IHC Judges Letter: Supreme Court Hear Suo Moto Case | Qazi Faez Isa Vs Athar Minallah

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 29 кві 2024
  • IHC Judges Letter: Supreme Court Hear Suo Moto Case | Qazi Faez Isa Vs Athar Minallah
    Watch Full Show Here: ua-cam.com/users/liveH-QP9FP_...
    -----------------------------------------------
    nayadaur.tv/donate/
    Listen On Spotify: open.spotify.com/show/43AmvLt...
    Subscribe our channel: / nayadaurpk
    Follow Naya Daur Media on Facebook: / nayadaurpk
    Follow Naya Daur Urdu on Facebook: / nayadaururdu
    Follow Naya Daur Media on Twitter: / ndn_pk
    Follow Naya Daur Urdu on Twitter: / nayadaurpk_urdu
    Follow Naya Daur Media on Instagram: / nayadaurpk
    Visit www.thefridaytimes.com

КОМЕНТАРІ • 2

  • @imtiazdar7787
    @imtiazdar7787 20 днів тому

    *پیارے پاکستانیو یہ سارے یوٹیوبرز فوج کے نفسیاتی کاریگر*

  • @abuanas1416
    @abuanas1416 20 днів тому

    ‏آج نوازشریف کے موقف کی بھی جیت ہوئی۔۔۔۔ آج فائز عیسیٰ کے ریمارکس نے دل کو ٹھنڈک پہنچائی ہے۔۔
    میں کئی بار لکھ چکا ہوں 6 ججز کے خط کے پیچھے جو ماسٹر مائنڈ ہیں ان میں جسٹس اطہر من اللہ بھی شامل ہیں اور آج سماعت کے شروع میں ہی اطہر من اللہ نے اس بات کو سچ بھی ثابت کیا، چیف جسٹس عیسیٰ کے ہر ریمارکس کو جسٹس اطہر من کاونٹر کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور انکے ساتھ سینگ پھنسا رکھے تھے، جسٹس بابر ستار کی بلاوجہ تعریفیں کئے جا رہے تھے اور کوشش کر رہے تھے کہ انہیں سپریم کورٹ سے کلین چٹ دی جائے جس پر چیف جسٹس نے بیرونی مداخلت کیساتھ اندرونی مداخلت اور ساتھ جسٹس شوکت صدیقی کا زکر چھیڑ کر جسٹس اطہر من اللہ کی بولتی بند کردی کیونکہ سب جانتے ہیں اطہر من اللہ خود چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ بننے کے چکر میں جسٹس شوکت صدیقی کیساتھ کیا کر چکے ہیں۔ چیف جسٹس نے سماعت کے شروع میں کہا میں چاہتا تھا فل کورٹ سماعت ہو لیکن ایک جج ویسے معذرت کر چکا ہے اور اسلام آباد میں جو ججز موجود تھے ان سبکو بنچ میں شامل کیا گیا ہے میں نے انتظار اس لئے نہیں کیا کیونکہ پھر قیاس آرائیاں نہ شروع ہو جائیں اس پر اطہر من اللہ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ میں مداخلت کی جا رہی ہے، جس پر فائز عیسیٰ نے اطہر من اللہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تو کیا ہائیکورٹ ججز کے پاس یہ اختیار نہیں ہیں کہ مداخلت کرنے والو کو عدالت طلب کر کے اسکے خلاف کاروائی شروع کر سکے اور اگر مداخلت کی بات کرنی ہے تو کیا ادارے کے اندر سے مداخلت نہیں ہوتی رہی؟ کیا سابقہ چیف جسٹس فون کال کے زریعے فیصلے نہیں کرواتے تھے، کیا سپریم کورٹ کی جانب سے کسی خاص مقدمے میں مانیٹرنگ جج نہیں لگایا گیا؟ کیا پاکستانی عدلیہ کی تاریخ میں پہلے کبھی ایسا ہوا ہے کہ کسی خاص شخص کو پھمسانے کے لئے مانیٹرنگ جج لگایا جائے؟ کیا ہم نے ایجنسیوں پر مشتمل جے آئی ٹی نہیں بنوائی؟ اور وفاقی اداروں کو حکم نہیں دیا کہ آپ نے ان ایجنسیوں کی معاونت کرنی ہے تا کہ من مرضی کی رپورٹ بن سکے؟ اور پھر ایم آئی اور آئی ایس آئی کی تیار کر دا رپورٹ پر عدالت نے آنکھیں بند کر کے یقین نہیں کیا تھا ؟ ہم پہلے خود مداخلت کے دروازے کھولتے ہیں انکو بلاتے ہیں ان سے مرضی کے کام لیتے ہیں اور جب کوئی خلاف مرضی کام ہو تو ہم کہتے ہیں کہ مداخلت ہو رہی ہے؟ میں نے اس کرسی پر بیٹھتے ہی پہلے دن کہا تھا کوئی مداخلت نہیں ہو گی اور پھر کوئی مداخلت نہیں ہوئی، ان 6 ججز نے جو خط لکھا ہے وہ سابقہ چیف جسٹس بندیال کے دور کی مداخلت کا زکر کر رہے ہیں، ان ججز نے یہ چط لکھ کر اس پنڈورا باکس کو کھولا ہے جو ہم خیال ججز کے دور میں ہوتا رہا ہے، قاضی فائز نے یہ سارے ریمارکس ایک سانس میں دیے اور تب جسٹس اطہر من اللہ کے پسینے چھوٹ گے اور وہ سائیڈ پر پڑا گلاس اٹھا پانی پینے لگ پڑے اور پھر جسٹس اطہر من اللہ نے قاضی فائز عیسیٰ کو انٹرپٹ کرنے کی غلطی نہیں کی، کیونکہ وہ سمجھ چکے تھے چیف جسٹس فائز عیسیٰ سب کی دھوتیاں اتارنے کی طرف چل نکلے ہیں.....!!!