Pirzada Qasim Ghazal اک سزا اور اسیروں کو سُنا دی جائے
Вставка
- Опубліковано 30 вер 2024
- پیرزادہ قاسم
اک سزا اور اسیروں کو سُنا دی جائے
یعنی اب جرمِ اسیری کی سزا دی جائے
اُس کی خواہش ہے کہ اب لوگ نہ روئیں نہ ہنسیں
بے حسی وقت کی آواز بنا دی جائے
دستِ نادیدہ کی تحقیق ضروری ہے مگر
پہلے جو آگ لگی ہے وہ بجھا دی جائے
صرف جلناہی نہیں ہم کو بھڑکنا بھی ہے
عشق کی آگ کو لازم ہے ہَوا دی جائے
صرف سورج کا نکلنا ہے اگر صبح تو پھر
ایک شب اور مِری شب سے ملا دی جائے
اور اِک تازہ ستم اُس نے کیا ہے ایجاد
اُس کو اِس بار ذرا کُھل کے دعا دی جائے
پیرزادہ قاسم
اک سزا اور اسیروں کو سُنا دی جائے
یعنی اب جرمِ اسیری کی سزا دی جائے
اُس کی خواہش ہے کہ اب لوگ نہ روئیں نہ ہنسیں
بے حسی وقت کی آواز بنا دی جائے
دستِ نادیدہ کی تحقیق ضروری ہے مگر
پہلے جو آگ لگی ہے وہ بجھا دی جائے
صرف جلناہی نہیں ہم کو بھڑکنا بھی ہے
عشق کی آگ کو لازم ہے ہَوا دی جائے
صرف سورج کا نکلنا ہے اگر صبح تو پھر
ایک شب اور مِری شب سے ملا دی جائے
اور اِک تازہ ستم اُس نے کیا ہے ایجاد
اُس کو اِس بار ذرا کُھل کے دعا دی جائے
پیرزادہ قاسم
Can you translate this Ghazal to English
Matle ka jawaab nahi
Kya kehne, bahut khoob ❤❤❤
mere fvt
High caliber poetry by Qasim Peerzada
HasabEhaal