طلبا بالخصوص اسکالروں کے لیے نہایت سبق آموز اور حوصلہ افزا نکات، فاروقی صاحب نہ صرف اپنے زمانہ کے بلکہ دور حاضر کے جوانوں کے لیے مشعل راہ ہیں کہ وہ اردو زبان و ادب کو مزید وسعتوں سے آراستہ کریں۔۔۔❤❤
'' ۔۔۔۔۔ مَیں تو صِرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ساری غزل کی اساس جِنسی اِحساس پر ہے ، لہٰذا یہ فطری ہے کہ اِس میں جنسی مضامین بھی نظم ہوں ۔ مَیں ایسے مضامین کو عُریاں ، مُبتذل ، ہوسناکی پر مبنی ، وغیرہ کچھ نہیں کہتا بلکہ اُنہیں غزل کے مزاج کا خاصہ سمجھتا ہوں، اَور اُن کا مطالعہ ادبی نقطہ ِ نظر سے کرتا ہوں، اگر وہ حُسن کے ساتھ بیان ہوئے ہیں تو یہ شاعر کی کامیابی ہے ، اگر نہیں تو شاعر کی ناکامی ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ '' ( شمس الرحمان فاروقی ۔ شعر ِ شور انگیز ، ۱ ۔ چوں خمیر آمد بدستِ نانبا)
کیا کوئی ترقی پسند ''راہنما'' ، مثلاً فیض ، کی ایسی ، پُر خلوص ِ ذات (بمقابلہ انا یعنی مَیں تو پیدائشی بڑا) یاد داشت ، بیان مِلتے ہیں ، کوئی سامنے لا سکتا ہے؟! بات کرتے ہیں ۔ ۔ یہ بنیادی فرق کی بات ہے Pls. watch part 2 in my comment.
شمس الرحمٰن فاروقی صاحب کو سن کر بہت اچھا لگتا ہے ـ
استاد محترم کو اللہ تعالی لمبی عمر عطا کریں
طلبا بالخصوص اسکالروں کے لیے نہایت سبق آموز اور حوصلہ افزا نکات، فاروقی صاحب نہ صرف اپنے زمانہ کے بلکہ دور حاضر کے جوانوں کے لیے مشعل راہ ہیں کہ وہ اردو زبان و ادب کو مزید وسعتوں سے آراستہ کریں۔۔۔❤❤
'' ۔۔۔۔۔ مَیں تو صِرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ساری غزل کی اساس جِنسی اِحساس پر ہے ، لہٰذا یہ فطری ہے کہ اِس میں جنسی مضامین بھی نظم ہوں ۔ مَیں ایسے مضامین کو عُریاں ، مُبتذل ، ہوسناکی پر مبنی ، وغیرہ کچھ نہیں کہتا بلکہ اُنہیں غزل کے مزاج کا خاصہ سمجھتا ہوں، اَور اُن کا مطالعہ ادبی نقطہ ِ نظر سے کرتا ہوں، اگر وہ حُسن کے ساتھ بیان ہوئے ہیں تو یہ شاعر کی کامیابی ہے ، اگر نہیں تو شاعر کی ناکامی ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ''
( شمس الرحمان فاروقی ۔ شعر ِ شور انگیز ، ۱ ۔ چوں خمیر آمد بدستِ نانبا)
Please, is anyone , 2nd to him, in Urdu literature?
Rekhta k aik barrey Ustaad thaey
کیا کوئی ترقی پسند ''راہنما'' ، مثلاً فیض ، کی ایسی ، پُر خلوص ِ ذات (بمقابلہ انا یعنی مَیں تو پیدائشی بڑا) یاد داشت ، بیان مِلتے ہیں ، کوئی سامنے لا سکتا ہے؟!
بات کرتے ہیں ۔
۔ یہ بنیادی فرق کی بات ہے
Pls. watch part 2 in my comment.