اللہ تعالیٰ حصہ دوم جلیل ہے وہ ذات کہ جس نے زمین سے اگنے والی چیزوں کے اور خود اِنہی لوگوں کے اور اُن چیزوں کے جنہیں یہ نہیں جانتے سب کے جوڑے پیدا کیے‟ (سورة یٰسٓ آیت-36)؛ ”بیشک زمین و آسمان کی خلقت‘ روز و شب کی رفت وآمد‘ اُن کشتیوں میں جو سمندر میں لوگوں کے فائدہ کے لیے چلتی ہیں اور اُس پانی میں جسے اللہ آسمان سے برسا کر مفِدہ زمینوں کو زندہ کرتا ہے اور اُس میں طرح طرح کے چوپائے پھیلا دینے‘ رخ بدلتی ہواؤں کے چلنے میں‘ اور آسمان و زمین کے درمیان لَسخر کئے جانے والے بادلوں میں صاحبانِ عقل کے لیے ﷲ کی نشانیاں ہیں‟ (سورة البَقَرَة آیت-164)؛ ”۔ ۔ ۔ وہ ہر آن نئی شان میں ہوتا ہے‟ (سورة الرَحمٰن آیت-29)؛ اور ”جو بھی روئے زمین پر ہے سب فنا ہو جائے گا لیکن ہمیشہ رہے گی صرف تمہارے رَب کی ذات جو صاحبِِ جلال و اِکرام ہے‟ (سورة الرَحمٰن آیت-26 اور 27)- دِینِ اِسلام منجانب اللہتعالیٰ ٰ ہے (سورة آل ِ عمراَن آیت-83)- ارشادِ الِہٰی ہے‘ ”اللہ جسے چاہتا ہے دِین اسلام کی ہدایت کے لے چُنتا ہے (نبی‘ رَسول یا اِمام)‘ بَندوں میں کسی کو چُننے کا اِختیار نہیں اور ﷲ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)؛ اور ”(مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو جب سب نبیوں سے عہد لیا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل عمراَن آیت-81)‘ یعنی نبّوت‘ رِسالت اور اِمامت کےعُہدے عالم ِ ارواح میں دیئے گئے- اللہ تعالیٰ ٰ کا اِرشاد ہے‘ ”۔ ۔ ۔بے شک جو اللہ کا شریک ٹھرائے اُس پر اللہ نے جنّت حرام کردی‘ اُس کا انجام جہّنم ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہو گا‟ (سورة المائدة آیت-72)- اللہتعالیٰ ٰ: کسی ظالم کو ہدایت نہیں دیتا (سورة الجمعة آیت-5)؛ فسادی کو پسند نہیں کرتا (سورة البَقَرَة آیت-205)؛ جلد حساب کرنے والا ہے (سورة البَقَرَة آیت-202)؛ اور موت اور حیات دیتا ہے (المومنون آیت-80)؛ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا (سورة البَقَرَة آیت-190)؛ سخت ترین عذاب کرنے والا ہے (سورة البَقَرَة آیت-165)؛ سودی کمائی میں برکت نہیں دیتا اور صدقات دینے والوں کے رزق میں اضافہ کرتا ہے‘ نیز وہ کسی ناشکرے اورعادی گناہ گار کو پسند نہیں کرتا (سورة البَقَرَة آیت-276)؛ لغو اور غیر اِرادی قسموں کا موَاخذہ نہیں کرتا لیکن مگر اُن کا ضرور مؤاخذہ فرمائے گا جن کا تمہارے دلوں نے اِرادہ کیا ہو‘ وہ بخشنے والا اور برداشت کرنے والا ہے (سورة البَقَرَة آیت-225)؛ نے گناہ گاروں کے کتنے قرُئیے برباد کردیے اور اُن پر عذاب اُس وقت آیا جب وہ رات میں سو رہے تھے یا دن میں قیلولہ کر رہے تھے‘ پھر عذاب آنے کے بعد اُن کی پکار صرف یہ تھی کہ یقینًا ہم لوگ ظالم تھے (سورة الأعراف آیت-4 اور 5)- ارشاد الِہٰی ہے‘ ”کیا اَب بھی اہلِ قریہ اِس بات سے مامون ہیں کہ رات کو جب وہ سو ر ہے ہونگے ہمارے عذاب سے محفوظ رہیں گے یا اِس بات سے مطمئن ہیں کہ یہ جب کھیل کود میں مصروف ہونگے ہمارا عذاب دن دھاڑے نازل نہ ہو گا اور کیا یہ لوگ خدائی تدبیر کی طرف سے مطمئن ہیں جب کہ ایسا اطمینان صرف گھاٹے میں رہنے والوں کو ہوتا ہے‟ (سورة الأعراف آیت-97‘ 98 اور 99)؛ اور ”اُن کو کیا ہو گیا ہے کہ میرے تذکرے سے منہ پھیرتے ہیں گویا یہ وحشی گدھے ہیں جو شیر کو دیکھ کر بھاگتے ہیں‟ (سورة المدَّثِّرآیت- 49 تا 51)-
ﷲتعالیٰ ٰ: اَپنے فرمابردار بندوں پر بڑا مہربان ہے (سورة البَقَرَة آیت-207)؛)؛ توبہ کرنے اور پاکیزہ رہنے والوں کو پسند کرتا ہے (سورة البَقَرَة آیت-222)؛ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے (سورة البَقَرَة آیت-195(؛ زرہ برابر بھی وہ ظلم نہیں کرتا‘ اور اَگر کوئی نیکی ہو تو اُسے دوگنا کر دیتا ہے اور اپنے پاس سے اَجرِ عظیم عطا کرتا ہے (سورة النساء آیت-40)؛ پرہیز گاروں کے ساتھ ہے (سورة البَقَرَة آیت-194)‘ اور ایمان والوں کو ہدایت کرتا ہے کہ صبر اور نماز کے ذریعہ مدد چاہو کہ وہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (سورة البَقَرَة آیت-153)- ارشاد الِہٰی ہے‘ ”سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کیا کرو اور میری ناشکری نہ کیا کرو‟ (سورة البَقَرَة آیت-152)؛ ”اَپنی تمام نمازوں اور بالخصوص نماز وسطٰىٰ (فجر) کی محافظت اور پابندی کرو اور اللہ کی بارگاہ میں خشوع و خضوع کے ساتھ کھڑے ہوا کرو‟ (سورة البَقَرَة آیت-238)؛ ”اور انصاف کے ساتھ تولو اور اِس میں کمی نہ کرو‟ (سورة الرَحمٰن آیت-9)‘ اور ” اپنے رَب سے بخشش طلب کرو‘ بے شک وہ بڑا بخشنے والا ہے‟ (سورة النِّسَاء آیت-106)- اللہتعالیٰ ٰ نے حضرت مُحَمَّد(ﷺ) کے اقرابہ (اہلٍِ بیت) سے مودّت کرنے والوں کو نہ صرف اِس عمل کا بڑا ثواب دینے کا وعدہ فرمایا بلکہ اِس کا شکریا بھی اَدا کرتا ہے (سورة الشوریٰ آیت-23)- اِرشاد الِہٰی ہے‘ ”لوگوں نے اللہ کو اس کے شایان شان طریقے سے نہیں پہچانا ‘ حالانکہ قیامت کے دن ساری زمین اُسی کے قبضہ قدرت میں ہوگی اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے‘ اس کی ذات پاک و بے نیاز ہے اور جن چیزوں کو یہ اس کا شریک بناتے ہیں ان سے بلند و بالاتر ہے‟ (سورة الزمر آیت-67
ماشاءاللہ بہت ہی جاندار اور پرمغز معلوماتی گفتگو ھے ،اج میں نے ان صاحب کو پہلی بار دیکھا اور سنا ھے ،کسی اچھے اسلامی تعلیمات سے پوری جانکاری ہونے والے بندے کو سامنے بیٹھا کر اسکے ساتھ گفتگو کرلینی چاہیے ،سولات معقول ہونے چاہیے
ﷲ بہ نفسِ قُرآن اللہتعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے لفظ ' هُوَ' (وہ) {اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ} استعمال کیا (سورة البَقَرَة آیت-255) - اللہ اُس کا صفاتی نام ہے اور کوئ وجود اِس کے ہم نام ہونے کے قابل نہیں (سورة مریم آیت-65)- اللہتعالی یکتا اور سب سے بے نیاز ہے‘ نہ اُس سے کوئی پیدا ہوا‘ نہ وہ پیدا کیا گیا اور نہ ہی اُس کا کوئی ہمسر ہے (سورة اخلاص آیت-1 تا 4)- اِرشادِ الِہٰی ہے‘ ”ﷲ‘ مَلَائِکہ اور صاحبان علم جو عدل پر قائم ہیں) معصوم) گواہی دیتے ہیں کہ اُس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل ِ عمراَن آیت-18)- اللہ ہی اوّل اور آخر ہے‘ ظاہر (اپنی قدرت کے لحاظ سے) اور پوشدہ (اپنی ذات کےلحاظ سے)؛ وہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے‘ قادر مطلق ہے اور ہر جگہ موجود ہے (سورة حدید آیات-2‘ 3 اور 4)- جدہر نظر ڈالو گے نظر آے گا اللہ کا مظہر [وَجْهُ اللّٰهِ] (سورة البَقَرَة آیت-115)- اللہتعالیٰ حدود سے مبّرا ہے‘ یعنی وہ تصور سے ماورا ہے- اللہتعالیٰ کے لیے الفاظ ہاتھ اور آنکھ جو قُرآن میں استعمال ہوے (سورة الزمر آیت-67 اور ھود آیت-37)‘ مجازی اصطلاحیں ہیں- اِرشاد ہو رہا ہے‘ ”ﷲ آسمانوں اور زمین کا نور ہے اِس نور کی مثال اُس چراغ کے مانند ہے جو کہ طاق میں روشن ہو اور وہ چراغ فانوس میں رکھا ہو گویا یہ فانوس ایک درخشندہ ستارے کی طرح چمک رہا ہو‘ اُس چراغ کو روشن کرنے کے لیے تیل شرقی اور نہ غربی زیتون کے مبارک درخت سے لیا گیا ہو‘ اُس کا تیل (خود ہی) چمک رہا ہو‘ اگرچہ ابھی اُسے آگ نے چھوا بھی نہیں گویا نور کے اُوپر نور‘ اور ﷲ جسے چاہتا ہے اپنے نور کی معرفت عطا کرتا ہے ‘ نیز ﷲ ہدایت کے لیے مثالیں بیان فرماتا ہے اور ہر چیز سے خوب آگاہ ہے‟ (سورة آلنور آیت-35)؛ اور ”ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ہمیشہ سے ہے اور قائم رہنے والا ہے نیز اُسی سے کُل کائنات قائم ہے‘ اُسے نہ نیند آتی ہے نہ اُونگھ‘ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اُسی کا ہے‘ کون ہے جو اُس کی بارگاہ میں اُس کی اِجازت کے بغیر سفارش کرسکے؟ جو کچھ اِن کے سامنے ہے اور جو پبَ پشت سب کو جانتا ہے اور یہ اُس کے علم کے ایک حّصہ کا بھی احاطہ نہیں کرسکتے مگر وہ جس قدر چاہے‘ اُس کی کُرسی (علم و اقتدار) زمین و آسمان سے وسیع تر ہے اور اُسے اِن کے تحفظ میں کوئی مشکل نہیں ہوتی‘ وہ عالی مرتبہ بھی ہے اور صاحبِِ عظمت بھی‟ (سورة البَقَرَة آیت-255)- ﷲتعالیٰ ٰ: عدم سے وجود میں لانے‘ پیدا کرنے اور صورتیں بنانے والا ہے؛ اُس کے بہترین نام ہیں؛ زمین و آسمان کا ہر ذرّہ اُسی کے لیئے محہُ تسبیح ہے اور وہ صاحبِِ عزت و حکمت ہے (سورة الحشر آیت-24)؛ تمام عالمین کا رب (خالق‘ پالنے اور ہدایت دینے والا) ہے (سورة الفاتحة آیت-2)؛ سب انسانوں کا مالک اور معبود ہے (سورة الناس آیت-2 اور 3)؛ دو مشرقوں اور دو مغربوں کا رَب ہے (سورة الرَحمٰن آیت-17)؛ تمام مشارق و مغارب کا رَب ہے (سورة المعارج آیت-40)؛ نہایت مہربان اور دائمی رحمتوں والا ہے (سورة الفاتحة آیت-3)؛ مقدس ترین‘ اَمان دینے والا‘ اِیمان کنندہ‘ عظیم نگران‘ صاحبِ عزت‘ غالب اور کبریائی کی عظمت ہے (سورة الحشر آیت-23)؛ سب سے بے نیاز ہے اور قابلِ حمد و ثنا بھی (سورة لبَقَرَة آیت-267)؛ بڑے عظیم فضل کا مالک ہے (سورة الجمعة آیت-4)؛ غفور بھی ہے اور حلیم بھی‘ صاحبِ وٌسعت بھی ہے اور صاحبِ ِ علم بھی (سورة البَقَرَة آیت-235 اور247)؛ ہر شے پر قادر ہے (سورة آل ِ عمراَن آیت-26)؛ ایک دن سب کو جمع کرے گا (سورة البَقَرَة آیت-148)‘ اور روزِ قیامت کا مالک ہے (سورة الفاتحة آیت-4)- نیز اِرشادِالِہٰی ہے ‘ ” اور اگر روئے زمین پر تمام درخت قلم بن جائیں‘ سمندر اِن کیلئے سیاہی بن جائے اور اِن میں سات دیگر سمندروں کا اضافہ کیا جائے تو یہ سب کے سب ختم ہو جائیں گے لیکن کلمات الِہٰی ختم نہیں ہوں گے یقیناً اللہ عزیز و حکیم ہے‟ (سورة لقمان آیت-27)؛ اور ”بڑا بابرکت ہے ﷲ کا نام جو صاحبِ جلال و اِکرام ہے‟ (سورة الرَحمٰن آیت-78)- مزید براں‘ اللہتعالیٰ نے اپنے اوپر رحمت کو لازم قرار دیا (سورة الانعام آیت-54)-- اللہتعالیٰ نے: حضرت آدم عَلَیْہ لسَّلَام کو اَپنی پوری دستِ قدرت سے بنایا (سورة صٓ آیت-75)؛ آسمانِ دنیا کو ستاروں سے مزیّن بنایا (سورة الصافات آیت-6)؛ موت و حیات کو خلق کیا (سورة الملك آیت-2)؛ شَر کو پیدا کیا (سورة الفلق آیت-2)؛ عہد لیا تمام اروحِ اولاد ِ آدم علیہ سلام کی ذریعت سے اُن کی اپنی ذات پر گواہ بنا کر اِس بات کو تسلیم کرنے کا کہ وہ (سبحان تعالہٰی) اُن کا رَب ہے تا کہ روز قیامت یہ نہ کہہ سکیں کہ وہ اِس سے غافل تھے (سورۃ الاعراف آیت- 172)‘ اور شیطان کی عبادت نہ کرنے کا (سورۃ یٰسٓ آیت- 60( - اللہ تعالیٰ ٰ کا اِرشاد ہے: ”اُس نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا اور جنّات کو بے دھوئیں کی آگ سے‟ (سورة الرَحمٰن آیت-14 اور 15)؛” ۔ ۔ ۔جملہ آسمانی کائنات اور زمین (سب) ایک اکائی کی شکل میں جڑے ہوئے تھے پس ہم نے ان کو پھاڑ کر جدا کر دیا‘ اور ہم نے (زمین پر) ہر پیکرِ حیات کی نمود پانی سے کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة الأنبياء آیت-30)؛ ” ۔ ۔ ۔ ﷲ زمین و آسمان کو وجود دینے والا ہے اور جب کسی اَمر کا فیصلہ کرلیتا ہے تو صرف کُن کہتا ہے اور وہ چیز ہوجاتی ہے‟ (سورة البَقَرَة آیت-117)؛ ” تمہارے پروردگار نے آسمانوں اور زمین کو چھ ادوار میں پیدا کیا اور اُس کے بعد عرش کو اپنے امور کا مرکز بنایا ‘ وہ رات کو دن پر ڈھانپ دیتا ہے اور وہ اُس کے مستقل تعاقب میں لگی رہتی ہے‘ آفتاب و ماہتاب اور ستارے سب اُسی کے حکم کے تابع ہیں‘ وہ خلق اور اَمر کا مختارِ اعلیٰ ہے نیز وہ نہایت صاحب برکت اور عالمین کا پالنے والا ہے‟ (سورة الأعراف آیت-54)؛ ”وہ وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا‘ اس میں پانی رواں کیا - - - اور بلند پہاڑ اس پر گاڑ دیے تا کہ اِس کا توازن برقرار رہے - - -‟ (سورة راعد آیت-3 اور النحل آیت-15)؛ جار؛ حصہ دوم میں
اس باکمال گفتگو کا صدور واقعی ایک باکمال شخصیت کی جانب سے ہے۔ مزے کی بات یہ کہ 1۔ہر سوال کا جواب عام آدمی بھی سمجھ سکتا ہے۔ 2۔ طوالت اور تفصیل طلب سوالوں کو نہایت ہی اختصار، جامعیت اور علمیت سے سجایا گیا ہے۔ 3۔ سوال کسی بھی سبجیکٹ کے حوالے سے ہو جواب موجود ہے۔ 4۔ سوال ختم ہونے سے پہلے جواب تیار ہے۔ 5۔ سؤالات کی سخت پیچیدگیوں کو ایک سیکنڈ سے پہلے نہایت آسانی سے حل کرتے ہیں۔ 6۔ کسی دوسرے سکالر پر تنقید اور حملہ آوری نہیں ہے۔ 7۔ اپنے علمی طنطنہ کا کوئی شائبہ موجود نہیں ہے۔ 8۔ آواز میں دھیماپن اور انکساری چاروں جوانب کو معطر کر رہی ہے۔ 9۔ قلبی ایمان اور عملی تقوی کی شہادت جوابات کے ایک ایک لفظ میں موجود ہے۔ مزہ کیوں نہیں آئے گا۔ یوں کہوں کہ اس موضوع کے زمانہ قحط الرجال میں پہلی بار کسی مسیحا سے ملاقات ہوئی ہے۔ اللہ پاک آپ کے علم و عمل میں برکات عطا فرمائیں، آپ کی نسلی و علمی فیملیز کو دنیا و عقبی میں کامرانی سے سرفراز فرمائیں۔آمین۔
وو جب سے بنا ہے بس ہمیشہ سے بنا ہے ۔بس مان لو ۔ساجد صاحب آپ ہو سکتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ علاؤہ آپ اور کچھ کہہ بھی نہیں سکتے کیونکہ آپ بھی بچپن سے برین واشنگ جا شکار ہیں۔ساجد بھائی سچ یہ ہے کہ آپکے تصوراتی خدا کو نہ ہی آپ ثابت کر سکتے ہی۔ اور نہ ہی اسکا کوئی ثبوت آپ کے پاس ہے اور نہ ہی اس خدا کے نہ ہونے کا کوئی ثبوت سائینس کے پاس ہے
انسان ایک مورال بی انگ اس لئے ہے کیونکہ وہ یہ بات سیکھ گیا ہے کہ اسکی اپنی بقا اور فلاح مورالٹی میں ہے ۔ مورالٹی کا کوئی تعلق مذہب سے ثابت کرنا بہت مشکل ہے ۔ جوں جوں انسان کم مذہبی ہو رہے ہیں توں توں زیادہ مورال ہوتے جا رہے ہیں
kia waqt he khuda ha.kiounkeh waqt he paida krta ha,waqt he mot deta ha,waqt azal sa ha,waqt abd tk rahay ga,kabi qahar ha to kabi raheem,etc.hadees main b farmaya gia ha,aiy insan mujjay bura lagta hajb tu kehta ha keh zamana khrab ha,zamana ko bura na kaho kiounkeh zamana (waqt)to main hoon.issi tara quran main waqt ki qasm b khai gai ha.etc
انسان ایک مورال بی انگ اس لئے ہے کیونکہ وہ یہ بات سیکھ گیا ہے کہ اسکی اپنی بقا اور فلاح مورالٹی میں ہے ۔ مورالٹی کا کوئی تعلق مذہب سے ثابت کرنا بہت مشکل ہے ۔ جوں جوں انسان کم مذہبی ہو رہے ہیں توں توں زیادہ مہذب اور زیادہ مورال ہوتے جا رہے ہیں
اخر میں تو ساجد بھائی آپ نے کچھ سچ کو تسلیم کر ہی لیا کہ مرنے کے بعد کیا آپکا شعور رہے گا یا نہیں ۔تو کیا آپ مسلمان نہی ہیں ؟ اگر ہیں تو شک کس بات کا ۔
مذہبی شخص اس بات کو لیکر آپریشن رہتا ہے کہ کہیں ہمارا عقیدہ ہار نہ جائے۔ پہلے سے کچھ مان لینے کے بعد کیا تحقیق ہوگی کیا حق شناسای ہوگی۔ اس کائنات میں خلقت۔نہیں ہے ۔شکل کی تبدیلیاں ہیں۔
ساجد صاحب ،جس خدا کو آپ نے ابھی بیٹھے بیٹھے بنا دیا ہے وہ خدا تو آپکی تعریف پر بلکل نہیں پورا اترتا ۔مثلا وہ دعایں قبول نہیں کرتا وہ کائینات میں مداخلت نہیں کرتا وہ معصوم بچوں پر ظلم کو نہیں روکتا ۔تو ثابت ہوا کہ وہ صرف آپکی خواہش کی پیداوار ہے ۔کل کو اگر انسان موت پر قابو پا کے گا تو پھر اپکا تصوراتی خدا کہاں کھڑا ہو گا ۔وہ تو صرف ماضی کی الف لیلیٰ کی داستانوں کے علاؤہ کہیں موجود نہیں ؟
اللہ تعالیٰ حصہ دوم
جلیل ہے وہ ذات کہ جس نے زمین سے اگنے والی چیزوں کے اور خود اِنہی لوگوں کے اور اُن چیزوں کے جنہیں یہ نہیں جانتے سب کے جوڑے پیدا کیے‟ (سورة یٰسٓ آیت-36)؛ ”بیشک زمین و آسمان کی خلقت‘ روز و شب کی رفت وآمد‘ اُن کشتیوں میں جو سمندر میں لوگوں کے فائدہ کے لیے چلتی ہیں اور اُس پانی میں جسے اللہ آسمان سے برسا کر مفِدہ زمینوں کو زندہ کرتا ہے اور اُس میں طرح طرح کے چوپائے پھیلا دینے‘ رخ بدلتی ہواؤں کے چلنے میں‘ اور آسمان و زمین کے درمیان لَسخر کئے جانے والے بادلوں میں صاحبانِ عقل کے لیے ﷲ کی نشانیاں ہیں‟ (سورة البَقَرَة آیت-164)؛ ”۔ ۔ ۔ وہ ہر آن نئی شان میں ہوتا ہے‟ (سورة الرَحمٰن آیت-29)؛ اور ”جو بھی روئے زمین پر ہے سب فنا ہو جائے گا لیکن ہمیشہ رہے گی صرف تمہارے رَب کی ذات جو صاحبِِ جلال و اِکرام ہے‟ (سورة الرَحمٰن آیت-26 اور 27)-
دِینِ اِسلام منجانب اللہتعالیٰ ٰ ہے (سورة آل ِ عمراَن آیت-83)- ارشادِ الِہٰی ہے‘ ”اللہ جسے چاہتا ہے دِین اسلام کی ہدایت کے لے چُنتا ہے (نبی‘ رَسول یا اِمام)‘ بَندوں میں کسی کو چُننے کا اِختیار نہیں اور ﷲ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)؛ اور ”(مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو جب سب نبیوں سے عہد لیا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل عمراَن آیت-81)‘ یعنی نبّوت‘ رِسالت اور اِمامت کےعُہدے عالم ِ ارواح میں دیئے گئے-
اللہ تعالیٰ ٰ کا اِرشاد ہے‘ ”۔ ۔ ۔بے شک جو اللہ کا شریک ٹھرائے اُس پر اللہ نے جنّت حرام کردی‘ اُس کا انجام جہّنم ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہو گا‟ (سورة المائدة آیت-72)- اللہتعالیٰ ٰ: کسی ظالم کو ہدایت نہیں دیتا (سورة الجمعة آیت-5)؛ فسادی کو پسند نہیں کرتا (سورة البَقَرَة آیت-205)؛ جلد حساب کرنے والا ہے (سورة البَقَرَة آیت-202)؛ اور موت اور حیات دیتا ہے (المومنون آیت-80)؛ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا (سورة البَقَرَة آیت-190)؛ سخت ترین عذاب کرنے والا ہے (سورة البَقَرَة آیت-165)؛ سودی کمائی میں برکت نہیں دیتا اور صدقات دینے والوں کے رزق میں اضافہ کرتا ہے‘ نیز وہ کسی ناشکرے اورعادی گناہ گار کو پسند نہیں کرتا (سورة البَقَرَة آیت-276)؛ لغو اور غیر اِرادی قسموں کا موَاخذہ نہیں کرتا لیکن مگر اُن کا ضرور مؤاخذہ فرمائے گا جن کا تمہارے دلوں نے اِرادہ کیا ہو‘ وہ بخشنے والا اور برداشت کرنے والا ہے (سورة البَقَرَة آیت-225)؛ نے گناہ گاروں کے کتنے قرُئیے برباد کردیے اور اُن پر عذاب اُس وقت آیا جب وہ رات میں سو رہے تھے یا دن میں قیلولہ کر رہے تھے‘ پھر عذاب آنے کے بعد اُن کی پکار صرف یہ تھی کہ یقینًا ہم لوگ ظالم تھے (سورة الأعراف آیت-4 اور 5)- ارشاد الِہٰی ہے‘ ”کیا اَب بھی اہلِ قریہ اِس بات سے مامون ہیں کہ رات کو جب وہ سو ر ہے ہونگے ہمارے عذاب سے محفوظ رہیں گے یا اِس بات سے مطمئن ہیں کہ یہ جب کھیل کود میں مصروف ہونگے ہمارا عذاب دن دھاڑے نازل نہ ہو گا اور کیا یہ لوگ خدائی تدبیر کی طرف سے مطمئن ہیں جب کہ ایسا اطمینان صرف گھاٹے میں رہنے والوں کو ہوتا ہے‟ (سورة الأعراف آیت-97‘ 98 اور 99)؛ اور ”اُن کو کیا ہو گیا ہے کہ میرے تذکرے سے منہ پھیرتے ہیں گویا یہ وحشی گدھے ہیں جو شیر کو دیکھ کر بھاگتے ہیں‟ (سورة المدَّثِّرآیت- 49 تا 51)-
ﷲتعالیٰ ٰ: اَپنے فرمابردار بندوں پر بڑا مہربان ہے (سورة البَقَرَة آیت-207)؛)؛ توبہ کرنے اور پاکیزہ رہنے والوں کو پسند کرتا ہے (سورة البَقَرَة آیت-222)؛ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے (سورة البَقَرَة آیت-195(؛ زرہ برابر بھی وہ ظلم نہیں کرتا‘ اور اَگر کوئی نیکی ہو تو اُسے دوگنا کر دیتا ہے اور اپنے پاس سے اَجرِ عظیم عطا کرتا ہے (سورة النساء آیت-40)؛ پرہیز گاروں کے ساتھ ہے (سورة البَقَرَة آیت-194)‘ اور ایمان والوں کو ہدایت کرتا ہے کہ صبر اور نماز کے ذریعہ مدد چاہو کہ وہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (سورة البَقَرَة آیت-153)- ارشاد الِہٰی ہے‘ ”سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کیا کرو اور میری ناشکری نہ کیا کرو‟ (سورة البَقَرَة آیت-152)؛ ”اَپنی تمام نمازوں اور بالخصوص نماز وسطٰىٰ (فجر) کی محافظت اور پابندی کرو اور اللہ کی بارگاہ میں خشوع و خضوع کے ساتھ کھڑے ہوا کرو‟ (سورة البَقَرَة آیت-238)؛ ”اور انصاف کے ساتھ تولو اور اِس میں کمی نہ کرو‟ (سورة الرَحمٰن آیت-9)‘ اور ” اپنے رَب سے بخشش طلب کرو‘ بے شک وہ بڑا بخشنے والا ہے‟ (سورة النِّسَاء آیت-106)- اللہتعالیٰ ٰ نے حضرت مُحَمَّد(ﷺ) کے اقرابہ (اہلٍِ بیت) سے مودّت کرنے والوں کو نہ صرف اِس عمل کا بڑا ثواب دینے کا وعدہ فرمایا بلکہ اِس کا شکریا بھی اَدا کرتا ہے (سورة الشوریٰ آیت-23)- اِرشاد الِہٰی ہے‘ ”لوگوں نے اللہ کو اس کے شایان شان طریقے سے نہیں پہچانا ‘ حالانکہ قیامت کے دن ساری زمین اُسی کے قبضہ قدرت میں ہوگی اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے‘ اس کی ذات پاک و بے نیاز ہے اور جن چیزوں کو یہ اس کا شریک بناتے ہیں ان سے بلند و بالاتر ہے‟ (سورة الزمر آیت-67
Dr sahib ....God bless you always...plz try to arrange a live conversation with awais iqbal who is an eithist...
ماشاءاللہ بہت ہی جاندار اور پرمغز معلوماتی گفتگو ھے ،اج میں نے ان صاحب کو پہلی بار دیکھا اور سنا ھے ،کسی اچھے اسلامی تعلیمات سے پوری جانکاری ہونے والے بندے کو سامنے بیٹھا کر اسکے ساتھ گفتگو کرلینی چاہیے ،سولات معقول ہونے چاہیے
ماشاءاللہ ڈاکٹر صاحب زبردست جواب دئے ہیں
I salute you Sir. These vidios should be viral.
I have never listened such explanation.
ﷲ بہ نفسِ قُرآن
اللہتعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے لفظ ' هُوَ' (وہ) {اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ} استعمال کیا (سورة البَقَرَة آیت-255) - اللہ اُس کا صفاتی نام ہے اور کوئ وجود اِس کے ہم نام ہونے کے قابل نہیں (سورة مریم آیت-65)- اللہتعالی یکتا اور سب سے بے نیاز ہے‘ نہ اُس سے کوئی پیدا ہوا‘ نہ وہ پیدا کیا گیا اور نہ ہی اُس کا کوئی ہمسر ہے (سورة اخلاص آیت-1 تا 4)- اِرشادِ الِہٰی ہے‘ ”ﷲ‘ مَلَائِکہ اور صاحبان علم جو عدل پر قائم ہیں) معصوم) گواہی دیتے ہیں کہ اُس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل ِ عمراَن آیت-18)- اللہ ہی اوّل اور آخر ہے‘ ظاہر (اپنی قدرت کے لحاظ سے) اور پوشدہ (اپنی ذات کےلحاظ سے)؛ وہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے‘ قادر مطلق ہے اور ہر جگہ موجود ہے (سورة حدید آیات-2‘ 3 اور 4)- جدہر نظر ڈالو گے نظر آے گا اللہ کا مظہر [وَجْهُ اللّٰهِ] (سورة البَقَرَة آیت-115)- اللہتعالیٰ حدود سے مبّرا ہے‘ یعنی وہ تصور سے ماورا ہے- اللہتعالیٰ کے لیے الفاظ ہاتھ اور آنکھ جو قُرآن میں استعمال ہوے (سورة الزمر آیت-67 اور ھود آیت-37)‘ مجازی اصطلاحیں ہیں-
اِرشاد ہو رہا ہے‘ ”ﷲ آسمانوں اور زمین کا نور ہے اِس نور کی مثال اُس چراغ کے مانند ہے جو کہ طاق میں روشن ہو اور وہ چراغ فانوس میں رکھا ہو گویا یہ فانوس ایک درخشندہ ستارے کی طرح چمک رہا ہو‘ اُس چراغ کو روشن کرنے کے لیے تیل شرقی اور نہ غربی زیتون کے مبارک درخت سے لیا گیا ہو‘ اُس کا تیل (خود ہی) چمک رہا ہو‘ اگرچہ ابھی اُسے آگ نے چھوا بھی نہیں گویا نور کے اُوپر نور‘ اور ﷲ جسے چاہتا ہے اپنے نور کی معرفت عطا کرتا ہے ‘ نیز ﷲ ہدایت کے لیے مثالیں بیان فرماتا ہے اور ہر چیز سے خوب آگاہ ہے‟ (سورة آلنور آیت-35)؛ اور ”ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ہمیشہ سے ہے اور قائم رہنے والا ہے نیز اُسی سے کُل کائنات قائم ہے‘ اُسے نہ نیند آتی ہے نہ اُونگھ‘ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اُسی کا ہے‘ کون ہے جو اُس کی بارگاہ میں اُس کی اِجازت کے بغیر سفارش کرسکے؟ جو کچھ اِن کے سامنے ہے اور جو پبَ پشت سب کو جانتا ہے اور یہ اُس کے علم کے ایک حّصہ کا بھی احاطہ نہیں کرسکتے مگر وہ جس قدر چاہے‘ اُس کی کُرسی (علم و اقتدار) زمین و آسمان سے وسیع تر ہے اور اُسے اِن کے تحفظ میں کوئی مشکل نہیں ہوتی‘ وہ عالی مرتبہ بھی ہے اور صاحبِِ عظمت بھی‟ (سورة البَقَرَة آیت-255)- ﷲتعالیٰ ٰ: عدم سے وجود میں لانے‘ پیدا کرنے اور صورتیں بنانے والا ہے؛ اُس کے بہترین نام ہیں؛ زمین و آسمان کا ہر ذرّہ اُسی کے لیئے محہُ تسبیح ہے اور وہ صاحبِِ عزت و حکمت ہے (سورة الحشر آیت-24)؛ تمام عالمین کا رب (خالق‘ پالنے اور ہدایت دینے والا) ہے (سورة الفاتحة آیت-2)؛ سب انسانوں کا مالک اور معبود ہے (سورة الناس آیت-2 اور 3)؛ دو مشرقوں اور دو مغربوں کا رَب ہے (سورة الرَحمٰن آیت-17)؛ تمام مشارق و مغارب کا رَب ہے (سورة المعارج آیت-40)؛ نہایت مہربان اور دائمی رحمتوں والا ہے (سورة الفاتحة آیت-3)؛ مقدس ترین‘ اَمان دینے والا‘ اِیمان کنندہ‘ عظیم نگران‘ صاحبِ عزت‘ غالب اور کبریائی کی عظمت ہے (سورة الحشر آیت-23)؛ سب سے بے نیاز ہے اور قابلِ حمد و ثنا بھی (سورة لبَقَرَة آیت-267)؛ بڑے عظیم فضل کا مالک ہے (سورة الجمعة آیت-4)؛ غفور بھی ہے اور حلیم بھی‘ صاحبِ وٌسعت بھی ہے اور صاحبِ ِ علم بھی (سورة البَقَرَة آیت-235 اور247)؛ ہر شے پر قادر ہے (سورة آل ِ عمراَن آیت-26)؛ ایک دن سب کو جمع کرے گا (سورة البَقَرَة آیت-148)‘ اور روزِ قیامت کا مالک ہے (سورة الفاتحة آیت-4)- نیز اِرشادِالِہٰی ہے ‘ ” اور اگر روئے زمین پر تمام درخت قلم بن جائیں‘ سمندر اِن کیلئے سیاہی بن جائے اور اِن میں سات دیگر سمندروں کا اضافہ کیا جائے تو یہ سب کے سب ختم ہو جائیں گے لیکن کلمات الِہٰی ختم نہیں ہوں گے یقیناً اللہ عزیز و حکیم ہے‟ (سورة لقمان آیت-27)؛ اور ”بڑا بابرکت ہے ﷲ کا نام جو صاحبِ جلال و اِکرام ہے‟ (سورة الرَحمٰن آیت-78)- مزید براں‘ اللہتعالیٰ نے اپنے اوپر رحمت کو لازم قرار دیا (سورة الانعام آیت-54)--
اللہتعالیٰ نے: حضرت آدم عَلَیْہ لسَّلَام کو اَپنی پوری دستِ قدرت سے بنایا (سورة صٓ آیت-75)؛ آسمانِ دنیا کو ستاروں سے مزیّن بنایا (سورة الصافات آیت-6)؛ موت و حیات کو خلق کیا (سورة الملك آیت-2)؛ شَر کو پیدا کیا (سورة الفلق آیت-2)؛ عہد لیا تمام اروحِ اولاد ِ آدم علیہ سلام کی ذریعت سے اُن کی اپنی ذات پر گواہ بنا کر اِس بات کو تسلیم کرنے کا کہ وہ (سبحان تعالہٰی) اُن کا رَب ہے تا کہ روز قیامت یہ نہ کہہ سکیں کہ وہ اِس سے غافل تھے (سورۃ الاعراف آیت- 172)‘ اور شیطان کی عبادت نہ کرنے کا (سورۃ یٰسٓ آیت- 60( - اللہ تعالیٰ ٰ کا اِرشاد ہے: ”اُس نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا اور جنّات کو بے دھوئیں کی آگ سے‟ (سورة الرَحمٰن آیت-14 اور 15)؛” ۔ ۔ ۔جملہ آسمانی کائنات اور زمین (سب) ایک اکائی کی شکل میں جڑے ہوئے تھے پس ہم نے ان کو پھاڑ کر جدا کر دیا‘ اور ہم نے (زمین پر) ہر پیکرِ حیات کی نمود پانی سے کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة الأنبياء آیت-30)؛ ” ۔ ۔ ۔ ﷲ زمین و آسمان کو وجود دینے والا ہے اور جب کسی اَمر کا فیصلہ کرلیتا ہے تو صرف کُن کہتا ہے اور وہ چیز ہوجاتی ہے‟ (سورة البَقَرَة آیت-117)؛ ” تمہارے پروردگار نے آسمانوں اور زمین کو چھ ادوار میں پیدا کیا اور اُس کے بعد عرش کو اپنے امور کا مرکز بنایا ‘ وہ رات کو دن پر ڈھانپ دیتا ہے اور وہ اُس کے مستقل تعاقب میں لگی رہتی ہے‘ آفتاب و ماہتاب اور ستارے سب اُسی کے حکم کے تابع ہیں‘ وہ خلق اور اَمر کا مختارِ اعلیٰ ہے نیز وہ نہایت صاحب برکت اور عالمین کا پالنے والا ہے‟ (سورة الأعراف آیت-54)؛ ”وہ وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا‘ اس میں پانی رواں کیا - - - اور بلند پہاڑ اس پر گاڑ دیے تا کہ اِس کا توازن برقرار رہے - - -‟ (سورة راعد آیت-3 اور النحل آیت-15)؛
جار؛ حصہ دوم میں
science is not a knowledge but a process to gain knowledge.
Very fine please continue
اس باکمال گفتگو کا صدور واقعی ایک باکمال شخصیت کی جانب سے ہے۔
مزے کی بات یہ کہ
1۔ہر سوال کا جواب عام آدمی بھی سمجھ سکتا ہے۔
2۔ طوالت اور تفصیل طلب سوالوں کو نہایت ہی اختصار، جامعیت اور علمیت سے سجایا گیا ہے۔
3۔ سوال کسی بھی سبجیکٹ کے حوالے سے ہو جواب موجود ہے۔
4۔ سوال ختم ہونے سے پہلے جواب تیار ہے۔
5۔ سؤالات کی سخت پیچیدگیوں کو ایک سیکنڈ سے پہلے نہایت آسانی سے حل کرتے ہیں۔
6۔ کسی دوسرے سکالر پر تنقید اور حملہ آوری نہیں ہے۔
7۔ اپنے علمی طنطنہ کا کوئی شائبہ موجود نہیں ہے۔
8۔ آواز میں دھیماپن اور انکساری چاروں جوانب کو معطر کر رہی ہے۔
9۔ قلبی ایمان اور عملی تقوی کی شہادت جوابات کے
ایک ایک لفظ میں موجود ہے۔
مزہ کیوں نہیں آئے گا۔
یوں کہوں کہ
اس موضوع کے زمانہ قحط الرجال میں پہلی بار کسی مسیحا سے ملاقات ہوئی ہے۔
اللہ پاک آپ کے علم و عمل میں برکات عطا فرمائیں،
آپ کی نسلی و علمی فیملیز کو دنیا و عقبی میں کامرانی سے سرفراز فرمائیں۔آمین۔
شبیر صاحب آپ کا طرز کلام قابل تعریف ھے ۔
وو جب سے بنا ہے بس ہمیشہ سے بنا ہے ۔بس مان لو ۔ساجد صاحب آپ ہو سکتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ علاؤہ آپ اور کچھ کہہ بھی نہیں سکتے کیونکہ آپ بھی بچپن سے برین واشنگ جا شکار ہیں۔ساجد بھائی سچ یہ ہے کہ آپکے تصوراتی خدا کو نہ ہی آپ ثابت کر سکتے ہی۔ اور نہ ہی اسکا کوئی ثبوت آپ کے پاس ہے اور نہ ہی اس خدا کے نہ ہونے کا کوئی ثبوت سائینس کے پاس ہے
اگر وہ جو چاہے کر سکتا ہے تو سفرنگ کیوں ہے ؟
انسان ایک مورال بی انگ اس لئے ہے کیونکہ وہ یہ بات سیکھ گیا ہے کہ اسکی اپنی بقا اور فلاح مورالٹی میں ہے ۔
مورالٹی کا کوئی تعلق مذہب سے ثابت کرنا بہت مشکل ہے ۔ جوں جوں انسان کم مذہبی ہو رہے ہیں توں توں زیادہ مورال ہوتے جا رہے ہیں
kia waqt he khuda ha.kiounkeh waqt he paida krta ha,waqt he mot deta ha,waqt azal sa ha,waqt abd tk rahay ga,kabi qahar ha to kabi raheem,etc.hadees main b farmaya gia ha,aiy insan mujjay bura lagta hajb tu kehta ha keh zamana khrab ha,zamana ko bura na kaho kiounkeh zamana (waqt)to main hoon.issi tara quran main waqt ki qasm b khai gai ha.etc
انسان ایک مورال بی انگ اس لئے ہے کیونکہ وہ یہ بات سیکھ گیا ہے کہ اسکی اپنی بقا اور فلاح مورالٹی میں ہے ۔
مورالٹی کا کوئی تعلق مذہب سے ثابت کرنا بہت مشکل ہے ۔ جوں جوں انسان کم مذہبی ہو رہے ہیں توں توں زیادہ مہذب اور زیادہ مورال ہوتے جا رہے ہیں
Mashallah
کمال گفتگو
ساجد بھائی جسے آپ انفرنس سے خدا کو مانتے تو پھر انفرنس سے کوئی اور ہمارے سے زیادہ ذہین آیلین بھی تو ہو سکتا ہے ۔
کیا خدا انسان کی دعائیں قبول کر سکتا ہے؟
اخر میں تو ساجد بھائی آپ نے کچھ سچ کو تسلیم کر ہی لیا کہ مرنے کے بعد کیا آپکا شعور رہے گا یا نہیں ۔تو کیا آپ مسلمان نہی ہیں ؟ اگر ہیں تو شک کس بات کا ۔
ڈاکٹر صاحب آپ سے گزارش ھے کہ اس ملحد سے کبھی مباحثہ کریں جس نے بہت سوں کو گمراہی کے دہانے پہ کھڑا کر رکھا ہے ، میرا مطلب اویس اقبال سے ھے ۔
agr ap ghor kren ge prhen ge paka emaan se jaye ge is liye bilkul andha etbar kren bus 😂😂😂
مذہبی شخص اس بات کو لیکر آپریشن رہتا ہے کہ کہیں ہمارا عقیدہ ہار نہ جائے۔
پہلے سے کچھ مان لینے کے بعد کیا تحقیق ہوگی کیا حق شناسای ہوگی۔
اس کائنات میں خلقت۔نہیں ہے ۔شکل کی تبدیلیاں ہیں۔
انسان اگر سیکھنے والا ہے تو ساجد بھائی آپ یہی فارمولا اپنے تصوراتی خدا پر لگانے سے کیوں ڈرتے ہیں ؟
کیوں کہ انسان مخلوق ہے اور خدا خالق۔خالق اور مخلوق کا آپس میں کیا موازنہ ہو سکتا ہے ۔۔
پتا نہیں کون بےوقوف سوال کر رھا ھے۔۔ جواب دینے والے تو سبحان اللہ ان سے بھی بڑھ کر
Why doctor sb is so desperate face
ساجد صاحب ،جس خدا کو آپ نے ابھی بیٹھے بیٹھے بنا دیا ہے وہ خدا تو آپکی تعریف پر بلکل نہیں پورا اترتا ۔مثلا وہ دعایں قبول نہیں کرتا وہ کائینات میں مداخلت نہیں کرتا وہ معصوم بچوں پر ظلم کو نہیں روکتا ۔تو ثابت ہوا کہ وہ صرف آپکی خواہش کی پیداوار ہے ۔کل کو اگر انسان موت پر قابو پا کے گا تو پھر اپکا تصوراتی خدا کہاں کھڑا ہو گا ۔وہ تو صرف ماضی کی الف لیلیٰ کی داستانوں کے علاؤہ کہیں موجود نہیں ؟
بدبخت انسان
اپ کا اپنا وجود خود خدا کے ہونے کی دلیل ہے
@ ,زرا تفصیل سے تو بتایں کہ وہ کیسے ؟
Bakwaas 😢