کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میں میں نے شاید دیر لگادی خود سے باہر انے میں ایک نگاہ کا سناٹا ہے اک آواز کا بنجر پن میں کتنا تنہا بیٹھا ہُوں قربت کے ویرانے میں بستر سے کروٹ کا رشتہ ٹوٹ گیا اک یاد کے ساتھ خواب سرہانے سے اُٹھ بیٹھا تکیے کو سرکانے میں آج اُس پُھول کی خوشبو مجھ میں پیہم شور مچاتی ہے جس نے بے حد عجلت برتی کِھلنے اور مُرجھانے میں بات بنانے والی راتیں رنگ نکھارنے والے دن کن رستوں پر چھوڑ آیا میں عُمر کا ساتھ نبھانے میں ایک ملال کی گرد سمیٹے میں نے خود کو پار کیا کیسے کیسے وصل گُزارے ہجر کا زخم چھپانے میں جتنے دکھ تھے جتنی امیدیں سب سے برابر کام لیا میں نے اپنے آئندہ کی اک تصویر بنانے میں ایک وضاحت کے لمحے میں مجھ پر یہ احوال کھلا کتنی مشکل پیش آتی ہے اپنا حال بتانے میں پہلے دل کو آس دلا کر بے پروا ہو جاتا تھا اب تو عزم بکھر جاتا ہوں میں خود کو بہلانے میں عزم بہزاد
آج اُس پُھول کی خوشبو مجھ میں پیہم شور مچاتی ہے جس نے بے حد عجلت برتی کِھلنے اور مُرجھانے میں یہ شعر عزم بہزاد صاحب نے اپنی ننھی منھی بیٹی کی یاد میں کہا تھا جو سکول جاتے ہوئے راستے میں ٹریفک حآدثے میں جاں بحق ہو گئی تھی۔ اللہ تعالیٰ عزم بہزاد اور ان کی بیٹی کو غریق رحمت کرے۔۔۔
سبحان اللہ سبحان اللہ ۔۔ بےمثل و دلگداز کلام ، عزم بہزاد مرحوم کی دلنشین پڑھنت نے اس کی تاثیر میں دوچند اضافہ کر دیا ہے بلکہ سماں باندھ دیا ہے ۔۔ اللہ کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے ، آمین ۔۔ کلامِ شاعر بزبانِ شاعر اس پل سنوانے کیلئے ڈھیروں دلی تشکر ڈاکٹر صاحب ، آپ کے خزانوں کی سدا خیر ہو ، اللہ پاک آپ کو سدا خوش و خرم اور سلامت رکھے آمین الہی 🌹💖🌹💚
@@khursheedabdullah2261 خورشید صاحب، مرحوم عزم بہزاد پر کوئی خاکہ یا مضمون لکھا گیا ہے؟ آپ کی نظر میں کوئی ہو تو اس کا حوالہ بتا دیجیے۔۔۔ میں پڑھنا چاہتا ہوں۔
کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میں
میں نے شاید دیر لگادی خود سے باہر انے میں
ایک نگاہ کا سناٹا ہے اک آواز کا بنجر پن
میں کتنا تنہا بیٹھا ہُوں قربت کے ویرانے میں
بستر سے کروٹ کا رشتہ ٹوٹ گیا اک یاد کے ساتھ
خواب سرہانے سے اُٹھ بیٹھا تکیے کو سرکانے میں
آج اُس پُھول کی خوشبو مجھ میں پیہم شور مچاتی ہے
جس نے بے حد عجلت برتی کِھلنے اور مُرجھانے میں
بات بنانے والی راتیں رنگ نکھارنے والے دن
کن رستوں پر چھوڑ آیا میں عُمر کا ساتھ نبھانے میں
ایک ملال کی گرد سمیٹے میں نے خود کو پار کیا
کیسے کیسے وصل گُزارے ہجر کا زخم چھپانے میں
جتنے دکھ تھے جتنی امیدیں سب سے برابر کام لیا
میں نے اپنے آئندہ کی اک تصویر بنانے میں
ایک وضاحت کے لمحے میں مجھ پر یہ احوال کھلا
کتنی مشکل پیش آتی ہے اپنا حال بتانے میں
پہلے دل کو آس دلا کر بے پروا ہو جاتا تھا
اب تو عزم بکھر جاتا ہوں میں خود کو بہلانے میں
عزم بہزاد
بہت خوب
O😊😊😊😊😊😊😅😊😊😊
آج اُس پُھول کی خوشبو مجھ میں پیہم شور مچاتی ہے
جس نے بے حد عجلت برتی کِھلنے اور مُرجھانے میں
یہ شعر عزم بہزاد صاحب نے اپنی ننھی منھی بیٹی کی یاد میں کہا تھا جو سکول جاتے ہوئے راستے میں ٹریفک حآدثے میں جاں بحق ہو گئی تھی۔ اللہ تعالیٰ عزم بہزاد اور ان کی بیٹی کو غریق رحمت کرے۔۔۔
اللہ غریق رحمت کرے
سبحان اللہ سبحان اللہ ۔۔ بےمثل و دلگداز کلام ، عزم بہزاد مرحوم کی دلنشین پڑھنت نے اس کی تاثیر میں دوچند اضافہ کر دیا ہے بلکہ سماں باندھ دیا ہے ۔۔ اللہ کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے ، آمین ۔۔
کلامِ شاعر بزبانِ شاعر اس پل سنوانے کیلئے ڈھیروں دلی تشکر ڈاکٹر صاحب ، آپ کے خزانوں کی سدا خیر ہو ، اللہ پاک آپ کو سدا خوش و خرم اور سلامت رکھے آمین الہی 🌹💖🌹💚
شکریہ خورشید صاحب۔! 🌼
آپ کی عنایت ہے جناب
@@khursheedabdullah2261
خورشید صاحب، مرحوم عزم بہزاد پر کوئی خاکہ یا مضمون لکھا گیا ہے؟ آپ کی نظر میں کوئی ہو تو اس کا حوالہ بتا دیجیے۔۔۔ میں پڑھنا چاہتا ہوں۔
❤❤😊😘💯🌝
WAH AZM BHAEE KIA BAAT HAI ,,
ALLAH AAPKO GHAREEQAY REHMAT KRY, AAMEEN