CLIP 150 علامات الاعراب الاصلیۃ و الفرعیۃ

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 6 січ 2025

КОМЕНТАРІ • 7

  • @horsetvhorsetv4259
    @horsetvhorsetv4259 4 роки тому

    سبحان الله والحمد لله رب العالمين الرحمن الرحيم ملك يوم الدين.
    جزاك الله خيرا يا اخي فى الإسلام
    ان الله مع المخلصين له الدين ولو كره الكافرون

  • @aneeshussain7050
    @aneeshussain7050 3 роки тому

    جزاک اللہ خیر🌹

  • @atiqurrahman9756
    @atiqurrahman9756 4 роки тому +1

    جزاک اللہ. ایڈیٹنگ فرما لیجئے گا. دعاگو اور طالب دعا.

  • @TeacherRamzanMadani
    @TeacherRamzanMadani 4 роки тому

    ⚜️ *وزن کی اقسام*⚜️
    *وزن کی تین قسمیں ہیں:*
    وزن صرفی
    وزن صوری
    وزن عروضی
    ▪️ *وزن صرفی:*
    جس میں حرکات و سکنات اور اصلی و زائد کی خصوصیت کے ساتھ ساکن ساکن کے مقابل اور متحرک متحرک کے مقابل ہو۔
    جیسے: مَضْرُوْبٌ بروزن مَفْعُوْلٌ
    (مضروب میں پہلا، تیسرا اور پانچواں حرف متحرک باقی دو ساکن تو وزن میں بھی ایسے ہی ہے، اسی طرح میم اور واؤ زائد تو وزن میں بعینہ موجود ہیں)
    ▪️ *وزن صوری:*
    جس میں حرکات و سکنات کے لحاظ اور اصلی و زائد کے لحاظ نہ ہونے کی خصوصیت کے ساتھ ساکن ساکن کے مقابل اور متحرک متحرک کے مقابل ہو۔
    جیسے: ضَوَارِبُ بروزن مَفَاعِلُ
    (ضویرب اور مفاعل میں حرکات و سکنات ایک جیسی ہیں لیکن اصلی و زائد کا لحاظ نہیں رکھا گیا کیونکہ ضوارب میں دوسرا اور تیسرا حرف زائد لیکن اس کے وزن مفاعل میں پہلا اور تیسرا حرف زائد ہے)
    ▪️ *وزن عروضی:*
    جس میں حرکات و سکنات اور اصلی و زائد کے لحاظ نہ ہونے کی خصوصیت کے ساتھ ساکن ساکن کے مقابل اور متحرک متحرک کے مقابل ہو۔
    جیسے: طَعَامٌ، اِدَامٌ، زُكَامٌ، شَرِیْفٌ بروزن فَعُولٌ
    (یہاں سب میں پہلا اور دوسرا اور چوتھا حرف متحرک اور تیسرا ساکن ہے فعول میں یہ ہی صورت ہے لیکن خصوصیت کا لحاظ نہیں یعنی مضموم مقابل مضموم یا مکسور مقابل مکسور نہیں)
    اسی طرح *(اَکَابِرُ، مَسَاجِدُ اور قَوَاعِدُ)*
    ان تینوں کا وزن صوری مَفَاعِلُ بفتح میم ہے
    اور وزن صرفی پہلے کا اَفَاعِل، دوسرے کا مَفَاعِلُ اور تیسرے فَوَاعِلُ ہے
    اور تینوں کا وزن عروضی مُفَاعِل بضم میم ہے۔
    علم صرف میں تمام اسماء و افعال میں وزن صرفی معتبر ہوتا ہے۔
    ▪️ *نوٹ:*
    مگر تصغیر میں وزن صوری معتبر ہوتا ہے
    لہذا مُسَیْجِدٌ، اُسَیْوِدٌ، جُوَیْرِبٌ بروزن فُعَیْعِلٌ کہیں گے حالانکہ پہلے کا وزن صرفی مُفَیْعِلٌ دوسرے کا اُفَیْعِلٌ اور تیسرے کا فُوَیْعِلٌ ہے
    اسی طرح مُفَیْتِیْحٌ، ضُوَیْرِیْبٌ بروزن فُعَیْعِیْلٌ ہوگا
    حالانکہ وزن صرفی پہلے کا مُفَیْعِیْلٌ اور دوسرے کا فُوَیْعِیْلٌ ہے۔
    تصغیر میں وزن صوری کا اعتبار کرنا اس کے اوزان کو تین (فعیل، فعیعل اور فعیعیل) میں بند کرنا ہے ورنہ اگر وزن صرفی معتبر ہوتا تو بہت سے اوزان کا اعتبار کرنا لازم آنا تھا۔
    *محمد بنیامین کیلانی*