Quran kya kehta hey? Riba / Sood 02/04 (2006) | Muhammad Shaikh

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 10 лют 2025
  • Interactive E-Catalogue English
    drive.google.c...
    Interactive E-Catalogue Urdu
    drive.google.c...
    Download the pdf file of Riba
    www.muhammadsh...
    Muhammad Shaikh Lecture - Riba / Sood - 01/04 (2006) - Quran kya kehta hey
    • Quran kya kehta hey? R...
    Muhammad Shaikh Lecture - Riba / Sood - 02/04 (2006) - Quran kya kehta hey
    • Quran kya kehta hey? R...
    Muhammad Shaikh Lecture - Riba / Sood - 03/04 (2006) - Quran kya kehta hey
    • Quran kya kehta hey? R...
    Muhammad Shaikh Lecture - Riba / Sood - 04/04 (2006) - Quran kya kehta hey
    • Quran kya kehta hey? R...
    Ayaat discussed in this video:
    الحشر۵۹۔
    ۷۔
    جو اللہ نے اپنے رسول کو اہلِ بستیوں سے دلوایا
    (یعنی غنم منافع کا ۵ اواں حصّہ
    اور جو کچھ بھی حیثیت کے مطابق ہو)۔
    پس وہ (صدقہ خیرات )اللہ کے لئے ہے
    اور رسول پیغمبر کے لئے اور قربیٰ رشتہ داروں ک لئے
    اور یتمیٰ یتیموں کے لئے اور مساکین مسکینوں کے لئے
    (جو غربت کا شکار ہوجائیں )
    اور ابنِ سبیل راستے کے بیٹوں کے لئے
    تا کہ دولت تم میں سے جو غنی امیر ہیں
    ان ہی کے درمیا ن (دولت )گردش نہ کرتی رہے ۔
    اور جو رسول تم کودے پس اسکو لے لو
    اور تم کو جس کے بارے میں روک دے پس رک جاﺅ۔
    اور اللہ سے تقویٰ حفاظت کرو۔
    بے شک اللہ شدید تعاقب کرنے والا ہے ۔
    الأنفال۸۔
    ٦۹۔
    پھر کھاﺅ اُس میں سے جو اچھا حلال ہے
    جو تمہارے غنم منافع کا (۵/۴ واں حصّہ ہے )
    اور اللہ سے تقوی ٰ حفاظت کرو۔
    بے شک اللہ بخشنے والا،رحم کرنے والا ہے ۔
    اﻟﻨﺴﺄ۴۔
    ۱۶۱۔
    اور انہوں نے ربا بڑھوتری کو پکڑا
    (یعنی غنم منافع کا ی۵/ا واں حصّہ کو)
    اور تحقیق اُس کے بارے میں روکے گئے تھے
    اور انہوں نے باطل کے ساتھ
    لوگوں کا (یعنی زمرے والوں کا) مال کھایا
    اور ہم نے ان میں سے کافروں کے لئے
    دردناک عذاب تیار کررکھا ہے ۔
    اۤل عمران۳۔
    ۱۳۰۔
    اے وہ لوگوں جو ایمان لائے !
    تم ربا بڑھوتری (یعنی غنم منافع کا ۵/ا واں حصّہ )
    کو دگنا چوگنا کرکے نہیں کھاﺅ۔
    اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو تاکہ تم فلاح پاﺅ۔
    اﻟﺒﻘﺮﺓ۲۔
    ۲۷۸۔
    اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو!
    اللہ سے تقوی ٰ کرو اور ربا بڑھوتری
    (یعنی غنم منافع کا ۵/ا واں حصّہ)
    سے جو باقی ہے اسے چھوڑدو
    اگر تم ایمان والے ہو۔
    الروم۳۰۔
    ۳۹۔
    اور جو تم دیتے ہو ربابڑھوتری میں سے
    (یعنی غنم منافع کا ۵/ا واں حصّہ )
    تاکہ وہ (زمرے والے )
    لوگوں کے مالوں میں بڑھ جائے
    پس اللہ کے نزدیک وہ نہیں بڑھتا ہے ۔
    اور جوتم اللہ کی وجہہ چہرہ
    کا ارادہ کرتے ہوئے
    زکوٰة جواز دیتے ہو
    (صدقہ خیرات یعنی غنم منافع کا ۵/ا واں حصّہ )
    پس وہ ہی لوگ ہیں جن کو اضافے سے ملے گا۔
    اﻟﺒﻘﺮﺓ۲۔
    ۲۸۰۔
    پس اگر وہ مشکل میں ہے
    (یعنی غنم منافع کا ۵/ا واں حصّہ دے دو)
    پس آسانی کی طرف مہلت ہے
    اور یہ کہ صدقہ خیرات دو
    (یعنی غنم منافع کا ۵/ا واں حصّہ دے دو)
    تو تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جان لو۔
    ۲۷۶۔
    اللہ ربا بڑھوتری کو مٹاتا ہے
    (یعنی غنم ؑمنافع کا ۵/ا واں حصّے)کو اور
    صدقات خیرات کو بڑھاتا ہے
    (یعنی غنم منافع کا۵/ا واں حصّے کو)
    اور اللہ کسی کا گرگناہ گار سے محبت نہیں کرتا۔
    محمد۴۷۔
    ۳٦۔
    بے شک دنیا کی زندگی کی کھیل اور تفریح ہے ۔
    اور اگر تم ایمان لاﺅ گے اور تقویٰ اختیار کرو گے
    وہ تمہیں تمہاری اُجرت دے گا اور وہ تم
    سے تمہارے مالوں کا سوال نہیں کرے گا
    (یعنی غنم منافع کا ۵/ا واں حصّہ کا)۔
    کسی بھی مسلمان کے لیے جسے بینکنگ کے نظام سے لین دین کرتے وقت یہ الجھن ہو تی ہے کہ میرا یہ لین دین سود کے دائرے میں تو نہیں آتا جس کی وجہ سے وہ بینکنگ کے مکمل نظام کو غلط سمجھتا ہے اور یہ جاننا چاہتا ہے کہ ےہ یہ جائز ہے یا نہیں، یہ لیکچر مکمل طور پر اس تصور کی مکمل طور پر وضاحت کرتا ہے جس ے ربا/بڑھوتری کا قرآن سے جو تصور ہے اس کو واضح کرتا ہے، جس کی معاشرے میں غلط تشریح کی جاتی ہے، ایک ربا/بڑھوتری کا یہ لیکچر صدقہ اور زکوٰۃ کے لیکچر کے ساتھ ملا کر دیکھا جانا چاہیے تاکہ ربا/بڑھوتری کے تصور کا مکمل فہم حاصل ہو اور قرآن کے مطابق ربا/بڑھوتری کیا ہے اس کی حقیقت جاننے کے لئے یہ لیکچر دیکھنا لازمی ہے۔
    Copyright ©️ 2025 Muhammad Shaikh
    Copyright of this video belongs to Muhammad Shaikh. No portion of this video or any images or audio therefrom may be published, disseminated, transmitted, downloaded, or replayed in any manner without the express written consent of the copyright holder.

КОМЕНТАРІ • 75