یہی اخبار مزید لکھتا ہے: اس وقت ہندوستان میں جتنے فرقے مسلمانوں میں ہیں سب کسی نہ کسی وجہ سے انگریزی یا ہندوؤں یا دوسری قوموں سے مرعوب ہورہے ہیں ۔ ایک احمدی جماعت ہے جو قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی طرح کسی فرد یا جمعیت سے مرعوب نہیں ہے اور خاص اسلامی کام سر انجام دے رہی ہے۔ (مشرق 23ستمبر1927ء)
حسین شاہ صاحب ایڈووکیٹ ایک وہ زمانہ تھا جب مسلمان کلمہ طیبہ کی تبلیغ اور صوم صلوٰۃ کے قیام کے لئے دنیا کے کونے کونے میں پھیل گئے اور ایک دن یہ ہے کہ اگر کوئی قادیانی صدق دل سے بھی کلمہ طیبہ پڑھنا چاہے تو نہیں پڑھ سکتا کیونکہ اس کے لئے کلمہ طیبہ پڑھنے پر پابندی ہے بلکہ ایساکرناتعزیری جرم بھی ہے۔ (آمریت کے سائے ، ص
تاج محمد بھٹی صاحب ناظم اعلیٰ تحفظ ختم نبوت کوئٹہ نے عدالت میں یہ بیان دیا کہ یہ درست ہے کہ حضور ﷺ کے زمانے میں جو آدمی نماز پڑھتا تھا آذان دیتا تھا یا کلمہ پڑھتا تھا اس کے ساتھ مشرک یہی سلوک کرتے تھے جو اب ہم احمدیوں سے کررہے ہیں۔ (بحوالہ جدید علم کلام کے عالمی تاثرات صفحہ 27)
صحابہؓ رسول کی راہ اب تک اس جماعت کے سو سے زائد افراد کو دین کے نام پر دنیا کے مختلف خطوں میں شہید کیا جاچکا ہے۔ 1984ء سے کلمہ طیبہ مٹانے کی تحریک میں اس جماعت کو صحابہ کی طرح قربانیاں دینے کی توفیق ملی۔ ربوہ میں قریباً 50ہزار احمدی بستے ہیں ۔ اور ان تمام پر کلمہ پڑھنے کے جرم میں مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔ (نوائے وقت 21دسمبر1989ء)
حکیم برہم صاحب ایڈیٹر مشرق گورکھپور ہندوستان میں صداقت اور اسلامی سپرٹ صرف اس لئے باقی ہے کہ یہاں روحانی پیشواؤں کے تصرفات باطنی اپنا کام برابر کررہے ہیں اور کچھ عالم بھی اس شان کے ہیں جو عبدالدرہم نہیں ہیں اور سچ پوچھو تو اس وقت یہ کام جناب مرزا غلام احمد صاحب مرحوم کے حلقہ بگوش اسی طرح انجام دے رہے ہیں جس طرح قرون اولیٰ کے مسلمان سر انجام دیا کرتے تھے ۔ (مشرق 24 جنوری 1929ء)
جماعت احمدیہ کے شدید معاند مولوی ثناء اللہ امرتسری صاحب نے جماعت احمدیہ کے ایک امام کولکھا کہ ہمارا حق ہے یا نہیں کہ ہم آپ پر (یعنی حضرت مسیح موعود علیہ السلام) کے مشن پر وہ سوالات کریں جو آپ کے رسول کے رسالت کے منافی ہوں جس طرح عیسائی اور آریہ وغیرہ آنحضرت ﷺ کی رسالت پر اعتراض کرتے ہیں ۔ (اخبار اہلحدیث 24مارچ 1911ء صفحہ 2)
فرقہ ناجیہ آنحضرت ﷺ نے اپنے صحابہؓ کو یہ خبر دی کہ ایک وقت میں میری امت 73 فرقوں میں بٹ جائے گی ۔ اور ان میں سے ایک فرقہ جنتی ہوگا۔ توصحابہؓ نے پوچھا۔ یا رسول اللہ! ﷺ اس ناجی فرقہ کی علامت کیا ہوگی؟ تو آپ ﷺ نے دو علامتیں بیان فرمائیں۔ الجماعۃ ۔وہ ایک منظم جماعت ہوگی ما انا علیہ و اصحابی۔ وہ میرے اور میرے صحابہؓ کے نقش قدم پر چلنے والا ہوگا آج بلاشبہ امت مسلمہ 73 فرقوں میں بٹ چکی ہے۔ مگر وہ کون سا فرقہ ہے جو نجات یافتہ ہے؟ تاکہ ہر مسلمان اس سے وابستہ ہوکر دنیا اور آخرت میں سرخرو ہو۔
سچائی کھل گئی ان بیانات سے یہ بات خوب روشن ہے کہ جماعت احمدیہ کا کردار صحابہؓ رسول اللہ ﷺ کے نقش قدم پر ہے اور اس کے مخالفین منفی کردار ادا کررہے ہیں ۔ حق اسی طرح ظاہر ہوتا ہے۔ آج نجات امام مہدی اور مسیح موعود کی جماعت سے وابستہ ہے ۔ جلد آؤ اور اس میں شامل ہوجاؤ۔
سکھ سکالر سردار شمشیر سنگھ صاحب یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ احمدی مسلمانوں نے اپنے دین اسلام کی تبلیغ کے لئے عملی صورت میں جتنی سرتوڑ کوشش کی ہے وہ شاید ہی عرب کے خلفاء (راشدین) کے بعد کسی اور اسلامی جماعت نے کی ہو۔ (ماہنامہ پنجابی جیون پریتی پٹیالہ مارچ 1963ء)
یہی اخبار مزید لکھتا ہے:
اس وقت ہندوستان میں جتنے فرقے مسلمانوں میں ہیں سب کسی نہ کسی وجہ سے انگریزی یا ہندوؤں یا دوسری قوموں سے مرعوب ہورہے ہیں ۔ ایک احمدی جماعت ہے جو قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی طرح کسی فرد یا جمعیت سے مرعوب نہیں ہے اور خاص اسلامی کام سر انجام دے رہی ہے۔ (مشرق 23ستمبر1927ء)
حسین شاہ صاحب ایڈووکیٹ
ایک وہ زمانہ تھا جب مسلمان کلمہ طیبہ کی تبلیغ اور صوم صلوٰۃ کے قیام کے لئے دنیا کے کونے کونے میں پھیل گئے اور ایک دن یہ ہے کہ اگر کوئی قادیانی صدق دل سے بھی کلمہ طیبہ پڑھنا چاہے تو نہیں پڑھ سکتا کیونکہ اس کے لئے کلمہ طیبہ پڑھنے پر پابندی ہے بلکہ ایساکرناتعزیری جرم بھی ہے۔ (آمریت کے سائے ، ص
تاج محمد بھٹی صاحب ناظم اعلیٰ تحفظ ختم نبوت کوئٹہ
نے عدالت میں یہ بیان دیا کہ یہ درست ہے کہ حضور ﷺ کے زمانے میں جو آدمی نماز پڑھتا تھا آذان دیتا تھا یا کلمہ پڑھتا تھا اس کے ساتھ مشرک یہی سلوک کرتے تھے جو اب ہم احمدیوں سے کررہے ہیں۔ (بحوالہ جدید علم کلام کے عالمی تاثرات صفحہ 27)
صحابہؓ رسول کی راہ
اب تک اس جماعت کے سو سے زائد افراد کو دین کے نام پر دنیا کے مختلف خطوں میں شہید کیا جاچکا ہے۔ 1984ء سے کلمہ طیبہ مٹانے کی تحریک میں اس جماعت کو صحابہ کی طرح قربانیاں دینے کی توفیق ملی۔ ربوہ میں قریباً 50ہزار احمدی بستے ہیں ۔ اور ان تمام پر کلمہ پڑھنے کے جرم میں مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔ (نوائے وقت 21دسمبر1989ء)
حکیم برہم صاحب ایڈیٹر مشرق گورکھپور
ہندوستان میں صداقت اور اسلامی سپرٹ صرف اس لئے باقی ہے کہ یہاں روحانی پیشواؤں کے تصرفات باطنی اپنا کام برابر کررہے ہیں اور کچھ عالم بھی اس شان کے ہیں جو عبدالدرہم نہیں ہیں اور سچ پوچھو تو اس وقت یہ کام جناب مرزا غلام احمد صاحب مرحوم کے حلقہ بگوش اسی طرح انجام دے رہے ہیں جس طرح قرون اولیٰ کے مسلمان سر انجام دیا کرتے تھے ۔ (مشرق 24 جنوری 1929ء)
جماعت احمدیہ کے شدید معاند مولوی ثناء اللہ امرتسری صاحب
نے جماعت احمدیہ کے ایک امام کولکھا کہ ہمارا حق ہے یا نہیں کہ ہم آپ پر (یعنی حضرت مسیح موعود علیہ السلام) کے مشن پر وہ سوالات کریں جو آپ کے رسول کے رسالت کے منافی ہوں جس طرح عیسائی اور آریہ وغیرہ آنحضرت ﷺ کی رسالت پر اعتراض کرتے ہیں ۔ (اخبار اہلحدیث 24مارچ 1911ء صفحہ 2)
فرقہ ناجیہ
آنحضرت ﷺ نے اپنے صحابہؓ کو یہ خبر دی کہ ایک وقت میں میری امت 73 فرقوں میں بٹ جائے گی ۔ اور ان میں سے ایک فرقہ جنتی ہوگا۔ توصحابہؓ نے پوچھا۔ یا رسول اللہ! ﷺ اس ناجی فرقہ کی علامت کیا ہوگی؟ تو آپ ﷺ نے دو علامتیں بیان فرمائیں۔
الجماعۃ ۔وہ ایک منظم جماعت ہوگی
ما انا علیہ و اصحابی۔ وہ میرے اور میرے صحابہؓ کے نقش قدم پر چلنے والا ہوگا
آج بلاشبہ امت مسلمہ 73 فرقوں میں بٹ چکی ہے۔ مگر وہ کون سا فرقہ ہے جو نجات یافتہ ہے؟ تاکہ ہر مسلمان اس سے وابستہ ہوکر دنیا اور آخرت میں سرخرو ہو۔
سچائی کھل گئی
ان بیانات سے یہ بات خوب روشن ہے کہ جماعت احمدیہ کا کردار صحابہؓ رسول اللہ ﷺ کے نقش قدم پر ہے اور اس کے مخالفین منفی کردار ادا کررہے ہیں ۔ حق اسی طرح ظاہر ہوتا ہے۔ آج نجات امام مہدی اور مسیح موعود کی جماعت سے وابستہ ہے ۔ جلد آؤ اور اس میں شامل ہوجاؤ۔
سکھ سکالر سردار شمشیر سنگھ صاحب
یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ احمدی مسلمانوں نے اپنے دین اسلام کی تبلیغ کے لئے عملی صورت میں جتنی سرتوڑ کوشش کی ہے وہ شاید ہی عرب کے خلفاء (راشدین) کے بعد کسی اور اسلامی جماعت نے کی ہو۔ (ماہنامہ پنجابی جیون پریتی پٹیالہ مارچ 1963ء)