IRAN DIARIES 2020| BACK PACK THINGS TO PACK FOR IRAN ZIARAAT | UROOJ NASIR
Вставка
- Опубліковано 10 лют 2025
- IRAN DIARIES 2020| BACK PACK THINGS TO PACK FOR IRAN ZIARAAT | UROOJ NASIR
#IRANDIARIES2020
#BACKPACK
#IRANZIARAAT
To Watch our Latest Videos Follow Us
FACEBOOK
Visit to Like my Page👇🏻
/ urooj-nasir-1053468042...
UA-cam
Subscribe our channel👇🏻
/ uroojnasir14
INSTAGRAM
Follow us 👇🏻
UroojNasir14
TWITTER
Follow us 👇🏻
UroojNasir14
Salam ماشاءاللہ mola as apka روحانی سفر قبول فرماٸیں بہت اچھی بیگ پیکنگ 👍 سلامت رھٸے 😊
Very helpful
Lovely Masha Allah
Have a safe journey
Aameen summa Aameen
Shaper best tha
🌷✋🏼🏴🌷
Can u share duas
بہت سال پہلے پاکستانی لوگ سعودیہ عمرہ کے ویزہ پر جایا کرتے تھے پھر وہاں غائب ہوجاتے تھے، دو چار سال کام کرتے پھر خود ہی گرفتار ہوتے اور سعودی حکومت انہیں کراچی تک پہنچا دیتی تھی، جدہ چونکہ مکہ مکرمہ کے قریب ترین بڑا شہر تھا تو پاکستانی عمرہ ادا کرکے جدہ آجاتے اور وہیں چھپ کر مختلف کام کرنے لگتے تھے، دیکھتے ہی دیکھتے جدہ میں غیر قانونی افراد کی تعداد بڑھتی گئی اور ان میں زیادہ تر پاکستانی ہی ہوتے تھے، کچھ ایسے لوگ بھی تھے جو عمرہ کی غرض سے عورتوں کو لے جاتے اور پھر وہ عورتیں وہاں غائب ہوجاتی تھیں بعد میں سڑکوں پر بھیک مانگتی نظر آتی تھیں۔ مجبوراً سعودی حکومت کو ویزہ پالیسی سخت کرنا پڑی اس کا نقصان یہ ہوا کہ عام عمرہ زائرین کے لئے مشکلات بڑھتی گئیں اور جو عمرہ ویزہ انتہائی آسانی سے مل جاتا تھا وہ اب دعاوں اور منتوں مرادوں کے بعد خوش قسمتی سے ہی ملتا ہے۔
اسی طرح اب پاکستانیوں نے عراق کا رُخ کر رکھا ہے اس سے پہلے ایران میں گھسنے لگے مگر ایرانی حکومت کی انٹیلیجنس نے فوری رپورٹ کرکے ایسے غیر قانونی افراد کو جیلوں میں قید رکھنے کے بعد واپس بھیج دیا، ایرانی کرنسی بھی بہت ڈاون ہے تو پاکستانی اب ایران میں کام کرنے کا سوچتے بھی نہیں، عراق میں چونکہ سختی نہیں ہے اور کرنسی بھی امریکی ڈالر ہے تو وہاں زائر کے ویزہ پر جانے والے آسانی سے غائب ہوجاتے ہیں اور چھپ چھپا کرکے کام کرنے کے باوجود اچھے خاصے ڈالز کما لیتے ہیں۔ مگر اس کا نقصان سب سے زیادہ بائی روڈ عراق جانے والے زائرین کو ہوا , عراقی حکومت نے ویزہ پالیسی انتہائی سخت کردی چالیس سال سے کم عمر مرد کو ویزہ ایشو نہیں کر رہے اور ایران سے عراق جانے والا بارڈر پاکستانیوں کے لئے بند کردیا ہے، جس کو تاحال کھولنے کا کوئی ارادہ نہیں لگ رہا، اب بائی روڈ جانے والے زائرین کو ایران پہنچ کر نجف اشرف بائی ائیر جانا ہوگا جس کی ٹکٹ کم از کم پینتالیس ہزار ہوگی، غیر قانونی طور ہر جانے والے افراد کی وجہ سے غریب اور کم آمدنی رکھنے والے زائرین کا واحد زمینی راستہ بھی بند کردیا گیا ہے۔ اس سال اربعین پر جانے والے زائرین کے ویزہ جات میں بہت تاخیر ہورہی ہے اور ریجیکٹ بھی بے شمار کئیے جارہے ہیں۔
مگر افسوس کی بات ہے کہ غیر قانونی طور پر عراق جانے والے لوگ ابھی بھی اڑھائی لاکھ ادا کرکے بڑے آرام سے عراق پہنچ رہے ہیں اور غریب حقیقی زائرینِ امام حسینؑ کے لئے رستے بند کردئیے گئے ہیں۔
میرا سوال ہے ان قافلہ سالاروں سے جو چند ہزار روپے کی خاطر اپنے وطن کی عزت تو خاک میں ملا ہی رہے ہیں کیا ان کو خوفِ خدا نہیں؟ کیا آپ جب حرمِ امام حسینؑ میں داخل ہوتے ہوں گے تو آپ کو امامؑ سے شرم نہیں آتی ہوگی؟ آپ لوگوں کی وجہ سے حقیقی زائرین رو رہے ہیں تڑپ رہے ہیں مگر دو نمبر لوگوں کو آج بھی آپ دھڑا دھڑ عراق لے کر جارہے ہیں۔
حکومتِ پاکستان کو ایسا قانون بنانا چاہیے کہ جو قافلہ سالار جتنے لوگ لے جائے وہ اتنے ہی واپس لائے اور ائیر پورٹ پر باقاعدہ اس کی تصدیق کی جانی چاہیے، اگر کوئی قافلہ سالار کسی شخص کو عراق چھوڑ کر آئے تو اس کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے اور سب سے اہم بات ہمارے ہاں جو ایک بار زیارات سے ہو آئے اگلی بار وہ اپنا قافلہ تیار کرکے لے جاتا ہے,حکومت کو چاہیے کہ زیاراتِ مقاماتِ مقدسہ کے لئے قافلہ صرف گورنمنٹ سے رجسٹرڈ ادارہ لے کر جائے اس کے علاوہ کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
بہت افسوس کا مقام ھے کہ بیکگراٶنڈ میں میٶزک چلارکھاھے آپنے جبکہ زیارات مقامات مقدسہ پر جا رھی ھین پر ایسا معلٶم ھوتا ھے کہ آپ سیر وتفریح کے سفر پر جارھین ....
کیا آپ کو اس سے فائیدہ ھو سکتا ھے....
کوئی مادی یا کوئی روحآنی فایئدہ یا کسیبھی دیکھنے والے کوصرف گناہ حآصل کرنے کے سوا کچھ حآصل نہی ھوگا