Azm Behzad میں نے شاید دیر لگادی خود سے باہر انے میں - Archives of Abdul Hafeez Memon

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 5 жов 2024
  • عزم بہزاد
    بستر سے کروٹ کا رشتہ ٹوٹ گیا اک یاد کے ساتھ
    خواب سرہانے سے اُٹھ بیٹھا تکیے کو سرکانے میں
    دبستانِ ادب ( ماہانہ ادبی نشست )
    زیر اہتمام : لائبریری و ادبی کمیٹی کراچی کلب
    بہ شکریہ جناب عبد الحفیظ میمن
    کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میں
    مَیں نے شاید دیر لگادی خود سے باہر انے میں
    ایک نگاہ کا سناٹا ہے اک آواز کا بنجر پن
    میں کتنا تنہا بیٹھا ہُوں قربت کے ویرانے میں
    بستر سے کروٹ کا رشتہ ٹوٹ گیا اک یاد کے ساتھ
    خواب سرہانے سے اُٹھ بیٹھا تکیے کو سرکانے میں
    آج اُس پُھول کی خوشبو مجھ میں پیہم شور مچاتی ہے
    جس نے بے حد عجلت برتی کِھلنے اور مُرجھانے میں
    بات بنانے والی راتیں رنگ نکھارنے والے دن
    کن رستوں پر چھوڑ آیا مَیں عُمر کا ساتھ نبھانے میں
    ایک ملال کی گرد سمیٹے میں نے خود کو پار کیا
    کیسے کیسے وصل گُزارے ہجر کا زخم چُھپانے میں
    جتنے دکھ تھے جتنی امیدیں سب سے برابر کام لیا
    میں نے اپنے آئندہ کی اک تصویر بنانے میں
    ایک وضاحت کے لمحے میں مجھ پر یہ احوال کُھلا
    کتنی مشکل پیش آتی ہے اپنا حال بتانے میں
    پہلے دل کو آس دلا کر بے پروا ہو جاتا تھا
    اب تو عزم بکھر جاتا ہوں مَیں خود کو بہلانے میں
    عزم بہزاد

КОМЕНТАРІ • 5

  • @ArshadMajeed-rs7oy
    @ArshadMajeed-rs7oy Місяць тому

    🎉❤🎉❤ zabardast ❤️❣️❤️❣️
    🎉❤❤🎉 zabardast
    🎉❤🎉❤

  • @atiquejilani749
    @atiquejilani749 Місяць тому

    🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹

  • @azamkhan8048
    @azamkhan8048 Місяць тому

    واہ واہ اور واہ
    کمال خیال آفرینی ہے
    بہت خوب

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  Місяць тому +5

    کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میں
    مَیں نے شاید دیر لگادی خود سے باہر انے میں
    ایک نگاہ کا سناٹا ہے اک آواز کا بنجر پن
    میں کتنا تنہا بیٹھا ہُوں قربت کے ویرانے میں
    بستر سے کروٹ کا رشتہ ٹوٹ گیا اک یاد کے ساتھ
    خواب سرہانے سے اُٹھ بیٹھا تکیے کو سرکانے میں
    آج اُس پُھول کی خوشبو مجھ میں پیہم شور مچاتی ہے
    جس نے بے حد عجلت برتی کِھلنے اور مُرجھانے میں
    بات بنانے والی راتیں رنگ نکھارنے والے دن
    کن رستوں پر چھوڑ آیا مَیں عُمر کا ساتھ نبھانے میں
    ایک ملال کی گرد سمیٹے میں نے خود کو پار کیا
    کیسے کیسے وصل گُزارے ہجر کا زخم چُھپانے میں
    جتنے دکھ تھے جتنی امیدیں سب سے برابر کام لیا
    میں نے اپنے آئندہ کی اک تصویر بنانے میں
    ایک وضاحت کے لمحے میں مجھ پر یہ احوال کُھلا
    کتنی مشکل پیش آتی ہے اپنا حال بتانے میں
    پہلے دل کو آس دلا کر بے پروا ہو جاتا تھا
    اب تو عزم بکھر جاتا ہوں مَیں خود کو بہلانے میں
    عزم بہزاد

    • @MianMuneeb-cp5tg
      @MianMuneeb-cp5tg Місяць тому

      اچھا انتخاب ہے دورِ حاضر کے لحاظ سے