Dr Fazalur Rehman was director of institute of Islamic research of Pakistan based in Karachi. I was student of B A at that time I e 1963 to 1964 I had honor of meeting dr sahib and attended some of his lectures. In that institute there was mulana Abdul qudoos Hashmi the chief librarian he was great scholar and I was very fond of him beating a student of Islamic history I used to visit him quite often . Dr sahib came in to light when he had difference of opinion with mulana Ehtshmul Haq Thani regarding Ribba and interest dr sahib was of the opinion that these are two different things where as mulana was of the opinion that it is same thing . It was published in the news papers in consequence dr sahib had to quit the job and went back to Canada . Sir I am great admirer of yours . You speak of logic and reason I follow you a lot your book Mezaan is a great book I have tried to read it many times. In these days I am following you regarding 23 objections yesterday I got no 40 I must admire as well the person interviewing you in this context . My best regards Naseer Bajwa
Two of the best scholars on planet earth. A teacher and student... A father in law and son in law... May Allah bless you both with long and healthy life... May Allah increase your seed...
Javed ghamadi is just love it allah aap ko sehat aur tandrusti day all time great for me I don't think any other better prayer than this prayer allah qabool farmaey aameen aurangzeb butt from Switzerland daska sialkot siranwali ❤
THIS VIDEO IS SO IMPORTANT!!! It’s not just about Dr. Fazl ur Rehman’s perspective. It is about the entire purpose of religion as understood by Muslim traditionalists and reformists, the critique of non-Muslims on this understanding, and Ghamidi sahib’s understanding of the purpose of religion (which is different from all of this).
گزارش ہے کہ علامہ اقبال کے خطبات پر ایک پروگرام ترتیب دیں اور یہ بھی رہنمائی کریں کہ ایک طالبعلم کو خطبات پڑھتے وقت کن چیزوں کا خیال رکھنا چاہئے اور ان خطبات کی طرف جانے کے لئے کیسا ذہنی پس منظر ہونا چاہئے۔ شکریہ
HOW TO FIND ANOTHER PERSON OF THIS CALIBRE IN THIS ERA...MAY ALLAH BLESS HIM WITH ALL THE HEALTH N WELL BEING..MUSLIMS SHOULD GET EVERY KIND OF GUIDANCE FROM HIM NOT ONLY RELIGIOUS BUT ABT OTHER ASPECTS OF LIFE
ghamidi sb i m fan of u sir plz parvez pe to the point usk ilm se logicaly proof se kuch humaim sikhaye k unse kahan galti hui hay .bcz parvez k readers kehtay hein k log sirf pervez pe blame kartay hein without proof jo k mullao ka kaa,m hay ,or aajtak koi ilmi proof ni daye paaya plz ,,guide us thanks sir
He talks about the objective of the religion is different than what is conceived by traditional Scholars, or Iqbal or even Fazlur Rahman. Where can I refer to get a better idea of what he argues is the objective of Islam ( Deen ) and its revelations to Muslims?
غامدی صاحب کہتے ھے کہ میں محبت اور نفرت سے ماورا ہوکر لوگوں کی تصانیف دیکھتا ہوں، لیکن اس حوالے سے حقیقت یہ ھے کے انسانی ذہن بالکل غیر جانبدار نہیں ہوسکتا، وہ ضرور کسی نہ کسی فکر سے مغلوب ہوتا ھے اور مسلسل جانبدار بھی ہوتا ھے۔ خود غامدی صاحب اسلام میں روایتی مکتبہ فکر کے سخت ناقد رہے ہیں اور مغرب کے حوالے سے آج تک ایک مخمون بھی تنقیدی حوالے سے پیش نہیں کر سکے۔ یہ غامدی صاحب کی غلط بیانی ہی ظاہر کرتی ھے کہ میں محبت اور نفرت سے ماورا مطالعہ کرتا ہوں۔ اگر غامدی صاحب کا محبت سے مطالعہ ماورا ھے تو مغرب کی فکری اور عملی دہشت گردی پر خاموشی کیوں ھے ؟ اور اگر مطالعہ نفرت سے ماورا ھے تو روایتی مکتبہ فکر پر برسوں کی تنقید کیوں ھے ؟ غامدی صاحب جس عقلیت کا دعوے دار ھے، وہ مابعد جدید فلسفرز کے ہاں بھی بے بنیاد ھے اور عقل عام بھی اسے قبول نہیں کرتی۔ اور یہ رویہ غیر جانبداری سے ہمکنار بھی نہیں ہوسکتی۔ غیر جانبداری ایک جھوٹ ھے جس سے کم علم اور بے عقل لوگ ہی متاثر ہوتے ھے ۔ ہاں البتہ انسانی ذہن کسی حد تک تعصب سے پاک ہوسکتا ھے لیکن بالکل بھی غیر جانبدار نہیں ہوسکتا ۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ھے جس سے غامدی صاحب انکار کر رہے ہیں ۔
Ghamdi 'saheb should take initiative and write down on Islamic jurisprudence System of government and how it is to.be executed. Parliamentary govt could not deliver in the background of khilafet in addition this form.of govt has been successful only in uk. It could not deliver in.India also. Should we not go for presidential form elected.by an electoral college which should be elected by general mass. As an alternate members of local bodies may form an electoral college Ghamdi sb I am sure must have given.duevdeligence on.this issue The other way is to modify our present system since we have invested lot if time in it.
سوال کرنے والے بھی ڈاکٹر فضل الرحمٰن سے متعلق صحیح سوال نہیں کر سکے، یہاں تک کہ وہ ’مکتبِ فراہی‘ تک لے گئے۔ بے چارے فضل الرحمٰن اس پوری بحث میں کہیں نظر ہی نہیں آئے۔
YA AYYU HA🙏 “RELIGIOUS SCHOLARS OF 1.5 BILLION MUSLIMS” ✌تعالو الٰی حکماً سواٍ بیننا و بینکم ☝ما هي الوصية الأولى بعد كلمة الاستشهاد وأين تكتب ؟ ☝اشھدان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ واشھدان محمدً عبدہ ورسولہ کے بعد ☝پہلا حکم کیا ھے اور کہاں لکھا ھوا ھے الفانوحہ
I think dr fazal rehman was that guy who said that angel jabreel had not brought Quran to our beloved prophet, actually, he refused of Angel Jabreel, I don't why he said that in White house, whom he wanted to make happy
غامدی صاحب نے غیر متعلقہ اور غیر ضروری باتیں بہت زیادہ کیں مگر سوال کا موزوں اور مناسب جواب دیا ہی نہیں۔ اس پورے وڈیو میں آپ مجھے بتا دیں کہ ڈاکٹر فضل الرحمان اور غامدی صاحب کے اسلامی نظریات کیا تھے یا ہیں۔اللہ کا دین اسکی دی ہوئ ھدایات ہیں جو قرآن میں بتا دی گئ ہیں۔اس میں سنت حدیث فقہ فرقوں کے عقائد، تصوف اور علماء کے ذاتی عقائد اور سوچ کی کوئ جگہ نہیں ہے۔ اللہ کا دین معاشرہ میں جب قائم ہوگا تو بادشاہی صرف اللہ کی ہوگی۔ قرآن کے سیدھے راستہ پر عمل کیا جائیگا جس پر کوئ عمل نہیں ہوتا ہے۔مثلا” اسلامی نظام نہیں بلکہ قرآنی نظام کو قائم کرنا ہے تاکہ معاشرہ میں امن و سلامتی خوشیاں اور خوش حالی ہو جسے جنت ایک پھلوں کے باغ سے تشبیہ دی گئ ہے۔حکومتی نظام بھی خلافت کے اصولوں پر قائم ہو۔خلافت کے معنی ہیں انسانوں کا نظام حکومت جو قرآن کے مطابق ہو۔ مثلا” صدارتی نظام قرآنی نظام کی طرح ہے۔۔ دینی نظام میں چند سردار قبیلہ خلیفہ کو مقرر کرتے تھے تو اب موجودہ طریقہ سے سب لوگ اپنے ووٹوں سے صدر کو مقرر کر سکتے ہیں انتخاب کے ذریعہ۔وہ صدر ایک مشاورتی کونسل جو عوام کے ووٹوں سے بنیگی اس میں ہر مسئلہ قرآن کے مطابق حل کیا جائیگا۔قوانین قرآن کے مطابق بناۓ جائینگے۔اگر کوئ قرآنی احکامات الہی کی نافرمانی کریگا تو اسے سزا دی جائیگی۔ مثلا” اگر کوئ غلط یعنی برا کام کرے اور جھوٹ بولے تو تفتیش و تحقیق اور ثبوت فراہم ہونے کے بعد اسے سزا دی جاۓ۔کتنی سزا دینی ہے سہ مجلس شورہ طے کریگی قرآن کے مطابق۔عدالتی نظام بھی قرآن کے مطابق ہوگا۔ کسی وکیل کی کوئ ضرورت ہی نہیں ہے۔ منصف ایک ہو یا دو قرآن کے مطابق ثبوت ملنے پر اپنا فیصلہ دینگے۔ مثلا” بیان اور فیصلہ سے پہلے آدمی اللہ کو حاضر ناظر مان کر اسکی قسم کھا کر کہیگا کہ اس نے جھوٹا اور غلط بیان یا فیصلہ دیا تو اس پر اور اسکے خاندان پر اللہ کی لعنت ہو۔ اور اگر ایسا ا ت کیا جاۓ تو مجھے دگنی سزا دی جاۓ۔ تو عدالتوں میں کوئ بھی نہ جھوٹ بولیگا، نہ ہی غلط بیان یا فیصلہ دیا جائیگا۔ انصاف مفت اور جلد مل جائیگا کیونکہ کاروائ ہر پیشی پر ہونا لازمی ہے۔مغربی نظام عدالت میں وکیل بک جاتے ہیں۔ وہ ججوں کو اور انکے پیش کاروں کو رشوت دلواتے ہیں اور ملزم کو کوئ سزا نہیں ہوتی ہے کیونکہ عدالت میں صرف یہ کہا جاتا ہے کہ میں سچ کے سوا کچھ بھی نہیں کہونگا جسکو جانچا نہیں جاتا ہے اور جھوٹ بولنے کی سزا فوری نہیں دی جاتی ہے۔اسی طرح غربت دور کرنے کے لیۓ صدقات یعنی عطیات امیر لوگوں سے لے کر ملک کے تمام ضرورت مندوں کی ضروریات پوری کی جائیں اور انفاق فی سبیل اللہ کے اصول پر ہر آدمی اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعد جو بچ جاۓ وہ مال رشتہ داروں قریبی ، پڑوسیوں، مسافروں اور مدد مانگنے والوں کو اللہ کے حکم سے دیں۔ زکات کے معنی اپنے اچھے کاموں کو بڑھوتری دینا ہے اللہ سے بڑھا ہوا اجر لے کر۔اس اصول پر ہر آدمی کا عمل جانچا جائیگا اور نافرمانی کرنے والے کو سزا دی جائیگی۔اللہ،کا دین سب نظاموں سے بہتر نظام ہے۔ مثلا” کوئ بھی کسی قوم یا ملک پر جنگی حملہ نہیں کر سکتا ہے۔ صرف تبلیغ کی جاتی ہے جس سے لم ختم ہو جاۓ۔ اس طرح مسلمان کبھی بھی سواۓ فوجیوں کے کسی کو نہیں قتل کرتے تھے۔ وہ بھی اگر ہتھیار پھینک دے تو اسے گرفتار کیا جاتا تھا۔لیکن امریکہ نے دوسرے ملکوں کی حمایت سے طاقت کے زور پر دو بڑے شہروں کو ہمیشہ کے لیۓ ایٹم بمب ڈال کر تباہ کر دیا جس میں بہت معصوم لوگ بھی مارے گۓ۔ اللہ کے نزدیک یہ حملہ غلط تھا جسکی سزا اللہ ضرور دیگا۔اور دوسروں کو اسکی مذمت اور امریکہ پر اللہ کی لعنت کی جائیگی۔ تب کوئ دوبارہ ایسا نہیں کریگا۔ سوچیں اور اپنی راۓ دیں۔
”انسان کے اندراس کاارج موجود ہے اس کے لیے دین بھیجنے کی شریعیت بھیجنے کی کوی ضرورت نہیں۔“ عجیب بات کہی محترم نے کہ ایسی شے جس کا ارج انسان کے اندر موجود ہو اس کے لیے ھدایت کی ضرورت ہی نہیں۔ تو آخر وہ کیا ہے جس کا ارج انسان کے اندر موجود نہیں ؟ بخود سچاٸ کا ارج اس کے اندر موجود ہے تو پھر حق نازل کرنے کی کیا ضرورت
@@badermunir5944اپنے مقدمے کی جو بنیاد محترم غامدی صاحب نے بناٸ ہے وہ یہی جملہ ہے ۔ اور یہ بخود بہت واضح جملہ ہے۔ اگر مجھے سمجھنے میں کوٸ غلطی ہوی ہے تو اسے واضح کیجیے ممنون ہونگا۔ میں نے پہلے ہی کمینٹ سے پہلے اسے تین بار سنا تھا کیوں کہ پہلی بار میں مجھے یقین ہی نہ آیا کہ غامدی صاحب نے یہی کہا جو میں نے سنا۔
GET THE APP To Ask Questions and Join Community Discussions! www.ghamidi.org/app
جس عزت اور تکریم کے ساتھ استاذ غامدی صاحب ان علماء کی تحقیق کو بیان اور اس کی درستگی فرماتے ہیں .. الله استاذ کے درجات اور بلند فرماۓ
Ameen
Dr Fazalur Rehman was director of institute of Islamic research of Pakistan based in Karachi. I was student of B A at that time I e 1963 to 1964 I had honor of meeting dr sahib and attended some of his lectures. In that institute there was mulana Abdul qudoos Hashmi the chief librarian he was great scholar and I was very fond of him beating a student of Islamic history I used to visit him quite often . Dr sahib came in to light when he had difference of opinion with mulana Ehtshmul Haq Thani regarding Ribba and interest dr sahib was of the opinion that these are two different things where as mulana was of the opinion that it is same thing . It was published in the news papers in consequence dr sahib had to quit the job and went back to Canada . Sir I am great admirer of yours . You speak of logic and reason I follow you a lot your book Mezaan is a great book I have tried to read it many times. In these days I am following you regarding 23 objections yesterday I got no 40 I must admire as well the person interviewing you in this context . My best regards Naseer Bajwa
Two of the best scholars on planet earth. A teacher and student... A father in law and son in law...
May Allah bless you both with long and healthy life...
May Allah increase your seed...
Very good knowledge thanks Love for Ghamidi sahib.......
Allah O Akbar
Javed ghamadi is just love it allah aap ko sehat aur tandrusti day all time great for me I don't think any other better prayer than this prayer allah qabool farmaey aameen aurangzeb butt from Switzerland daska sialkot siranwali ❤
Aameen.
گزارش ہے کہ اس ٹاپک پر مزید پروگرام کیے جائیں تا کہ مختلف مفکرین اور خود غامدی صاحب کا موقف واضح تر سامنے آئے
جزاک اللہ
THIS VIDEO IS SO IMPORTANT!!! It’s not just about Dr. Fazl ur Rehman’s perspective. It is about the entire purpose of religion as understood by Muslim traditionalists and reformists, the critique of non-Muslims on this understanding, and Ghamidi sahib’s understanding of the purpose of religion (which is different from all of this).
گزارش ہے کہ علامہ اقبال کے خطبات پر ایک پروگرام ترتیب دیں اور یہ بھی رہنمائی کریں کہ ایک طالبعلم کو خطبات پڑھتے وقت کن چیزوں کا خیال رکھنا چاہئے اور ان خطبات کی طرف جانے کے لئے کیسا ذہنی پس منظر ہونا چاہئے۔ شکریہ
Mushkil nahi...
Nice discussion on the purpose of deen
Appreciated and prayed for
Thank you! I've been waiting for this one!
What a legend & blessing he is He quenched the thirst of many young restless minds. Stay blessed & keep shining sir mohtaram ustaaz ghamdi sahb 🖤
May Allah bless you
best.
Bht khoob
Hasan Bhai plz ek tarufi video Molana wahiduddin khan SB per bhi banaiye
Bohat khob
مشعل بکس لاہور سے ڈاکٹر فضل الرحمن کی تین اہم کتابوں کے ترجمے بھی چھپے ہیں۔ انجنئیر محمد کاظم نے بڑا اچھا کام کیا ہے۔
Sir, sir. Syed Ahmad khan k religious views pr aik lecture dein.
ماشاءاللہ
غامدی صاحب سے گزارش ہے کہ ڈاکٹر غلام جیلانی برق رح کی فکر وافکار پر بھی کچھ روشنی ڈالیں۔
شدید گزارش ہے کہ علامہ اقبال کے خطبات پر ایک سیریز شروع کریں۔
The purpose is purification of inner-self (nafs).
HOW TO FIND ANOTHER PERSON OF THIS CALIBRE IN THIS ERA...MAY ALLAH BLESS HIM WITH ALL THE HEALTH N WELL BEING..MUSLIMS SHOULD GET EVERY KIND OF GUIDANCE FROM HIM NOT ONLY RELIGIOUS BUT ABT OTHER ASPECTS OF LIFE
Scholarly, logical, rational...
بات ’ڈاکٹر فضل الرحمٰن صاحب کی چل رہی تھی، لیکن غامدی صاحب بحث کو کہیں اور لے گئے، فضل الرحمٰن کے بارے میں صحیح تبصرے کی تشنگی رہ گئی۔
Super
ghamidi sb i m fan of u sir plz parvez pe to the point usk ilm se logicaly proof se kuch humaim sikhaye k unse kahan galti hui hay .bcz parvez k readers kehtay hein k log sirf pervez pe blame kartay hein without proof jo k mullao ka kaa,m hay ,or aajtak koi ilmi proof ni daye paaya plz ,,guide us thanks sir
برائے مہربانی جلیل القدر عالم اصحاب اور تعبین پر بھی ویڈیوز سر۔۔۔۔۔۔
Then , please give an account of the purposes .
Dr zakir nike ki fikr per b nishat kry shukria
With due respect, kindly pinned the prominent books written by Dr. Fazlur Rahman Malik.
مشعل بکس لاہور سے ان کی تین اہم کتابوں کے ترجمے بھی چھپے ہیں۔
How to establish Deen as a socio political model? Could Mr J zhhamifi
Plz give his methodology
Scholar of the scholars..
Molana Fazl ur Rehman parr bhi koi tabsira kryn, kiya unko bharay jalson myn diesel kehna sahi hy, Islahi sb ny bhi kaha thha keh Madni sb ky sathh Jo waqiya huwa to azab bhi askta hy, kiya ulema (even political) parr is trah tabbaraa krna theek hy?
He talks about the objective of the religion is different than what is conceived by traditional Scholars, or Iqbal or even Fazlur Rahman. Where can I refer to get a better idea of what he argues is the objective of Islam ( Deen ) and its revelations to Muslims?
Aik video recep tayyab erdogan ke bhi Bana dijie pls
غامدی صاحب کہتے ھے کہ میں محبت اور نفرت سے ماورا ہوکر لوگوں کی تصانیف دیکھتا ہوں، لیکن اس حوالے سے حقیقت یہ ھے کے انسانی ذہن بالکل غیر جانبدار نہیں ہوسکتا، وہ ضرور کسی نہ کسی فکر سے مغلوب ہوتا ھے اور مسلسل جانبدار بھی ہوتا ھے۔ خود غامدی صاحب اسلام میں روایتی مکتبہ فکر کے سخت ناقد رہے ہیں اور مغرب کے حوالے سے آج تک ایک مخمون بھی تنقیدی حوالے سے پیش نہیں کر سکے۔ یہ غامدی صاحب کی غلط بیانی ہی ظاہر کرتی ھے کہ میں محبت اور نفرت سے ماورا مطالعہ کرتا ہوں۔ اگر غامدی صاحب کا محبت سے مطالعہ ماورا ھے تو مغرب کی فکری اور عملی دہشت گردی پر خاموشی کیوں ھے ؟ اور اگر مطالعہ نفرت سے ماورا ھے تو روایتی مکتبہ فکر پر برسوں کی تنقید کیوں ھے ؟ غامدی صاحب جس عقلیت کا دعوے دار ھے، وہ مابعد جدید فلسفرز کے ہاں بھی بے بنیاد ھے اور عقل عام بھی اسے قبول نہیں کرتی۔ اور یہ رویہ غیر جانبداری سے ہمکنار بھی نہیں ہوسکتی۔ غیر جانبداری ایک جھوٹ ھے جس سے کم علم اور بے عقل لوگ ہی متاثر ہوتے ھے ۔ ہاں البتہ انسانی ذہن کسی حد تک تعصب سے پاک ہوسکتا ھے لیکن بالکل بھی غیر جانبدار نہیں ہوسکتا ۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ھے جس سے غامدی صاحب انکار کر رہے ہیں ۔
Ghamdi 'saheb should take initiative and write down on Islamic jurisprudence
System of government and how it is to.be executed.
Parliamentary govt could not deliver in the background of khilafet in addition this form.of govt has been successful only in uk.
It could not deliver in.India also.
Should we not go for presidential form elected.by an electoral college which should be elected by general mass.
As an alternate members of local bodies may form an electoral college
Ghamdi sb I am sure must have given.duevdeligence on.this issue
The other way is to modify our present system since we have invested lot if time in it.
Bay shake Deen ka maqsad pakeezgi hasil karna he
سوال کرنے والے بھی ڈاکٹر فضل الرحمٰن سے متعلق صحیح سوال نہیں کر سکے، یہاں تک کہ وہ ’مکتبِ فراہی‘ تک لے گئے۔ بے چارے فضل الرحمٰن اس پوری بحث میں کہیں نظر ہی نہیں آئے۔
not Fazlur Rehman. His name was Dr. Afzalur Rehman. افضل الرحمان
YA AYYU HA🙏
“RELIGIOUS SCHOLARS OF 1.5 BILLION MUSLIMS”
✌تعالو الٰی حکماً سواٍ بیننا و بینکم
☝ما هي الوصية الأولى بعد كلمة الاستشهاد وأين تكتب ؟
☝اشھدان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ
واشھدان محمدً عبدہ ورسولہ
کے بعد
☝پہلا حکم کیا ھے اور کہاں لکھا ھوا ھے
الفانوحہ
I think dr fazal rehman was that guy who said that angel jabreel had not brought Quran to our beloved prophet, actually, he refused of Angel Jabreel, I don't why he said that in White house, whom he wanted to make happy
Agar fitrat kee darustgi hee deen ka maksad hai toh phir itnay nabi q bhejay gai. Deen ibrahmi hazrat ibrahim tak hatam kia jasaktha tha??
غامدی صاحب نے غیر متعلقہ اور غیر ضروری باتیں بہت زیادہ کیں مگر سوال کا موزوں اور مناسب جواب دیا ہی نہیں۔ اس پورے وڈیو میں آپ مجھے بتا دیں کہ ڈاکٹر فضل الرحمان اور غامدی صاحب کے اسلامی نظریات کیا تھے یا ہیں۔اللہ کا دین اسکی دی ہوئ ھدایات ہیں جو قرآن میں بتا دی گئ ہیں۔اس میں سنت حدیث فقہ فرقوں کے عقائد، تصوف اور علماء کے ذاتی عقائد اور سوچ کی کوئ جگہ نہیں ہے۔ اللہ کا دین معاشرہ میں جب قائم ہوگا تو بادشاہی صرف اللہ کی ہوگی۔ قرآن کے سیدھے راستہ پر عمل کیا جائیگا جس پر کوئ عمل نہیں ہوتا ہے۔مثلا” اسلامی نظام نہیں بلکہ قرآنی نظام کو قائم کرنا ہے تاکہ معاشرہ میں امن و سلامتی خوشیاں اور خوش حالی ہو جسے جنت ایک پھلوں کے باغ سے تشبیہ دی گئ ہے۔حکومتی نظام بھی خلافت کے اصولوں پر قائم ہو۔خلافت کے معنی ہیں انسانوں کا نظام حکومت جو قرآن کے مطابق ہو۔ مثلا” صدارتی نظام قرآنی نظام کی طرح ہے۔۔ دینی نظام میں چند سردار قبیلہ خلیفہ کو مقرر کرتے تھے تو اب موجودہ طریقہ سے سب لوگ اپنے ووٹوں سے صدر کو مقرر کر سکتے ہیں انتخاب کے ذریعہ۔وہ صدر ایک مشاورتی کونسل جو عوام کے ووٹوں سے بنیگی اس میں ہر مسئلہ قرآن کے مطابق حل کیا جائیگا۔قوانین قرآن کے مطابق بناۓ جائینگے۔اگر کوئ قرآنی احکامات الہی کی نافرمانی کریگا تو اسے سزا دی جائیگی۔ مثلا” اگر کوئ غلط یعنی برا کام کرے اور جھوٹ بولے تو تفتیش و تحقیق اور ثبوت فراہم ہونے کے بعد اسے سزا دی جاۓ۔کتنی سزا دینی ہے سہ مجلس شورہ طے کریگی قرآن کے مطابق۔عدالتی نظام بھی قرآن کے مطابق ہوگا۔ کسی وکیل کی کوئ ضرورت ہی نہیں ہے۔ منصف ایک ہو یا دو قرآن کے مطابق ثبوت ملنے پر اپنا فیصلہ دینگے۔ مثلا” بیان اور فیصلہ سے پہلے آدمی اللہ کو حاضر ناظر مان کر اسکی قسم کھا کر کہیگا کہ اس نے جھوٹا اور غلط بیان یا فیصلہ دیا تو اس پر اور اسکے خاندان پر اللہ کی لعنت ہو۔ اور اگر ایسا ا ت کیا جاۓ تو مجھے دگنی سزا دی جاۓ۔ تو عدالتوں میں کوئ بھی نہ جھوٹ بولیگا، نہ ہی غلط بیان یا فیصلہ دیا جائیگا۔ انصاف مفت اور جلد مل جائیگا کیونکہ کاروائ ہر پیشی پر ہونا لازمی ہے۔مغربی نظام عدالت میں وکیل بک جاتے ہیں۔ وہ ججوں کو اور انکے پیش کاروں کو رشوت دلواتے ہیں اور ملزم کو کوئ سزا نہیں ہوتی ہے کیونکہ عدالت میں صرف یہ کہا جاتا ہے کہ میں سچ کے سوا کچھ بھی نہیں کہونگا جسکو جانچا نہیں جاتا ہے اور جھوٹ بولنے کی سزا فوری نہیں دی جاتی ہے۔اسی طرح غربت دور کرنے کے لیۓ صدقات یعنی عطیات امیر لوگوں سے لے کر ملک کے تمام ضرورت مندوں کی ضروریات پوری کی جائیں اور انفاق فی سبیل اللہ کے اصول پر ہر آدمی اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعد جو بچ جاۓ وہ مال رشتہ داروں قریبی ، پڑوسیوں، مسافروں اور مدد مانگنے والوں کو اللہ کے حکم سے دیں۔ زکات کے معنی اپنے اچھے کاموں کو بڑھوتری دینا ہے اللہ سے بڑھا ہوا اجر لے کر۔اس اصول پر ہر آدمی کا عمل جانچا جائیگا اور نافرمانی کرنے والے کو سزا دی جائیگی۔اللہ،کا دین سب نظاموں سے بہتر نظام ہے۔ مثلا” کوئ بھی کسی قوم یا ملک پر جنگی حملہ نہیں کر سکتا ہے۔ صرف تبلیغ کی جاتی ہے جس سے لم ختم ہو جاۓ۔ اس طرح مسلمان کبھی بھی سواۓ فوجیوں کے کسی کو نہیں قتل کرتے تھے۔ وہ بھی اگر ہتھیار پھینک دے تو اسے گرفتار کیا جاتا تھا۔لیکن امریکہ نے دوسرے ملکوں کی حمایت سے طاقت کے زور پر دو بڑے شہروں کو ہمیشہ کے لیۓ ایٹم بمب ڈال کر تباہ کر دیا جس میں بہت معصوم لوگ بھی مارے گۓ۔ اللہ کے نزدیک یہ حملہ غلط تھا جسکی سزا اللہ ضرور دیگا۔اور دوسروں کو اسکی مذمت اور امریکہ پر اللہ کی لعنت کی جائیگی۔ تب کوئ دوبارہ ایسا نہیں کریگا۔ سوچیں اور اپنی راۓ دیں۔
”انسان کے اندراس کاارج موجود ہے اس کے لیے دین بھیجنے کی شریعیت بھیجنے کی کوی ضرورت نہیں۔“ عجیب بات کہی محترم نے کہ ایسی شے جس کا ارج انسان کے اندر موجود ہو اس کے لیے ھدایت کی ضرورت ہی نہیں۔ تو آخر وہ کیا ہے جس کا ارج انسان کے اندر موجود نہیں ؟ بخود سچاٸ کا ارج اس کے اندر موجود ہے تو پھر حق نازل کرنے کی کیا ضرورت
محترم جناب ایک مرتبہ اور آپ اس ویڈیو کو دیکھیں تو بات واضح ہو جائے گی انشاء اللہ
@@mohdabduljaleel01 کامران بھائ کو یہ ویڈیو دوبار بلکہ سہ بار دیکھنی چاہیے۔
thanx
@@badermunir5944اپنے مقدمے کی جو بنیاد محترم غامدی صاحب نے بناٸ ہے وہ یہی جملہ ہے ۔ اور یہ بخود بہت واضح جملہ ہے۔ اگر مجھے سمجھنے میں کوٸ غلطی ہوی ہے تو اسے واضح کیجیے ممنون ہونگا۔ میں نے پہلے ہی کمینٹ سے پہلے اسے تین بار سنا تھا کیوں کہ پہلی بار میں مجھے یقین ہی نہ آیا کہ غامدی صاحب نے یہی کہا جو میں نے سنا۔
jugglery of word, no learning, total confusion