یہاں تبصرہ کرنے والوں سے گزارش ہے کہ مہربانی کرکے اردو رسم الخط میں تبصرہ لکھیں ۔ جب تصویریں اور لطیفے شئیر کیے جاسکتے ہیں سمارٹ فون سے تو اردو کا “ کی “ بورڈ بھی ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے ۔ شروع میں مشکل ہوگی مگر اہستہ آہستہ عادت ہوجاۓ گی۔
کاش عارفہ جی میرے سوال کا جواب دیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس وڈیو میں انہوں نے کہا کہ “ ہم تبدیلی سے گھبراتے ہیں یا تبدیل نہیں ہونا چاہتے “ مگر میں انکے بیان کو اس طرح لے رہا ہوں کہ تبدیلی تو معاشرے میں آرہی ہے ، یہ ضرور ہے کہ اردو میں گفتگو کرنے میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی۔ ہمارے ڈراموں میں کردار ایک دوسرے کو سلام کی جگہ اب “ ہاۓ “ کرتے ہیں ۔ ہمارے ایوارڈ شوز میں مغرب اور بھارت کا چربہ دکھایا جاتا ہے اسکی کوئی مثال نہیں ۔ یہ تو ہوگئیں شو بز کی بات۔ کیا یہ تبدیلی نہیں کہ عوام الناس اب مغرب کے سارے دن انکے معنی جانے بغیر بہت ہی زور و شور سے مناتے ہیں۔ شادیوں میں کیک کاٹتے ہیں ۔ہمارے مڈل کلاس فیملیز کے بچوں کی تصویریں دیکھ لیں ایسا لگتا ہے کہ یہ بچے مغرب میں کہیں پل رہے ہیں ۔ گفتگو کے درمیان انگریزی کا لفاظ “ but “ کہنا لازمی و ملزوم ہے۔ جب ایک زبان سب جانتے ہیں تو پھر ایک ہی زبان میں بات کیوں نہیں کرتے ، کیوں اسے مکس چاٹ بناتے ہیں ؟ تو یہ ساری تبدیلیوں کے ہم ماہر ہیں ، کون کہتا ہے کہ ہم تبدیلی سے گھبراتے ہیں ۔ ہاں تمیز و تہذیب کی تبدیلی جو ہمارے پرکھوں کا رویہ ہوتا تھا اس تبدیلی سے ضرور گھبراتے ہیں ۔
نہایت اعلی
Arfa madam...apka ye dress bht pyara h...
Meri maan Urdu 😭😭😭
I love urdu
Syeda aap sach keh rahi hen laikin jhoot ka bol bala chahar soo hay ... aap ki jurrat kou slam
Jazahkalla very nice Talk
Wonderful
Urdu se duniya abaad hai
یہاں تبصرہ کرنے والوں سے گزارش ہے کہ مہربانی کرکے اردو رسم الخط میں تبصرہ لکھیں ۔ جب تصویریں اور لطیفے شئیر کیے جاسکتے ہیں سمارٹ فون سے تو اردو کا “ کی “ بورڈ بھی ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے ۔ شروع میں مشکل ہوگی مگر اہستہ آہستہ عادت ہوجاۓ گی۔
اس قدر رلکش گفتگو کرتی ہیں کہ آپ جتنی دیر بھی سن لیں کبھی نہیں اکتائیں گے-
v.distance .plz .bar bar log andar baher ja aa rahe han .kam se kam .itne qemte baton k doran .nahe hona chahey.
کاش عارفہ جی میرے سوال کا جواب دیں۔
میرا سوال یہ ہے کہ اس وڈیو میں انہوں نے کہا کہ “ ہم تبدیلی سے گھبراتے ہیں یا تبدیل نہیں ہونا چاہتے “ مگر میں انکے بیان کو اس طرح لے رہا ہوں کہ تبدیلی تو معاشرے میں آرہی ہے ، یہ ضرور ہے کہ اردو میں گفتگو کرنے میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی۔ ہمارے ڈراموں میں کردار ایک دوسرے کو سلام کی جگہ اب “ ہاۓ “ کرتے ہیں ۔ ہمارے ایوارڈ شوز میں مغرب اور بھارت کا چربہ دکھایا جاتا ہے اسکی کوئی مثال نہیں ۔ یہ تو ہوگئیں شو بز کی بات۔ کیا یہ تبدیلی نہیں کہ عوام الناس اب مغرب کے سارے دن انکے معنی جانے بغیر بہت ہی زور و شور سے مناتے ہیں۔ شادیوں میں کیک کاٹتے ہیں ۔ہمارے مڈل کلاس فیملیز کے بچوں کی تصویریں دیکھ لیں ایسا لگتا ہے کہ یہ بچے مغرب میں کہیں پل رہے ہیں ۔ گفتگو کے درمیان انگریزی کا لفاظ “ but “ کہنا لازمی و ملزوم ہے۔ جب ایک زبان سب جانتے ہیں تو پھر ایک ہی زبان میں بات کیوں نہیں کرتے ، کیوں اسے مکس چاٹ بناتے ہیں ؟
تو یہ ساری تبدیلیوں کے ہم ماہر ہیں ، کون کہتا ہے کہ ہم تبدیلی سے گھبراتے ہیں ۔
ہاں تمیز و تہذیب کی تبدیلی جو ہمارے پرکھوں کا رویہ ہوتا تھا اس تبدیلی سے ضرور گھبراتے ہیں ۔
1707 mai aurangzeb died