السلام علیکم سر مختار مسعود صاحب کی کتب کا تذکرہ کیجئے میں نے بہت زیادہ نہیں پڑا مگر اس پائے کی کتب ان موضوعات پر میرے خیال میں موجود نہیں۔۔۔۔بہت بہترین اور اعلیٰ ادب۔۔۔۔ آواز دوست سفر نصیب لوح ایّام۔۔۔۔۔
ڈاکٹرصاحب اردوادب سے خصوصی لگاو رکھتے ہیں۔ آپ اتنی بڑی شخصیت ہیں آپ کی سنی جاتی ہے لہذا قومی زبان کو پھیلانے میں اس کے فروغ کے لئے بھرپورکوشش کیجئے۔ کوئ قوم قومی زبان کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی نہ کسی نے کی ہے۔ ہم اندھا دھند انگریزی کے پیچھے اوردیوانہ واربھاگ رہے تبھی ترقی کرلی ہے ؟ جدید علوم اپنی زبان میں منتقل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔لہذا آپ بھرپور کوشش کیجئے۔اردو کے فروغ کے قومی اداروں سے بھی رابطہ کیجئے اورکام بھی
آ کہ وابستہ ہیں اُس حسن کی یاد تجھ سے جس نے اِس دل کو پری خانہ بنا رکھا تھا جس کی الفت میں بھلا رکھی تھی دنیا ہم نے دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا آشنا ہیں تیرے قدموں سے وہ راہیں جن پر آشنا ہیں تیرے قدموں سے وہ راہیں جن پر اُس کی مدہوش جوانی نے عنایت کی ہے کارواں گزرے ہیں جن سے اِسی رعنائی کے جس کی اِن آنکھوں نے بے سود عبادت کی ہے جس کی اِن آنکھوں نے بے سود عبادت کی ہے تجھ سے کھیلی ہیں وہ محبوب ہوائیں جن میں تجھ سے کھیلی ہیں وہ محبوب ہوائیں جن میں اُس کے ملبوس کی افسردہ مہک باقی ہے تجھ پہ بھی برسا ہے اُس بام سے مہتاب کا نور جس میں بیتی ہوئی راتوں کی کسک باقی ہے جس میں بیتی ہوئی راتوں کی کسک باقی ہے تُو نے دیکھی ہے وہ پیشانی، وہ رخسار، وہ ہونٹ تُو نے دیکھی ہے وہ پیشانی، وہ رخسار، وہ ہونٹ زندگی جن کے تصور میں لُٹا دی ہم نے تجھ پہ اٹھی ہیں وہ کھوئی ہوئی ساحر آنکھیں تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے آ کہ وابستہ ہیں..کہ وابستہ ہیں اُس حسن کی یادیں تجھ سے آ کہ وابستہ ہیں اُس حسن کی یادیں تجھ سے جس نے اِس دل کو پری خانہ بنا رکھا تھا جس کی الفت میں بھلا رکھی تھی دنیا ہم نے دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا آشنا ہیں تیرے قدموں سے وہ راہیں جن پر آشنا ہیں تیرے قدموں سے وہ راہیں جن پر اُس کی مدہوش جوانی نے عنایت کی ہے کارواں گزرے ہیں جن سے اِسی رعنائی کے جس کی اِن آنکھوں نے بے سود عبادت کی ہے جس کی اِن آنکھوں نے بے سود عبادت کی ہے تجھ سے کھیلی ہیں وہ محبوب ہوائیں جن میں تجھ سے کھیلی ہیں وہ محبوب ہوائیں جن میں اُس کے ملبوس کی افسردہ مہک باقی ہے تجھ پہ بھی برسا ہے اُس بام سے مہتاب کا نور جس میں بیتی ہوئی راتوں کی کسک باقی ہے جس میں بیتی ہوئی راتوں کی کسک باقی ہے تُو نے دیکھی ہے وہ پیشانی، وہ رخسار، وہ ہونٹ تُو نے دیکھی ہے وہ پیشانی، وہ رخسار، وہ ہونٹ زندگی جن کے تصور میں لُٹا دی ہم نے تجھ پہ اٹھی ہیں وہ کھوئی ہوئی ساحر آنکھیں تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے آ کہ وابستہ ہیں..
السلام علیکم سر
مختار مسعود صاحب کی کتب کا تذکرہ کیجئے
میں نے بہت زیادہ نہیں پڑا مگر اس پائے کی کتب ان موضوعات پر میرے خیال میں موجود نہیں۔۔۔۔بہت بہترین اور اعلیٰ ادب۔۔۔۔
آواز دوست
سفر نصیب
لوح ایّام۔۔۔۔۔
💐
اپ مولانا مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کسی معرکۃ الارا کتاب کا بھی رویو ( review) ضرور کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Jaun aelia pr video banay sir g
G zarur jaun aelia pr bhi baat kare
سر ! ادب میں یہ بات پھیکی لگتی ہے کہ پھلا کی زندگی جہدوجہد ، امید, تمناؤں سے بھرپور تھی۔
مقام فیض کوئی راہ میں جچا ہی نہیں
جو کوۓ یار سے نکلے تو سوئے دار چلے
zabardast
Sir please summerize this book "Get smart ” by Brian Tracy
آپ کی باتیں سن کر مجھے امید ملتی ہے
فیضٓ زندہ رہیں وہ ہیں تو سہی
کیا ہوا اگر وفا شعار نہیں
Jaun pr zarur baat kare dr sb
جون کی کوئ معیاری شاعری نہیں شاعری میں عالمگیریت ہونا اعلی' شاعری کی خصوصیت ہے
ڈاکٹرصاحب اردوادب سے خصوصی لگاو رکھتے ہیں۔ آپ اتنی بڑی شخصیت ہیں آپ کی سنی جاتی ہے لہذا قومی زبان کو پھیلانے میں اس کے فروغ کے لئے بھرپورکوشش کیجئے۔ کوئ قوم قومی زبان کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی نہ کسی نے کی ہے۔ ہم اندھا دھند انگریزی کے پیچھے اوردیوانہ واربھاگ رہے تبھی ترقی کرلی ہے ؟ جدید علوم اپنی زبان میں منتقل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔لہذا آپ بھرپور کوشش کیجئے۔اردو کے فروغ کے قومی اداروں سے بھی رابطہ کیجئے اورکام بھی
پہلی بار موبائل استعمال کرنے کا کوئی فائدہ ملا....
dr sahab khub note chap rahay hain har topic par video bananay ko
آ کہ وابستہ ہیں اُس حسن کی یاد تجھ سے
جس نے اِس دل کو پری خانہ بنا رکھا تھا
جس کی الفت میں بھلا رکھی تھی دنیا ہم نے
دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا
دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا
آشنا ہیں تیرے قدموں سے وہ راہیں جن پر
آشنا ہیں تیرے قدموں سے وہ راہیں جن پر
اُس کی مدہوش جوانی نے عنایت کی ہے
کارواں گزرے ہیں جن سے اِسی رعنائی کے
جس کی اِن آنکھوں نے بے سود عبادت کی ہے
جس کی اِن آنکھوں نے بے سود عبادت کی ہے
تجھ سے کھیلی ہیں وہ محبوب ہوائیں جن میں
تجھ سے کھیلی ہیں وہ محبوب ہوائیں جن میں
اُس کے ملبوس کی افسردہ مہک باقی ہے
تجھ پہ بھی برسا ہے اُس بام سے مہتاب کا نور
جس میں بیتی ہوئی راتوں کی کسک باقی ہے
جس میں بیتی ہوئی راتوں کی کسک باقی ہے
تُو نے دیکھی ہے وہ پیشانی، وہ رخسار، وہ ہونٹ
تُو نے دیکھی ہے وہ پیشانی، وہ رخسار، وہ ہونٹ
زندگی جن کے تصور میں لُٹا دی ہم نے
تجھ پہ اٹھی ہیں وہ کھوئی ہوئی ساحر آنکھیں
تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے
تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے
آ کہ وابستہ ہیں..کہ وابستہ ہیں اُس حسن کی یادیں تجھ سے
آ کہ وابستہ ہیں اُس حسن کی یادیں تجھ سے
جس نے اِس دل کو پری خانہ بنا رکھا تھا
جس کی الفت میں بھلا رکھی تھی دنیا ہم نے
دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا
دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا
آشنا ہیں تیرے قدموں سے وہ راہیں جن پر
آشنا ہیں تیرے قدموں سے وہ راہیں جن پر
اُس کی مدہوش جوانی نے عنایت کی ہے
کارواں گزرے ہیں جن سے اِسی رعنائی کے
جس کی اِن آنکھوں نے بے سود عبادت کی ہے
جس کی اِن آنکھوں نے بے سود عبادت کی ہے
تجھ سے کھیلی ہیں وہ محبوب ہوائیں جن میں
تجھ سے کھیلی ہیں وہ محبوب ہوائیں جن میں
اُس کے ملبوس کی افسردہ مہک باقی ہے
تجھ پہ بھی برسا ہے اُس بام سے مہتاب کا نور
جس میں بیتی ہوئی راتوں کی کسک باقی ہے
جس میں بیتی ہوئی راتوں کی کسک باقی ہے
تُو نے دیکھی ہے وہ پیشانی، وہ رخسار، وہ ہونٹ
تُو نے دیکھی ہے وہ پیشانی، وہ رخسار، وہ ہونٹ
زندگی جن کے تصور میں لُٹا دی ہم نے
تجھ پہ اٹھی ہیں وہ کھوئی ہوئی ساحر آنکھیں
تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے
تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے
آ کہ وابستہ ہیں..