Quran Majeed ki Taleemat aur Aulia Karaam ki sohbat wa Tarbiat | Melad 17 January 2024 Vehari
Вставка
- Опубліковано 8 лют 2025
- Vehari: Annual Melad e Mustafa ﷺ & Haq Bahoo Conference
Lecture “Quranic Teachings & Company & Training of Awliya of Allah”
Main points
-Allah commands to ponder upon physical universe & ourselves (41:53). We have to observe both of these aspects which is way to Divine recognition. Awliya say delving into innerself is delving into our selves as
“Have they not meditated within themselves?” (Qur’an, 30:8)
We need to recognize our innerselves & make perfect both physical & inner aspects.
-Recognizing self is actually recognizing Allah as Sufis quote Hadith
من عرف نفسه فقد عرف ربه
“Whoever recognized his self, recognized his Sustainer.”
Sultan Bahoo says
“This body of yours is dwelling of Lord so Mystic (Faqeer) look inside Hoo”
Sufis say Divine illuminations are within ourselves. Illuminations are in human like water is in Earth; digging well is needed to attain water, mining is required to reach gold in mines, similarly delving into innerself is needed to attain inner illuminations. Bayazid Bistami says that he found his Sustainer while searching himself & found himself while searching his Sustainer.
-Exalted Prophet (ﷺ) says
“Heart of believer is mirror of Rahman.”
Mirror needs cleanliness to reflect & cleaning process is termed tazkiya (purification) in Qur’an. A stick needs Moses (AS) to eat snakes, iron needs David (AS) to become soft & mud scalple needs breath of Jesus (AS) to fly like bird; similarly purification needs company & gaze of spiritual master.
-Sufis say company of pious makes pious. Imam Qurtubi says when company of people of cave blesses dog, how believer can be deprived of blessings in company of Awliya of Allah?” Perfect master purifies outer as well as inner self. Sultan Bahoo says:
“Perfect Spiritual mentor is just like a washer man who beats clean clothes Hoo
His one glance purifies, therefore soap is not needed Hoo.”
Awliya advise to accompany pious people to have inner purification as they don’t teach Qur’an verbally but teach to apply it. They invite towards dhikr for purification of heart as Qur’an promises (2:152)
“So remember Me, I shall remember you.”
Islahee Jamaat invites towards dhikr for inner purification.
وہاڑی : سلطان باھُو سپورٹس کمپلیکس میں منعقدہ سالانہ میلادِ مصطفٰے ﷺ و حق باھُو کانفرنس میں شرکت اور خصوصی خطاب
خطاب کا موضوع: " قرآن مجید کی تعلیمات اور اولیائے کرام کی صحبت وتربیت"
گفتگو کے اہم نکات:
اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی نشانیوں میں غو ر فکر کرنے کیلئے انفس اور آفاق میں غور کرنے کا حکم فرمایا ہے(سورة فصلت،53)۔ انسان کو فطرت اور اپنے باطن دونوں کا مشاہدہ کرنا چاہئے جو اللہ تعالیٰ کی معرفت کا سفر ہے اولیاء اللہ کے نزدیک اپنے من میں جھانکنا انفس میں غور کرنا ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حکم فرمایا ہے-
أولم يتفكروا في أنفسهم(سورۃ الروم:8)
ترجمہ: "کیا انہوں نے اپنے مَن میں کبھی غور نہیں کیا؟"
آج ہمیں اپنے آپ کی شناخت کرنی ہے اور انفس و آفاق دونوں جہتوں کو اپنے اندر کامل کرنا ہے -
خود کو پہنچانا در اصل اللہ تعالیٰ کی پہچان حاصل کرنا ہے- جیساکہ صوفیاء حدیث پاک بیان فرماتے ہیں:
من عرف نفسه فقد عرف ربه
ترجمہ: جس نے اپنے نفس(یعنی اپنے آپ) کو پہچان لیا اس نے اپنے رب کو پہچان لیا-
سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ فرماتے ہیں
ایہہ تن رب سچے دا ہجرا وچ پا فقیرا جھاتی ھُو
صوفیاء فرماتے ہیں کہ اللہ پاک کے انوار و تجلیات انسان کے اندر رکھ دیے گئے ہیں۔ نور انسان کے اندر ایسے ہے جیسے زمین کے اندر پانی، یعنی پانی نکالنے کیلئے مٹی کھودنی پڑتی ہے ۔ پہاڑ کے اندر سونے کی کان جس تک پہنچنے کیلئے کھودائی کرنی پڑتی ہے ۔ اپنے اندر کے نور تک پہنچنے کیلئے اپنے اندر اترنا پڑتا ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ " میں نے اپنی کھوج میں اپنے رب کو پایا ہے اور اپنے رب کی کھوج میں خود کو پایا ہے۔"
حضور نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا:
قلب المومن مرۃ الرحمٰن
ترجمہ:" مومن کا دل رحمٰن کا آئینہ ہے-"
دل کو صاف آئینہ بنانے کیلئے اسے میل کچیل سے دور کرنا پڑتا ہے جسے قرآن مجید کی اصطلاح میں تزکیہ کا عمل فرمایا گیا ہے- جیسے لاٹھی کو سانپ کھانے کیلیے موسیٰ علیہ السلام کے دست پاک کی ، لوہے کو موم ہونے کیلیے داؤد علیہ السلام کی اور مٹی کی مورت کو پرندے کی طرح اڑنے کیلیے دمِ عیسیٰ علیہ السلام کی ضرورت ہوتی ہے ویسے ہی تزکیہ کیلئے کسی شیخ کامل کی صحبت و توجہ کی ضرورت ہوتی ہے-
صوفیاء فرماتے ہیں کہ صالحین کی صحبت صالح بنا دیتی ہے۔ امام قرطبی فرماتے ہیں کہ جب کتا اصحاب کہف کی صحبت سے مراتب پا جاتا ہے تو بندہ مومن اولیاء اللہ کی صحبت سے بے فیض کیسے رہ سکتا ہے؟ مرشد کامل وہ ہوتا ہے جو دھوبی کی طرح انسان کے ظاہر و باطن کو پاک کردیتا ہے-حضرت سلطان باھُو فرماتے ہیں
کامل مُرشد ایسا ہووے جیہڑا دھوبی وانگوں چَھٹے ہُو
نال نِگاہ دے پاک کَریندا وچ سجی صابون نہ گَھتّے ہُو
اولیائے کرام فرماتے ہیں کہ اپنے اندرکی پاکی (تزکیہ نفس ) کیلئے اولیاء کی معیت اختیار کرو کیونکہ اولیاء اللہ قرآن کریم محض زبانی نہیں پڑھاتے بلکہ اس کا عملی اطلاق سکھاتے ہیں اولیاء و صالحین قلبی صفائی کیلئے ذکر ِ الٰہی کی دعوت دیتے ہیں جس کا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں وعدہ فرمایا ہے کہ:
فاذكروني أذكركم (سورۃ البقرۃ:152)
ترجمہ:" سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا-"
اصلاحی جماعت کی یہی دعوت ہے کہ قلبی ذکر اللہ کے ذریعے اپنے دلوں کو اللہ کی محبت کیلئے خالص کرلو-