روش رسول خدا بخاطر قویتر ساختن مغز و یاد گیری با دعای از قرآن - هر مسلمان باید ببیند

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 11 гру 2024

КОМЕНТАРІ • 924

  • @fahimazizi-d8f
    @fahimazizi-d8f 5 місяців тому +64

    درود بر خاتم الانبیا ناجی بشریت سرور تمام کائنات محمد مصطفی ص

  • @GulMohammadSultanzada
    @GulMohammadSultanzada Місяць тому +24

    میلیارد ها درود بر روح سرور کائنات حضرت محمد مصطفی ( ص) ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

  • @habibhosieni8144
    @habibhosieni8144 5 місяців тому +45

    سلام علیکم درود به روان پاک حضرت محمد مصطفی(ص)

    • @مسلمتلسر
      @مسلمتلسر 5 місяців тому

      اللهم صل وسلم علی نبینا محمد علی آل محمد و علی آل محمد ❤❤❤❤❤❤❤❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @SubhanullahJalili
    @SubhanullahJalili 5 місяців тому +56

    میلیون ها درود بر محبوب بشریت حضرت محمد مصطفی ص

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

  • @abdulhamedsayedi7104
    @abdulhamedsayedi7104 Місяць тому +10

    ماشاالله الله متعال برکت دنیا وآخرت نصیب فرماید

  • @Mahfoozp.
    @Mahfoozp. 4 місяці тому +46

    هزاران درود صلوات بر روح پاک حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وآله وسلم ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @nadiajalilifazal565
    @nadiajalilifazal565 5 місяців тому +35

    درود ومیلونها درود و سلام به رسول‌الله ص.

    • @AsadMateen-z2t
      @AsadMateen-z2t 5 місяців тому

      امین ❤❤😊😊

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @ZamzamaWaziri
    @ZamzamaWaziri 4 місяці тому +15

    فدای چنین شخصیت شویم که برای امت خود تمام چیزهای را به میراث مانده است که همیشه به ما و تمام امت اسلامی فایده رسانده است صلوات وهزاران صلوات بر محمد ❤

    • @فرشتهایمانزاده-ض7ث
      @فرشتهایمانزاده-ض7ث 4 місяці тому +1

      استاد سلام خداقوت ببخشید چہ چیزی رو باید دم بکنیم وبخوایم لطف می کنید یکبار بگین ممنون می شوم

    • @dawoudgholami2851
      @dawoudgholami2851 4 місяці тому

      اللهم صلي علي محمد وال محمد ❤❤❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @MaryamMuqeem-e4o
    @MaryamMuqeem-e4o 5 місяців тому +57

    درود بر حضرت بهترین عالم محمد صلی الله علیه و آله وسلم

    • @raziaazizi4823
      @raziaazizi4823 5 місяців тому +1

      سامحعجثجلحقحطحهحث

    • @مسلمتلسر
      @مسلمتلسر 5 місяців тому

      اللهم صل وسلم سیدنا مولانا محمد و علی آل محمد ❤❤❤❤❤❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

  • @HamayounAzimi
    @HamayounAzimi Місяць тому +10

    ص علیه وصلم هزار درود بر رسول مقبول

  • @سیداعظمهاشمی-س7ح
    @سیداعظمهاشمی-س7ح Місяць тому +5

    اللهم صل علی سیدنا محمد وعلی آله وصحبه اجمعین

  • @maryammaria3758
    @maryammaria3758 5 місяців тому +22

    ☝️🕋🤲🤲🤲♥️♥️♥️🌹🌹🌹اسلام علیکم هزاران درود بر پیامبر حضرت محمد مصطفی صلي الله عليه و آله وسلم ❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @MohamadBarkhordari-fv2zl
    @MohamadBarkhordari-fv2zl 5 місяців тому +9

    اِنَّ الله و ملائکته یصلون علی النبی يا ايها الذین آمنوا صلوا علیه و سلموا تسلیمًا.

  • @NaqibAzadi-i4i
    @NaqibAzadi-i4i 27 днів тому +5

    درود بر حضرت محمد،مصطفی ❤❤❤❤

  • @BabakBastin
    @BabakBastin 5 місяців тому +18

    سپاسگزارم از شما، اللهم صلی علی محمد وال محمد

    • @MuftiAbdurRahman-rd1ke
      @MuftiAbdurRahman-rd1ke 5 місяців тому

      خداوندا! ایران را از هر مجازاتی نجات دهید و از همه ایرانیان و مسلمانان در برابر بی ابرویی محافظت کنید! اوه خدا! اجازه ندهید هیچ سرباز خارجی وارد ایران شود! اوه خالق ما! اجازه ندهید که ما در دست نیروهای خارجی مانند افغانستان یا عراق یا بوسنی یا سوریه یا فلسطین رنج بکشیم! ای یار مهربان و بخشنده ما! نگذارید یک فرد حریص یا منافق بر ایران حکومت کند یا ایرانیان را نابود کند! اوه خدا! بگذارید ایران یک رهبر خداترس داشته باشد که از ایران در برابر خارجیها محافظت کند و بگذارید رهبران ما ایرانیان را با افتخار و کرامت و تقوا و عفت زندگی کنند! خدایا! اجازه ندهید هیچ نظامی اشغالگر وارد ایران شود و اجازه ندهید ملت بیگانه بر ایران حکومت کند! خدایا اجازه نده کسی از کشور ما و سربازان ما برای نابودی کشورهای همسایه ما استفاده کند! خدایا ایران را حفظ کن و در اسلام بمانیم و از شریف ترین دین پیروی کنیم! آه سازنده ما! نگذارید هیچ سربازی به زنان ایرانی بی حرمتی کند! خدایا نگذار هیچ سرباز خارجی زن ایرانی را تحقیر کند! چه اتفاقی افتاده برای مومنانی که مدام سعی در تحقیر خود دارند. اسلام‌ زنان را گرامی میدارد. زنان مسلمان مادران بهشت هستند. بعنوان مسلمان، هرگز نباید با سایر مسلمانان با بی احترامی رفتار کنیم، حتی اگر فرد بخواهد به دلایلی آلوده وتحقیر شود. در واقع، اگر با زن یا شوهر خود را در تخیلات جنسی زیاده روی کنید، فکر می کنید پس از مرگ شماچه اتفاقی می افتد؟ چنین عادت هایی از بین نمی روند و او دیوانه می شود که به سراغ فرد دیگری برود که بتواند خواسته ها را برآورده کند. لازم به یادآوری است که ما برای مدت بسیار کوتاهی در این دنیا هستیم و هدف ما لذت بردن از لذت های دنیوی و شهوات نفسانی نیست، بلکه عبادت خداوند است. خداوند وظیفه خاصی را در زندگی به مسلمانان داده است و آن تنها عبادت خداوند است و این به معنای زیاده روی در لذت های دنیوی، از جمله گذراندن ساعات بیهوده در جمع افراد جنس مخالف، حتی اگرهمسر حلال باشد، نیست. تفریط در روابط جسمی و جنسی روح انسان را از بین می برد. حتی اگر در ازدواج قانونی این تفریط وجود داشته باشد، این یک تجمل است و افراد تجملی بیش از حد به آن افراط می‌کنند و به شدت از آن رنج می‌برند. حتی اگر فردی قند زیادی بخورد، به دیابت مبتلا می شود. مسلمانان در سراسر جهان به دلیل این بیماری جنسی مورد توهین و رنج قرار می گیرند. من نمی توانم شنیدن اصطلاحات تخصصی از زبان افراد نادان را که در مورد فعالیت های جنسی صحبت می کنند و از سنت های نبوی برای ترویج اصول نادرست استفاده می کنند، تحمل کنم. وقتی می بینم مردم از اسلام برای برآوردن خواسته های خود استفاده می کنند عصبانی می شوم. ازدواج و رابطه جنسی هرگز هدف زندگی مسلمانان نیست. عشق به خدا مهم است. حتی اگر کسی ازدواج را ضروری بداند، نباید همه را متقاعد کند که ازدواج کنند فقط به این دلیل که ما فکر می کنیم درست است. مریم دختر عمران مجرد بود. خداوند آنها را دوست داشت. افراط در هر نوع لذتی برای انسان مضر است. مؤمنان برای خوشگذرانی به این دنیا فرستاده نشدند. ما آفریده شده ایم تا خدا و رسولش را عبادت و اطاعت کنیم. پیامبر ما حضرت محمد (صلی الله علیه و آله و سلم) بر اساس این اصل زندگی می کرد و با اینکه می توانست با تجارت زیاد ثروتمند شود، ترجیح داد تا زمان مرگ در فقر بماند. به دلیل زیاده خواهی خودمان و پیروی از رویه غیرمسلمانان و اشتیاق فراوان در فعالیت های جنسی، هزاران جوان عربستانی، جوان کویتی و پاکستانی، زن و مرد قطری، کارآفرینان مسن از عمان و بحرین و حتی دانشمندان از اندونزی و مالزی، آفریقا و هند، اکنون در برنامه‌های بازجویی CIA در دوره بوش که تا به امروز در بسیاری از کشورهای اروپایی مخفیانه عمل می‌کند، به شدت شکنجه می‌شوند. ای صاحب جان ما که روزی باید پیشش برگردیم، اجازه نده سربازان یا جاسوسان بیگانه ملت ما را نابود کنند یا بین ما یا همسایگانمان جنگ راه بیندازند. ای بخشنده! ما را ببخش و از دست ما عصبانی نباش! به راستی که خدایا تو ما را خیلی بیشتر از دیگران دوست داری! خدایا! ایران را از هر عذابی نجات ده و همه ایرانیان و مسلمانان را از شرارت حفظ کن! خدایا! اجازه ندهید هیچ سرباز خارجی وارد ایران شود! ای خالق ما! نگذارید در دست نیروهای خارجی مانند افغانستان یا عراق یا بوسنی یا سوریه یا فلسطین رنج ببریم! خدایا! اجازه ندهید هیچ نظامی اشغالگر وارد ایران شود و اجازه ندهید ملت بیگانه بر ایران حکومت کند! ما را ببخش ای خالق هستی و نگذار هیچ سرباز خارجی ایرانیان یا مردمش را تحقیر کند! پاسداری از ناموس هر زن ایرانی و پاسداری از نسل ایرانیان! ای خالق مهربان! اگر شما به ما کمک نکنید یاوری نداریم! اجازه ندهید که ما را در هیچ گناهی که موجب عذاب یا آبروی ما یا خانواده ما شود، گرفتار شویم!

    • @raziaazizi4823
      @raziaazizi4823 5 місяців тому +1

      خفخصحح۱ سلام خوب هستی و گدا سلام خوب هستی و گدا سلام خوب تا تا سال سال ۳۳ سال گذشته در این

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @سیدعبدالرحیمسادات-ن2ع

    سید عبدالرحیم ❤❤❤❤

  • @sharafudinkhanzai430
    @sharafudinkhanzai430 Місяць тому +3

    د دی دنیا او هغی دنیا عالی شخص باندی په بی اندازه او بی نهایته یا هر هغه سه چی خالق خلق کری د هغی په بیلیون اندازه زیات درود د هغه عالی شخصیت او تولو مسلمین باندی وی ❤❤❤❤❤❤

  • @TabsumShahbazi
    @TabsumShahbazi 6 місяців тому +12

    خیلی عالی من خیلی دوست دارم سخنرانی دکتر ذاکر ناید را خدا همه مسلمانان را حدایت کنه الهی آمین

  • @EbrahimEbrahimi-v3o
    @EbrahimEbrahimi-v3o Місяць тому +4

    هزاران درود سلام بروی بهترین عالم حضرت محمد صل الله علیه وآله وسلم

  • @عزیراحمدمحمدی
    @عزیراحمدمحمدی 5 місяців тому +12

    السلام علیکم و رحمت الله درود بر حضرت محمّد ص

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @amedpagmani5133
    @amedpagmani5133 Місяць тому +1

    درود هزاران درود بر سرور کأنات حضرت محمد ص

  • @latifapaiman8433
    @latifapaiman8433 4 місяці тому +11

    درود فراوان به رسول مقبول ما حضرت محمد صلی الله محمد و ال محمد ❤❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @user-xt3xd9gv8j
    @user-xt3xd9gv8j 5 місяців тому +13

    با عرض سلام و احترامات سبحان الله

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @HumaisGhafari
    @HumaisGhafari 5 днів тому

    ماشاالله خداوند خیر دنیا و آخرت را برای شما نصیب بگرداند.

  • @aghageldiabdaly3820
    @aghageldiabdaly3820 5 місяців тому +8

    اللهم صل علی محمدوعلی آل محمدکماصلیت علی ابراهیم وعلی آل ابراهیم انک حمیدمجید
    اللهم بارک علی محمدوعلی آل محمدکمابارکت علی ابراهیم وعلی آل ابراهیم انک حمیدمجید❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

    • @MustafaKaya-f7j
      @MustafaKaya-f7j 2 місяці тому

      ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

    • @زهراطوقانی
      @زهراطوقانی Місяць тому

      چطور وارد کانالتون شويم

  • @NafisaSaify-r9p
    @NafisaSaify-r9p 2 місяці тому

    هزاران درود به حضرت محمد ص

  • @SayedfarhadSayedi
    @SayedfarhadSayedi 5 місяців тому +14

    دورد به روان پاک محمد صلی الله علیه وسلم ❤❤❤❤❤

  • @AppleApple-kc6gi
    @AppleApple-kc6gi 5 місяців тому +11

    دورد به حضرت محمد صلی الله علیه وآله وسلم ❤❤

  • @SabhanStanikzai
    @SabhanStanikzai Місяць тому +3

    الهم صلی وسلم وبارک علیه❤❤

  • @نورمحمدنوری-د6ج
    @نورمحمدنوری-د6ج 4 місяці тому +3

    تشکر از لطف شما محترم استاد

  • @kahkashanforotan
    @kahkashanforotan 5 місяців тому +20

    سلام ودرود باراول آشنا شدم ..سپاس،
    ازتون امروز روزیه که باید شفا با قرآن
    ثابت شود..خدا مغز قرآن برامون بازگنه
    الهی آمین ❤❤❤

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @wahidiwali3842
    @wahidiwali3842 12 днів тому

    هزاران درود و صلوات بر روح و روان حضرت مقبول عالم حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وسلم

  • @afgafg5093
    @afgafg5093 5 місяців тому +10

    درود بر حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وآله وسلم

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @جنرالنظامی
    @جنرالنظامی 5 місяців тому +10

    الهم صل علی محمد وآل محمد صلی الله علیه وسلم

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @FahimeAhmadi-n5f
    @FahimeAhmadi-n5f 6 місяців тому +14

    از زمانی که پای سخنان شما می‌شینم وسخنانتان را گوش میکنم خیر و برکت به زندگیم جاری شده بسیار از شما سپاسگزارم

  • @АмидФазли
    @АмидФазли 4 місяці тому +2

    الهم صلی علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراهیم و علی آل ابراهیم انک حمید مجید الهم بارک و علی آل محمد کما بارکت علی ابراهیم و علی آل ابراهیم انک حمید مجید ❤

  • @AZiZNoor-r8t
    @AZiZNoor-r8t 3 місяці тому +3

    حضرت محمد ص چادر مہربان است 😢😢

  • @najibanooristani8160
    @najibanooristani8160 3 місяці тому +5

    هزار درود سلام بر محبوب ما ص

  • @tofansoleimani
    @tofansoleimani День тому

    هزاران صلوات و هزاران دورود برای سرور کاینات جناب حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وآله وسلم ❤❤❤❤❤❤

  • @Alisina_Afghan
    @Alisina_Afghan 3 місяці тому +2

    هزار دورود بر حضرت محمد ❤❤❤

  • @AkbarSultani-cr2lb
    @AkbarSultani-cr2lb 18 днів тому +1

    عالی عالی عالی ❤❤❤

  • @shshaeen9510
    @shshaeen9510 5 місяців тому +6

    هزاران درود هزاران سلام به جناب حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه و آله و سلم

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا

  • @MakiAfzali
    @MakiAfzali 4 місяці тому +5

    هزاران‌سلاوات‌به‌حضرت‌محمد‌ص

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

  • @HabibaQaderi-r8r
    @HabibaQaderi-r8r Місяць тому +1

    درود بر حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وسلم قربان نام مبارک شان شوم

  • @massihullahmassih4346
    @massihullahmassih4346 Місяць тому +2

    الهم صلی علی محمد وعلی ال محمد کما صلیت علی ابراهیم وعلی ال ابراهیم انک حمید المجید .
    الهم بارک علی محمد وعلی ال محمد کما بارکت علی ال ابراهیم و علی ال ابراهیم انک حمید المجید..

  • @hakimbalouneh4221
    @hakimbalouneh4221 4 місяці тому +1

    سلام خدا قوت خدا حافظ و ناصرتان باشد آمین ❤❤❤❤

  • @FahimeAhmadi-n5f
    @FahimeAhmadi-n5f 6 місяців тому +30

    یاالله ویا العلیم ❤

  • @HeskyShammas
    @HeskyShammas Місяць тому +1

    صلی الله علیه وآله وسلم❤❤❤

  • @RasoolRahimi-i1n
    @RasoolRahimi-i1n 2 місяці тому +3

    درود وسلام بر پیامبر خدا محمد مصطفی ❤❤❤❤❤

  • @جلیلرضایی-ط6ج
    @جلیلرضایی-ط6ج 3 місяці тому +3

    هزاران دورودوهزاران سلام زما برجناب محمدعلیهم السلام ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

  • @Aslamkhan-cv1kp
    @Aslamkhan-cv1kp 5 місяців тому +2

    سلام و احترامات تقدیم شما برادر محترم خدا کند لباس صحت بر تن داشته باشین و همیشه صحت و سلامت باشین ممنون از ویدو های زیبایی تان که شیر میکنین خداوند شما را همرای ما همه مسلمان ها در دین پیشرفت زیاد بدهه الهی آمین ثم آمین میلیون ها بار درود بر سردار دو جهان حضرت محمد (ص)

  • @AbdulWahabSafadari-nr8hn
    @AbdulWahabSafadari-nr8hn 5 місяців тому +4

    جزاکم الله خیرآ فی الدنیا و الآخره

  • @faizi27mursal6
    @faizi27mursal6 2 місяці тому

    تشکر فراوان استاد گرامی واقعا ویدیوی فوق العاده اموزنده وکارامد بود خداوند متعال اجر نصیب تان کنه

  • @ALIZindagi
    @ALIZindagi 6 місяців тому +4

    اللهم صل علی محمد وآل محمد وعجل فرجهم
    سپـاس درود فـراوان بـر شما برادر محترم

  • @HamzeAbodolmalek
    @HamzeAbodolmalek 28 днів тому

    یاالله یاالله یاالله ❤❤❤ یامحمد یامحمد یامحمد ❤❤❤

  • @hafizalahfakiria
    @hafizalahfakiria Місяць тому +3

    خدای خير بته

  • @محمدحسنعصمتی-ث8ض
    @محمدحسنعصمتی-ث8ض 2 місяці тому +1

    ❤❤❤ماشاالله ماشاالله ماشاالله موفق باشین همیشه شاد باشید انشالله موفق باشین زنده باشین ❤❤❤

  • @YunusHaidari
    @YunusHaidari 5 місяців тому +3

    آقای داکتر نایک صاحب ازمعلومات شما سپاسگذارم بسیاردلچسپ است )

  • @Ahmadcity1234
    @Ahmadcity1234 5 місяців тому +4

    بارك الله فيكم هل سمعتم من يوم الغدير شيئا، يوما لايكمل الدين و لا يتم النعة و لا يرضي الله من اسلامنا الا بالاعتقاد علي ما وقع فيه. قال الله عز و جل اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي و رضيت لكم الاسلام دينا.

  • @farooqahafiz5808
    @farooqahafiz5808 5 місяців тому +6

    هزار ها صد هزار درود بر محمد ص

  • @AbdulWahabSafadari-nr8hn
    @AbdulWahabSafadari-nr8hn 5 місяців тому +3

    اللهم صلی علی محمد و آل محمد کماصلیته علی ابراهیم وعلی آل ابراهیم انکه حمیدم مجید*

  • @nasimbahzad5929
    @nasimbahzad5929 5 місяців тому +8

    صلی الله علیه وسلم

  • @الماسنایاببغلانیجلیلی

    ❤ خداوند متعال خیر دینا وآخرت نصیب شما شوه بسیار عالی بود ❤

  • @ارشحسینخانی
    @ارشحسینخانی 5 місяців тому +3

    اسلام علیک هزاران درود بر پامبر حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه واله محمد❤

  • @ZarghonaYaqoubi-ih8vv
    @ZarghonaYaqoubi-ih8vv Місяць тому +1

    محمد اقبال یعقوبی

  • @mahdishahamini6810
    @mahdishahamini6810 3 місяці тому +1

    الهم صل علی محمد وآله محمد❤❤❤❤❤

    • @KosarYoneszadeh
      @KosarYoneszadeh 3 місяці тому

      ببخشید.گفتن قبل هرکاری یاالله ویاعلی بگیم ودیگه چی؟

  • @عشق-د4ض
    @عشق-د4ض 5 місяців тому +3

    اللهم صل علی محمد وعلی ال محمد عدد ما خلق ❤❤❤

  • @abubakrhaidarov9131
    @abubakrhaidarov9131 4 місяці тому +1

    اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد ... أز تاجيكستان

  • @SulimanEltizam
    @SulimanEltizam 5 місяців тому +3

    اللهم الف مليون صلاه والسلام على رسول الله صلى الله عليه وسلم

  • @AZiZNoor-r8t
    @AZiZNoor-r8t 3 місяці тому +3

    ھزار دورود بر حضرت محمد ❤❤❤❤

  • @AmanHamdard-d7w
    @AmanHamdard-d7w 5 місяців тому +2

    سبحان الله جزاک الله خیر الحمدلله کثیرا.
    وسلام .محمد امان از اطریش هستم

  • @omid0074
    @omid0074 3 місяці тому

    هزاران صلوات بر حضرت محمد ص
    وبه شما که چقدر یک پیام خوب به ما گفتین و
    ما ره امیدوار به زندگی خوب ساختین
    خیرررر ببنینن

  • @mohammdakramyousefi
    @mohammdakramyousefi 5 місяців тому +4

    الله متعال، شما ره خیر نصیب کنه برادر❤❤

  • @valihassanzade8508
    @valihassanzade8508 22 дні тому

    دورد بر حضرت محمد مصطفی ❤❤

  • @khadijahalaimzai674
    @khadijahalaimzai674 6 місяців тому +32

    سلام وحترام خدمت برادرگرامی! از برنامه های پرمحتوای شما بی نهایت ممنون ۰ یک خواهش شما دارم که ازحاشیه روی و از تکرار جملات وکلمات یک کمی جلو گیری کنید ۰ چونکه برنامه را خسته کن میسازد۰با عرض معذرت

    • @raziaazizi4823
      @raziaazizi4823 5 місяців тому +1

      حعثحاحححثهث سلام خوب ببینی سلام ۳۱ صحح۵۸ثح۵حسححهث

    • @omarafghan-ps7jk
      @omarafghan-ps7jk 4 місяці тому

      محتواجنسی

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

    • @عبدالله-ي2ج9ذ
      @عبدالله-ي2ج9ذ 4 місяці тому

      علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
      بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔
      حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283
      2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469
      3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩.
      4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25
      5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12
      6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491
      7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
      8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97

  • @jawadhadjizadeh5799
    @jawadhadjizadeh5799 4 місяці тому

    اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد، اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد

  • @mohamedfarhadgulzaialikhai4014
    @mohamedfarhadgulzaialikhai4014 5 місяців тому +2

    عالي معلوماتو خبره ښه راست دئ ډاکټر مننه ،🥰🅰️🇦🇫👍🏻

  • @FarangizNarouie
    @FarangizNarouie 18 годин тому

    اللهم صل علی محمد و علی آل محمد
    اللهم صل علی محمد و علی آل محمد
    اللهم صل علی محمد و علی آل محمد
    صلَّی الله علیه وآله وسلم

  • @FAZAL_2007
    @FAZAL_2007 5 місяців тому +2

    ❤❤❤❤اسلام علیکم هزاران درودبر پیامبر حضرت محمد مصطفی صلي الله عليه وآله وسلم ❤❤ ‏‪

  • @بارانه-م3ي
    @بارانه-م3ي 21 день тому

    دوردت به حضرت محمدص❤❤❤❤ وسلم

  • @صفیاللهاحمدی-ج4ق
    @صفیاللهاحمدی-ج4ق 5 місяців тому +2

    ❤❤❤درود بر جناب حضرت محمد ص ❤❤❤

  • @ننننن-ظ9ظ
    @ننننن-ظ9ظ 3 місяці тому

    تشکر ‌استاد‌گرامی ‌تشکر‌از‌شما ‌همیشه‌موفق‌باشین‌خداوند‌متعال‌عمری‌طولانی‌نصیب‌کند کامیابی‌دنیا‌آخرت‌میخایوم‌بریشما ‌خوب‌حق میگین ❤❤

  • @murtazajabarkhil5254
    @murtazajabarkhil5254 6 місяців тому +4

    اللهم صلی علی محمد و علی ال محمد کما صلیت علی ابراهیم و علی ال ابراهیم انک حمید مجید مادر مصطفی

  • @SahilSafi-dh8ge
    @SahilSafi-dh8ge 5 місяців тому +3

    درود به سلطان قلب ها
    محمد امین ❤❤❤❤❤❤❤❤❤

  • @MohammadAsefAnwari
    @MohammadAsefAnwari Місяць тому

    اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلَى إِبْرَاهِیمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّكَ حَمِیدٌ مَجِید
    اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِیمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّكَ حَمِیدٌ مَجِید

  • @ShafiqaHanif-ht5ck
    @ShafiqaHanif-ht5ck 6 місяців тому +7

    سلام علیکم استاد چند بار یاالله یاحلیم بخوانیم

  • @soheilaNaderali-y9q
    @soheilaNaderali-y9q 3 місяці тому

    اَلّلهُمَّ صَلِّ عَلی سَیِّدنا مُحَمَّدٌ مَا اخْتَلَفَ الْمَلَوان وَ تَعاقَبَ الْعَصْرانِ وَ کَرَّ الْجَدیدانِ وَ سْتَقْبَلَ الْفَرْقدانِ وَ بَلَّغْ رُوحَهُ وَ اَرْواحَ اَهْلِ بَیْتِهِ مِنّا التَّحِیَّهَ وَ السَّلامُ"، ثواب آن هر دفعه‌اش ده هزار بار است.

  • @hashmatullahnoorkhil6455
    @hashmatullahnoorkhil6455 6 місяців тому +4

    درود بر محمد صلی الله علیه وآله وسلم

    • @گلارهبسامی
      @گلارهبسامی 5 місяців тому

      اللهم صل علی محمد و آل محمد و عجل فرجهم ولعن أعدائهم اجمعین

    • @R.A-Studio1
      @R.A-Studio1 5 місяців тому

      درود فراوان بر سرور کاینات حضرت رسول اکرم صلی الله علیه وسلم❤️❤️❤️

  • @BeautifulWorld12540
    @BeautifulWorld12540 4 місяці тому +2

    هزاران صد هزاران از ما بر محمد صلی الله علیه و صلم ❤🎉🎉❤

  • @kerimefaizi164
    @kerimefaizi164 6 місяців тому +2

    التماس دعا❤دعاکنیدکه حج برم

  • @ReShad-z3z
    @ReShad-z3z 8 днів тому

    الهم صل الله محمد و الله اله محمد

  • @palwashajamay-xr8qc
    @palwashajamay-xr8qc 6 місяців тому +4

    ببخشین محترم سوره حشر مکمل بخانیم ؟

  • @ShabanZareyousefi
    @ShabanZareyousefi 5 місяців тому +4

    با سلام بسیار عالی بود.اما اینکه گفتید درود شریف کاشکی یک دفعه هم خودتان در این برنامه میخواندید.

  • @hasanidonja3564
    @hasanidonja3564 Місяць тому

    سلام تشکر از شما مهربان

  • @fahimullahkhoshalkhil1776
    @fahimullahkhoshalkhil1776 5 місяців тому +3

    ډیر ښه الله مو درته خیر درکړی مننه تشکر برادر عزیز عمر تولانی نصیب تان باد

  • @AsraHakimi-w2q
    @AsraHakimi-w2q 7 днів тому

    اللهم صلی علی محمد و علی آل محمد 🫶🏻❤️

  • @freshTa-v1p
    @freshTa-v1p 6 місяців тому +3

    یا الله یاالعلیم

  • @MuazRustam-vv1hp
    @MuazRustam-vv1hp 4 місяці тому +1

    Аллохумма сали аьло Мухаммад ва аьло Оли Мухаммад

  • @MahdiM-he4kx
    @MahdiM-he4kx 5 місяців тому +4

    درودبرمحمدوال محمد

  • @Gluaggaahmadzai
    @Gluaggaahmadzai 5 місяців тому +1

    برادر عزیز محترم! آنقدر درود بی پایان از عقل انسان و فرشته ها به دور بر پیغمبر بزرگوار اسلام حضرت محمد مصطفی( ص )) باشد .❤❤❤❤❤❤❤