Kaleem Ajiz -Judaa jab tak terey zulfoon say paich -o -kham nahi hoongay 1992

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 2 лис 2024

КОМЕНТАРІ • 5

  • @rizwanasiddiqui3872
    @rizwanasiddiqui3872 Місяць тому

    زبردست شاعری ،سبحان الللہ

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261 4 роки тому

    جدا جب تک تری زلفوں سے پیچ و خم نہیں ہوں گے
    ستم دنیا میں بڑھتے ہی رہیں گے ، کم نہیں ہوں گے
    اگر بڑھتا رہا یوں ہی یہ سوداے ستم گاری
    تمہی رسوا سر بازار ہو گے ، ہم نہیں ہوں گے
    جناب شیخ پر افسوس ہے ، ہم نے تو سمجھا تھا
    حرم کے رہنے والے ایسے نامحَرم نہیں ہوں گے
    ادھر آو تمہاری زلف ہم آراستہ کر دیں
    جو گیسو ہم سنواریں گے کبھی برہم نہیں ہوں گے
    اگرچہ عشق میں مرنے کا خطرہ ہی زیادہ ہے
    مگر مرنے کے ڈر سے مرنے والے کم نہیں ہوں گے

    • @buddhisensharma7850
      @buddhisensharma7850 4 роки тому

      P

    • @mohammadrizwan9965
      @mohammadrizwan9965 11 місяців тому

      دل پرغم نہ ہونگے ، دیدۂ پرنم نہیں ہونگے ،
      اندھیرا ہوگا اس محفل میں جس میں ہم نہیں ہونگے ،
      بتانِ فتنہ گر اس سرزمیں پر کم نہیں ہونگے ،
      تمہارے جیسے لیکن فتنۂ عالم نہیں ہونگے ،