Maa Aatish e Ishqeem | (ما آتش عشقیم (فارسی، اردو

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 10 вер 2024
  • ما آتشِ عشقیم كہ در موم رسیدیم
    چون شمع بپروانۂ مظلوم رسیدیم
    ہم عشق کی آگ ہیں، جو موم بتی میں پہنچ گئے۔ شمع (کے شعلے) کی طرح بیچارہ پروانے میں پہنچ گئے۔
    یك حملۂ مردانۂ مستانہ بكردیم
    تا علم بدادیم بمعلوم رسیدیم
    ہم نے (اپنے نفس کے خلاف) مست بہادروں کی طرح ایک بھر پور حملہ کردیا۔ یہاں تک کہ ہم نے اپنا علم دے دیا اور ہم معلوم (یعنی معشوقِ حقیقی) تک پہنچ گئے۔
    آن مہ كہ نہ بالاست نہ پستست بتابید
    وانجا كہ نہ محمود نہ مذموم رسیدیم
    وہ (روحانی اور لامکانی) چاند طلوع ہُوا، جو نہ آسمان میں ہے نہ زمین پر۔ (جس کی تابناک روشنی میں)ہم وہاں پہنچ گئے، جہاں اچھے اور بُرے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
    تا حضرتِ آن لعل كہ در كون نگنجد
    بر كُوریٔ ہر سنگدلِ شوم رسیدیم
    ہر سنگدل نااہل شخس اپنے اندھاپنے ہی میں رہا، اور ہم اُس لعل (یعنی گوہرِ عقل) کے حضور پہنچ گئے، جو (اپنی وسعتِ نورانیت کی وجہ سے) کائنات میں سمویا نہیں جاتا۔
    با آیتِ كرسی بسوی عرش پریدیم
    تا حیّ بدیدیم بقیّوم رسیدیم
    آیتہ الکرسی کے ذریعے (جس میں اسمِ اعظم کے عظیم ترین اسرار پوشیدہ ہیں) ہم نےعرشِ علیٰ کی طرف پرواز کیا (کیونکہ) جب ہم نے حیّ (یعنی زندہ انسانِ کامل) کو دیکھ لیا اور پہچان لیا، تو ہم قیّوم تک پہنچ گئے۔
    امروز از آن باغ چہ بابرگ و نوائیم
    تا ظن نبری خواجہ كہ محروم رسیدیم
    آج جبکہ ہم اُس (علم و عرفان کے) باغ کی بدولت ساز و سامان کے ساتھ ہیں، تو اے خواجہ! تو یہ گمان نہ کرنا، کہ ہم (اُس باغ سے) محروم آئے ہیں۔
    زُنار گسستیم برِ قیصرِ رومی
    تبریز ببر قصہ کہ در روم رسیدیم
    (ہماری دینی غیرت و مردانگی کا یہ عالم ہے کہ) ہم نے قیصرِ روم ہی کے سامنے زُنّار توڑ دی۔ اے تبریز! تو یہ قصّہ دُنیا کو سُنا دے، کہ ہم (اب) روم میں پہنچ گئے ہیں۔
    Maa Atish e Ishqeen, Persian Mystic poetry (Arifana Kalam) from
    Kulliyat e Shams Tabrizi or Divan e Kabeer with urdu translation
    Translated by Allamah Nasir al-Din Nasir Hunzai
    Recited by Meher Angez Mir Hunzai

КОМЕНТАРІ • 33