یا اللہ عزوجل بوسیلہ مصطفی صل اللہ علیہ وسلم.. حضرت پیر سردار احمد عالم کے مزار پر بے شمار نور کی برسات ھو آمین. اور ان کے صدقے ھم سب کی مغفرت ھو آمین. صل اللہ علیہ وسلم
حافظ کلام مولانا رومی مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں میر تقی میر کا یہ شعر بلاشبہ خوشبوئے رومی پیرسردار عالم ؒ پر صادق آتا ہے جو سفیر افکار رومی کے درجے پر فائز ہیں۔آپکا وجود کسی غنیمت سے کم نہیں تھا ،آپکی صحبت میں بیٹھ کر قرون اولی کے لوگوں کی یادتازہ ہوجاتی تھی آپکو فارسی زبان وادب سے گہرا لگاو تھا آپکی مجلس مثنوی اور حضرت اقبال کے کلام سے مرصع ومسجع ہوتی اگر آپ کو مثنوی اور کلام اقبال کاحافظ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ مخصوص انداز میں تشریح اس قدر سہل انداز میں کرنا کہ سامنے بیٹھے نیم خواندہ لوگ بھی مولانا جلال الدین رومی کی مراد سمجھ جائیں یہ ایک ایسا فن تھا جسمیں آپ یکتا تھے۔ دروس مثنوی کے نام پر جگہ جگہ مجالس کا قیام یہ آپکا ایسا کارنامہ ہے جو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔ دراصل مثنوی سے محبت کی خیرات آپ کو اپنے والد گرامی حضرت خواجہ سائیں محمد اشرف لالہ سے عطاء ہوئی تھی جنکا شمار بریلی شریف کے فضلاء میں ہوتا تھا۔ آپکے والد گرامی عاشق مولائے روم کے لقب سے ملقب تھے آستانہ عالیہ کھریپڑ شریف پر دروس مثنوی کا سلسلہ انکا ہی شروع کردہ تھا جس کو بعد میں آپ نے تادم مرگ جاری وساری رکھا۔ اس وقت انٹر نیٹ پر ویڈیوز کی صورت میں مثنوی شریف کے تقریبا پانچ سو سے زائد آپکے دروس موجود ہیں جو بلاشبہ بہت بڑاذخیرہ ہے۔ آپ نے درسیات کی تعلیم استاذالکل امام المناطقہ علامہ عطاء محمد بندیالوی سے حاصل کی زندگی بھر اپنے استاذ گرامی کی محبت وشفقتوں کے معترف رہے ادب کایہ عالم تھا کہ جب بھی علامہ بندیالوی کا نام آپکے سامنے لیا جاتا تو فرط محبت سے نگاہیں جھکا لیتے ۔ انکی حیات مبارکہ میں بھی بہت زیادہ خدمت کی سعادت حاصل رہی بعد از رحلت انکے عرس مبارک میں شرکت کا معمول رہا۔ مہمان نوازی ایمان کی علامت اور انبیاء کرامؑ کی سنت ہے ۔ نبی کریم ؐکی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت احادیث میں مہمان نواز ہونے کی بیان کی گئی ہے۔ اللہ کریم نے پیر صاحب کو اس صفت سے متصف فرمایا تھا جو شخص بھی آپکا مہمان بنا وہ زندگی بھر آپکی مہمان نوازی کامعترف رہا۔ آپ ہمیشہ رسول اکرم ؐ کے اس فرمان پر، جسمیں حضور اکرم ؐ نے ارشاد فرمایا آدمی کا اپنے مہمان کے ساتھ گھر کے دروازے تک جانا مسنون ہے پر عمل پیرا رہے۔ عاجزی وانکساری وخودداری جیسی صفات سے متصف تھے۔ حضرت سردار احمد عالم قادری اہل سنت میں وحدت فکر اور یکسوئی کے قائل تھے اس مقصد کے لیے انہوں نے اہل سنت کے تقریبا تمام طبقات کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلق رکھا اور وہ زندگی بھر ہمیشہ جوڑنے کی بات کرتے تھے توڑنے والوں کو نا پسند کرتے تھے انہوں نے یہ تمام خدمات بے لوث انداز سے سر انجام دیں قدرت نے انہیں فیاضی عطا فرمائی تھی وہ حرص و لالچ سے کوسوں دور تھے ۔ صاحبزادہ سردار احمد عالم قادری ایک عملی مسلمان تھے اور انہوں نے علم حاصل کیا پھر اس علم کو اپنے وجود پر عملاً وارد کیا وہ ایک عالم باعمل اور صوفی با صفا تھے خلیق اور مہربان شخصیت کے مالک تھے ہر معاملے میں سیرت طیبہ کو مد نظر رکھتے تھے سادگی اور سچائی ان کا معمول تھا اور فروغ علم ان کا مشن تھا ان کا عظیم الشان دار العلوم جس میں طلباء کی بڑی تعداد زیر تعلیم ہے وہ فروغ علم کے بنیادی نظریے کے تحت چلاتے تھے۔ صاحبزادہ سردار احمد عالم قادری نے سجادہ نشین بن کر اپنے والد گرامی اور جد امجد کے مشن کو بڑے احسن طریقے سے چلایا وہ غریب پرور شخصیت تھے اور دینی طبقات پر ہمیشہ ان کی توجہ مرتکز رہتی تھی شریعت و سنت کے پابند تھے طریقت کے سلسلہ عالیہ قادریہ قطبیہ عظیمیہ میں انہوں نے جس انداز سے کام کیا وہ اپنی نوعیت کا منفرد اسلوب و انداز ہے۔ آپکے قائم کردہ جامعہ الحبیب کی دو مرکزی برانچیں ہیں جنکی عمارتیں قابل دید ہیں انتظام وانصرام صفاء ستھراء نظم وضبط دیگر مدارس کے لئے بھی قابل تقلید ہے۔ جامعہ الحبیب کی لائبریری آپکے علمی ذوق کی آئینہ دار ہے ۔ اس ادارے کی منفرد بات یہ ہے کہ یہاں پر مقیم طلباء کے لئے علیحدہ زمین ٹھیکے پر لی جاتی ہے جسمیں سبزیاں پھل ودیگر چیزیں کاشت کی جاتی ہیں جن کو جامعہ کے طلباء کے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ اللہ کریم نے آپ کو تین بیٹے عطاء فرمائے جنکے نام محمد اویس محمدسلمان اور جنید احمد ہیں جو اپنی خاندانی روایات کے امین ہیں۔ دعا ہے اللہ کریم آپکے درجات بلند فرمائے اور آپکا فیضِ عام جاری وساری رکھے ۔آمین مرزا انس ارشد
یا اللہ عزوجل بوسیلہ مصطفی صل اللہ علیہ وسلم.. حضرت پیر سردار احمد عالم کے مزار پر بے شمار نور کی برسات ھو آمین. اور ان کے صدقے ھم سب کی مغفرت ھو آمین. صل اللہ علیہ وسلم
اللہ پاک پیر صاحب کے درجات بلند فرمائے اور ان کو جنت الفردوس میں اعلی سے اعلی مقام عطا فرمائے امین ثم امین یا رب العالمین
میرے مرشد سائیں سردار پر اللہ بے شمار رحمتیں نازل فرمائے
Allah pak mere murshed pak ko jnt me ala mqam ata frmy ameen
اللّٰہ تعالیٰ پیر صاحب کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے بلند درجات عطا فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین ۔
Allah pakk mery sohny dholn murshid k Darajaat buland farmay
قطرہ ملا سمندر سے سمندر ہو گیا
عاشق ملا جو موت سے قلندر ہو گیا
Allah mery murshad k darjaat buland frmay😢😢. Ameeen
I am frome kharapersharif 😢
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤ murshad e graami
قبلہ مرشد گرامی کے لیے الفاظ نہیں مل رہے۔۔۔😢😢
اللہ پاک پیر صاحب کی بے حساب مغفرت فرماۓ اور درجات بلند فرماۓ
😢❤❤❤❤
Inshallah
❤❤❤❤😢😢😢😢😢
💖💖💖💖
📿🤲📿🤲📿🤲
Ameen
16 march ha date
G 😢
😢😢😢😢😢
Inka janaza ktne lakh ka tha
😢😢😢
😢😢😢😢
100 kilo meter lahore to khraper shareef
AOULIAA ALLAH wisaal k baad apny Faiz ka 90% Taqseem famaty hen
حافظ کلام مولانا رومی
مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
میر تقی میر کا یہ شعر بلاشبہ خوشبوئے رومی پیرسردار عالم ؒ پر صادق آتا ہے جو سفیر افکار رومی کے درجے پر فائز ہیں۔آپکا وجود کسی غنیمت سے کم نہیں تھا ،آپکی صحبت میں بیٹھ کر قرون اولی کے لوگوں کی یادتازہ ہوجاتی تھی آپکو فارسی زبان وادب سے گہرا لگاو تھا آپکی مجلس مثنوی اور حضرت اقبال کے کلام سے مرصع ومسجع ہوتی اگر آپ کو مثنوی اور کلام اقبال کاحافظ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
مخصوص انداز میں تشریح اس قدر سہل انداز میں کرنا کہ سامنے بیٹھے نیم خواندہ لوگ بھی مولانا جلال الدین رومی کی مراد سمجھ جائیں یہ ایک ایسا فن تھا جسمیں آپ یکتا تھے۔
دروس مثنوی کے نام پر جگہ جگہ مجالس کا قیام یہ آپکا ایسا کارنامہ ہے جو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔
دراصل مثنوی سے محبت کی خیرات آپ کو اپنے والد گرامی حضرت خواجہ سائیں محمد اشرف لالہ سے عطاء ہوئی تھی جنکا شمار بریلی شریف کے فضلاء میں ہوتا تھا۔
آپکے والد گرامی عاشق مولائے روم کے لقب سے ملقب تھے آستانہ عالیہ کھریپڑ شریف پر دروس مثنوی کا سلسلہ انکا ہی شروع کردہ تھا جس کو بعد میں آپ نے تادم مرگ جاری وساری رکھا۔
اس وقت انٹر نیٹ پر ویڈیوز کی صورت میں مثنوی شریف کے تقریبا پانچ سو سے زائد آپکے دروس موجود ہیں جو بلاشبہ بہت بڑاذخیرہ ہے۔
آپ نے درسیات کی تعلیم استاذالکل امام المناطقہ علامہ عطاء محمد بندیالوی سے حاصل کی زندگی بھر اپنے استاذ گرامی کی محبت وشفقتوں کے معترف رہے ادب کایہ عالم تھا کہ جب بھی علامہ بندیالوی کا نام آپکے سامنے لیا جاتا تو فرط محبت سے نگاہیں جھکا لیتے ۔
انکی حیات مبارکہ میں بھی بہت زیادہ خدمت کی سعادت حاصل رہی بعد از رحلت انکے عرس مبارک میں شرکت کا معمول رہا۔
مہمان نوازی ایمان کی علامت اور انبیاء کرامؑ کی سنت ہے ۔ نبی کریم ؐکی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت احادیث میں مہمان نواز ہونے کی بیان کی گئی ہے۔
اللہ کریم نے پیر صاحب کو اس صفت سے متصف فرمایا تھا جو شخص بھی آپکا مہمان بنا وہ زندگی بھر آپکی مہمان نوازی کامعترف رہا۔
آپ ہمیشہ رسول اکرم ؐ کے اس فرمان پر، جسمیں حضور اکرم ؐ نے ارشاد فرمایا آدمی کا اپنے مہمان کے ساتھ گھر کے دروازے تک جانا مسنون ہے پر عمل پیرا رہے۔
عاجزی وانکساری وخودداری جیسی صفات سے متصف تھے۔
حضرت سردار احمد عالم قادری اہل سنت میں وحدت فکر اور یکسوئی کے قائل تھے اس مقصد کے لیے انہوں نے اہل سنت کے تقریبا تمام طبقات کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلق رکھا اور وہ زندگی بھر ہمیشہ جوڑنے کی بات کرتے تھے توڑنے والوں کو نا پسند کرتے تھے انہوں نے یہ تمام خدمات بے لوث انداز سے سر انجام دیں قدرت نے انہیں فیاضی عطا فرمائی تھی وہ حرص و لالچ سے کوسوں دور تھے ۔
صاحبزادہ سردار احمد عالم قادری ایک عملی مسلمان تھے اور انہوں نے علم حاصل کیا پھر اس علم کو اپنے وجود پر عملاً وارد کیا وہ ایک عالم باعمل اور صوفی با صفا تھے خلیق اور مہربان شخصیت کے مالک تھے ہر معاملے میں سیرت طیبہ کو مد نظر رکھتے تھے سادگی اور سچائی ان کا معمول تھا اور فروغ علم ان کا مشن تھا ان کا عظیم الشان دار العلوم جس میں طلباء کی بڑی تعداد زیر تعلیم ہے وہ فروغ علم کے بنیادی نظریے کے تحت چلاتے تھے۔
صاحبزادہ سردار احمد عالم قادری نے سجادہ نشین بن کر اپنے والد گرامی اور جد امجد کے مشن کو بڑے احسن طریقے سے چلایا وہ غریب پرور شخصیت تھے اور دینی طبقات پر ہمیشہ ان کی توجہ مرتکز رہتی تھی شریعت و سنت کے پابند تھے طریقت کے سلسلہ عالیہ قادریہ قطبیہ عظیمیہ میں انہوں نے جس انداز سے کام کیا وہ اپنی نوعیت کا منفرد اسلوب و انداز ہے۔
آپکے قائم کردہ جامعہ الحبیب کی دو مرکزی برانچیں ہیں جنکی عمارتیں قابل دید ہیں انتظام وانصرام صفاء ستھراء نظم وضبط دیگر مدارس کے لئے بھی قابل تقلید ہے۔
جامعہ الحبیب کی لائبریری آپکے علمی ذوق کی آئینہ دار ہے ۔
اس ادارے کی منفرد بات یہ ہے کہ یہاں پر مقیم طلباء کے لئے علیحدہ زمین ٹھیکے پر لی جاتی ہے جسمیں سبزیاں پھل ودیگر چیزیں کاشت کی جاتی ہیں جن کو جامعہ کے طلباء کے استعمال میں لایا جاتا ہے۔
اللہ کریم نے آپ کو تین بیٹے عطاء فرمائے جنکے نام محمد اویس محمدسلمان اور جنید احمد ہیں جو اپنی خاندانی روایات کے امین ہیں۔
دعا ہے اللہ کریم آپکے درجات بلند فرمائے اور آپکا فیضِ عام جاری وساری رکھے ۔آمین
مرزا انس ارشد
DARJAAT BULAND HU
😢😢😢