Tum kitne badhe jahil ho ye tumahri line hi batarahi h. Or sath sath tumahri line ye bhi batarahi h k tum jahalat ke sath sath gustakh or bad tameez bhi ho jiski parwarish m kami rah gayi h. ye mai nhi kahraha aapki line ki pukar h apki line se ye sari bt hi samjh aarahi h. Ab tum kahoge nhi ye meri line ka matlab tum nhi nikal sakte . To fir suno kis khabees jahil ko ye ijazat h k kisi mufti ki bt ki man maani tashreeh khud se kre socho or samjho ان کنتم تعقلون
Gulbarga me Mufti nizamuddin sahab aake sawal o jawab ke mehfil rakhte hain. Lekin sdi ku chahiye ki hazrat ka ek bada bayan rakha jaye, kyun ki yeh taqreer sunne ke baad bahoot se mamolat me izafa huwa hai. Sawal o jawab ke jagah ek bada 2 ghante ka bayan rakha jaye, inshaALLAH..
سبحان اللہ عشق رسول کا عامل اور اس کا محافظ اگر دیکھنا ہو تو اعلیٰ حضرت کو دیکھنا ہوگا اور انکی تحریرات کو پڑھنا ہوگا جسکی جیتی جاگتی مثال محقق مسائل جدیدہ کا بیان ہے ۔اج دل کو اطمینان حاصل ہوا جب حضور مفکر اسلام کا دیدار ہوا رب قدیر حضور مفکر اسلام کو صحت و توانائی عطا فرمائے آمین
Tum kitne badhe jahil ho ye tumahri line hi batarahi h. Or sath sath tumahri line ye bhi batarahi h k tum jahalat ke sath sath gustakh or bad tameez bhi ho jiski parwarish m kami rah gayi h. ye mai nhi kahraha aapki line ki pukar h apki line se ye sari bt hi samjh aarahi h. Ab tum kahoge nhi ye meri line ka matlab tum nhi nikal sakte . To fir suno kis khabees jahil ko ye ijazat h k kisi mufti ki bt ki man maani tashreeh khud se kre socho or samjho ان کنتم تعقلون
@@MakhurBhai-o8p haan bilkul ladaku hai jo Huzur sayeedi ala hazrat ke fatwe ke mukhalif fatwe nikal karke awame ahle sunnat wal jamat me jo ikhtalafo intashar paida kar Raha hai ab aise sakhsh ko ladaku na kaha jae to phir kya kaha jae
جو شخص سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو اس سے قیام بالکل ساقط ہوجاتا ہے، لہٰذا ایسے شخص کے لیے جمہور فقہائے احناف کی تصریحات کے مطابق بیٹھ کر ہی نماز پڑھنا افضل و مستحب ہے، لہٰذا مفتی نظام الدین صاحب کا یہ کہنا کہ ایسا شخص جتنی دیر کھڑا ہوسکتا ہو کھڑا رہے، یہ مفتی صاحب کا اپنا اجتہاد ہے، جمہور فقہا کا دامن اس سے پاک ہے. سائل کا یہ سوال بڑا عجیب ہے کہ ایک شخص بیٹھنے پر قادر نہیں ہے، لیکن سجدہ کرنے پر قادر ہے، مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ ایسا شخص قیام و رکوع و سجود کے ساتھ نماز پڑھے. آپ ذرا غور فرمائیے کہ کیا ایسا عجیب و غریب شخص بھی پایا جاتا ہے جو قعود پر قادر نہ ہو لیکن سجود پر قادر ہو، جب کہ سجود پر قدرت قعود پر قدرت کی فرع ہے، جو شخص سجود پر قادر ہوگا وہ قعود پر بدرجۂ اولی قادر ہوگا اور جو قعود پر قادر نہ ہوگا وہ سجود پر بدرجۂ اولی قادر نہ ہوگا، لہٰذا ایسے شخص کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ لیٹ کر اشارے سے نماز پڑھے، یا کھڑے ہوکر اشارے سے نماز پڑھے.
@@IslamicProspective اس مجمل و مہمل نصیحت کا کیا فائدہ؟ جوبات کہی گئی ہے اس کا جواب فقہی شواہد کی بنیاد پر لکھیے، اندھی عقیدت کی بنیاد پر حقائق سے منہ مت موڑیئے
@@اسلامیسوالوجواب حکمِ شرعی کی مزید وضاحت کے لئے دو جامع صورتیں ذکر کی جاتی ہیں اس باب کے مسائل کا لُبِّ لُباب ان سے اچھی طرح ذہن نشین ہوسکتا ہے۔ (1)قیام پر قدرت نہ ہو، بالکل قادر نہ ہو یا کچھ قیام پر قادر ہو پھر قدرت نہ رہے، مگر رکوع و سجدہ پر قادر ہے۔ اس صورت میں مریض جتنا قیام کرسکتا ہے اتنا قیام کرکے باقی نماز بیٹھ کر تو پڑھ سکتا ہے مگر چونکہ رکوع و سجود پر قادر ہے اس لئے درست طریقے سے پیٹھ جھکاکر رکوع کرنا ہوگا اور سجدہ بھی زمین ہی پر کرنا ہو گا زیادہ سے زیادہ بارہ اُنگل اونچی رکھی ہوئی چیز پر بھی سجدہ کرسکے تو اسی پر سجدہ کرنا ضروری ہے رکوع و سجود کی جگہ اشارہ کرنے سے اس کی نماز نہ ہوگی اب اگر تَأَمُّل سے کام لیا جائے تو اس صورت میں اگر بیٹھنے والا زمین پر بیٹھا ہو تو رکوع اور سجدے کرنے میں اسے کوئی دِقَّت نہ ہوگی لیکن اگر کرسی پر بیٹھا ہو تو سجدہ کرنے کے لئے اسے کرسی پر سے اُترنا پڑے گا اور سجدہ زمین پر درست طریقے سے کرنے کے بعد دوبارہ کرسی پر بیٹھنا ہوگا، اس میں چونکہ دِقَّت بھی ہے اور جماعت کے ساتھ پڑھنے والا اس طرح کرے تو بڑا عجیب و غریب منظر دِکھائی دیتا ہے، سجدہ بھی اسے صف سے آگے نکل کر کرنا پڑتا ہے، یوں صف کی درستگی میں بھی خلل آجاتا ہے۔۔پھر اہم بات یہ کہ جب وہ سجدہ زمین پر کرنے پر قادر ہے تو قیام کے بعد اسے کرسی پر بیٹھنے کی ضرورت ہی کیا ہے جب بیٹھنا ہی اس کا غیر ضروری لغو وفضول ہے تو اسے ہرگز کرسی پر نہیں بیٹھنا چاہئے، اس طرح بیٹھنے والے یا تو بلاوجہ کی دِقَّتوں میں پڑتے ہیں یا قادر ہونے کے باوجود رکوع و سجود کرسی پر بیٹھے بیٹھے اشاروں سے کرتے ہیں ، یوں اپنی نماز وں کو فاسد کرتے ہیں۔ لہٰذا ایسوں کو زمین ہی پر بیٹھ کر رکوع و سجود درست طریقے سے بآسانی ادا کرکے نماز پڑھنی چاہئے تاکہ فساد اور ہر قسم کے خلل سے ان کی نماز محفوظ رہے۔ (2)رکوع وسجود دونوں پر قدرت نہ ہو یا صرف سجدے پر قادر نہ ہو تو اگرچہ کھڑا ہوسکتا ہواس سے اصلاً قیام ساقط ہوجاتا ہے۔ لہٰذا اس صورت میں مریض بیٹھ کر بھی نماز پڑھ سکتا ہے بلکہ اس کے لئے افضل بیٹھ کر پڑھنا ہے اور ایسا مریض اگر کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھے تو اس کی بھی گنجائش ہے کہ کرسی پر بیٹھے بیٹھے رکوع و سجود بھی اشارہ سے بآسانی کئے جاسکتے ہیں ، یوں پوری نماز بیٹھے بیٹھے ادا ہوجائے گی، پہلی صورت کی طرح بے جا دِقَّتوں اور فسادِ نماز وغیرہ کا اندیشہ اس صورت میں نہیں ہوتا۔
@@اسلامیسوالوجوابمگرچونکہ حتی الامکان دو زانوں بیٹھنا چاہئے کہ مستحب ہے اس لئے کرسی پر پاؤں لٹکاکر بیٹھنے سے احتراز کرنا چاہئے، جس طرح آسان ہو زمین ہی پر بیٹھ کر نماز ادا کی جائے، دو زانوں بیٹھنا آسان ہو یا دوسری طرح بیٹھنے کے برابر ہو تو دو زانوں بیٹھنا مستحب ہے ورنہ جس میں آسانی ہو چار زانو ں یا اُکڑوں یا ایک پاؤں کھڑا کرکے ایک بچھا کر اسی طرح بیٹھ جائے، ہاں اگر زمین پر بیٹھا ہی نہ جائے تو اس دوسری صورت میں کرسی یااِسٹول یا تخت وغیرہ پر پاؤں لٹکاکر بیٹھ سکتے ہیں مگر بلا وجہ ٹیک لگانے سے پھر بھی احتراز کیا جائے کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے کی جنہیں اجازت ہوتی ہے حتی الامکان انہیں ٹیک لگانے سے احتراز کرنا چاہئے اور ادب و تعظیم اور سنت کے مطابق اَفعال بجا لانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اس صورت میں چونکہ بیٹھ کر پڑھنے کی رخصت ملنے کا اصل سبب رکوع وسجود پر قادر نہ ہونا ہے اس لئے رکوع و سجود کا اشارہ کرنا ہوگا اور سجدے کے اشارہ میں رکوع سے زیادہ سر جھکانا ضروری ہے، اس بات کا بھی خیال رکھا جائے ورنہ نماز نہ ہوگی۔ کرسی پر بیٹھنے والا پورا قیام یا کچھ قیام صف سے آگے نکل کر کرے تو اس کا حکم ممکنہ دو صورتیں بنتی ہیں : (1)صف کی سیدھ میں کرسی ہونے کی وجہ سے وہ خود صف سے آگے جداہوکرکھڑاہوگا جیسا کہ عام طور پر لوگ کھڑے ہوتے ہیں (2)یاپھرکرسی صف سے پیچھے کرکے خودصف کی سیدھ میں کھڑاہوگا توبیٹھنے کی صورت میں صف سے جداہوگا اور اس کی کرسی کی وجہ سے پچھلی صف بھی خراب ہوگی۔ (اگر مریض قیام کرنے سے عاجز ہو)، چا ہے وہ عجز حقیقی ہو یا حکمی مثلاً: فی نَفْسِہٖ قیام پر قادر تو ہے مگر قیام کی وجہ سے مرض بڑھ جانے یا دیر سے صحت یاب ہونے کا خوف ہو، یا قیام کی وجہ سے شدید درد محسوس ہوتا ہو تو ان صورتوں میں (بیٹھ کر رکوع و سجود کے ساتھ نماز ادا کرے گا)، اس کی دلیل حضرت عمران بن حُصَین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی روایت ہے کہ جسے امام مسلم کے علاوہ محدثین کی جماعت نے روایت کیا کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ مجھے بواسیر کی بیماری تھی تو میں نے حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے نماز کے متعلق سوال کیا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگر اس کی اِستطاعت نہ ہو تو بیٹھ کر اور اگر اس کی بھی اِستطاعت نہ ہو تو کروٹ کے بل لیٹ کر نماز پڑھو، نسائی شریف کی روایت میں مزید اس بات کا بھی اضافہ ہے کہ اور اگر اس کی بھی اِستطاعت نہ ہو تو چت لیٹ کر نماز پڑھو، اللہ تعالیٰ کسی جان پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔‘‘ البتہ اگر قیام پر قادر بھی ہواور تھوڑی بہت مشقت اسے ہوتی ہے مگر قیام کی وجہ سے اسے درد شدید نہیں ہوگا اور نہ ہی مرض بڑھنے یا دیر سے شفایاب ہونے کا خوف ہے تو (اس معمولی سی تکلیف کی وجہ سے) قیام ترک کرنے کی اجازت نہیں ہوگی بلکہ عصا یا خادم پر ٹیک لگا کر قیام کرسکتا ہو تو امام حَلْوانی عَلَیْہِ الرَّحْمَۃ فرماتے ہیں کہ صحیح قول کے مطابق اس شخص پر ٹیک لگا کر قیام کرنا لازم ہے، اور اگر کچھ دیر کھڑا ہوسکتا ہے تو اسی قدر قیام لازم ہے حتّٰی کہ اگر صرف تکبیر ِتحریمہ کھڑے ہوکر کہہ سکتا ہے تو اتنا ہی لازم ہے کہ کھڑے ہوکر تکبیر ِتحریمہ کہے پھر بیٹھ جائے۔ اور اگر مریض رکوع و سجود پر بھی قادر نہ ہو تو) بیٹھ کر (اشارے سے نماز پڑھے اورسجدہ کا اشارہ رکوع کی بنسبت زیادہ پست کرے اور سجدہ کے لئے پیشانی کی طرف) تکیہ وغیرہ (کوئی چیز نہ اُٹھائے)۔۔۔۔۔ اور مریض (اگرکھڑا ہوسکتا ہے مگر رکوع و سجود نہیں کرسکتا تو ہمارے نزدیک اس پر قیام لازم نہیں )، وہ بیٹھ کر اشارے سے نماز پڑھ سکتا ہے بلکہ یہی اس کے لئے افضل ہے برخلاف امام زُفَر اور اَئِمَّۂ ثَلَاثہ کے۔۔۔۔۔ (ذخیرہ میں مذکور ہے کہ جو شخص قیام و رکوع پر قادر ہو مگر سجدہ پر قدرت نہ رکھتا ہو تو اس پر قیام لازم نہیں ہے، اس پر لازم ہے کہ بیٹھ کر اشارے سے نماز ادا کرے)، اھ۔ صاحب ِذخیرہ کے فرمان ’’لم یلزمہ القیام‘‘ سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ اسے دونوں صورتوں کی اجازت ہے کہ کھڑے ہو کر اشارے سے نماز پڑھے یا بیٹھ کر بہر صورت جائز ہے لیکن آگے ذکر کردہ عبارت ’’علیہ ان یصلی قاعدًا‘‘ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس پر قعود لازم ہے، کھڑے ہو کر اشارے سے ادا کرنے کی اجازت نہیں ، لیکن (اکثر مشائخ کا مذہب یہ ہے کہ) اس پربیٹھ کر نماز ادا کرنا واجب نہیں ہے (اسے اختیار ہے کہ کھڑے ہو کر اشارے سے نماز ادا کرے یا بیٹھ کر) البتہ بیٹھ کر ادا کرنا افضل ہے کہ یہ سجدہ کی حالت سے زیادہ قریب ہے۔ تنویر الابصار و دُرِّمختار میں ہے: ’’(ومنھا القیام فی فرض) وملحق بہ وسنۃ فجر فی الاصح (لقادر علیہ) وعلی السجود، فلو قدر علیہ دون السجود ندب ایماؤہ قاعدًا وکذا من یسیل جرحہ لو سجد وقد یتحتم القعود کمن یسیل جرحہ اذا قام او یسلس بولہ او یبدو ربع عورتہ او یضعف عن القراء ۃ اصلًا او عن صوم رمضان و لو اضعفہ عن القیام الخروج لجماعۃ صلی فی بیتہ قائمًا بہ یفتی خلافًا للاشباہ‘‘ یعنی انہیں فرائض میں سے نماز فرض اوراس سے ملحق (یعنی واجب) اور اَصَح قول پر سنّتِ فجر میں بھی قیام پر قادر شخص کیلئے قیام فرض ہے اور قادر سے مراد وہ شخص ہے کہ جو قیام اور سجدہ دونوں پر قادر ہو لہٰذا اگر کوئی شخص قیام پر تو قادر ہے مگر سجدہ پر قادر نہیں تو اس کے لئے بیٹھ کر اشارے سے نماز ادا کرنا مستحب ہے یونہی وہ شخص کہ سجدہ کرنے کی صورت میں جس کا زخم بہتا ہو (اس کے لئے بھی بیٹھ کر اشارے سے نماز ادا کرنا مستحب ہے) اور کبھی بیٹھ کر نماز ادا کرنا ہی متعین و لازم ہوجاتا ہے جیسا کہ وہ شخص کہ کھڑے ہونے سے جس کا زخم بہتا ہو یا پیشاب کے قطرے آتے ہوں یاکھڑے ہونے کی وجہ سے چوتھائی سَتْر ُکھل جائے گا یا قیام کرنے کی صورت میں قرائَ ت بالکل بھی نہیں کرسکے گا یا رمضان کے روزے نہیں رکھ پائے گا (تو ان صورتوں میں بیٹھ کر ہی نماز پڑھنا لازم ہے) اور اگر جماعت میں جانے کی وجہ سے قیام کرنے میں ضعف پیدا ہوتا ہے (یعنی اگر مسجد میں حصولِ جماعت کے لئے جائے گا تو قیام نہیں کرسکے گا جبکہ یہاں گھر میں پڑھتا ہے تو قیام کے ساتھ نماز ادا کرلے گا) تو اس صورت میں حکم یہ ہے کہ گھر میں کھڑے ہوکر نماز ادا کرے گا اسی پر فتویٰ دیا گیا ہے، اشباہ میں مذکور قول کے بر خلاف-۔
Mufti nizamuddin ala hazrath se badne ki bahut koshish kar rahe hain zordar tahakiki karname anjam de rahe hain pani our matti ke upar tahaqiq chal rahi hai our qawwali par bhi tahaqiq ho chuki hai qawali qarname ke naam se fatwa diya hai
ماشاءاللہ ❣️
اللہ سبحانہ و تعالیٰ حضور سراج الفقہا کے علم و عمر میں خوب خوب اضافہ فرمائے۔ آمین
ماشاءاللہ بہت خوب اللہ پاک مفتی صاحب کو سلامت رکھے آمین
ما شاءاللہ ❤😊❤
اللہ تعالیٰ دراز عمر بلخیر عطا فرمائے
اللہ سبحانہ تعالیٰ استاذ محترم کو عمر خضر عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین
Is video ki 20 minut se 22 minut tak short kilip ban jaye to babut acha rahe ga
Masha Allah subhan Allah alhamdulillah ❤
اللہ سلامت رکھے
Ye to wafi Mufti he jisne gana ko jaiz kaha he!
aise mufti se Allahﷻ hifazat farmay
Tum kitne badhe jahil ho ye tumahri line hi batarahi h. Or sath sath tumahri line ye bhi batarahi h k tum jahalat ke sath sath gustakh or bad tameez bhi ho jiski parwarish m kami rah gayi h.
ye mai nhi kahraha aapki line ki pukar h apki line se ye sari bt hi samjh aarahi h.
Ab tum kahoge nhi ye meri line ka matlab tum nhi nikal sakte . To fir suno kis khabees jahil ko ye ijazat h k kisi mufti ki bt ki man maani tashreeh khud se kre socho or samjho
ان کنتم تعقلون
سبحان الله
ماشاء الله
Beshaq haq hai subhanAllah subhanAllah
ماشاء الله تعالیٰ
ماشاءاللہ
Allah aap ko salamat rakhe mufti sahab ❤
Gulbarga me Mufti nizamuddin sahab aake sawal o jawab ke mehfil rakhte hain. Lekin sdi ku chahiye ki hazrat ka ek bada bayan rakha jaye, kyun ki yeh taqreer sunne ke baad bahoot se mamolat me izafa huwa hai. Sawal o jawab ke jagah ek bada 2 ghante ka bayan rakha jaye, inshaALLAH..
Aayatein baari Taala haq hai baaqi duniyan jhut hai
ماشاءاللہ مرحبا
Masha Allah zabardast
mufti.shab.zindabad
سبحان اللہ عشق رسول کا عامل اور اس کا محافظ اگر دیکھنا ہو تو اعلیٰ حضرت کو دیکھنا ہوگا اور انکی تحریرات کو پڑھنا ہوگا جسکی جیتی جاگتی مثال محقق مسائل جدیدہ کا بیان ہے ۔اج دل کو اطمینان حاصل ہوا جب حضور مفکر اسلام کا دیدار ہوا رب قدیر حضور مفکر اسلام کو صحت و توانائی عطا فرمائے آمین
❤❤❤
Mashallah
آواز نہیں آتی ہے کارن کیا ہے
Last question jo apne kiya ki phone pr nikah ki haqiqat
کرسی پر نماز کے تعلق سے ایک کلیپ بنائ جائے
Jaise ki den mahar kya tay hua
❤❤❤❤
اعلی حضرت سے مراد کون ؟
امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ
آواز ندارد
Koi gana bhi lagne wala hai ???
Faltu mat bola Karo
Ye Mufti musalmano se gana gawa kar hi rahega
Kitne bade Wale suwar ho
Ek behtreen mufti ko is tarah bolte sharm nhi aati
Tum sirf dusre ki burayi kro khud kiya kaam kiya h musalmano ke liye
Tum kitne badhe jahil ho ye tumahri line hi batarahi h. Or sath sath tumahri line ye bhi batarahi h k tum jahalat ke sath sath gustakh or bad tameez bhi ho jiski parwarish m kami rah gayi h.
ye mai nhi kahraha aapki line ki pukar h apki line se ye sari bt hi samjh aarahi h.
Ab tum kahoge nhi ye meri line ka matlab tum nhi nikal sakte . To fir suno kis khabees jahil ko ye ijazat h k kisi mufti ki bt ki man maani tashreeh khud se kre socho or samjho
ان کنتم تعقلون
Ladaku Mufti
Hasad bahut buri bimari hai
@@MakhurBhai-o8p kya maine hasad kya sabit karo
@@Mdabidqadri ha karuga lekin pehle aap sabit Karo ke Mufti nizamuddin sahab ladaku hai.....?????????
@@MakhurBhai-o8p haan bilkul ladaku hai jo Huzur sayeedi ala hazrat ke fatwe ke mukhalif fatwe nikal karke awame ahle sunnat wal jamat me jo ikhtalafo intashar paida kar Raha hai ab aise sakhsh ko ladaku na kaha jae to phir kya kaha jae
@@Mdabidqadri
Furui masil me ikhtilaf karna ya hona intishar payda karna he.....?
جو شخص سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو اس سے قیام بالکل ساقط ہوجاتا ہے، لہٰذا ایسے شخص کے لیے جمہور فقہائے احناف کی تصریحات کے مطابق بیٹھ کر ہی نماز پڑھنا افضل و مستحب ہے، لہٰذا مفتی نظام الدین صاحب کا یہ کہنا کہ ایسا شخص جتنی دیر کھڑا ہوسکتا ہو کھڑا رہے، یہ مفتی صاحب کا اپنا اجتہاد ہے، جمہور فقہا کا دامن اس سے پاک ہے.
سائل کا یہ سوال بڑا عجیب ہے کہ ایک شخص بیٹھنے پر قادر نہیں ہے، لیکن سجدہ کرنے پر قادر ہے، مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ ایسا شخص قیام و رکوع و سجود کے ساتھ نماز پڑھے.
آپ ذرا غور فرمائیے کہ کیا ایسا عجیب و غریب شخص بھی پایا جاتا ہے جو قعود پر قادر نہ ہو لیکن سجود پر قادر ہو، جب کہ سجود پر قدرت قعود پر قدرت کی فرع ہے، جو شخص سجود پر قادر ہوگا وہ قعود پر بدرجۂ اولی قادر ہوگا اور جو قعود پر قادر نہ ہوگا وہ سجود پر بدرجۂ اولی قادر نہ ہوگا، لہٰذا ایسے شخص کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ لیٹ کر اشارے سے نماز پڑھے، یا کھڑے ہوکر اشارے سے نماز پڑھے.
مطالعہ وسیع کیجیے
@@IslamicProspective اس مجمل و مہمل نصیحت کا کیا فائدہ؟ جوبات کہی گئی ہے اس کا جواب فقہی شواہد کی بنیاد پر لکھیے، اندھی عقیدت کی بنیاد پر حقائق سے منہ مت موڑیئے
@@اسلامیسوالوجواب حکمِ شرعی کی مزید وضاحت کے لئے دو جامع صورتیں ذکر کی جاتی ہیں اس باب کے مسائل کا لُبِّ لُباب ان سے اچھی طرح ذہن نشین ہوسکتا ہے۔
(1)قیام پر قدرت نہ ہو، بالکل قادر نہ ہو یا کچھ قیام پر قادر ہو پھر قدرت نہ رہے، مگر رکوع و سجدہ پر قادر ہے۔
اس صورت میں مریض جتنا قیام کرسکتا ہے اتنا قیام کرکے باقی نماز بیٹھ کر تو پڑھ سکتا ہے مگر چونکہ رکوع و سجود پر قادر ہے اس لئے درست طریقے سے پیٹھ جھکاکر رکوع کرنا ہوگا اور سجدہ بھی زمین ہی پر کرنا ہو گا زیادہ سے زیادہ بارہ اُنگل اونچی رکھی ہوئی چیز پر بھی سجدہ کرسکے تو اسی پر سجدہ کرنا ضروری ہے رکوع و سجود کی جگہ اشارہ کرنے سے اس کی نماز نہ ہوگی
اب اگر تَأَمُّل سے کام لیا جائے تو اس صورت میں اگر بیٹھنے والا زمین پر بیٹھا ہو تو رکوع اور سجدے کرنے میں اسے کوئی دِقَّت نہ ہوگی لیکن اگر کرسی پر بیٹھا ہو تو سجدہ کرنے کے لئے اسے کرسی پر سے اُترنا پڑے گا اور سجدہ زمین پر درست
طریقے سے کرنے کے بعد دوبارہ کرسی پر بیٹھنا ہوگا، اس میں چونکہ دِقَّت بھی ہے اور جماعت کے ساتھ پڑھنے والا اس طرح کرے تو بڑا عجیب و غریب منظر دِکھائی دیتا ہے، سجدہ بھی اسے صف سے آگے نکل کر کرنا پڑتا ہے، یوں صف کی درستگی میں بھی خلل آجاتا ہے۔۔پھر اہم بات یہ کہ جب وہ سجدہ زمین پر کرنے پر قادر ہے تو قیام کے بعد اسے کرسی پر بیٹھنے کی ضرورت ہی کیا ہے جب بیٹھنا ہی اس کا غیر ضروری لغو وفضول ہے تو اسے ہرگز کرسی پر نہیں بیٹھنا چاہئے، اس طرح بیٹھنے والے یا تو بلاوجہ کی دِقَّتوں میں پڑتے ہیں یا قادر ہونے کے باوجود رکوع و سجود کرسی پر بیٹھے بیٹھے اشاروں سے کرتے ہیں ، یوں اپنی نماز وں کو فاسد کرتے ہیں۔
لہٰذا ایسوں کو زمین ہی پر بیٹھ کر رکوع و سجود درست طریقے سے بآسانی ادا کرکے نماز پڑھنی چاہئے تاکہ فساد اور ہر قسم کے خلل سے ان کی نماز محفوظ رہے۔
(2)رکوع وسجود دونوں پر قدرت نہ ہو یا صرف سجدے پر قادر نہ ہو تو اگرچہ کھڑا ہوسکتا ہواس سے اصلاً قیام ساقط ہوجاتا ہے۔
لہٰذا اس صورت میں مریض بیٹھ کر بھی نماز پڑھ سکتا ہے بلکہ اس کے لئے افضل بیٹھ کر پڑھنا ہے اور ایسا مریض اگر کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھے تو اس کی بھی گنجائش ہے کہ کرسی پر بیٹھے بیٹھے رکوع و سجود بھی اشارہ سے بآسانی کئے جاسکتے ہیں ، یوں پوری نماز بیٹھے بیٹھے ادا ہوجائے گی، پہلی صورت کی طرح بے جا دِقَّتوں اور فسادِ نماز وغیرہ کا اندیشہ اس صورت میں نہیں ہوتا۔
@@اسلامیسوالوجوابمگرچونکہ حتی الامکان دو زانوں بیٹھنا چاہئے کہ مستحب ہے اس لئے کرسی پر پاؤں لٹکاکر بیٹھنے سے احتراز کرنا چاہئے، جس طرح آسان ہو زمین ہی پر بیٹھ کر نماز ادا کی جائے، دو زانوں بیٹھنا آسان ہو یا دوسری طرح بیٹھنے کے برابر ہو تو دو زانوں بیٹھنا مستحب ہے ورنہ جس میں آسانی ہو چار زانو ں یا اُکڑوں یا ایک پاؤں کھڑا کرکے ایک بچھا کر اسی طرح بیٹھ جائے، ہاں اگر زمین پر بیٹھا ہی نہ جائے تو اس دوسری صورت میں کرسی یااِسٹول یا تخت وغیرہ پر پاؤں لٹکاکر بیٹھ سکتے ہیں مگر بلا وجہ ٹیک لگانے سے پھر بھی احتراز کیا جائے کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے کی جنہیں اجازت ہوتی ہے حتی الامکان انہیں ٹیک لگانے سے احتراز کرنا چاہئے اور ادب و تعظیم اور سنت کے مطابق اَفعال بجا لانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
اس صورت میں چونکہ بیٹھ کر پڑھنے کی رخصت ملنے کا اصل سبب رکوع وسجود پر قادر نہ ہونا ہے اس لئے رکوع و سجود کا اشارہ کرنا ہوگا اور سجدے کے اشارہ میں رکوع سے زیادہ سر جھکانا ضروری ہے، اس بات کا بھی خیال رکھا جائے ورنہ نماز نہ ہوگی۔
کرسی پر بیٹھنے والا پورا قیام یا کچھ قیام صف سے آگے نکل کر کرے تو اس کا حکم
ممکنہ دو صورتیں بنتی ہیں : (1)صف کی سیدھ میں کرسی ہونے کی وجہ سے وہ خود صف سے آگے جداہوکرکھڑاہوگا جیسا کہ عام طور پر لوگ کھڑے ہوتے ہیں (2)یاپھرکرسی صف سے پیچھے کرکے خودصف کی سیدھ میں کھڑاہوگا توبیٹھنے کی صورت
میں صف سے جداہوگا اور اس کی کرسی کی وجہ سے پچھلی صف بھی خراب ہوگی۔
(اگر مریض قیام کرنے سے عاجز ہو)، چا ہے وہ عجز حقیقی ہو یا حکمی مثلاً: فی نَفْسِہٖ قیام پر قادر تو ہے مگر قیام کی وجہ سے مرض بڑھ جانے یا دیر سے صحت یاب ہونے کا خوف ہو، یا قیام کی وجہ سے شدید درد محسوس ہوتا ہو تو ان صورتوں میں (بیٹھ کر رکوع و سجود کے ساتھ نماز ادا کرے گا)، اس کی دلیل حضرت عمران بن حُصَین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی روایت ہے کہ جسے امام مسلم کے علاوہ محدثین کی جماعت نے روایت کیا کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ مجھے بواسیر کی بیماری تھی تو میں نے حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے نماز کے متعلق سوال کیا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگر اس کی اِستطاعت نہ ہو تو بیٹھ کر اور اگر اس کی بھی اِستطاعت نہ ہو تو کروٹ کے بل لیٹ کر نماز پڑھو، نسائی شریف کی روایت میں مزید اس بات کا بھی اضافہ ہے کہ اور اگر اس کی بھی اِستطاعت نہ ہو تو چت لیٹ کر نماز پڑھو، اللہ تعالیٰ کسی جان پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔‘‘ البتہ اگر قیام پر قادر بھی ہواور تھوڑی بہت مشقت اسے ہوتی ہے مگر قیام کی وجہ سے اسے درد شدید نہیں ہوگا اور نہ ہی مرض بڑھنے یا دیر سے شفایاب ہونے کا خوف ہے تو (اس معمولی سی تکلیف کی وجہ سے) قیام ترک کرنے کی اجازت نہیں ہوگی بلکہ عصا یا خادم پر ٹیک لگا کر قیام کرسکتا ہو تو امام حَلْوانی عَلَیْہِ الرَّحْمَۃ فرماتے ہیں کہ صحیح قول کے مطابق اس شخص پر ٹیک لگا کر قیام کرنا لازم ہے، اور اگر کچھ دیر کھڑا ہوسکتا ہے تو اسی قدر قیام لازم ہے حتّٰی کہ اگر صرف تکبیر ِتحریمہ کھڑے ہوکر کہہ سکتا ہے تو اتنا ہی لازم ہے کہ کھڑے ہوکر تکبیر ِتحریمہ کہے پھر بیٹھ جائے۔
اور اگر مریض رکوع و
سجود پر بھی قادر نہ ہو تو) بیٹھ کر (اشارے سے نماز پڑھے اورسجدہ کا اشارہ رکوع کی بنسبت زیادہ پست کرے اور سجدہ کے لئے پیشانی کی طرف) تکیہ وغیرہ (کوئی چیز نہ اُٹھائے)۔۔۔۔۔ اور مریض (اگرکھڑا ہوسکتا ہے مگر رکوع و سجود نہیں کرسکتا تو ہمارے نزدیک اس پر قیام لازم نہیں )، وہ بیٹھ کر اشارے سے نماز پڑھ سکتا ہے بلکہ یہی اس کے لئے افضل ہے برخلاف امام زُفَر اور اَئِمَّۂ ثَلَاثہ کے۔۔۔۔۔ (ذخیرہ میں مذکور ہے کہ جو شخص قیام و رکوع پر قادر ہو مگر سجدہ پر قدرت نہ رکھتا ہو تو اس پر قیام لازم نہیں ہے، اس پر لازم ہے کہ بیٹھ کر اشارے سے نماز ادا کرے)، اھ۔ صاحب ِذخیرہ کے فرمان ’’لم یلزمہ القیام‘‘ سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ اسے دونوں صورتوں کی اجازت ہے کہ کھڑے ہو کر اشارے سے نماز پڑھے یا بیٹھ کر بہر صورت جائز ہے لیکن آگے ذکر کردہ عبارت ’’علیہ ان یصلی قاعدًا‘‘ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس پر قعود لازم ہے، کھڑے ہو کر اشارے سے ادا کرنے کی اجازت نہیں ، لیکن (اکثر مشائخ کا مذہب یہ ہے کہ) اس پربیٹھ کر نماز ادا کرنا واجب نہیں ہے (اسے اختیار ہے کہ کھڑے ہو کر اشارے سے نماز ادا کرے یا بیٹھ کر) البتہ بیٹھ کر ادا کرنا افضل ہے کہ یہ سجدہ کی حالت سے زیادہ قریب ہے۔
تنویر الابصار و دُرِّمختار میں ہے: ’’(ومنھا القیام فی فرض) وملحق بہ وسنۃ فجر فی الاصح (لقادر علیہ) وعلی السجود، فلو قدر علیہ دون السجود ندب ایماؤہ قاعدًا وکذا من یسیل جرحہ لو سجد وقد یتحتم القعود کمن یسیل جرحہ اذا قام او یسلس بولہ او یبدو ربع عورتہ او
یضعف عن القراء ۃ اصلًا او عن صوم رمضان و لو اضعفہ عن القیام الخروج لجماعۃ صلی فی بیتہ قائمًا بہ یفتی خلافًا للاشباہ‘‘ یعنی انہیں فرائض میں سے نماز فرض اوراس سے ملحق (یعنی واجب) اور اَصَح قول پر سنّتِ فجر میں بھی قیام پر قادر شخص کیلئے قیام فرض ہے اور قادر سے مراد وہ شخص ہے کہ جو قیام اور سجدہ دونوں پر قادر ہو لہٰذا اگر کوئی شخص قیام پر تو قادر ہے مگر سجدہ پر قادر نہیں تو اس کے لئے بیٹھ کر اشارے سے نماز ادا کرنا مستحب ہے یونہی وہ شخص کہ سجدہ کرنے کی صورت میں جس کا زخم بہتا ہو (اس کے لئے بھی بیٹھ کر اشارے سے نماز ادا کرنا مستحب ہے) اور کبھی بیٹھ کر نماز ادا کرنا ہی متعین و لازم ہوجاتا ہے جیسا کہ وہ شخص کہ کھڑے ہونے سے جس کا زخم بہتا ہو یا پیشاب کے قطرے آتے ہوں یاکھڑے ہونے کی وجہ سے چوتھائی سَتْر ُکھل جائے گا یا قیام کرنے کی صورت میں قرائَ ت بالکل بھی نہیں کرسکے گا یا رمضان کے روزے نہیں رکھ پائے گا (تو ان صورتوں میں بیٹھ کر ہی نماز پڑھنا لازم ہے) اور اگر جماعت میں جانے کی وجہ سے قیام کرنے میں ضعف پیدا ہوتا ہے (یعنی اگر مسجد میں حصولِ جماعت کے لئے جائے گا تو قیام نہیں کرسکے گا جبکہ یہاں گھر میں پڑھتا ہے تو قیام کے ساتھ نماز ادا کرلے گا) تو اس صورت میں حکم یہ ہے کہ گھر میں کھڑے ہوکر نماز ادا کرے گا اسی پر فتویٰ دیا گیا ہے، اشباہ میں مذکور قول کے بر خلاف-۔
To ladki ne jisko wakil banaya uski gawahi ki zarurat nahi he
Mufti nizamuddin ala hazrath se badne ki bahut koshish kar rahe hain zordar tahakiki karname anjam de rahe hain pani our matti ke upar tahaqiq chal rahi hai our qawwali par bhi tahaqiq ho chuki hai qawali qarname ke naam se fatwa diya hai
Mufti nizamuddin sirf naam ka Mufti hai isko Hazrate maisoon binte BAHDAL qalbi k bareme kuch nahi maloom
کبھی کوئ عالم یہ کہے بھی نہی سکتا مجھے بھت اتا ہے
مگر آتا ہی نہیں ہے تو بولےگا کیا@@ashhariahmad6228
@@ashhariahmad6228 AGAR SAB AATA HAI MALOOM BHI HAI HAQ CHHUPANE K LIYE NAHI KEHTA TU O NA TU MUFTI AUR NAHI AALIM KEHLANE K LAIQ HAI
Gana baaz mufti! Astagfirullah
Kisi bhi educated logon ki is tarah muzammat na kro. Kabhi tum khud se poochna tum kiya allah ne tum se deen ka kaun sa kam liya h.
❤❤❤❤
Ladaku Mufti
Tum log dhel maarte hi raho
وتعز من تشاء وتذل من تشاء
Smothing burning
Kya matlab hai iska
@@Shadowgaming-we6vpiska matlab yahi me Maulana ulti sidhi masla bayan karta hai aur ala Hajrat ke mukhalif fatwe nikalta hai samjhe
@@ahmadrazamisbahi9204Thora muhajjab jumla istemal kijiye Miss bhai sahab dhela kisne mara hai ye batayie