آزادی آزاد وطن جموں و کشمیر۔

  • @mazharhussain215
    @mazharhussain215 2 роки тому +7

    لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @mazharsunny3687
    @mazharsunny3687 2 роки тому +4

    ❤❤❤لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تاجدار ختم نبوت زندہ باد زندہ باد زندہ باد ❤❤❤❤

  • @FarhaniqbalFarhaniqbal-ts6ro
    @FarhaniqbalFarhaniqbal-ts6ro 2 роки тому +10

    MashAllah ❣️♥️♥️♥️

  • @muhammadyaseendriver7851
    @muhammadyaseendriver7851 2 роки тому +6

    لبیک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ❤🌹❤🌹❤🌹❤🌹❤🌹❤💗❤🌹❤🌹❤🌹❤

  • @imranelectronicsskd4627
    @imranelectronicsskd4627 2 роки тому +4

    Hasim sahb kahmos na rha Karo Allah Pak nye apko ameer mojahid ki awaz baksi hai suna diya karo sakun mil jata hai
    Labek Labek Labek ya rasulallah

  • @noumanshaikh4372
    @noumanshaikh4372 2 роки тому +17

    Baba g ki yad taza kar diya alama sahab jeo khush raho salam hay is bandy ko

  • @qaisarkhan7409
    @qaisarkhan7409 2 роки тому +2

    اِنَّ اللّٰہَ وَمَلَائِکَتَہُ یُصَلُّوْنَ عَلیَ النَّبِیْ یَااَیُّھَاالَّذِیْنَ آمَنُوْاصَلُّواعَلَیْہِ وَسَلِّمُوْاتَسْلِیْماً•❣
    الصلوۃ والسلام علیک یاسیدی یا رسول اللہ ﷺ ⚘
    الصلوۃ والسلام علیک یاسیدی یا حبیب اللہ ﷺ ⚘

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @maliknadeem7553
    @maliknadeem7553 2 роки тому +5

    Labbaik Labbaik Labbaik YARUSLLAH 🇵🇰🇸🇦 INSHALLAH mara tan man nachana chanda ae Manu Labbaik da nach ncha baba Manu hor kisay da nai Hona Manu taray hon da Cha baba main panshi taray pinjray da Manu Labbaik Labbaik Labbaik YARUSLLAH SAW di chog Chaga baba

  • @arsalanrana7249
    @arsalanrana7249 2 роки тому +11

    Mashallah bhai

  • @K.H.R.ishqerizvi917
    @K.H.R.ishqerizvi917 2 роки тому +3

    واللہ بابا جانی کی یاد دلا دی ہاشم رضوی. صاجب سلامت رہیں

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @madilzia9665
    @madilzia9665 2 роки тому +6

    ماشاءالله ماشاءالله اهلا وسهلا

  • @zahidzahidawan944
    @zahidzahidawan944 2 роки тому +2

    مجھے علامہ خادم حسین رضوی صاحب کی آواز لگتی ہے اللہ تعالیٰ علامہ ہاشم رضوی صاحب کی حفاظت فرمائے

  • @vel270
    @vel270 2 роки тому +3

    سبحان الله سبحان الله ماشاء الله تبارك

  • @asadfridi7390
    @asadfridi7390 2 роки тому +6

    Bilkul BABA JAAN wala LAHJAAA SUBHAN ALLAH

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @AllahRakha-ml1kh
    @AllahRakha-ml1kh 2 роки тому +2

    علامہ ھاشم حسن رضوی صاحب زندہ باد

  • @sardartamoor4863
    @sardartamoor4863 2 роки тому +8

    Masha Allah

  • @saddamhusen4622
    @saddamhusen4622 2 роки тому +2

    ساجد حسن گورکھپور ضلع

  • @komidarkomidar6574
    @komidarkomidar6574 Рік тому +2

    labbaik labbaik labbaik yaa rsool Allah sallallahu alayhi wa alayhi wa sallam 💯 Taj dary khatmy nabowat zindabad zindabad zindabad 💯

  • @qamarbhatti1996
    @qamarbhatti1996 2 роки тому +5

    Labaik ya rassol allah

  • @najeebullahnajeebullah3711
    @najeebullahnajeebullah3711 2 роки тому +6

    ماشاءاللہ بھائی

  • @islamicnaatofficial1796
    @islamicnaatofficial1796 2 роки тому +6

    Mashallah ❤️❤️❤️❤️❤️ labbaik labbaik labbaik ya rasulullah

  • @mnawaz5507
    @mnawaz5507 2 роки тому +5

    ماشاء اللہ

  • @Muteeurrehmanbaloch
    @Muteeurrehmanbaloch 2 роки тому +3

    وہ اب لہجہ نہیں رہا بابا جی والا

  • @_mr_subhan_ansari6886
    @_mr_subhan_ansari6886 2 роки тому +2

    Love from 🇮🇳🇮🇳🇮🇳

  • @tts786channel
    @tts786channel 2 роки тому +5

    Labbaik ya rasulallah

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @Muhammadhamza-gv7od
    @Muhammadhamza-gv7od 2 роки тому +2

    ماشاءاللہ لبیک لبیک لبیک لبیک لبیک لبیک لبیک یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @muhammadakhter173
    @muhammadakhter173 2 роки тому +6

    MashAllah

  • @noumanshaikh4372
    @noumanshaikh4372 2 роки тому +6

    Labaik labaik labaik Ya RASOOL ALLAH SAWW

  • @arsalanrana7249
    @arsalanrana7249 2 роки тому +6

    Mashallah

  • @awjoiya8427
    @awjoiya8427 2 роки тому +2

    اویس نیاز سعیدی رحیم یار خان سے
    لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @sajidimrankamboh9865
    @sajidimrankamboh9865 2 роки тому +5

    ﷲﷻ سلامت رکھے

  • @sufyanali958
    @sufyanali958 2 роки тому +2

    لبیک والوں کو سلام

  • @alfarooq1997
    @alfarooq1997 2 роки тому +1

    Baba jee ki yad aa jati hai inko sun kay aur Dil rota

  • @ishaqazmi1164
    @ishaqazmi1164 2 роки тому +6

    ماشاءاللّٰه

  • @juttfromnarowal3149
    @juttfromnarowal3149 2 роки тому +1

    الحمد للہ
    اللہ تعالیٰ کا شُکر ہے کہ میں نے بابا جی کی زیارت کی تھی

  • @mayanbaloch6577
    @mayanbaloch6577 2 роки тому +2

    ماشاء اللہ

  • @mudassarraja7799
    @mudassarraja7799 2 роки тому +2

    ماشاءاللہ

  • @ShahHussain-lb7le
    @ShahHussain-lb7le 2 роки тому +3

    labbaik ya rasool allah

  • @تاجدارختمنبوتزندہباد-ك1ص

    تاجدار ختم نبوت زندہ باد لبیک لبیک یا رسول اللہ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @jalilkhan3646
    @jalilkhan3646 2 роки тому +2

    Wah wah kmal. لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ saw

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @hafizmuhammadimran4896
    @hafizmuhammadimran4896 2 роки тому +4

    Labbaik Ya Rasool Allah ﷺ

  • @ahsanahmed5174
    @ahsanahmed5174 2 роки тому +5

    ماشاءاللّٰه

  • @asifnadeem4219
    @asifnadeem4219 2 роки тому +1

    لبیک لبیک لبیک یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Рік тому

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے