Mah e rajab muqaddas mah e is mahine mein takit hai ki namaz padhe, roza rakhein quran padhein. Is ke bajai chiktan shagaran mein mamani ke naam se naach gaane ka ahtimaam hua hai aur tamaam marad wa zan sach dhach kar ibadat ke bajai naach gaane mein mashgul hai... Mosam rooz ba rooz saaf nahi toh kya barf ya barish is naach gaano ke qeemat mein pad sakta hai? Hum sab ko ab in haalat par gour kar ne ki zarurat hai.
Distortion of culture amounts to destruction of culture. Mamani is a very important Dardo-Aryan festival. It is not at all a food festival. People remember their deaths in the family on this day and make symbolic food offering to the departed ones. Tourism department is surely doing a dis service to culture and tradition. The VIP has less information about Mamani.
Buzrugon ka mamani rakhna ka maqsad apnay marhomin ko sada wa fatiha or kadake ki sardiyon ma aanay wali bemamariyon sa Shifa ki dua ka ehtimam karna tha aaj badqesmati sa ulti desha ma liya jaraha ha khuda khair karen
Bohot badia khulu sir hamein ap par fakhar hey ap harjagah pohonchtey ho culture ko pronot kartey go, mey shimla mey hun apney koghunko apbi culture ko dekhnanay ka moqa faraham kia apnay Thank u nono khalu jio
@@KargilToday نا معلوم جزیرے کے گمشدہ مسافر جس طرح فلم اور کارٹون میں ایک مضمون تکرار ہوتا ہے کہ ایک بہت بڑا بحری جہاز ، یا سمندری کشتی کا طوفانوں کی وجہ سے راستہ گم ہو جاتا ہے اور وہ ایک نامعلوم جزیرے میں پہنچ جاتی ہے۔ اور پورا کارواں کشتی سمیت کسی نامعلوم جزیرے میں اترتا ہے اور انہیں کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ جزیرا کہاں ہے؟ اور اس جزیرے کے اندر یہ سب افراد گمشدہ ہیں یہ کہانی آپ نے دیکھی یا سنی ہوئی ہوگی ۔ ہم بھی ایک ایسے جزیرے میں ہیں جس میں سب گم شدہ ہیں ہمیں ایک کشتی میں سوار کر کے ایک ایسے جزیرے پر اتار دیا گیا ہے جس کا کسی کو معلوم نہیں کہ یہ کیا ہے اور کہاں ہے؟ ہماری زندگی کا ماڈل وہی نا معلوم جزیرہ ہے اور اس تعلیمی نظام کی کشتی نے اس کلچر نے ، آبائی طریقہ کار نے ہمیں اس کشتی پر بٹھا کر زندگی کے طوفانوں میں نامعلوم جزیرے پر آکر اتار دیا ہے اور اب ہم سب گمشدہ ہیں ۔ اب اس جزیرے میں رہنے والوں کو کچھ معلوم نہیں ہم کہاں ہیں ؟ ہمیں کہاں جانا ہے؟ ہمارا کیا بنے گا ؟ کہانی اس طرح سے ہے کہ وہ افراد جب اس نا معلوم جزیرے میں جا کر اتر جاتے ہیں تو ان کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں ہوتا ، ان کو یہ نہیں معلوم کہ ہمارا وطن کونسا ہے ، ہمارا گھر کہاں ہے؟ یہ افراد کیڑے مکوڑے اور سانپ بچھو ڈھونڈتے ہیں یا مینڈک اور چوہے ڈھونڈ کر کھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کوئی چیز ملے جس سے پیٹ بھریں ، گمشدہ جزیرے میں گمشدہ مخلوق کی علامت یہ ہے کہ اسے کسی چیز کی پروا نہیں ہوتی کہ ہم کہاں سے ہیں، ہم کہاں ہیں ، کہاں جانا ہے اور ہماری نجات کیسے ہوگی ؟ فقط پیٹ بھرنے کی فکر میں لگے رہتے ہیں کہ صرف پیٹ بھر جائے چاہے کسی بھی حرام سے بھریں یا حلال سے_ اس وقت اس نسل کو ایسے نا معلوم جزیرے میں اس کلچر نے اور اس مغربی تہذیب نے پہنچا دیا ہے جہاں انھیں یہ بھی نہیں معلوم کہ ہم کون ہیں؟ ہم کیا ہیں؟ ہمیں کیا کرنا ہے؟ اور ہمیں کہاں جانا ہے؟ اے باد صباء کملی والے سے جا کہیو پیغام میرا قبضے سے اُمت بیچاری کے دیں بھی گیا دنیا بھی گئی علامہ اقبال (رح)
@@KargilToday نا معلوم جزیرے کے گمشدہ مسافر جس طرح فلم اور کارٹون میں ایک مضمون تکرار ہوتا ہے کہ ایک بہت بڑا بحری جہاز ، یا سمندری کشتی کا طوفانوں کی وجہ سے راستہ گم ہو جاتا ہے اور وہ ایک نامعلوم جزیرے میں پہنچ جاتی ہے۔ اور پورا کارواں کشتی سمیت کسی نامعلوم جزیرے میں اترتا ہے اور انہیں کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ جزیرا کہاں ہے؟ اور اس جزیرے کے اندر یہ سب افراد گمشدہ ہیں یہ کہانی آپ نے دیکھی یا سنی ہوئی ہوگی ۔ ہم بھی ایک ایسے جزیرے میں ہیں جس میں سب گم شدہ ہیں ہمیں ایک کشتی میں سوار کر کے ایک ایسے جزیرے پر اتار دیا گیا ہے جس کا کسی کو معلوم نہیں کہ یہ کیا ہے اور کہاں ہے؟ ہماری زندگی کا ماڈل وہی نا معلوم جزیرہ ہے اور اس تعلیمی نظام کی کشتی نے اس کلچر نے ، آبائی طریقہ کار نے ہمیں اس کشتی پر بٹھا کر زندگی کے طوفانوں میں نامعلوم جزیرے پر آکر اتار دیا ہے اور اب ہم سب گمشدہ ہیں ۔ اب اس جزیرے میں رہنے والوں کو کچھ معلوم نہیں ہم کہاں ہیں ؟ ہمیں کہاں جانا ہے؟ ہمارا کیا بنے گا ؟ کہانی اس طرح سے ہے کہ وہ افراد جب اس نا معلوم جزیرے میں جا کر اتر جاتے ہیں تو ان کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں ہوتا ، ان کو یہ نہیں معلوم کہ ہمارا وطن کونسا ہے ، ہمارا گھر کہاں ہے؟ یہ افراد کیڑے مکوڑے اور سانپ بچھو ڈھونڈتے ہیں یا مینڈک اور چوہے ڈھونڈ کر کھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کوئی چیز ملے جس سے پیٹ بھریں ، گمشدہ جزیرے میں گمشدہ مخلوق کی علامت یہ ہے کہ اسے کسی چیز کی پروا نہیں ہوتی کہ ہم کہاں سے ہیں، ہم کہاں ہیں ، کہاں جانا ہے اور ہماری نجات کیسے ہوگی ؟ فقط پیٹ بھرنے کی فکر میں لگے رہتے ہیں کہ صرف پیٹ بھر جائے چاہے کسی بھی حرام سے بھریں یا حلال سے_ اس وقت اس نسل کو ایسے نا معلوم جزیرے میں اس کلچر نے اور اس مغربی تہذیب نے پہنچا دیا ہے جہاں انھیں یہ بھی نہیں معلوم کہ ہم کون ہیں؟ ہم کیا ہیں؟ ہمیں کیا کرنا ہے؟ اور ہمیں کہاں جانا ہے؟ اے باد صباء کملی والے سے جا کہیو پیغام میرا قبضے سے اُمت بیچاری کے دیں بھی گیا دنیا بھی گئی علامہ اقبال (رح)
@@KargilTodayنا معلوم جزیرے کے گمشدہ مسافر جس طرح فلم اور کارٹون میں ایک مضمون تکرار ہوتا ہے کہ ایک بہت بڑا بحری جہاز ، یا سمندری کشتی کا طوفانوں کی وجہ سے راستہ گم ہو جاتا ہے اور وہ ایک نامعلوم جزیرے میں پہنچ جاتی ہے۔ اور پورا کارواں کشتی سمیت کسی نامعلوم جزیرے میں اترتا ہے اور انہیں کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ جزیرا کہاں ہے؟ اور اس جزیرے کے اندر یہ سب افراد گمشدہ ہیں یہ کہانی آپ نے دیکھی یا سنی ہوئی ہوگی ۔ ہم بھی ایک ایسے جزیرے میں ہیں جس میں سب گم شدہ ہیں ہمیں ایک کشتی میں سوار کر کے ایک ایسے جزیرے پر اتار دیا گیا ہے جس کا کسی کو معلوم نہیں کہ یہ کیا ہے اور کہاں ہے؟ ہماری زندگی کا ماڈل وہی نا معلوم جزیرہ ہے اور اس تعلیمی نظام کی کشتی نے اس کلچر نے ، آبائی طریقہ کار نے ہمیں اس کشتی پر بٹھا کر زندگی کے طوفانوں میں نامعلوم جزیرے پر آکر اتار دیا ہے اور اب ہم سب گمشدہ ہیں ۔ اب اس جزیرے میں رہنے والوں کو کچھ معلوم نہیں ہم کہاں ہیں ؟ ہمیں کہاں جانا ہے؟ ہمارا کیا بنے گا ؟ کہانی اس طرح سے ہے کہ وہ افراد جب اس نا معلوم جزیرے میں جا کر اتر جاتے ہیں تو ان کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں ہوتا ، ان کو یہ نہیں معلوم کہ ہمارا وطن کونسا ہے ، ہمارا گھر کہاں ہے؟ یہ افراد کیڑے مکوڑے اور سانپ بچھو ڈھونڈتے ہیں یا مینڈک اور چوہے ڈھونڈ کر کھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کوئی چیز ملے جس سے پیٹ بھریں ، گمشدہ جزیرے میں گمشدہ مخلوق کی علامت یہ ہے کہ اسے کسی چیز کی پروا نہیں ہوتی کہ ہم کہاں سے ہیں، ہم کہاں ہیں ، کہاں جانا ہے اور ہماری نجات کیسے ہوگی ؟ فقط پیٹ بھرنے کی فکر میں لگے رہتے ہیں کہ صرف پیٹ بھر جائے چاہے کسی بھی حرام سے بھریں یا حلال سے_ اس وقت اس نسل کو ایسے نا معلوم جزیرے میں اس کلچر نے اور اس مغربی تہذیب نے پہنچا دیا ہے جہاں انھیں یہ بھی نہیں معلوم کہ ہم کون ہیں؟ ہم کیا ہیں؟ ہمیں کیا کرنا ہے؟ اور ہمیں کہاں جانا ہے؟
Mah e rajab muqaddas mah e is mahine mein takit hai ki namaz padhe, roza rakhein quran padhein. Is ke bajai chiktan shagaran mein mamani ke naam se naach gaane ka ahtimaam hua hai aur tamaam marad wa zan sach dhach kar ibadat ke bajai naach gaane mein mashgul hai... Mosam rooz ba rooz saaf nahi toh kya barf ya barish is naach gaano ke qeemat mein pad sakta hai? Hum sab ko ab in haalat par gour kar ne ki zarurat hai.
Love from Ladakh vlogs ❤
In the name of mamani culture, we are moving towards un Islamic cultural.
Very very very very very very very Nice ❤❤❤❤❤
Distortion of culture amounts to destruction of culture. Mamani is a very important Dardo-Aryan festival. It is not at all a food festival. People remember their deaths in the family on this day and make symbolic food offering to the departed ones. Tourism department is surely doing a dis service to culture and tradition. The VIP has less information about Mamani.
2 song kaa naam kya hai
Buzrugon ka mamani rakhna ka maqsad apnay marhomin ko sada wa fatiha or kadake ki sardiyon ma aanay wali bemamariyon sa Shifa ki dua ka ehtimam karna tha aaj badqesmati sa ulti desha ma liya jaraha ha khuda khair karen
Bohot badia khulu sir hamein ap par fakhar hey ap harjagah pohonchtey ho culture ko pronot kartey go, mey shimla mey hun apney koghunko apbi culture ko dekhnanay ka moqa faraham kia apnay
Thank u nono khalu jio
Thnku Sir, God bless
@@KargilToday نا معلوم جزیرے کے گمشدہ مسافر
جس طرح فلم اور کارٹون میں ایک مضمون تکرار ہوتا ہے کہ ایک بہت بڑا بحری جہاز ، یا سمندری کشتی کا طوفانوں کی وجہ سے راستہ گم ہو جاتا ہے اور وہ ایک نامعلوم جزیرے میں پہنچ جاتی ہے۔ اور پورا کارواں کشتی سمیت کسی نامعلوم جزیرے میں اترتا ہے اور انہیں کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ جزیرا کہاں ہے؟ اور اس جزیرے کے اندر یہ سب افراد گمشدہ ہیں یہ کہانی آپ نے دیکھی یا سنی ہوئی ہوگی ۔ ہم بھی ایک ایسے جزیرے میں ہیں جس میں سب گم شدہ ہیں ہمیں ایک کشتی میں سوار کر کے ایک ایسے جزیرے پر اتار دیا گیا ہے جس کا کسی کو معلوم نہیں کہ یہ کیا ہے اور کہاں ہے؟ ہماری زندگی کا ماڈل وہی نا معلوم جزیرہ ہے اور اس تعلیمی نظام کی کشتی نے اس کلچر نے ، آبائی طریقہ کار نے ہمیں اس کشتی پر بٹھا کر زندگی کے طوفانوں میں نامعلوم جزیرے پر آکر اتار دیا ہے اور اب ہم سب گمشدہ ہیں ۔ اب اس جزیرے میں رہنے والوں کو کچھ معلوم نہیں ہم کہاں ہیں ؟ ہمیں کہاں جانا ہے؟ ہمارا کیا بنے گا ؟
کہانی اس طرح سے ہے کہ وہ افراد جب اس نا معلوم جزیرے میں جا کر اتر جاتے ہیں تو ان کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں ہوتا ، ان کو یہ نہیں معلوم کہ ہمارا وطن کونسا ہے ، ہمارا گھر کہاں ہے؟ یہ افراد کیڑے مکوڑے اور سانپ بچھو ڈھونڈتے ہیں یا مینڈک اور چوہے ڈھونڈ کر کھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کوئی چیز ملے جس سے پیٹ بھریں ، گمشدہ جزیرے میں گمشدہ مخلوق کی علامت یہ ہے کہ اسے کسی چیز کی پروا نہیں ہوتی کہ ہم کہاں سے ہیں، ہم کہاں ہیں ، کہاں جانا ہے اور ہماری نجات کیسے ہوگی ؟ فقط پیٹ بھرنے کی فکر میں لگے رہتے ہیں کہ صرف پیٹ بھر جائے چاہے کسی بھی حرام سے بھریں یا حلال سے_
اس وقت اس نسل کو ایسے نا معلوم جزیرے میں اس کلچر نے اور اس مغربی تہذیب نے پہنچا دیا ہے جہاں انھیں یہ بھی نہیں معلوم کہ ہم کون ہیں؟ ہم کیا ہیں؟ ہمیں کیا کرنا ہے؟ اور ہمیں کہاں جانا ہے؟
اے باد صباء کملی والے سے جا کہیو پیغام میرا
قبضے سے اُمت بیچاری کے دیں بھی گیا دنیا بھی گئی
علامہ اقبال (رح)
@@KargilToday نا معلوم جزیرے کے گمشدہ مسافر
جس طرح فلم اور کارٹون میں ایک مضمون تکرار ہوتا ہے کہ ایک بہت بڑا بحری جہاز ، یا سمندری کشتی کا طوفانوں کی وجہ سے راستہ گم ہو جاتا ہے اور وہ ایک نامعلوم جزیرے میں پہنچ جاتی ہے۔ اور پورا کارواں کشتی سمیت کسی نامعلوم جزیرے میں اترتا ہے اور انہیں کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ جزیرا کہاں ہے؟ اور اس جزیرے کے اندر یہ سب افراد گمشدہ ہیں یہ کہانی آپ نے دیکھی یا سنی ہوئی ہوگی ۔ ہم بھی ایک ایسے جزیرے میں ہیں جس میں سب گم شدہ ہیں ہمیں ایک کشتی میں سوار کر کے ایک ایسے جزیرے پر اتار دیا گیا ہے جس کا کسی کو معلوم نہیں کہ یہ کیا ہے اور کہاں ہے؟ ہماری زندگی کا ماڈل وہی نا معلوم جزیرہ ہے اور اس تعلیمی نظام کی کشتی نے اس کلچر نے ، آبائی طریقہ کار نے ہمیں اس کشتی پر بٹھا کر زندگی کے طوفانوں میں نامعلوم جزیرے پر آکر اتار دیا ہے اور اب ہم سب گمشدہ ہیں ۔ اب اس جزیرے میں رہنے والوں کو کچھ معلوم نہیں ہم کہاں ہیں ؟ ہمیں کہاں جانا ہے؟ ہمارا کیا بنے گا ؟
کہانی اس طرح سے ہے کہ وہ افراد جب اس نا معلوم جزیرے میں جا کر اتر جاتے ہیں تو ان کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں ہوتا ، ان کو یہ نہیں معلوم کہ ہمارا وطن کونسا ہے ، ہمارا گھر کہاں ہے؟ یہ افراد کیڑے مکوڑے اور سانپ بچھو ڈھونڈتے ہیں یا مینڈک اور چوہے ڈھونڈ کر کھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کوئی چیز ملے جس سے پیٹ بھریں ، گمشدہ جزیرے میں گمشدہ مخلوق کی علامت یہ ہے کہ اسے کسی چیز کی پروا نہیں ہوتی کہ ہم کہاں سے ہیں، ہم کہاں ہیں ، کہاں جانا ہے اور ہماری نجات کیسے ہوگی ؟ فقط پیٹ بھرنے کی فکر میں لگے رہتے ہیں کہ صرف پیٹ بھر جائے چاہے کسی بھی حرام سے بھریں یا حلال سے_
اس وقت اس نسل کو ایسے نا معلوم جزیرے میں اس کلچر نے اور اس مغربی تہذیب نے پہنچا دیا ہے جہاں انھیں یہ بھی نہیں معلوم کہ ہم کون ہیں؟ ہم کیا ہیں؟ ہمیں کیا کرنا ہے؟ اور ہمیں کہاں جانا ہے؟
اے باد صباء کملی والے سے جا کہیو پیغام میرا
قبضے سے اُمت بیچاری کے دیں بھی گیا دنیا بھی گئی
علامہ اقبال (رح)
Thank u so much kaka ly 🙏🙏🙏
@Kargil Today 🔥🔥🔥
Most welcome 😊
@@KargilTodayنا معلوم جزیرے کے گمشدہ مسافر
جس طرح فلم اور کارٹون میں ایک مضمون تکرار ہوتا ہے کہ ایک بہت بڑا بحری جہاز ، یا سمندری کشتی کا طوفانوں کی وجہ سے راستہ گم ہو جاتا ہے اور وہ ایک نامعلوم جزیرے میں پہنچ جاتی ہے۔ اور پورا کارواں کشتی سمیت کسی نامعلوم جزیرے میں اترتا ہے اور انہیں کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ جزیرا کہاں ہے؟ اور اس جزیرے کے اندر یہ سب افراد گمشدہ ہیں یہ کہانی آپ نے دیکھی یا سنی ہوئی ہوگی ۔ ہم بھی ایک ایسے جزیرے میں ہیں جس میں سب گم شدہ ہیں ہمیں ایک کشتی میں سوار کر کے ایک ایسے جزیرے پر اتار دیا گیا ہے جس کا کسی کو معلوم نہیں کہ یہ کیا ہے اور کہاں ہے؟ ہماری زندگی کا ماڈل وہی نا معلوم جزیرہ ہے اور اس تعلیمی نظام کی کشتی نے اس کلچر نے ، آبائی طریقہ کار نے ہمیں اس کشتی پر بٹھا کر زندگی کے طوفانوں میں نامعلوم جزیرے پر آکر اتار دیا ہے اور اب ہم سب گمشدہ ہیں ۔ اب اس جزیرے میں رہنے والوں کو کچھ معلوم نہیں ہم کہاں ہیں ؟ ہمیں کہاں جانا ہے؟ ہمارا کیا بنے گا ؟
کہانی اس طرح سے ہے کہ وہ افراد جب اس نا معلوم جزیرے میں جا کر اتر جاتے ہیں تو ان کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں ہوتا ، ان کو یہ نہیں معلوم کہ ہمارا وطن کونسا ہے ، ہمارا گھر کہاں ہے؟ یہ افراد کیڑے مکوڑے اور سانپ بچھو ڈھونڈتے ہیں یا مینڈک اور چوہے ڈھونڈ کر کھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کوئی چیز ملے جس سے پیٹ بھریں ، گمشدہ جزیرے میں گمشدہ مخلوق کی علامت یہ ہے کہ اسے کسی چیز کی پروا نہیں ہوتی کہ ہم کہاں سے ہیں، ہم کہاں ہیں ، کہاں جانا ہے اور ہماری نجات کیسے ہوگی ؟ فقط پیٹ بھرنے کی فکر میں لگے رہتے ہیں کہ صرف پیٹ بھر جائے چاہے کسی بھی حرام سے بھریں یا حلال سے_
اس وقت اس نسل کو ایسے نا معلوم جزیرے میں اس کلچر نے اور اس مغربی تہذیب نے پہنچا دیا ہے جہاں انھیں یہ بھی نہیں معلوم کہ ہم کون ہیں؟ ہم کیا ہیں؟ ہمیں کیا کرنا ہے؟ اور ہمیں کہاں جانا ہے؟
Only one day food showing festival, local food not using today
Mamani rgamo masung juu barane rehman pong lins😢
Or Bismillah or dua khair ky badla mei nachna gana astagfirullah 😢😡
Wonderful❤👍
Mamani ❎
Naach gaana ✅
Nice 😍😍
Mana badiya yt chukk👍
Thnk u ju ma'am
Naach gaane k baghair kuch nahi ho sakta hai kya?
Kya be fundamentalist tumhe kya problem hai......
Teray kyoung takleef horaha hai
Gaane ka kya naam haii bhaii batao na please
@@Aaleeshahi kisi ki behen ya beti ko gair mardun k samne naachte dekh kar bohot takleef hoti hai , ye koi gaihratmand aadmi hi smajh sakta ai
SOUND MAI PROBLEM HAI
Ata apon la stanme khal du choga tan mata
Hii las mat thun, dal duk shik🤦🏻