Assalam alaikom. دل پر ایسی لگتی ہیں یہ باتیں کہ جیسے ایک نیند سے کوئی جگانے کی ان تھک کوشش کررہا ہے۔ خودی یعنی اپنی کوئی شناخت ہے نہیں اور بے بنیاد چھلانگیں لگائے جارہے ہیں۔ صبر اور شکر یہ الفاظ اِس دور میں نایاب ہوتے جارہے ہیں۔ ہاں استعمال کرتے ہیں اس طرح "تم صبر کرو"، "تم شکر کرو"، "تم میں صبر نہیں"، "آپ تو بہت ناشکرے ہیں!"
Ahmad javed sb ap apny chanel p reconciliation of religious thoughts in Islam k tamam lectures per guftgu farmaian wajdan waly topic p ap ki guftgu suni bht umda guftagu thi thanks
Ahmad Javaid sahib: Please consider a vlog or two on Sibte Hassan. It seems, to some of us at least, that there is some sort of revival of his thoughts and ideas nowadays. Unfortunately, many of the youth abuse his ideas to make them mere extensions of their untrained and undisciplined egos and that is mostly because of the pervasive culture of intellectual mediocrity in the country. Kindly do think about it, an explanation of his thought and ideas followed by a critique from the perspective or the worldview that many of us share with you, even when we disagree on some issues. Thank you. ( Dervaish Ali, Quetta walla).
*اِن کی باتوں کو سمجھنے کا فائدہ ھے اور جو لوگ نہ سمجھنے کے باوجود سمجھنے کا دعوٰی کرتے ہیں ان کیلیئے اِن کی باتیں نہایت نقصان دہ ہیں کہ وہ اپنی interpretation تشریح و تفسیر کر لیں گے، مثال کے طور پر اِنہوں نے ماں کا طلائی کنگن بیچنے کو عصمت بیچنا کہا، پاکستانی ذہنیت (اکثریت) ماں کا کڑا بیچنے والے کو دلال سمجھنے لگے گی جزئیات میں کبھی نہ جائے گی کہ اِسکی 2 صورت یہ بھی ہو سکتی کہ بیٹے نے ماں کو طلائی کنگن تحفہ میں دیئے چند برسوں بعد جنگ لگ گئی دُنیا در بدر ہو گئی بیٹے کو پریشان دیکھ کر ماں نے وہی 2 کنگن بیٹے کو دیئے کہ اِن کو بیچ کر کوئی نیا روزگار ذریعہ معاش پیدا کر لو بیٹے کا ضمیر گوارہ نہ کیا انکار کر دیا ماں نے دُوجے دِن بار بار اصرار کیا تو بیٹا 1 کنگن بیچنے پر راضی ہوا ہجرت کی اگلے سالوں میں ماں کو 1 کنگن کے بدلے درجنوں کنگن دیئے اور 25 سال میں ٹنوں کے حساب سے پرانا سونا خریدا نیا زیور بیچا مکمل ایمانداری سے، اب بتائیں جنہوں نے اِنکی باتوں کی غلط تشریح لی ہو گی وہ مذکورہ بالا بیٹے کی کبھی پوری بات سُنیں گے؟ مزید وجوہات بھی ہیں، مُلاں ملُوکیت اِتحاد مُردہ باد پاکستان زندہ باد* 🇵🇸
bas-ki dushvār hai har kaam kā āsāñ honā aadmī ko bhī muyassar nahīñ insāñ honā girya chāhe hai ḳharābī mire kāshāne kī dar o dīvār se Tapke hai bayābāñ honā Ghalib
Assalam alaikom.
دل پر ایسی لگتی ہیں یہ باتیں کہ جیسے ایک نیند سے کوئی جگانے کی ان تھک کوشش کررہا ہے۔ خودی یعنی اپنی کوئی شناخت ہے نہیں اور بے بنیاد چھلانگیں لگائے جارہے ہیں۔ صبر اور شکر یہ الفاظ اِس دور میں نایاب ہوتے جارہے ہیں۔ ہاں استعمال کرتے ہیں اس طرح "تم صبر کرو"، "تم شکر کرو"، "تم میں صبر نہیں"، "آپ تو بہت ناشکرے ہیں!"
بہت خوبصورت اور عملی پہلو - ہمارے یہاں ایک "نارمل آدمی" کی تعریف بہتر کر دی گئی ہے۔ شکریہ
Bayshak. Qibla aap ki baatoun may bohat asar Allah nay atta kia hy. Shukrya hamain saath rakhnay ka. ❤
Ahmad javed sb ap apny chanel p reconciliation of religious thoughts in Islam k tamam lectures per guftgu farmaian wajdan waly topic p ap ki guftgu suni bht umda guftagu thi thanks
علم و ہنر کا یوں ہی بہانہ ہے اے -- ساعت کے ساتھ چلنے سے اہل نظر ہوئے ۔ ُ
( آپ کے لئے ) اپنی گفتگو میں تفکر اور تدبر کیجیے
Ahmad Javaid sahib: Please consider a vlog or two on Sibte Hassan. It seems, to some of us at least, that there is some sort of revival of his thoughts and ideas nowadays. Unfortunately, many of the youth abuse his ideas to make them mere extensions of their untrained and undisciplined egos and that is mostly because of the pervasive culture of intellectual mediocrity in the country. Kindly do think about it, an explanation of his thought and ideas followed by a critique from the perspective or the worldview that many of us share with you, even when we disagree on some issues. Thank you. ( Dervaish Ali, Quetta walla).
💐
*اِن کی باتوں کو سمجھنے کا فائدہ ھے اور جو لوگ نہ سمجھنے کے باوجود سمجھنے کا دعوٰی کرتے ہیں ان کیلیئے اِن کی باتیں نہایت نقصان دہ ہیں کہ وہ اپنی interpretation تشریح و تفسیر کر لیں گے، مثال کے طور پر اِنہوں نے ماں کا طلائی کنگن بیچنے کو عصمت بیچنا کہا، پاکستانی ذہنیت (اکثریت) ماں کا کڑا بیچنے والے کو دلال سمجھنے لگے گی جزئیات میں کبھی نہ جائے گی کہ اِسکی 2 صورت یہ بھی ہو سکتی کہ بیٹے نے ماں کو طلائی کنگن تحفہ میں دیئے چند برسوں بعد جنگ لگ گئی دُنیا در بدر ہو گئی بیٹے کو پریشان دیکھ کر ماں نے وہی 2 کنگن بیٹے کو دیئے کہ اِن کو بیچ کر کوئی نیا روزگار ذریعہ معاش پیدا کر لو بیٹے کا ضمیر گوارہ نہ کیا انکار کر دیا ماں نے دُوجے دِن بار بار اصرار کیا تو بیٹا 1 کنگن بیچنے پر راضی ہوا ہجرت کی اگلے سالوں میں ماں کو 1 کنگن کے بدلے درجنوں کنگن دیئے اور 25 سال میں ٹنوں کے حساب سے پرانا سونا خریدا نیا زیور بیچا مکمل ایمانداری سے، اب بتائیں جنہوں نے اِنکی باتوں کی غلط تشریح لی ہو گی وہ مذکورہ بالا بیٹے کی کبھی پوری بات سُنیں گے؟ مزید وجوہات بھی ہیں، مُلاں ملُوکیت اِتحاد مُردہ باد پاکستان زندہ باد* 🇵🇸
bas-ki dushvār hai har kaam kā āsāñ honā
aadmī ko bhī muyassar nahīñ insāñ honā
girya chāhe hai ḳharābī mire kāshāne kī
dar o dīvār se Tapke hai bayābāñ honā
Ghalib