Waqass Ali ji, Aap ko samajh me aaya kya aurto ka namaaz padne ka tareekha, phele dekho phir batao, agar aapko samjh me aaya hai to hame bata dijiye, Samajhne se pahele Mashallah likhna nahin chahiye.....????
مرد و عورت کی نماز میں اصولی فرق ستر اور پردے کا ہے، جیساکہ بعض روایات میں اس کی صراحت ہے، لہٰذا عورت کے حق میں مختلف ارکان کی ادائیگی میں زیادہ ستر (پردے) کا خیال رکھا گیاہے، مرد اور عورت کی نماز کے درمیان فرق درج ذیل ہیں: 1- پہلا فرق تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کے اٹھانے کی ہیئت میں ہے: جس کی تفصیل یہ ہے کہ مرد تحریمہ کے وقت کانوں تک ہاتھ اٹھائیں گے جب کہ خواتین کے لیے سینے تک ہاتھ اٹھانے کا حکم ہے۔ "عَنْ وَائِلِ بن حُجْرٍ، قَالَ: جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ... فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:يَا وَائِلَ بن حُجْرٍ، إِذَا صَلَّيْتَ فَاجْعَلْ يَدَيْكَ حِذَاءَ أُذُنَيْكَ، وَالْمَرْأَةُ تَجْعَلُ يَدَيْهَا حِذَاءَ ثَدْيَيْهَا".(المعجم الکبیر للطبرانی: ج9ص144رقم17497، مجمع الزوائد: ج9 ص624 رقم الحدیث1605، البدر المنير لابن الملقن:ج3ص463) ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (درمیان میں طویل عبارت ہے، اس میں ہے کہ) آں حضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے ارشاد فرمایا: اے وائل! جب تم نماز پڑھو تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاؤ اور عورت اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتی کے برابر اٹھائے۔ "حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شَيْخٌ لَنَا ، قَالَ : سَمِعْتُ عَطَاءً؛ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَةِ كَيْفَ تَرْفَعُ يَدَيْهَا فِي الصَّلاَةِ ؟ قَالَ : حَذْوَ ثَدْيَيْهَا". (مصنف ابن أبي شیبة: ج1ص270باب في المرأة إذَا افْتَتَحَتِ الصَّلاَةَ ، إلَى أَيْنَ تَرْفَعُ يَدَيْهَا) ترجمہ: حضرت عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ عورت نماز میں ہاتھ کہاں تک اٹھائے؟فرمایا : اپنے سینے تک۔ "عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ زَيْتُونَ ، قَالَ: رَأَيْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ تَرْفَعُ يَدَيْهَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهَا حِينَ تَفْتَتِحُ الصَّلاَةَ". (مصنف ابن أبي شیبة: ج2ص421باب في المرأة إذا افتتحت الصلاة إلی أین ترفع یدیها؟) ترجمہ: عبد ربہ بن زیتون سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ نماز شروع کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھاتیں۔ ان تین روایات سے عورت کے لیے ہاتھوں کو کندھے اور سینہ تک اٹھانے کا تذکرہ موجود ہے۔ لہٰذا عورت اپنے ہاتھ اس طرح اٹھائے گی کہ ہاتھوں کی انگلیاں کندھوں تک اور ہتھیلیاں سینہ کے برابر آجائیں۔ اس فرق کی عقلی وجہ یہ ہے کہ اس طرح ہاتھ اٹھانے میں زیادہ ستر پوشی ہوتی ہے، جو عورت کے حق میں عین مطلوب ہے۔ "المرأة ترفع يديها حذاء منکبيها، وهو الصحيح؛ لأنه أسترلها". (فتح القدير لابن الہمام: ج1ص246) ترجمہ: تکبیر تحریمہ کے وقت عورت اپنے کندھوں کے برابر اپنے ہاتھ اٹھائے، یہ صحیح تر ہے؛ کیوں کہ اس میں اس کی زیادہ پردہ پوشی ہے۔ 2- دوسرا فرق قیام میں ہاتھ باندھنے کی ہیئت میں ہے کہ مرد کے لیے ناف کے نیچے ہاتھ باندھا مستحب ہے، اگرچہ فقہاء میں اس حوالے سے اختلاف بھی ہے، تاہم خواتین کے حوالہ سے تمام اہلِ علم کا اجماع ہے کہ وہ قیام کے وقت اپنے ہاتھ سینہ پر رکھے گی اور اجماع مستقل دلیل شرعی ہے۔ "وَ الْمَرْاَة تَضَعُ [یَدَیْها]عَلٰی صَدْرِها بِالْاِتِّفَاقِ". (مستخلص الحقائق شرح کنز الدقائق: ص153) ترجمہ: عورت اپنے ہاتھ سینہ پر رکھے گی،اس پر سب فقہاء کا اتفاق ہے۔ "وَ الْمَرْاَةُ تَضَعُ [یَدَیْها]عَلٰی صَدْرِها اِتِّفَاقًا؛ لِاَنَّ مَبْنٰی حَالِها عَلَی السَّتْرِ". (فتح باب العنایة: ج1 ص243 سنن الصلاة) ترجمہ:عورت اپنے ہاتھ سینہ پر رکھے گی،اس پر سب فقہاء کا اتفاق ہے، کیوں کہ عورت کی حالت کا دارو مدار پردے (ستر) پر ہے۔ "وَاَمَّا فِي حَقِّ النِّسَاءِ فَاتَّفَقُوْا عَلٰی أَنَّ السُّنَّةَ لَهُنَّ وَضْعُ الْیَدَیْنِ عَلَی الصَّدْرِ لِأَنَّهَا أَسْتَرُ لَهَا". (السعایة ج 2ص156) ترجمہ: رہا عورتوں کے حق میں[ہاتھ باندھنے کا معاملہ] تو تمام فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ان کے لیے سنت سینہ پر ہاتھ باندھناہے؛ کیوں کہ اس میں پردہ زیادہ ہے۔ 3- تیسرا فرق رکوع کی ہیئت میں ہے کہ مرد رکوع میں اپنے بازو اپنے پہلو سے جدا رکھیں گے جب کہ خواتین اپنے بازؤں کو پہلو سے جدا نہیں کریں گی۔ "عن عطاء قال: تجتمع المراة إذا ركعت ترفع يديها إلى بطنها وتجتمع ما استطاعت". (مصنف عبدالرزاق ج3ص50رقم5983) ترجمہ: حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ عورت سمٹ کر رکوع کرے گی، اپنے ہاتھوں کو اپنے پیٹ کی طرف ملائے گی، جتنا سمٹ سکتی ہو سمٹ جائے گی۔ فتاویٰ ہندیہ میں ہے: "والمرأة تنحني في الرکوع يسيراً ولاتعتمد ولاتفرج أصابعها ولکن تضم يديها وتضع علي رکبتيها وضعاً وتنحني رکبتيها ولاتجافي عضدتيها". (الفتاویٰ الهندیة: ج1ص74) ترجمہ: عورت رکوع میں کسی قدر جھکے گی،گھٹنوں کو مضبوطی سے نہیں پکڑے گی،اپنی انگلیوں کو کشادہ نہیں کرے گی، البتہ ہاتھوں کو ملا کر اپنے گھٹنوں پر جما کر رکھے گی، گھٹنوں کو قدرے ٹیڑھا کرے گی اور اپنے بازو جسم سے دور نہ رکھے گی۔
غیرمقلد عالم عبدالحق ہاشمی اپنی کتاب ”نصب العمود“ میں لکھتے ہیں: 4- چوتھا فرق سجدہ کرنے کی ہیئت میں ہے کہ مرد سجدے میں بازو کو پہلو سے جدا رکھیں گے جب کہ خواتین مرد کی طرح کھل کر سجدہ نہیں کریں گی، بلکہ اپنے پیٹ کو اپنی رانوں سے ملائیں گی، بازؤوں کو پہلو سے ملا کر رکھیں گی اور کہنیاں زمین پر بچھا دیں گی۔ "عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى امْرَأَتَيْنِ تُصَلِّيَانِ ، فَقَالَ : إِذَا سَجَدْتُمَا فَضُمَّا بَعْضَ اللَّحْمِ إِلَى الأَرْضِ ، فَإِنَّ الْمَرْأَةَ لَيْسَتْ فِي ذَلِكَ كَالرَّجُلِ". (مراسیل أبي داؤد: ص103 باب مِنَ الصَّلاةِ، السنن الکبری للبیهقي: ج2ص223, جُمَّاعُ أَبْوَابِ الاسْتِطَابَة) ترجمہ : حضرت یزید بن ابی حبیب سے مروی ہے کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ و سلم دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں، آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم سجدہ کرو تو اپنے جسم کا کچھ حصہ زمین سے ملالیا کرو؛ کیوں کہ عورت (کا حکم سجدہ کی حالت میں) مرد کی طرح نہیں ہے۔ "عَنْ عَبْدِاللّٰه بْنِ عُمَرَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی الله علیه وسلم: إِذَاجَلَسَتِ الْمَرْاَةُ فِي الصَّلاةِ وَضَعَتْ فَخِذَهَا عَلٰی فَخِذِهَا الْاُخْریٰ، فَإِذَا سَجَدَتْ أَلْصَقَتْ بَطْنَهَا فِي فَخِذِهَاکَأَسْتَرِ مَا یَکُوْنُ لَها، فَإِنَّ اللّٰهَ یَنْظُرُ إِلَیْها وَ یَقُوْلُ: یَامَلَائِکَتِيْ أُشْهِدُکُمْ أَنِّيْ قَدْغَفَرْتُ لَها". (الکامل لابن عدي ج 2ص501، رقم الترجمة 399 ،السنن الکبری للبیهقي ج2 ص223 باب ما یستحب للمرأة الخ،جامع الأحادیث للسیوطي ج 3ص43 رقم الحدیث 1759) ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت نماز میں بیٹھے تو اپنی ایک ران دوسری ران پر رکھے اور جب سجدہ کرے تو اپنا پیٹ اپنی رانوں کے ساتھ ملا لے جو اس کے لیے زیادہ پردے کی حالت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھتے ہیں اور فرماتے ہیں: اے میرے ملائکہ ! گواہ بن جاؤ میں نے اس عورت کو بخش دیا۔ "عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍالْخُدْرِيِّ رضي الله عنه صَاحِبِ رَسُوْلِ اللّٰه صلی الله علیه وسلم أَنَّه قَالَ: ... کَانَ یَأْمُرُالرِّجَالَ أَنْ یَّتَجَافُوْا فِيْ سُجُوْدِهِمْ وَ یَأْمُرُالنِّسَاءَ أَنْ یَّتَخَفَّضْنَ". (السنن الکبریٰ للبیهقي: ج 2ص222.223 باب ما یستحب للمرأة... الخ) ترجمہ: صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو حکم فرماتے تھے کہ سجدے میں (اپنی رانوں کو پیٹ سے) جدا رکھیں اور عورتوں کو حکم فرماتے تھے کہ خوب سمٹ کر (یعنی رانوں کو پیٹ سے ملا کر) سجدہ کریں۔ "عن الحسن وقتادة قالا: إذا سجدت المرأة؛ فإنها تنضم ما استطاعت ولاتتجافي لكي لاترفع عجيزتها". (مصنف عبدالرزاق ج 3ص49 باب تکبیرة المرأة بیدیها وقیام المرأة ورکوعها وسجودها) ترجمہ: حضرت حسن بصری اور حضرت قتادہ رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ جب عورت سجدہ کرے تو جہاں تک ہوسکے سکڑ جائے اور اپنی کہنیاں پیٹ سے جدا نہ کرے؛ تاکہ اس کی پشت اونچی نہ ہو۔ "عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ بَطْنَهُ عَلَى فَخِذَيْهِ إِذَا سَجَدَ كَمَا تَصْنَعُ الْمَرْأَةُ". (مصنف ابن أبي شیبة: رقم الحديث 2704) ترجمہ: حضرت مجاہد رحمہ ﷲ اس بات کو مکروہ جانتے تھے کہ مرد جب سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں پر رکھے، جیسا کہ عورت رکھتی ہے۔ "عن عطاء قال: ... إذا سجدت فلتضم يديها إليها، وتضم بطنها وصدرها إلى فخذيها، وتجتمع ما استطاعت". (مصنف عبدالرزاق ج3ص50رقم5983) ترجمہ: حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ عورت جب سجدہ کرے تو اپنے بازو اپنے جسم کے ساتھ ملا لے، اپنا پیٹ اور سینہ اپنی رانوں سے ملا لے اور جتنا ہو سکے خوب سمٹ کر سجدہ کرے۔ 5-پانچواں فرق سجدے سے اٹھ کر بیٹھنے کی ہیئت میں ہے کہ عورت اپنے دونوں پاؤں دائیں جانب نکال کر سرین کے بل اس طرح بیٹھے کہ دائیں ران بائیں ران کے ساتھ ملا دے۔ "عَنْ عَبْدِاللّٰه بْنِ عُمَرَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی الله علیه وسلم: إِذَاجَلَسَتِ الْمَرْأَةُ فِي الصَّلاةِ وَضَعَتْ فَخِذَهَا عَلٰی فَخِذِهَا الْاُخْریٰ، فَإِذَا سَجَدَتْ أَلْصَقَتْ بَطْنَهَا فِي فَخِذِهَاکَأَسْتَرِمَا یَکُوْنُ لَهَا فَإِنَّ اللّٰهَ یَنْظُرُ إِلَیْهَا وَ یَقُوْلُ: یَا مَلَائِکَتِيْ أُشْهِدُکُمْ أَنِّيْ قَدْغَفَرْتُ لَهَا". (الکامل لابن عدي ج 2ص501، رقم الترجمة 399 ،السنن الکبری للبیهقي ج2 ص223 باب ما یستحب للمرأة ... الخ،جامع الأحادیث للسیوطي ج 3ص43 رقم الحدیث 1759) ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت نماز میں بیٹھے تو اپنی ایک ران دوسری ران پر رکھے اور جب سجدہ کرے تو اپنا پیٹ اپنی رانوں کے ساتھ ملا لے جو اس کے لیے زیادہ پردے کی حالت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھتے ہیں اور فرماتے ہیں:اے میرے ملائکہ ! گواہ بن جاؤ میں نے اس عورت کو بخش دیا۔ "عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه صَاحِبِ رَسُوْلِ اللّٰه صلی الله علیه وسلم أَنَّه قَالَ: ... وَکَانَ یَأْمُرُالرِّجَالَ أَنْ یَّفْرِشُوْا الْیُسْریٰ وَیَنْصَبُوْا الْیُمْنٰی فِي التَّشَهُّدِ وَ یَأْمُرُالنِّسَاءَ أَنْ یَّتَرَبَّعْنَ". (السنن الکبری للبیهقي ج 2ص222.223 باب ما یستحب للمرأة ... الخ، التبویب الموضوعي للأحادیث ص2639 ) ترجمہ: صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو حکم فرماتے تھے کہ تشہد میں بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھیں اور دایاں پاؤں کھڑا رکھیں اور عورتوں کو حکم فرماتے تھے کہ چہار زانو بیٹھیں۔ "عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ سُئِلَ: كَيْفَ كُنَّ النِّسَاءُ يُصَلِّينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ كُنَّ يَتَرَبَّعْنَ ، ثُمَّ أُمِرْنَ أَنْ يَحْتَفِزْنَ". (جامع المسانید از محمد بن محمود خوارزمی ج1ص400، مسند أبي حنیفة روایة الحصكفي: رقم الحديث 114) ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کیا گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عورتیں نماز کس طرح ادا کرتی تھیں؟ انہوں نے فرمایا: پہلے توچہار زانوں ہو بیٹھتی تھیں، پھر ان کو حکم دیا گیا کہ دونوں پاؤں ایک طرف نکال کر سرین کے بل بیٹھیں۔ "
ماشاء اللہ شکر ہے کہیں تو کسی نے ٹھیک گائیڈ کیا ورنہ ہر طرف یہود و نصری کے بھیجے عالموں عالمات کا نیٹورک پھیلا ہوا کہیں آکسفورڈ سے اسلام کی ڈگری لینے والی 😀 فرحت ہاشمی یہودی فتنہ کہیں مرزا انجئینر
جہاں تک نماز کے پڑھنے کا تعلق ہے، دنیا کے سارے مسلمان مرد اور عورتیں خواہ وہ افریقہ کے کسی جنگل مین ہون یا امریکہ کی کسی عالیشاں محل مین انہین الفاظ مین نماز پڑھتے ہین اور اتنی ہی تعدار مین نماز پڑھتے ہین اور ایک رکعت مین ایک رکوع اور دو سجدے کرتے ہین جیسے نبی اکرمﷺ نے پڑھی۔ الحمدللہ
اللّہ تعالیٰ سے ڈرو بہن ، یہ صحیح طریقہ نہیں ہے ، ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز اسی طرح پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا۔ مردوں اور عورتوں کی نماز کا طریقہ ایک ہی ہے ۔
Assalam o alaikum warehmatullah wabarakatuhu, behan ap tehqeeq krin, pyaray nabi Karim ny فرمایا ہے k, نماز aysy perho jysy مجھے perhtay howay daikho,, ruku اور sajda khawateen کے aysy he ha jysy mardon ka ہے...
Aap thoda tehkik kare aur ek mujhe ek sahabiya ki sahi hadees se sabid kare ki kisi sahabiya ne kisi sahaba ki tarah same namaz para ho aur rahi allah ke rasool s. a. w. Ka farmaan ka toh waha koi sahabiya thi jb unhone kaha tum us tarah nmz paro jis tarah mujhe dekha h agr aisi bt h toh us hadees m aur v kai bt h ki jaise tum main se koi ek azaan de phir koi taqbir de aur phir jo behtar qirat karne wala h nmz parai uske bd kaha ki aise paro jaise mujhe dekha h jayye aap thodi majid aur tehqiq kare aapko kya lgta hai ki kisi faqih ya phir kisi mohaddisin ne yeh hadees nhi dekha haa aap ek aur chis v sabid krna km se km 10 muhaddisin se v sabid kare ki mard aur aurat ki nmz same h bs
Ye jo thumbnail pae jo sajde wali pic lagai ye sahi lag rahi hai apko.... 5 months pehly mne comment main btaya b tha k ye change kar do likn nhi kia....
Masha Allah bilkul sahi tareeqa bataya aap ne ourat niyat bandh te waqt kandhe tk hath le kr jati h or seene ya seene se thoda neeche hath bandh to h or sajde m Jane k liy baithne ka tareeqa bhi mardo se alag h
محترمہ نماز میں نیت شرط نہیں ہے ہمارے نبی کی حدیث یاد رکھیں کہ تم ویسے ہی نماز ادا کرو جیسا کہ مجھے دیکھتے ہو جہاں اللہ اور نبی کا حکم آ گیا وہاں بات ختم پھر ہم کیوں خود سے تاویلیں دیتے ہیں اللہ آپ کو اور ہم سب کو ہدایت دے آمین
Namaz tariqa pura wrong kare hai baji. Galat namaz ka tariqa q skhire ho. Totally wrong... Hamare nabi pak saws ne kaha namaz jis tara pado usi tara muje pada ta dekha .. mard aur aurat ki namaz same hai.. aap ko se hadees my pada hai aurat ki namaz aisi hogi. Allah aap ko sahi heedayat de ameen...
وکیع نے شعبہ سے ، انہوں نے قتادہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سجدے میں اعتدال اختیار کرو اور کوئی شخص اس طرح اپنے بازو ( زمین پر ) نہ بچھائے جس طرح کتا بچھاتا ہے ۔‘‘
. Difference is how women should sit and how man. I was at haram shareef and my arms were slightly high like men during sajda. I was pushed down by a local for righting my position. It’s true there is no difference what you read in salat but positions of sitting and standing are different. Jazakallah. ❤
اَلسَّلَامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَۃُاللّٰهِ وَبَرَکَاتُهُ باجی جی رہنمائی چاہیے تھی کہ اگر وتر کی دوسری رکعت کے بعد قعدہ میں التحیات درودِ پاک اور دعا پڑھنے کے بعد بھول کر ایک طرف سلام پھیر لیا ہو کیا اب یاد آنے پر دوسری طرف کا سلام روک کر تیسری رکعت پڑھنی ہوگی یا وتر دوبارہ پڑھیں گے؟ والسّلام شبِ جمعہ ہے دعاؤں کی طلبگار ہوں
This method of praying is directly against the sunnah and hadees of the Prophet Muhammad PBUH Sallallahu Alaihe Wasallam. Sister, you should correct your own way of praying before you start teaching others. I can prove it from ahadees of the Prophet PBUH with reference. The Prophet (ﷺ) said, "Be straight in the prostrations and none of you should put his forearms on the ground (in the prostration) like a dog." (Sahih Bukhari 822) Muhammad PBUH said "none of you". He didn't say men or women. He prohibited prostration like a dog to everyone. This is completely prohibited and yet this is what you are teaching. Fix your own way of praying first! Don't teach them to go against the Prophet (Nauzbillah). Narrated Anas bin Malik: I heard the Prophet (ﷺ) saying, "Perform the bowing and the prostration properly (with peace of mind), for, by Him in Whose Hand my soul is, I see you from behind my back when you bow and when you prostrate." (Sahih Bukhari 6644) According to this hadees, ruku and prostration (sajda) is not a light matter and should be done properly. I used to pray like you but Alhamdulillah after going through a lot of learning, I have corrected my Salah a lot. I won't say that it is 100% perfect still, but it is much more closer to the way Muhammad PBUH Sallallahu Alaihe Wasallam taught us to pray because I have learned and corrected from Sahih (authentic) ahadees, not from maulvis who have changed the faith for their own gain.
سب کا اپنا اپنا طریقہ ہے یہ تو اللہ تعالی ہی بہتر جانتا ہے اللہ پاک ہم سب کو نیک ہدایت دے ا اور سہی نماز پڑھنے توفیق دے امین ثم امین 🤲🤲🤲🤲🤲
Ameen
Aameen
Aameen summa aameen ❤️
Ameen summa ameen
اللہ تعالٰی آپ کو ھدایت دے باجی جو آپ طریقہ بتلا رہی ہیں یہ حدیث سے ثابت ہے نہیں ہے
نیت کہتے ہیں دل کے ارادے کو منہ سے نیت کے الفاظ ادا کرنا سنت رسول سے ثابت نہیں
Sunnat e Rasool PBUH pora likha karain
Inko ye b pata nhi ha k niyat kya hoti ha to nimaz ka tareeka khn pata hoga
ماشاءاللہ...
جزاک اللہ خیرا...
جزاکِ اللہ خیرا کثیرا
Mashallah sahi 💯💓💓
Waqass Ali ji,
Aap ko samajh me aaya kya aurto ka namaaz padne ka tareekha, phele dekho phir batao, agar aapko samjh me aaya hai to hame bata dijiye,
Samajhne se pahele Mashallah likhna nahin chahiye.....????
Allah apko jazaye Khair dy bagi
Ameen summa ameen
Allha pak sab ko sahi nmaz ada karne ki tofiq atta frmae ameen
ALLAH
Orat ko simat kr namaz ada krny ka hukam hai wo mardo ki tarha ni parh skti hai
Mard aur aurat ki nmaz same hai@@GANG666_ie7
Aameen
اس کو بھی
Aapne bilkul sahi bataya ye sahi tarika aurto ki namaz ka aajkal kuch alag type se namaz ada ho rahi hai
G Bilkul sahi kha ap ne
Sabhi log keh rehe hein ki mard aur aurat ki namaz me farak nhi hy kya yeh sahi ya galat please batayin my bahut confusion hun
جی نماز میں فرق تو ہے یہ میں نے آپ کو تفصیل سے جاب دیا ہے آپ پڑھ لیجئے انشاءاللہ آپ مطمئن ہو جائیں گی
مرد و عورت کی نماز میں اصولی فرق ستر اور پردے کا ہے، جیساکہ بعض روایات میں اس کی صراحت ہے، لہٰذا عورت کے حق میں مختلف ارکان کی ادائیگی میں زیادہ ستر (پردے) کا خیال رکھا گیاہے، مرد اور عورت کی نماز کے درمیان فرق درج ذیل ہیں:
1- پہلا فرق تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کے اٹھانے کی ہیئت میں ہے:
جس کی تفصیل یہ ہے کہ مرد تحریمہ کے وقت کانوں تک ہاتھ اٹھائیں گے جب کہ خواتین کے لیے سینے تک ہاتھ اٹھانے کا حکم ہے۔
"عَنْ وَائِلِ بن حُجْرٍ، قَالَ: جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ... فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:يَا وَائِلَ بن حُجْرٍ، إِذَا صَلَّيْتَ فَاجْعَلْ يَدَيْكَ حِذَاءَ أُذُنَيْكَ، وَالْمَرْأَةُ تَجْعَلُ يَدَيْهَا حِذَاءَ ثَدْيَيْهَا".(المعجم الکبیر للطبرانی: ج9ص144رقم17497، مجمع الزوائد: ج9 ص624 رقم الحدیث1605، البدر المنير لابن الملقن:ج3ص463)
ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (درمیان میں طویل عبارت ہے، اس میں ہے کہ) آں حضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے ارشاد فرمایا: اے وائل! جب تم نماز پڑھو تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاؤ اور عورت اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتی کے برابر اٹھائے۔
"حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شَيْخٌ لَنَا ، قَالَ : سَمِعْتُ عَطَاءً؛ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَةِ كَيْفَ تَرْفَعُ يَدَيْهَا فِي الصَّلاَةِ ؟ قَالَ : حَذْوَ ثَدْيَيْهَا". (مصنف ابن أبي شیبة: ج1ص270باب في المرأة إذَا افْتَتَحَتِ الصَّلاَةَ ، إلَى أَيْنَ تَرْفَعُ يَدَيْهَا)
ترجمہ: حضرت عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ عورت نماز میں ہاتھ کہاں تک اٹھائے؟فرمایا : اپنے سینے تک۔
"عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ زَيْتُونَ ، قَالَ: رَأَيْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ تَرْفَعُ يَدَيْهَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهَا حِينَ تَفْتَتِحُ الصَّلاَةَ". (مصنف ابن أبي شیبة: ج2ص421باب في المرأة إذا افتتحت الصلاة إلی أین ترفع یدیها؟)
ترجمہ: عبد ربہ بن زیتون سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ نماز شروع کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھاتیں۔
ان تین روایات سے عورت کے لیے ہاتھوں کو کندھے اور سینہ تک اٹھانے کا تذکرہ موجود ہے۔ لہٰذا عورت اپنے ہاتھ اس طرح اٹھائے گی کہ ہاتھوں کی انگلیاں کندھوں تک اور ہتھیلیاں سینہ کے برابر آجائیں۔ اس فرق کی عقلی وجہ یہ ہے کہ اس طرح ہاتھ اٹھانے میں زیادہ ستر پوشی ہوتی ہے، جو عورت کے حق میں عین مطلوب ہے۔
"المرأة ترفع يديها حذاء منکبيها، وهو الصحيح؛ لأنه أسترلها". (فتح القدير لابن الہمام: ج1ص246)
ترجمہ: تکبیر تحریمہ کے وقت عورت اپنے کندھوں کے برابر اپنے ہاتھ اٹھائے، یہ صحیح تر ہے؛ کیوں کہ اس میں اس کی زیادہ پردہ پوشی ہے۔
2- دوسرا فرق قیام میں ہاتھ باندھنے کی ہیئت میں ہے کہ مرد کے لیے ناف کے نیچے ہاتھ باندھا مستحب ہے، اگرچہ فقہاء میں اس حوالے سے اختلاف بھی ہے، تاہم خواتین کے حوالہ سے تمام اہلِ علم کا اجماع ہے کہ وہ قیام کے وقت اپنے ہاتھ سینہ پر رکھے گی اور اجماع مستقل دلیل شرعی ہے۔
"وَ الْمَرْاَة تَضَعُ [یَدَیْها]عَلٰی صَدْرِها بِالْاِتِّفَاقِ". (مستخلص الحقائق شرح کنز الدقائق: ص153)
ترجمہ: عورت اپنے ہاتھ سینہ پر رکھے گی،اس پر سب فقہاء کا اتفاق ہے۔
"وَ الْمَرْاَةُ تَضَعُ [یَدَیْها]عَلٰی صَدْرِها اِتِّفَاقًا؛ لِاَنَّ مَبْنٰی حَالِها عَلَی السَّتْرِ". (فتح باب العنایة: ج1 ص243 سنن الصلاة)
ترجمہ:عورت اپنے ہاتھ سینہ پر رکھے گی،اس پر سب فقہاء کا اتفاق ہے، کیوں کہ عورت کی حالت کا دارو مدار پردے (ستر) پر ہے۔
"وَاَمَّا فِي حَقِّ النِّسَاءِ فَاتَّفَقُوْا عَلٰی أَنَّ السُّنَّةَ لَهُنَّ وَضْعُ الْیَدَیْنِ عَلَی الصَّدْرِ لِأَنَّهَا أَسْتَرُ لَهَا". (السعایة ج 2ص156)
ترجمہ: رہا عورتوں کے حق میں[ہاتھ باندھنے کا معاملہ] تو تمام فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ان کے لیے سنت سینہ پر ہاتھ باندھناہے؛ کیوں کہ اس میں پردہ زیادہ ہے۔
3- تیسرا فرق رکوع کی ہیئت میں ہے کہ مرد رکوع میں اپنے بازو اپنے پہلو سے جدا رکھیں گے جب کہ خواتین اپنے بازؤں کو پہلو سے جدا نہیں کریں گی۔
"عن عطاء قال: تجتمع المراة إذا ركعت ترفع يديها إلى بطنها وتجتمع ما استطاعت". (مصنف عبدالرزاق ج3ص50رقم5983)
ترجمہ: حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ عورت سمٹ کر رکوع کرے گی، اپنے ہاتھوں کو اپنے پیٹ کی طرف ملائے گی، جتنا سمٹ سکتی ہو سمٹ جائے گی۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"والمرأة تنحني في الرکوع يسيراً ولاتعتمد ولاتفرج أصابعها ولکن تضم يديها وتضع علي رکبتيها وضعاً وتنحني رکبتيها ولاتجافي عضدتيها". (الفتاویٰ الهندیة: ج1ص74)
ترجمہ: عورت رکوع میں کسی قدر جھکے گی،گھٹنوں کو مضبوطی سے نہیں پکڑے گی،اپنی انگلیوں کو کشادہ نہیں کرے گی، البتہ ہاتھوں کو ملا کر اپنے گھٹنوں پر جما کر رکھے گی، گھٹنوں کو قدرے ٹیڑھا کرے گی اور اپنے بازو جسم سے دور نہ رکھے گی۔
غیرمقلد عالم عبدالحق ہاشمی اپنی کتاب ”نصب العمود“ میں لکھتے ہیں:
4- چوتھا فرق سجدہ کرنے کی ہیئت میں ہے کہ مرد سجدے میں بازو کو پہلو سے جدا رکھیں گے جب کہ خواتین مرد کی طرح کھل کر سجدہ نہیں کریں گی، بلکہ اپنے پیٹ کو اپنی رانوں سے ملائیں گی، بازؤوں کو پہلو سے ملا کر رکھیں گی اور کہنیاں زمین پر بچھا دیں گی۔
"عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى امْرَأَتَيْنِ تُصَلِّيَانِ ، فَقَالَ : إِذَا سَجَدْتُمَا فَضُمَّا بَعْضَ اللَّحْمِ إِلَى الأَرْضِ ، فَإِنَّ الْمَرْأَةَ لَيْسَتْ فِي ذَلِكَ كَالرَّجُلِ". (مراسیل أبي داؤد: ص103 باب مِنَ الصَّلاةِ، السنن الکبری للبیهقي: ج2ص223, جُمَّاعُ أَبْوَابِ الاسْتِطَابَة)
ترجمہ : حضرت یزید بن ابی حبیب سے مروی ہے کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ و سلم دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں، آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم سجدہ کرو تو اپنے جسم کا کچھ حصہ زمین سے ملالیا کرو؛ کیوں کہ عورت (کا حکم سجدہ کی حالت میں) مرد کی طرح نہیں ہے۔
"عَنْ عَبْدِاللّٰه بْنِ عُمَرَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی الله علیه وسلم: إِذَاجَلَسَتِ الْمَرْاَةُ فِي الصَّلاةِ وَضَعَتْ فَخِذَهَا عَلٰی فَخِذِهَا الْاُخْریٰ، فَإِذَا سَجَدَتْ أَلْصَقَتْ بَطْنَهَا فِي فَخِذِهَاکَأَسْتَرِ مَا یَکُوْنُ لَها، فَإِنَّ اللّٰهَ یَنْظُرُ إِلَیْها وَ یَقُوْلُ: یَامَلَائِکَتِيْ أُشْهِدُکُمْ أَنِّيْ قَدْغَفَرْتُ لَها". (الکامل لابن عدي ج 2ص501، رقم الترجمة 399 ،السنن الکبری للبیهقي ج2 ص223 باب ما یستحب للمرأة الخ،جامع الأحادیث للسیوطي ج 3ص43 رقم الحدیث 1759)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت نماز میں بیٹھے تو اپنی ایک ران دوسری ران پر رکھے اور جب سجدہ کرے تو اپنا پیٹ اپنی رانوں کے ساتھ ملا لے جو اس کے لیے زیادہ پردے کی حالت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھتے ہیں اور فرماتے ہیں: اے میرے ملائکہ ! گواہ بن جاؤ میں نے اس عورت کو بخش دیا۔
"عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍالْخُدْرِيِّ رضي الله عنه صَاحِبِ رَسُوْلِ اللّٰه صلی الله علیه وسلم أَنَّه قَالَ: ... کَانَ یَأْمُرُالرِّجَالَ أَنْ یَّتَجَافُوْا فِيْ سُجُوْدِهِمْ وَ یَأْمُرُالنِّسَاءَ أَنْ یَّتَخَفَّضْنَ". (السنن الکبریٰ للبیهقي: ج 2ص222.223 باب ما یستحب للمرأة... الخ)
ترجمہ: صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو حکم فرماتے تھے کہ سجدے میں (اپنی رانوں کو پیٹ سے) جدا رکھیں اور عورتوں کو حکم فرماتے تھے کہ خوب سمٹ کر (یعنی رانوں کو پیٹ سے ملا کر) سجدہ کریں۔
"عن الحسن وقتادة قالا: إذا سجدت المرأة؛ فإنها تنضم ما استطاعت ولاتتجافي لكي لاترفع عجيزتها". (مصنف عبدالرزاق ج 3ص49 باب تکبیرة المرأة بیدیها وقیام المرأة ورکوعها وسجودها)
ترجمہ: حضرت حسن بصری اور حضرت قتادہ رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ جب عورت سجدہ کرے تو جہاں تک ہوسکے سکڑ جائے اور اپنی کہنیاں پیٹ سے جدا نہ کرے؛ تاکہ اس کی پشت اونچی نہ ہو۔
"عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ بَطْنَهُ عَلَى فَخِذَيْهِ إِذَا سَجَدَ كَمَا تَصْنَعُ الْمَرْأَةُ". (مصنف ابن أبي شیبة: رقم الحديث 2704)
ترجمہ: حضرت مجاہد رحمہ ﷲ اس بات کو مکروہ جانتے تھے کہ مرد جب سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں پر رکھے، جیسا کہ عورت رکھتی ہے۔
"عن عطاء قال: ... إذا سجدت فلتضم يديها إليها، وتضم بطنها وصدرها إلى فخذيها، وتجتمع ما استطاعت". (مصنف عبدالرزاق ج3ص50رقم5983)
ترجمہ: حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ عورت جب سجدہ کرے تو اپنے بازو اپنے جسم کے ساتھ ملا لے، اپنا پیٹ اور سینہ اپنی رانوں سے ملا لے اور جتنا ہو سکے خوب سمٹ کر سجدہ کرے۔
5-پانچواں فرق سجدے سے اٹھ کر بیٹھنے کی ہیئت میں ہے کہ عورت اپنے دونوں پاؤں دائیں جانب نکال کر سرین کے بل اس طرح بیٹھے کہ دائیں ران بائیں ران کے ساتھ ملا دے۔
"عَنْ عَبْدِاللّٰه بْنِ عُمَرَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی الله علیه وسلم: إِذَاجَلَسَتِ الْمَرْأَةُ فِي الصَّلاةِ وَضَعَتْ فَخِذَهَا عَلٰی فَخِذِهَا الْاُخْریٰ، فَإِذَا سَجَدَتْ أَلْصَقَتْ بَطْنَهَا فِي فَخِذِهَاکَأَسْتَرِمَا یَکُوْنُ لَهَا فَإِنَّ اللّٰهَ یَنْظُرُ إِلَیْهَا وَ یَقُوْلُ: یَا مَلَائِکَتِيْ أُشْهِدُکُمْ أَنِّيْ قَدْغَفَرْتُ لَهَا". (الکامل لابن عدي ج 2ص501، رقم الترجمة 399 ،السنن الکبری للبیهقي ج2 ص223 باب ما یستحب للمرأة ... الخ،جامع الأحادیث للسیوطي ج 3ص43 رقم الحدیث 1759)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت نماز میں بیٹھے تو اپنی ایک ران دوسری ران پر رکھے اور جب سجدہ کرے تو اپنا پیٹ اپنی رانوں کے ساتھ ملا لے جو اس کے لیے زیادہ پردے کی حالت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھتے ہیں اور فرماتے ہیں:اے میرے ملائکہ ! گواہ بن جاؤ میں نے اس عورت کو بخش دیا۔
"عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه صَاحِبِ رَسُوْلِ اللّٰه صلی الله علیه وسلم أَنَّه قَالَ: ... وَکَانَ یَأْمُرُالرِّجَالَ أَنْ یَّفْرِشُوْا الْیُسْریٰ وَیَنْصَبُوْا الْیُمْنٰی فِي التَّشَهُّدِ وَ یَأْمُرُالنِّسَاءَ أَنْ یَّتَرَبَّعْنَ". (السنن الکبری للبیهقي ج 2ص222.223 باب ما یستحب للمرأة ... الخ، التبویب الموضوعي للأحادیث ص2639 )
ترجمہ: صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو حکم فرماتے تھے کہ تشہد میں بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھیں اور دایاں پاؤں کھڑا رکھیں اور عورتوں کو حکم فرماتے تھے کہ چہار زانو بیٹھیں۔
"عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ سُئِلَ: كَيْفَ كُنَّ النِّسَاءُ يُصَلِّينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ كُنَّ يَتَرَبَّعْنَ ، ثُمَّ أُمِرْنَ أَنْ يَحْتَفِزْنَ". (جامع المسانید از محمد بن محمود خوارزمی ج1ص400، مسند أبي حنیفة روایة الحصكفي: رقم الحديث 114)
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کیا گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عورتیں نماز کس طرح ادا کرتی تھیں؟ انہوں نے فرمایا: پہلے توچہار زانوں ہو بیٹھتی تھیں، پھر ان کو حکم دیا گیا کہ دونوں پاؤں ایک طرف نکال کر سرین کے بل بیٹھیں۔
"
Way of reading namaz is the same in male and female
باجی جی یہ باتیں کس حدیث سے ثابت ہے ، مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں اللہ پاک آپ کو ہدایت عطا فرمائے آمین یارب العالمین
sir ap seene pr hath rakh kr namaz prhte? ya kandho tak Allah hu akbaer krte? ya kano tak? so plz
مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں ہے
Bht frq hai dono ki namaz Mai Bhai Islam ko smjhna seekho
باجی جان عقیدے درست کریں تو آپکو پتا چلے گا کہ عورت و مرد کی عبادات کے طریقے میں فرق ہے
ماشاء اللہ شکر ہے کہیں تو کسی نے ٹھیک گائیڈ کیا ورنہ ہر طرف یہود و نصری کے بھیجے عالموں عالمات کا نیٹورک پھیلا ہوا کہیں آکسفورڈ سے اسلام کی ڈگری لینے والی 😀 فرحت ہاشمی یہودی فتنہ کہیں مرزا انجئینر
Mashallah sae btyea hai apny👍
Allah k Nabi nay farmaya hai namaz is tarha padho jaisay mujhey padhtay dekha hai.
جہاں تک نماز کے پڑھنے کا تعلق ہے، دنیا کے سارے مسلمان مرد اور عورتیں خواہ وہ افریقہ کے کسی جنگل مین ہون یا امریکہ کی کسی عالیشاں محل مین انہین الفاظ مین نماز پڑھتے ہین اور اتنی ہی تعدار مین نماز پڑھتے ہین اور ایک رکعت مین ایک رکوع اور دو سجدے کرتے ہین جیسے نبی اکرمﷺ نے پڑھی۔ الحمدللہ
Hadis ka hwala dy skty hain ap
Uska no be bta dain plz
Sahi bhukhari ayat no 631
Bahot sahi samjhaya aapne very nice 👍
Jazak Allah Khair baji Jan
Mashallah❤❤❤❤❤ Subhan Allah
Allah key rasool ney kaha namaz aisey parho jesey mujhey dekhtey ho na key bibion ki misal di
Bilkul right👍
Bilkul sacch bat ha quran ma b yhi ha k mardon or orton ki namaz ma koi farq nai Allah sab ko naiki ki hidayat dy
Bhaii aapki bat shi h pe mard or orat m frk to hota h na
@@shamasiddiqe6586 hmm frk hai thoda sa but ye thk nahi bata rahi
maam haath ki kohni ko utha kr rakhna hai na ki rest position me aur hadees me bhi hai
جزاک اللّٰه بحن
Allah aap ku hidayat de mard aur aurat ki namaz me koi farkh nahin hai
Ye sahi ha bilkul mashallah
Jazakiallah khair
Nabiks farman hai k apny bazo kutay ki tarah mat bichayo sajde mein.ap or tahqeea karin , jazakallah
Right
Ye frmaan gents k liy h , aurat k liy nahi. Aurat ka hr cheez mn prday ka hukum h, namaz mn bhi. Correct yurself plz.
Aap ne bilkul sahi kaha is muhtarma ko or tehqeeq krne chaie
Ye cheez meny bi note Ki ha
@@Bangtanvillainکس ۔نے کہا ھے کہ یہ مردوں کے لئے ثابت ھے عورت کے لئے نہی دلیل بھی تو بتائیں اپنے پاس سے دین نہ پھیلائیں
بلکل ❤❤❤
Ap ne bilkul sai tarika btya he Allah ap ko jaza e khair ata kre❤
Ameen
اللّہ تعالیٰ سے ڈرو بہن ، یہ صحیح طریقہ نہیں ہے ، ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز اسی طرح پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا۔ مردوں اور عورتوں کی نماز کا طریقہ ایک ہی ہے ۔
Right
right
یہ ہی صحیح طریقہ ہےعورت اور مرد کی نماز کے طریقے میں فرق ہے
koi faraq ni bas pardy ka faraq hy r koi ni
Right
Assalam o alaikum warehmatullah wabarakatuhu, behan ap tehqeeq krin, pyaray nabi Karim ny فرمایا ہے k, نماز aysy perho jysy مجھے perhtay howay daikho,, ruku اور sajda khawateen کے aysy he ha jysy mardon ka ہے...
Koi bhi treeka shi nhi h chipak kr Namaz padhna mna h
Bilkul
Aap thoda tehkik kare aur ek mujhe ek sahabiya ki sahi hadees se sabid kare ki kisi sahabiya ne kisi sahaba ki tarah same namaz para ho aur rahi allah ke rasool s. a. w. Ka farmaan ka toh waha koi sahabiya thi jb unhone kaha tum us tarah nmz paro jis tarah mujhe dekha h agr aisi bt h toh us hadees m aur v kai bt h ki jaise tum main se koi ek azaan de phir koi taqbir de aur phir jo behtar qirat karne wala h nmz parai uske bd kaha ki aise paro jaise mujhe dekha h jayye aap thodi majid aur tehqiq kare aapko kya lgta hai ki kisi faqih ya phir kisi mohaddisin ne yeh hadees nhi dekha haa aap ek aur chis v sabid krna km se km 10 muhaddisin se v sabid kare ki mard aur aurat ki nmz same h bs
اپ نے بالکل ٹھیک نماز پڑھی اپی
Ni g😂😂
ماشاءاللہ ٹھیک طریقہ بتایا نماز کا ۔۔
جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ ٹھیک نہیں بتایا ان کا اپنا علم ٹھیک نہیں ہے
Ye jo thumbnail pae jo sajde wali pic lagai ye sahi lag rahi hai apko....
5 months pehly mne comment main btaya b tha k ye change kar do likn nhi kia....
Bundle of thanks
Masaallah
😂😂😢😢😢😮
Jazak Allah khair
Buhat hi ache se ap ne btaya thanks
Jazakiallah
Buhot ache nemaz ka treka bateya Allah apko jazekhr dy
Jazakiallah khair
Masha Allah bilkul sahi tareeqa bataya aap ne ourat niyat bandh te waqt kandhe tk hath le kr jati h or seene ya seene se thoda neeche hath bandh to h or sajde m Jane k liy baithne ka tareeqa bhi mardo se alag h
Bhot shukriya ❤❤❤
Kaha pr mention hai k orat ki namaz ka tareeka alag hai?
Assalam walekum mashallah aap bahut acchi tarah se samjhaie namaj ka Tarika❤
W Salam
Thanks 👍
Aslam u alikum sister mard or aurat ki namaz ma koi faraq ni allah ap ko hadyat da
Q nhi hy mrd awrat k nemaz mai zmeem asma k frq hy
ALLAH capital me likhty hain
@@KhalidRasheed-ek2roJust the A should be in capital.
Masallah ❤10 video me sbse behtreen
Bhot sukriya
❤️❤️❤️
ماشاءاللہ ماشاءاللہ بارک اللہ فیک کمال است
Jazakiallah
Masha Allah Sahi tarika btya
زبردست استاذہ عالمہ نصرت فاطمہ باجی
Jazakiallah
😂
@@alimanusratfatimabajiofficials😮😮😮😮😮😅😅😅😊😮😅
@@alimanusratfatimabajiofficials, see no no no no ifkawsh
JzakAllah
محترمہ نماز میں نیت شرط نہیں ہے ہمارے نبی کی حدیث یاد رکھیں کہ تم ویسے ہی نماز ادا کرو جیسا کہ مجھے دیکھتے ہو جہاں اللہ اور نبی کا حکم آ گیا وہاں بات ختم پھر ہم کیوں خود سے تاویلیں دیتے ہیں اللہ آپ کو اور ہم سب کو ہدایت دے آمین
Aurat or mard ki namaz me koi farq nhi ALLAH be hadaiton ko hadayat ata frmaye Aameen
Allah aapp ko hidayat de
Perfect ❤
Bundle of thanks 😊
jazak allah baji
ALLAH
جزاک اللہ خیرا❤
Jitne log apke triqe pe nmaz ada karege sab ka gunha qiyamat ke din ap pr hoga
Beshak
Bilkul sahe oart or mard ki namz mn koi farq ni h ..
❤ mashallha ❤
ماشاءاللہ عزوجل
جزاک اللہ خیرا
Namaz tariqa pura wrong kare hai baji. Galat namaz ka tariqa q skhire ho. Totally wrong... Hamare nabi pak saws ne kaha namaz jis tara pado usi tara muje pada ta dekha .. mard aur aurat ki namaz same hai.. aap ko se hadees my pada hai aurat ki namaz aisi hogi. Allah aap ko sahi heedayat de ameen...
Sahih bukhari hadees no 631 hazrat Muhammad saw farmate hai issi tarah nimaz pdnaa jiss tarah aap ne mjhe padte deikha
Us nai bola usee tarah hajj karo jis tarah mai nai kiyaa.....
To mard log usi tarah padhte hen jese nabi ko dekha....ab aurat kese padhe gi ...wo hadees bataa...ullu ke pathe..
Achcha tarike se samjhaya mashallah
جزاک اللّٰہ باجی
Of
G is
Q00
OklLl
Jazakillahu khairan kaseeran kaseera
Bhot shukriya
ماشاء اللہ ۔۔۔۔۔۔بہت خوب
Masallah
اللہ تعالیٰ آپ کو ہدایت اتار فرما آمین ثم آمین
بار ک اللہ فی حیاتکم الطیبہ و اعمالکم الصالحہ
جزاک اللہ خیرا
,subhanallah baji Allah ap ko sehat dy
JazakiAllah khair
Jazak Allah
وکیع نے شعبہ سے ، انہوں نے قتادہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سجدے میں اعتدال اختیار کرو اور کوئی شخص اس طرح اپنے بازو ( زمین پر ) نہ بچھائے جس طرح کتا بچھاتا ہے ۔‘‘
Dog touches the ground with its elbow and spread full arms but a woman has to keep up her elbow from the ground.
Bht acha
مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں
2
عورت کے پاؤں ساتھ ملے ہوئے ہوں اور مرد کے پاؤں ایک فٹ کا فیصلہ غلط طریقہ بتا رہیں ہیں
Ye bilkul sahi triqa hi nmaz ka
Mashallah bohat acha bataya hai baji jaan aap nay Allah paak aap ko hamesha apni rehmaton k saye main rukkahy Allah hummah aameen 🤲👍😊
Ameen bhut Shukriya
Allah Aap ko janat ala makam Ata kare
Ameen
Our itni piyari dua ka shukriya
Ye dua Allah ap ke haq me bhi qabool farmaye ameen
MashAllah boht acha kam kar rhi hai ap
Thank you so much for your encouragement
Bohat sukria baagi
Mard or orat ki namaz aik jesi hai dono me koi frq nhi hai..ALLAH Pak Hum sbko Sahi namaz prhne ki toufeeq ataa farmaye Ameen
ماشاءالله❤ماشاءالله
جزاكَ اللّٰه
masha Allah jazak Allah ❤
Mashallah ... apne buht hi acche tarike se samjhaya... buht buht sukriya
Jazakiallah khair
Mashallah Sister Allah Khush rakhy Ameen 🥰.Apki video dekh kr Meri Mama ki Namaz thk ho gyi.
Masahallah
Masallah bhut khosi hoi
Maqssd bhi yahi he ke TAMAM khwateen ki Namaz durust ho
Zabardast... aisy he ada krti hon m r darul iftah ka b yhi tariqa hai
Bhot khob ZABARDAST
Sahi ahdis hai mard or aurat ki nmaz main koi fraq ni
تو اس کا مطلب عورت بھی مرد کی طرح ٹخنوں سے اوپر پائنچہ رکھے اور چادر کے بجائے صرف سر ڈھانپ لے کیونکہ عورت اور مرد کی نماز میں تو کوئی فرق ہے ہی نہیں
Farq hai
Sister aap jo tarika bataye ho woh bilkul galat hain . Mard aur aurton ki namaz main koi farq nahi hoti .
❤❤❤ love you sister
Jee bulkul sahi orat or mart ki namaz ma koi farq nahi ha Allah ap ko hidayat dey
Mashallah api g good jizakallah
Masala Allah zabardast
سجدہ سہو کریں گے
JazakALLAH..
Masha Allah...but elbow zameen sa touch ni karty hyn
Mam jub hm sajdy me jaty hain tu hath ke koniya zamen par ni lgni cahiya apke tu zameen par lge hoi hain please ous bary me bta dain mujhy
G ap mrdu k tra phrty hu yai mam bilkol sahi kr rhi hy
Jazkala khaira
Assalamu alaikum
Aap please sahi hadith ki roshnee me namaz sikhayiye, Jo mard aur aurat ke liye ek hi tareeqa he.
غلط طریقے کا گناہ بتانے والی کو ھے۔صحابیات اور ازواج مطہرات والی نماز بتاۓ
Ameen
MashaAllah Allah AP ko jzah day boht c Ourton ki namaz ka tarika ghlt ha
Ye bhi ghalt tareka hh
. Difference is how women should sit and how man. I was at haram shareef and my arms were slightly high like men during sajda. I was pushed down by a local for righting my position. It’s true there is no difference what you read in salat but positions of sitting and standing are different. Jazakallah. ❤
ALLAH capital me likhty Hain
aapke Sajde ka Tarika Sahi nahin
Rakku Ka tarika bi thek Nahi ha
Allaha aapko hedayat diya🤲🤲🤲🤲
Masallah
MA SHA ALLAH
Allah AAP ko hamesha khush rakhe
اَلسَّلَامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَۃُاللّٰهِ وَبَرَکَاتُهُ
باجی جی رہنمائی چاہیے تھی کہ
اگر وتر کی دوسری رکعت کے بعد قعدہ میں التحیات درودِ پاک اور دعا پڑھنے کے بعد بھول کر ایک طرف سلام پھیر لیا ہو کیا اب یاد آنے پر دوسری طرف کا سلام روک کر تیسری رکعت پڑھنی ہوگی
یا وتر دوبارہ پڑھیں گے؟
والسّلام شبِ جمعہ ہے دعاؤں کی طلبگار ہوں
سجدہ سہو کرنا تھا
@@alimanusratfatimabajiofficials جی بہتر
جزاکم اللّٰه خیراً کثیرا
💚💚
Maasah allah ❤❤❤❤❤❤❤aamin
بی بی جی یہ طریقہ کہاں لکھا ھے حوالہ نہیں دیا یہ صرف حنفی نماز ھے اللہ آپ کو ھدائیت دے آمہن
thank you so much for share🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
Mashallah
JazakAllah❤
ماشاءالله shukaria ❤
Mashallah jaisa Kannada
This method of praying is directly against the sunnah and hadees of the Prophet Muhammad PBUH Sallallahu Alaihe Wasallam.
Sister, you should correct your own way of praying before you start teaching others.
I can prove it from ahadees of the Prophet PBUH with reference.
The Prophet (ﷺ) said, "Be straight in the prostrations and none of you should put his forearms on the ground (in the prostration) like a dog." (Sahih Bukhari 822)
Muhammad PBUH said "none of you". He didn't say men or women. He prohibited prostration like a dog to everyone. This is completely prohibited and yet this is what you are teaching. Fix your own way of praying first! Don't teach them to go against the Prophet (Nauzbillah).
Narrated Anas bin Malik:
I heard the Prophet (ﷺ) saying, "Perform the bowing and the prostration properly (with peace of mind), for, by Him in Whose Hand my soul is, I see you from behind my back when you bow and when you prostrate." (Sahih Bukhari 6644)
According to this hadees, ruku and prostration (sajda) is not a light matter and should be done properly.
I used to pray like you but Alhamdulillah after going through a lot of learning, I have corrected my Salah a lot. I won't say that it is 100% perfect still, but it is much more closer to the way Muhammad PBUH Sallallahu Alaihe Wasallam taught us to pray because I have learned and corrected from Sahih (authentic) ahadees, not from maulvis who have changed the faith for their own gain.
Exactly
Exactly this is not correct method
JazakAllah i also learn and Alhamdulillah i am agreed also
MAY Allah give us all Hidayat Amen
exactly orat seeny k opr hath bandhti or yea khud nechy band rahi hn
kohni b zameen py touch nhi krni chahiye sajda m
Mashallah❤