Це відео не доступне.
Перепрошуємо.

شان اہلبیت، مقام اہلبیت

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 20 сер 2020
  • اہل بیت عظام …ہمارے سروں کے تاج
    کبھی آپ نے سوچا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں کتنا خوش قسمت بنایا ہے ۔ ہم ایک طرف شمع ِ رسالت کے ان پروانوں کو اپنا مقتداء اور راہنما مانتے ہیں جنہیں صحابہ کرام ؓ کہا جاتا ہے تو دوسری طرف ہم آسمانِ ہدایت کے اُن تاروں سے بھی ظلمت کدئہ دہر میں روشنی پاتے ہیں ‘ جنہیں اہلِ بیت کرام ؓ کہا جاتا ہے ۔
    اگر ایک طرف ہمیں سیدنا صدیق اکبر ، سیدنا فاروق اعظم ، سیدنا عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہم اور دیگر اصحابِ پیغمبر کی نسبت کا شرف حاصل ہے اور ہم اُنہیں اپنے سروں کا تاج سمجھتے ہیں تو دوسری طرف ہم سیدنا حضرت علی المرتضیٰ ، سیدنا حضرت حسن، سیدنا حضرت حسین ، سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہم،دیگر بناتِ اطہار اور ازواج مطہرات کی برکات بھی سمیٹتے ہیں اور انہیں اپنی آنکھوں کا نور اور دلوں کا سرور جانتے ہیں۔
    پھر ایسا کیوں نہ ہو کہ ان دونوں طبقات ‘ خواہ وہ حضرات صحابہ کرام ہوں یا اہل بیت اطہار ‘ ان کا تعلق ہی سرور کائنات ‘ فخرِ موجودات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہے کہ جس کو بھی آفتاب نبوت سے پیار و محبت کا کچھ حصہ نصیب ہو گا ‘ وہ کبھی ان مقدس ہستیوں سے بغض و عداوت کا تعلق رکھ ہی نہیں سکتا ۔ بھلا جن لوگوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشتے ناطے کیے ‘ جن کو دنیا و آخرت میں اپنا رفیق و زیر بنایا ‘ جن کو بار ہا مختلف اعزازات ‘ القابات اور عنایات سے نوازا ‘ کیسے ممکن ہے کہ کسی کے دل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور ان کی دشمنی جمع ہو جائے ۔
    دنیا میں تو ہم نے یہی دیکھا اور یہی سنا ہے کہ جس سے انسان کو سچی محبت ہو جائے تو اُس کے محبوبوں سے بھی محبت ہو جاتی ہے ۔ محبوب تو بڑی بات ‘ اُس کے گلی کوچوں اور درو دیوار سے بھی محبت ہو جاتی ہے ۔ عربی کا ایک شاعر کہتا ہے :
    امر علی الدیار دیار لیلی
    اقبل ذاالجدار و ذاالجدار
    وما حب الدار شغفن قلبی
    و لکن حب من سکن الدیار
    ( میں جب اپنی محبوبہ کے علاقے سے گزرتا ہوں تو کبھی ایک دیوار کو چومتا ہوں اور کبھی دوسری دیوار کو بوسہ دیتا ہوں ۔ میری اس وارفتگی کی وجہ یہ نہیں کہ ان درودیوار کی محبت میرے دل میں موجزن ہے بلکہ اصل بات یہ ہے کہ یہاں بسنے والوں کی محبت نے میرے دل میں بسیرا کر لیا ہے )
    میں حیران ہوتا ہوں اُن لوگوں پر جو ایک طرف تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا دعویٰ بھی کرتے ہیں لیکن دوسری طرف اُن فرامین نبوت کو بھی نظر انداز کر دیتے ہیں ‘ جو حضرات ِ صحابہؓ اور اہلِ بیت ؓ اطہار کے بارے میں کتب حدیث میں بڑی تفصیل سے آئے ہیں ۔ موقع کی مناسبت سے خاندانِ نبوت کی عظمت اور محبت کے بارے میں چند باتیں عرض کی جاتی ہیںتاکہ ہم لوگ حدود سے تجاوز کر کے گمراہیوں کا شکار ہونے کے بجائے صراطِ مستقیم کو پہچان کر اُس پر چل سکیں۔
    آپ نے یہ مقولہ تو سن رکھا ہو گا :
    ’’ ایں خانہ ہمہ آفتاب است ‘‘
    یہ اس وقت بولتے ہیں جب کسی خاندان میں سب بڑے چھوٹے قابل تعریف ہوں اور سب ہی دادو تحسین کے لائق ہوں ۔ یہ جملہ ہزاروں نہیں لاکھوں مرتبہ بولا اور لکھا گیا ہو گا لیکن سچی بات یہ ہے کہ خاندانِ نبوت سے بڑھ کر اس جملہ کا مصداق اور کوئی ممکن ہی نہیں ۔
    یہ چار احادیث مبارکہ ایک دوسرے سے ملا کر پڑھیں:
    (۱)…عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اللّٰہﷺ:انا سید ولد آدم یوم القیامۃ
    (حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں قیامت کے دن تمام انسانوں کا سردار ہوں گا ۔ (صحیح مسلم ، کتاب الفضائل ، باب تفضیل نبیناﷺ علی جمیع الخلائق ، رقم الحدیث :2278، طبع دارالکتب العلمیۃ بیروت)
    (۲)…عن الحسن بن علی رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللہ ﷺ:انا سید ولد آدم و علی سید العرب
    ( حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا : میں تمام انسانوں کا سردار ہوں اور علی سارے عرب کے سردار ہیں ) (المعجم الکبیر ، الطبرانی ، عن الحسن بن علی رضی اللہ عنہ ، رقم الحدیث :2749)
    (۳)… عن مسروق قال اخبرتنی عائشۃ قالت …ثم قال لی یا فاطمۃ الا ترضین انک سیدۃ نساء ھذہ الامۃ او سیدۃ نساء العالمین فضحکت
    ( حضرت مسروق رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مجھے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا (آگے طویل حدیث ہے ، جس کے آخری جملے یہ ہیں) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے فاطمہ ! تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ تم اس امت کی عورتوں کی سردار ہو گی یا یوں فرمایا کہ تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہو گی ۔ یہ سن کر میں ہنس پڑی)( سنن النسائی الکبری ، رقم الحدیث : 7041)
    (۴)… عن ابی سعید الخدری رضی اللّٰہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ ﷺ:الحسن و الحسین سیدا شباب اھل الجنۃ
    (حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : حسن اور حسین جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں ) (سنن الترمذی ، ابواب المناقب عن رسول اللہﷺ، باب مناقب الحسن والحسین علیہما السلام ، رقم الحدیث :3775طبع دارالکتب العلمیۃ بیروت)

КОМЕНТАРІ • 7