اللہ پاک مولانا الیاس گممن صاحب کے علم میں عمل میں اور عمر میں برکت عطا فرمائے آمین بشک حق مسلک اور حق عقیدہ اہل سنت والجماعت احناف دیوبند والوں کا ہے یہی فرقہ ناجیہ ہے جس کی نثا ندہی ما انا علیہ واصحابی حدیث میں ہے یہی فرقہ اصحاب کرام رضوان اللہ علیہم اجمین کا صحیح ترجمان اور وارث ہے یہی گروہ سواد اعظم ہے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر انور میں صحیح و سالم بدن اطہر کے ساتھ باحیات ہے حیاتی عقیدہ والوں کے اکابرین کی قبر پر اللہ تعالی کروڑوں رحمتے اور برکت نازل فرمائے مماتیو کو اللہ ذلیل کرے صحیح عقیدہ باعث نجات ہے اعمال میں کمی بیشی اگر اللہ پاک چاہیگا تو معاف فرما دے گا عمل بھی ضروری ہے لیکن عقائد کے مقابلے میں اس کی حیثیت ثانیہ ہے علم عمل اور اخلاص اگر تینوں یکجا ہو تو نور علی نور ہے ہمارے اکابرین میں یہ تینوں صفات موجود ہے
وائل بن حجر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں ميں نے كہا: ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ضرور ديكھوں كہ آپ نماز كس طرح ادا كرتے ہيں، چنانچہ ميں نے ان كى طرف ديكھا: رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كھڑے ہوئے اور تكبير تحريمہ كہہ كر رفع اليدين كيا حتى كہ دونوں ہاتھ كانوں كے برابر ہو گئے، پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنا داياں ہاتھ بائيں ہتھيلى كى پشت اور جوڑ اور كلائى پر ركھا.... الى آخر الحديث
امام کرخی حنفی متوفی 340 ھجری فرماتے ہیں : ’’ ہر وہ آیت جو ہمارے اصحاب (یعنی فقہاء حنفیہ ) کے قول کے خلاف ہوگی اسے یا تو منسوخ سمجھا جائے گا یا ترجیح پر محمول کیا جائے اور اولی (یعنی بہتر) یہ ہے کہ اس آیت کی تاویل کرکے اسے (فقہاء کے قول کے) موافق کرلیا جائے۔‘‘ ( اصول کرخی : اصول ۲۸ ) پس اگر کوئی آیت ایسی ہو جو فقہاء حنفیہ کے خلاف ہے تو یہ سمجھ لیا جائے کہ آیت منسوخ ہے۔ ورنہ بہتر یہ ہے کہ آیت کو تاویل سے اپنے آئمہ احناف کے مطابق کرلیا جائے۔ آیت کی تاویل کرکے معنی کو بدلا جاسکتا ہے مگر اپنے آئمہ کی بات نہیں چھوڑی جاسکتی۔ انا للہ وانا علیہ راجعون ۲) امام کرخی حنفی حدیث نبی ﷺ سے متعلق اصول بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ بے شک ہر اس حدیث کو جو ہمارے اصحاب کے خلاف ہوگی اسے منسوخ سمجھا جائے گا اور یا یہ (سمجھا جائے گا کہ ) حدیث کسی دوسری حدیث کے خلاف ہے … یا پھر یہ تصور کیا جائے گا کہ موافقت کی کوئی اور صورت ہوگی (جو ہمیں معلوم نہیں)۔‘‘ (اصول کرخی : اصول ۲۹)
@@nazeerpasha2075 امام ابوالحسن الکرخی اصول میں لکھتے ہیں۔ ان کل آیتہ تخالف قول اصحابنافانھاتحمل علی النسخ او علی الترجیح والاولی ان تحمل علی التاویل من جھۃ التوفیق ہروہ آیت جو ہمارے اصحاب کے قول کے خلاف ہوگی تواس کو نسخ پر محمول کیاجائے گا یاترجیح پر محمول کیاجائے گا اوربہتر یہ ہے کہ ان دونوں میں تاویل کرکے تطبقیق کی صورت پیداکی جائے۔ ان کل خبریجی بخلاف قول اصحابنا فانہ یحمل علی النسخ اوعلی انہ معارض بمثلہ ثم صارالی دلیل آخر اوترجیح فیہ بمایحتج بہ اصحابنامن وجوہ الترجیح اویحمل علی التوفیق،وانمایفعل ذلک علی حسب قیام الدلیل فان قامت دلالۃ النسخ یحمل علیہ وان قامت الدلالۃ علی غیرہ صرناالیہ ۔(اصول البزدوی ویلیہ اصول الکرخی ص374) ہروہ خبر جو ہمارے اصحاب کے قول کے خلاف ہوگی تو وہ نسخ پر محمول کی جائے گی،یاوہ اسی کے مثل دوسری حدیث کے معارض ہوگی توپھرکسی دوسرے دلیل سے کام لیاجائے گایاجس حدیث سے ہمارے اصحاب نے استدلال کیاہے اس میں وجوہ ترجیح میں سے کوئی ایک ترجیح کی وجہ ہوگی یاپھر دونوں حدیث میں تطبیق وتوفیق کا راستہ اختیار کیاجائے گا اوریہ دلیل کے لحاظ سے ہگا۔ اگر دلیل معارض حدیث کے نسخ کی ہے تونسخ پر محمول کیاجائے گا یااس کے علاوہ کسی دوسری صورت پر دلیل ملتی ہے تو وہی بات اختیار کی جائے گی۔ یہی وہ عبارت ہے جس کی حقیقت سمجھے بغیر لوگ اناپ شناپ کہتے رہتے ہیں اوراس میں پیش پیش وہ لوگ ہوتے ہیں جن کا علم اردو کی کتابوں اورچند عربی کتابوں کے اردو ترجمہ کی حدتک محدود ہے ۔اپنے معمولی علم وفہم کو کام میں لاکر کنویں کے مینڈک کی طرح وہ یہی سمجھتے ہیں کہ جوکچھ میں نے سمجھاہے وہی حرف آخر ہے اوراس کے علاوہ کوئی دوسرانقطہ نظر قابل قبول ہی نہیں ہے۔
@@nazeerpasha2075 امام کرخی کے قول کا مطلب کیاہے اس کا جواب کئی اعتبار سے دیاجاسکتاہے۔ 1:کسی بھی قول کابہتر مطلب قائل یاقائل کے شاگردوں کی زبانی سمجھنابہتر ہوتاہے کیونکہ وہ قائل کے مراد اورمنشاء سے دوسروں کی بنسبت زیادہ واقف ہوتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ جو بات کہی گئی ہے یالکھی گئی ہے اس میں کیامطلق اورکیامقید ہے کون سی بات ہے جو بظاہر تومطلق ہے لیکن وہ درحقیقت وہ مقید ہے۔اوراسی وجہ سے محدث الھند شاہ ولی اللہ دہلوی نے ائمہ اربعہ کی ہی اتباع اورپیروی کوواجب کہا ہے اوردیگر مجہتد ین کی پیروی سے منع کیاہے۔(دیکھئے عقد الجید)[/QUOTE] امام کرخی کے شاگردوں کے شاگرد ابوحفص عمر بن محمد النسفی ہیں جو اپنے علمی تبحر کیلئے مشہور ہیں اور ان کی کتابیں فقہ حنفی کا بڑا ماخذ سمجھی جاتی ہیں۔ان کا انتقال 537ہجری میں ہوا۔انہوں نے اصول کرخی کے اصولوں کی تشریح کی ہے وہ کیاکہتے ہیں۔اسے بھی دیکھیں۔ وہ پہلے اصول ان کل آیتہ کی تشریح اور مثال میں لکھتے ہیں۔ قال(النسفی)من مسائلہ ان من تحری عندالاشتباہ واستدبرالکعبۃ جاز عندنالان تاویل قولہ تعالیٰ فولوا وجوھکم شطرہ اذاعلمتم بہ ،والی حیث وقع تحریکم عندالاشتباہ،اویحمل علی النسخ،کقولہ تعالیٰ ولرسولہ ولذی القربی فی الآیۃ ثبوت سھم ذوی القربی فی الغنیمۃ ونحن نقول انتسخ ذلک باجماع الصحابہ رضی اللہ عنہ او علی الترجیح کقولہ تعالیٰ والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجا ظاہریقتضی ان الحامل المتوفی عنھازوجھا لاتنقضی عدتھا بوضع الحمل قبل مضی اربعۃ اشھر وعشرۃ ایام لان الآیۃ عامۃ فی کل متوفی عنھازوجھا حاملااوغیرھا وقولہ تعالیٰ اولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن یقتضی انقضاء العدۃ بوضع الحمل قبل مضی الاشھر لانھاعامۃ فی المتوفی عنھازوجھا وغیرھا لکنارجحناھذہ الآیۃ بقول ابن عباس رضی اللہ عنھما انھانزلت بعد نزول تلک الآیۃ فنسختھا وعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمع بین الاجلین احتیاطا لاشتباہ التاریخ۔(المصدرالسابق) ان کل آیتہ تخالف قول اصحابناالخ کی شرح میں وہ لکھتے ہیں۔اس کے مسائل میں سے یہ ہے کہ جس پر قبلہ مشتبہ ہوجائے اوروہ غوروفکر کے بعد ایک سمت اختیار کرلے توہمارے نزدیک اس کی نماز جائز ہے (اگر چہ اس نے قبلہ کے علاوہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی ہو)کیونکہ ہمارے نزدیک اللہ تعالیٰ کے قول کی تاویل فولواوجوھکم شطرہ کی یہ ہے کہ جب تم اس کے بارے میں واقف رہو،اوراشتباہ کی صورت میں غوروفکر کے بعد جو سمت اختیار کرو،یاوہ نسخ پر محمول ہوگا جیساکہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے ولرسولہ ولذی القربی الخ آیت میں رشتہ داروں کیلئے بھی غنیمت کے مال میں حصہ کا ثبوت ہے اورہم کہتے ہیں کہ یہ صحابہ کرام کے اجماع سے منسوخ ہے ۔ترجیح پر محمول کرنے کی صورت یہ ہے کہ آیت پاک والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجا کا ظاہری تقاضایہ ہے کہ حاملہ عورت کاشوہر مرجائے تو اس کی عدت وضع حمل سے نہیں ہوگی بلکہ اس کو چارماہ دس دن عدت کے گزارنے ہوں گے کیونکہ آیت ہرایک عورت کے بارے میں عام ہے خواہ و ہ حاملہ ہو یاغیرحاملہ ہو،اللہ تبارک وتعالیٰ کا دوسراارشاد ہے کہ حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہو اس کا تقاضایہ ہے کہ حاملہ عورت کے وضع حمل کے بعد عدت ختم ہوجائے گی خواہ چارماہ دس دن پورے نہ ہوئے ہوں۔یہ آیت عام خواہ حاملہ عورت کا شوہر مراہو یانہ مراہو۔لیکن اس آیت کو ہم نے اس لئے ترجیح دی کیونکہ حضرت ابن عباسؓ کا قول موجود ہے کہ یہ آیت پہلی آٰت والذین یتوفون منکم کے بعد نازل ہوئی ہے۔اس سے پہلی آیت منسوخ ہوگئی ہے اورحضرت علی رضی اللہ عنہ نے دونوں قول میں جمع کی صورت اختیار کی ہے احتیاط کی بناء پر۔ قال من ذلک ان الشافعی یقول بجواز اداء سنۃ الفجر بعد اداء فرض الفجر قبل طلوع الشمس لماروی عن عیسی رانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اصلی رکعتین بعد الفجر فقال ماھما فقلت رکعتاالفجر کنت الم ارکعھما فسکت قلت ھذا منسوخ بماروی عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ قال لاصلوۃ بعد الفجر حتی تطلع الشمس ولابعد العصر حتی تغرب الشمس والمعارضۃ فکحدیث انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ انہ کان یقنت فی الفجر حتی فارق الدنیا فھو معارض بروایۃ عن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قنت شھراثم ترکہ فاذا تعارضا روایتاہ تساقطافبقی لنا حدیث ابن مسعود وغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قنت شھرین یدعو علی احیاء العرب ثم ترکہ واماالتاویل فھو ماروی عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ کان اذارفع راستہ من الرکوع قال سمع اللہ لمن حمدہ ربنالک الحمد وھذا دلالۃ الجمع بین الذکرین من الامام وغیرہ ثم روی عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ قال اذاقال الامام سمع اللہ لمن حمدہ قولوا ربنالک الحمد والقسمۃ تقطع الشرکۃ فیوفق بینھما فنقول الجمع للمنفرد والافراد للامام والمتقدی وعن ابی حنیفۃ انہ یقول الجمع للمتنفل والافراد للمفترض(المصدرالسابق) ۔
رفع الیدین فی الصلوۃ عَنْ اَبِی بَکْرِ نِ الصِّدِیْقِ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ فَکَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا افْتَتَحَ الصَّلوٰۃَ وَاِذَا رَکَعَ وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِن الرُّکُوْعِ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے تمام عمر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ ہمیشہ شروع نماز اور رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ (بیہقی جلد2صفحہ 73 تلخیص الجیرصفحہ 82جزء سبکی صفحہ 6 تاریخ خلفاء صفحہ 40) عبدالرحمن بن مہدی فرماتے ہیں ھٰذا مِنَ السُّنَّۃِ (جز رفع الیدین بخاری ص 22) کہ رفع الیدین سنت ہے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مَنْ تَرَکَہٗ فَقَدْ تَرَکَ السُنَّۃَ (اعلام الموقعین ص257) جس نے رفع الیدین کو ترک کیا ، یقینا اس نے سنت کو ترک کیا۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: تَارِکُ رَفْعِ الْیَدَیْنِ عِنْدَ الرَّکُوْعِ وَالرَّفْعِ مِنْہُ تَارِکٌ لِلسُّنَّۃِ (اعلام الموقعین ص 257) کہ جو شخص رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین نہیں کرتا وہ سنت کا تارک ہے۔ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مَنْ تَرَکَ الرَّفْعَ الْیَدَیْنِ فِی الصَّلوٰۃِ فَقَدْ تَرَکَ رُکْنًا مِّنْ اَرْکَانِھَا۔(عینی جلد3ص 7) کہ جس نے نماز میں رفع الیدین چھوڑ دی بیشک وہ نماز کے رکن کا تارک ہے۔
Assalamu alaikum wa rahmatullahi wa barakatuho janab gym allama ikram k aqwal pesh kiye Hain yah ine hazrat ki jaati Rai Hain aur jo aapane hadis pesh ki hai vah hadis agar sahi hai to sahi shabd ke sath uski asala Bharat send Karen aur dusri baat yah hai ki jo aapane hamesha galat istemal Kiya use hadis mein yah kis nafis ka bahana hai yah aapane Sahi Nahin byan farmaya
امام بخاری جز رفع الیدین میں فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کا انکار سوائے کوفیوں کے کسی نے نہیں کیا اور کسی ایک صحابی سے بھی ترک رفع الیدین ثابت نہیں ہے۔ یہ بھی ایک معلوم شدہ حقیقت ہے کہ حنفی مذہب اصلا کوفی مذہب ہے اور ترک رفع الیدین انہی کوفیوں کی بدعت ہے۔
@@saleemmahmood1 رفع الیدین فی الصلوۃ عَنْ اَبِی بَکْرِ نِ الصِّدِیْقِ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ فَکَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا افْتَتَحَ الصَّلوٰۃَ وَاِذَا رَکَعَ وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِن الرُّکُوْعِ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے تمام عمر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ ہمیشہ شروع نماز اور رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ (بیہقی جلد2صفحہ 73 تلخیص الجیرصفحہ 82جزء سبکی صفحہ 6 تاریخ خلفاء صفحہ 40) عبدالرحمن بن مہدی فرماتے ہیں ھٰذا مِنَ السُّنَّۃِ (جز رفع الیدین بخاری ص 22) کہ رفع الیدین سنت ہے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مَنْ تَرَکَہٗ فَقَدْ تَرَکَ السُنَّۃَ (اعلام الموقعین ص257) جس نے رفع الیدین کو ترک کیا ، یقینا اس نے سنت کو ترک کیا۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: تَارِکُ رَفْعِ الْیَدَیْنِ عِنْدَ الرَّکُوْعِ وَالرَّفْعِ مِنْہُ تَارِکٌ لِلسُّنَّۃِ (اعلام الموقعین ص 257) کہ جو شخص رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین نہیں کرتا وہ سنت کا تارک ہے۔ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مَنْ تَرَکَ الرَّفْعَ الْیَدَیْنِ فِی الصَّلوٰۃِ فَقَدْ تَرَکَ رُکْنًا مِّنْ اَرْکَانِھَا۔(عینی جلد3ص 7) کہ جس نے نماز میں رفع الیدین چھوڑ دی بیشک وہ نماز کے رکن کا تارک ہے۔
حدیث لاؤ بھائی اقوال مت لاؤ، ہمیشہ کا لفظ لاؤ، چلو چھوڑو آخری نماز میں رفعلیدین دکھا دو، نہیں دکھا سکتے تو بڑی بڑی کلپ کٹ پیسٹ مت کرو، یہ سب حضرات تقریباً امام ابو حنیفہ کے بعد کے زمانے کے ہیں، بات کو سمجھو کج بحثی مت کرو
Allah taala ne deen ki mukhtalif khidmaat k liye mukhtalif or mustaqil logo ko chuna jo us makhsoos khidmat me musalsal lage hyn.. Agar ek tabqa logo ko musalman karne me laga hy to ek tabqa un musalnano ko deen sikhaane me laga hy,lihaza pehley tabqay ka sawal pehle se hi kiya jaega dusre se nhi or dusre ka sawal dusre se hi kiya jaega pehle se nhi, ab ye baat awam nhi samjhti k tableegh ka kaam logo ko masalman karna or bhatke hue musalmano ko deen se jorna hy or ulama un bhatke hue musalmano ko deen or aqaid sikhaane me lage hue hyn.ab awam tableeghio se puchegi k tum log kuch sikhaate nhi ho bs 6 number ki ratt lagate ho,or ulama se puchegi k molana sahb ap ne kitne logon ko musalman kia!!!??? Allah awam ko samjhaaey...
Molana sb yes --udkholu phissillm I kafa -------+not phissilm --khassa Firqa???Molana sb UMMAT UMMAT surf UMMAT Tamam UMMAT k liay ulma karam mil kar kam karian Firqa Bandi say balatar ho kar kam UMMAT k vastay faidamand ho Santa ha ----- jazak Allah
جناب۔۔ مولانا نے میدان مناظرہ کو چھوڑا نہیں۔۔ بلکہ مد مقابل ان کے ہم پلہ کوئی مناظر ہی اب نظر نہیں آتا۔۔ مولانا تو اب بھی مصروف عمل ہیں۔۔ اللہم زد فزد وبارک فیھم۔۔
Asal me munazray ki istedad in me boht zabardast hy lekin ye khud farmaate hyn k munazra ilmi jang ka naam hy or jang se panaah mangi jaati hy lekin jb waqt aey us jang ka to hm kabhi pichey nhi hatte balke dat k muqabla karte hn...
نماو میں دونوں ہاتھوں کو باندھنے کی جگہ سینے پر ہے۔ چنانچہ ابن خزیمہ: (479) میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ نماز ادا کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا اور انہیں سینے پر باندھا۔
Ibne saiba jild no3 safa no.321 hazrat wail bin huzar radiallahu anhu farmate hain ki maine rasoolallah sallallahu alaihi ko dekha ki aap sallallahu alaihi wasallam namaz mai apne daye hath ko baye hath ke upar naf ke niche rakhe hue the Ise trah ki hadeesh hazart Ali radiallahu anhu se bhi marvi musannif ibne abi saiba jild no.3 safa no.324 Behaqi shareef mai isi tarah ki rawayat Hazrat anas radiallahu anhu se marvi hai jild no.2 Safa no32 aap dekh sakte hain
@@habibrahmankhan6713 امام بخاری جز رفع الیدین میں فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کا انکار سوائے کوفیوں کے کسی نے نہیں کیا اور کسی ایک صحابی سے بھی ترک رفع الیدین ثابت نہیں ہے۔ یہ بھی ایک معلوم شدہ حقیقت ہے کہ حنفی مذہب اصلا کوفی مذہب ہے اور ترک رفع الیدین انہی کوفیوں کی بدعت ہے۔
@@habibrahmankhan6713 رفع الیدین فی الصلوۃ عَنْ اَبِی بَکْرِ نِ الصِّدِیْقِ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ فَکَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا افْتَتَحَ الصَّلوٰۃَ وَاِذَا رَکَعَ وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِن الرُّکُوْعِ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے تمام عمر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ ہمیشہ شروع نماز اور رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ (بیہقی جلد2صفحہ 73 تلخیص الجیرصفحہ 82جزء سبکی صفحہ 6 تاریخ خلفاء صفحہ 40) عبدالرحمن بن مہدی فرماتے ہیں ھٰذا مِنَ السُّنَّۃِ (جز رفع الیدین بخاری ص 22) کہ رفع الیدین سنت ہے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مَنْ تَرَکَہٗ فَقَدْ تَرَکَ السُنَّۃَ (اعلام الموقعین ص257) جس نے رفع الیدین کو ترک کیا ، یقینا اس نے سنت کو ترک کیا۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: تَارِکُ رَفْعِ الْیَدَیْنِ عِنْدَ الرَّکُوْعِ وَالرَّفْعِ مِنْہُ تَارِکٌ لِلسُّنَّۃِ (اعلام الموقعین ص 257) کہ جو شخص رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین نہیں کرتا وہ سنت کا تارک ہے۔ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مَنْ تَرَکَ الرَّفْعَ الْیَدَیْنِ فِی الصَّلوٰۃِ فَقَدْ تَرَکَ رُکْنًا مِّنْ اَرْکَانِھَا۔(عینی جلد3ص 7) کہ جس نے نماز میں رفع الیدین چھوڑ دی بیشک وہ نماز کے رکن کا تارک ہے۔
ماشاءاللہ. اللہ رب العزت استاد جی کے علم وعمل اور عمر میں برکت عطا فرمائے
آمین ثم آمین حافظ سید عمر فاروق احمد دیوبندی
آپ کا نمبر کیا ہے حضرت
@@deobandideobandi7095
03467853995
ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ
ماشاءاللہ، اللہ تعالیٰ استاد صاحب کی عمر میں برکت عطا فرمائے،
Aameen
اللہ تعالی سب کو ھدایت دیدیں
Wah mashallah bahot achhi din ki jankari di
ما شاءالله
سلام ہے حضرت آپ کی عقل کو ❤❤❤
اللہ تعالٰی آپ کا سایہ عافیت کیساتھ تادیر قائم ودائم رکھے آمین یا رب العالمین
اللہ تعالیٰ آپ کو لمبی عمر دے
ماشاءاللہ
گھمن گھمن گھمن گھمن گھمن گھمن گھمن گھمن گھمن گھمن گھمن گھمن گھمن گھمن گھمن 🌹گھمن🌹 گھمن🌹 گھمن🌹 گھمن گھمن 🌹گھمن🌹 گھمن🌹 گھمن🌹 گھمن گھمن🌹 گھمن 🌹گھمن🌹 گھمن 🌹گھمن گھمن🌹 گھمن 🌹گھمن 🌹گھمن 🌹گھمن گھمن 🌹گھمن🌹 گھمن🌹 گھمن 🌹گھمن گھمن 🌹گھمن🌹 گھمن🌹گھمن🌹گھمن
#engalimirza #alimirza #mirza
اصول کرخی پر اعتراض کا جواب | Usool e Karkhi par Eitraz ka Jawab Part1 |||MAULANA ASIF AHMAD
Masha allah
سلامت رہیں
মাশা আল্লাহ , আমরা বাংলাদেশের মানুষ ও তার কথা শুনে উপকৃত হচ্ছি।
Allha hifazat farmaya mulana ki
Ma Sha Allah
ماشاءاللّٰه
جناب حضرت جی
Sheikh ilyas Ghuman Zindabad
Mashallah
#alimirza #hanfi #maulanaasifahmad
اصول کرخی پر اعتراض کا جواب | Usool e Karkhi par Eitraz ka Jawab Part 2 |||| MAULANA ASIF AHMAD
اللہ پاک مولانا الیاس گممن صاحب کے علم میں عمل میں اور عمر میں برکت عطا فرمائے آمین بشک حق مسلک اور حق عقیدہ اہل سنت والجماعت احناف دیوبند والوں کا ہے یہی فرقہ ناجیہ ہے جس کی نثا ندہی ما انا علیہ واصحابی حدیث میں ہے یہی فرقہ اصحاب کرام رضوان اللہ علیہم اجمین کا صحیح ترجمان اور وارث ہے یہی گروہ سواد اعظم ہے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر انور میں صحیح و سالم بدن اطہر کے ساتھ باحیات ہے حیاتی عقیدہ والوں کے اکابرین کی قبر پر اللہ تعالی کروڑوں رحمتے اور برکت نازل فرمائے مماتیو کو اللہ ذلیل کرے صحیح عقیدہ باعث نجات ہے اعمال میں کمی بیشی اگر اللہ پاک چاہیگا تو معاف فرما دے گا عمل بھی ضروری ہے لیکن عقائد کے مقابلے میں اس کی حیثیت ثانیہ ہے علم عمل اور اخلاص اگر تینوں یکجا ہو تو نور علی نور ہے ہمارے اکابرین میں یہ تینوں صفات موجود ہے
I am First Mashallah
1 mistake
Short Clip ko Shprt Clip likha hua hai !
Gur sy dekho
جزاك الله
Maulana Sahab ne har baat khol kar rakh di... MashaAllah Nice clip
عمده
Mashallah zabardast💗💗💗
وائل بن حجر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں ميں نے كہا: ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ضرور ديكھوں كہ آپ نماز كس طرح ادا كرتے ہيں، چنانچہ ميں نے ان كى طرف ديكھا: رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كھڑے ہوئے اور تكبير تحريمہ كہہ كر رفع اليدين كيا حتى كہ دونوں ہاتھ كانوں كے برابر ہو گئے، پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنا داياں ہاتھ بائيں ہتھيلى كى پشت اور جوڑ اور كلائى پر ركھا.... الى آخر الحديث
Bat samjhana aapke baadhi love you ghumman sahab❤️🌹
❤❤❤❤❤
جزاک اللہ خیرا آج اپنی غلطیوں کا احساس ہوا
میرا طرف سے 👈🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
بہت اعلی ۔۔۔۔✌✌✌
God bless you
ماشاءاللہ. اللہ
امام کرخی حنفی متوفی 340 ھجری فرماتے ہیں :
’’ ہر وہ آیت جو ہمارے اصحاب (یعنی فقہاء حنفیہ ) کے قول کے خلاف ہوگی اسے یا تو منسوخ سمجھا جائے گا یا ترجیح پر محمول کیا جائے اور اولی (یعنی بہتر) یہ ہے کہ اس آیت کی تاویل کرکے اسے (فقہاء کے قول کے) موافق کرلیا جائے۔‘‘ ( اصول کرخی : اصول ۲۸ )
پس اگر کوئی آیت ایسی ہو جو فقہاء حنفیہ کے خلاف ہے تو یہ سمجھ لیا جائے کہ آیت منسوخ ہے۔ ورنہ بہتر یہ ہے کہ آیت کو تاویل سے اپنے آئمہ احناف کے مطابق کرلیا جائے۔ آیت کی تاویل کرکے معنی کو بدلا جاسکتا ہے مگر اپنے آئمہ کی بات نہیں چھوڑی جاسکتی۔ انا للہ وانا علیہ راجعون
۲) امام کرخی حنفی حدیث نبی ﷺ سے متعلق اصول بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’ بے شک ہر اس حدیث کو جو ہمارے اصحاب کے خلاف ہوگی اسے منسوخ سمجھا جائے گا اور یا یہ (سمجھا جائے گا کہ ) حدیث کسی دوسری حدیث کے خلاف ہے … یا پھر یہ تصور کیا جائے گا کہ موافقت کی کوئی اور صورت ہوگی (جو ہمیں معلوم نہیں)۔‘‘ (اصول کرخی : اصول ۲۹)
@@nazeerpasha2075 ua-cam.com/video/fuKkRnUYLeQ/v-deo.html
ua-cam.com/video/3c6Lix-C-m8/v-deo.html
@@nazeerpasha2075 امام ابوالحسن الکرخی اصول میں لکھتے ہیں۔
ان کل آیتہ تخالف قول اصحابنافانھاتحمل علی النسخ او علی الترجیح والاولی ان تحمل علی التاویل من جھۃ التوفیق
ہروہ آیت جو ہمارے اصحاب کے قول کے خلاف ہوگی تواس کو نسخ پر محمول کیاجائے گا یاترجیح پر محمول کیاجائے گا اوربہتر یہ ہے کہ ان دونوں میں تاویل کرکے تطبقیق کی صورت پیداکی جائے۔
ان کل خبریجی بخلاف قول اصحابنا فانہ یحمل علی النسخ اوعلی انہ معارض بمثلہ ثم صارالی دلیل آخر اوترجیح فیہ بمایحتج بہ اصحابنامن وجوہ الترجیح اویحمل علی التوفیق،وانمایفعل ذلک علی حسب قیام الدلیل فان قامت دلالۃ النسخ یحمل علیہ وان قامت الدلالۃ علی غیرہ صرناالیہ ۔(اصول البزدوی ویلیہ اصول الکرخی ص374)
ہروہ خبر جو ہمارے اصحاب کے قول کے خلاف ہوگی تو وہ نسخ پر محمول کی جائے گی،یاوہ اسی کے مثل دوسری حدیث کے معارض ہوگی توپھرکسی دوسرے دلیل سے کام لیاجائے گایاجس حدیث سے ہمارے اصحاب نے استدلال کیاہے اس میں وجوہ ترجیح میں سے کوئی ایک ترجیح کی وجہ ہوگی یاپھر دونوں حدیث میں تطبیق وتوفیق کا راستہ اختیار کیاجائے گا اوریہ دلیل کے لحاظ سے ہگا۔ اگر دلیل معارض حدیث کے نسخ کی ہے تونسخ پر محمول کیاجائے گا یااس کے علاوہ کسی دوسری صورت پر دلیل ملتی ہے تو وہی بات اختیار کی جائے گی۔
یہی وہ عبارت ہے جس کی حقیقت سمجھے بغیر لوگ اناپ شناپ کہتے رہتے ہیں اوراس میں پیش پیش وہ لوگ ہوتے ہیں جن کا علم اردو کی کتابوں اورچند عربی کتابوں کے اردو ترجمہ کی حدتک محدود ہے ۔اپنے معمولی علم وفہم کو کام میں لاکر کنویں کے مینڈک کی طرح وہ یہی سمجھتے ہیں کہ جوکچھ میں نے سمجھاہے وہی حرف آخر ہے اوراس کے علاوہ کوئی دوسرانقطہ نظر قابل قبول ہی نہیں ہے۔
@@nazeerpasha2075 امام کرخی کے قول کا مطلب کیاہے اس کا جواب کئی اعتبار سے دیاجاسکتاہے۔
1:کسی بھی قول کابہتر مطلب قائل یاقائل کے شاگردوں کی زبانی سمجھنابہتر ہوتاہے کیونکہ وہ قائل کے مراد اورمنشاء سے دوسروں کی بنسبت زیادہ واقف ہوتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ جو بات کہی گئی ہے یالکھی گئی ہے اس میں کیامطلق اورکیامقید ہے کون سی بات ہے جو بظاہر تومطلق ہے لیکن وہ درحقیقت وہ مقید ہے۔اوراسی وجہ سے محدث الھند شاہ ولی اللہ دہلوی نے ائمہ اربعہ کی ہی اتباع اورپیروی کوواجب کہا ہے اوردیگر مجہتد ین کی پیروی سے منع کیاہے۔(دیکھئے عقد الجید)[/QUOTE]
امام کرخی کے شاگردوں کے شاگرد ابوحفص عمر بن محمد النسفی ہیں جو اپنے علمی تبحر کیلئے مشہور ہیں اور ان کی کتابیں فقہ حنفی کا بڑا ماخذ سمجھی جاتی ہیں۔ان کا انتقال 537ہجری میں ہوا۔انہوں نے اصول کرخی کے اصولوں کی تشریح کی ہے وہ کیاکہتے ہیں۔اسے بھی دیکھیں۔ وہ پہلے اصول ان کل آیتہ کی تشریح اور مثال میں لکھتے ہیں۔
قال(النسفی)من مسائلہ ان من تحری عندالاشتباہ واستدبرالکعبۃ جاز عندنالان تاویل قولہ تعالیٰ فولوا وجوھکم شطرہ اذاعلمتم بہ ،والی حیث وقع تحریکم عندالاشتباہ،اویحمل علی النسخ،کقولہ تعالیٰ ولرسولہ ولذی القربی فی الآیۃ ثبوت سھم ذوی القربی فی الغنیمۃ ونحن نقول انتسخ ذلک باجماع الصحابہ رضی اللہ عنہ او علی الترجیح کقولہ تعالیٰ والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجا ظاہریقتضی ان الحامل المتوفی عنھازوجھا لاتنقضی عدتھا بوضع الحمل قبل مضی اربعۃ اشھر وعشرۃ ایام لان الآیۃ عامۃ فی کل متوفی عنھازوجھا حاملااوغیرھا وقولہ تعالیٰ اولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن یقتضی انقضاء العدۃ بوضع الحمل قبل مضی الاشھر لانھاعامۃ فی المتوفی عنھازوجھا وغیرھا لکنارجحناھذہ الآیۃ بقول ابن عباس رضی اللہ عنھما انھانزلت بعد نزول تلک الآیۃ فنسختھا وعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمع بین الاجلین احتیاطا لاشتباہ التاریخ۔(المصدرالسابق)
ان کل آیتہ تخالف قول اصحابناالخ کی شرح میں وہ لکھتے ہیں۔اس کے مسائل میں سے یہ ہے کہ جس پر قبلہ مشتبہ ہوجائے اوروہ غوروفکر کے بعد ایک سمت اختیار کرلے توہمارے نزدیک اس کی نماز جائز ہے (اگر چہ اس نے قبلہ کے علاوہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی ہو)کیونکہ ہمارے نزدیک اللہ تعالیٰ کے قول کی تاویل فولواوجوھکم شطرہ کی یہ ہے کہ جب تم اس کے بارے میں واقف رہو،اوراشتباہ کی صورت میں غوروفکر کے بعد جو سمت اختیار کرو،یاوہ نسخ پر محمول ہوگا جیساکہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے ولرسولہ ولذی القربی الخ آیت میں رشتہ داروں کیلئے بھی غنیمت کے مال میں حصہ کا ثبوت ہے اورہم کہتے ہیں کہ یہ صحابہ کرام کے اجماع سے منسوخ ہے ۔ترجیح پر محمول کرنے کی صورت یہ ہے کہ آیت پاک والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجا کا ظاہری تقاضایہ ہے کہ حاملہ عورت کاشوہر مرجائے تو اس کی عدت وضع حمل سے نہیں ہوگی بلکہ اس کو چارماہ دس دن عدت کے گزارنے ہوں گے کیونکہ آیت ہرایک عورت کے بارے میں عام ہے خواہ و ہ حاملہ ہو یاغیرحاملہ ہو،اللہ تبارک وتعالیٰ کا دوسراارشاد ہے کہ حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہو اس کا تقاضایہ ہے کہ حاملہ عورت کے وضع حمل کے بعد عدت ختم ہوجائے گی خواہ چارماہ دس دن پورے نہ ہوئے ہوں۔یہ آیت عام خواہ حاملہ عورت کا شوہر مراہو یانہ مراہو۔لیکن اس آیت کو ہم نے اس لئے ترجیح دی کیونکہ حضرت ابن عباسؓ کا قول موجود ہے کہ یہ آیت پہلی آٰت والذین یتوفون منکم کے بعد نازل ہوئی ہے۔اس سے پہلی آیت منسوخ ہوگئی ہے اورحضرت علی رضی اللہ عنہ نے دونوں قول میں جمع کی صورت اختیار کی ہے احتیاط کی بناء پر۔
قال من ذلک ان الشافعی یقول بجواز اداء سنۃ الفجر بعد اداء فرض الفجر قبل طلوع الشمس لماروی عن عیسی رانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اصلی رکعتین بعد الفجر فقال ماھما فقلت رکعتاالفجر کنت الم ارکعھما فسکت قلت ھذا منسوخ بماروی عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ قال لاصلوۃ بعد الفجر حتی تطلع الشمس ولابعد العصر حتی تغرب الشمس والمعارضۃ فکحدیث انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ انہ کان یقنت فی الفجر حتی فارق الدنیا فھو معارض بروایۃ عن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قنت شھراثم ترکہ فاذا تعارضا روایتاہ تساقطافبقی لنا حدیث ابن مسعود وغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قنت شھرین یدعو علی احیاء العرب ثم ترکہ واماالتاویل فھو ماروی عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ کان اذارفع راستہ من الرکوع قال سمع اللہ لمن حمدہ ربنالک الحمد وھذا دلالۃ الجمع بین الذکرین من الامام وغیرہ ثم روی عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ قال اذاقال الامام سمع اللہ لمن حمدہ قولوا ربنالک الحمد والقسمۃ تقطع الشرکۃ فیوفق بینھما فنقول الجمع للمنفرد والافراد للامام والمتقدی وعن ابی حنیفۃ انہ یقول الجمع للمتنفل والافراد للمفترض(المصدرالسابق)
۔
اللهم زدفزد
Good 👍❤️
رفع الیدین فی الصلوۃ
عَنْ اَبِی بَکْرِ نِ الصِّدِیْقِ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ فَکَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا افْتَتَحَ الصَّلوٰۃَ وَاِذَا رَکَعَ وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِن الرُّکُوْعِ
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے تمام عمر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ ہمیشہ شروع نماز اور رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ (بیہقی جلد2صفحہ 73 تلخیص الجیرصفحہ 82جزء سبکی صفحہ 6 تاریخ خلفاء صفحہ 40)
عبدالرحمن بن مہدی فرماتے ہیں
ھٰذا مِنَ السُّنَّۃِ (جز رفع الیدین بخاری ص 22)
کہ رفع الیدین سنت ہے۔
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مَنْ تَرَکَہٗ فَقَدْ تَرَکَ السُنَّۃَ (اعلام الموقعین ص257)
جس نے رفع الیدین کو ترک کیا ، یقینا اس نے سنت کو ترک کیا۔
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
تَارِکُ رَفْعِ الْیَدَیْنِ عِنْدَ الرَّکُوْعِ وَالرَّفْعِ مِنْہُ تَارِکٌ لِلسُّنَّۃِ (اعلام الموقعین ص 257)
کہ جو شخص رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین نہیں کرتا وہ سنت کا تارک ہے۔
امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مَنْ تَرَکَ الرَّفْعَ الْیَدَیْنِ فِی الصَّلوٰۃِ فَقَدْ تَرَکَ رُکْنًا مِّنْ اَرْکَانِھَا۔(عینی جلد3ص 7)
کہ جس نے نماز میں رفع الیدین چھوڑ دی بیشک وہ نماز کے رکن کا تارک ہے۔
Assalamu alaikum wa rahmatullahi wa barakatuho janab gym allama ikram k aqwal pesh kiye Hain yah ine hazrat ki jaati Rai Hain aur jo aapane hadis pesh ki hai vah hadis agar sahi hai to sahi shabd ke sath uski asala Bharat send Karen aur dusri baat yah hai ki jo aapane hamesha galat istemal Kiya use hadis mein yah kis nafis ka bahana hai yah aapane Sahi Nahin byan farmaya
Kya jawab diya hai hazrat aap ne(mere channel ko b subscribe kijeye quran wa sunnat ko sekhne k liye)
Jamia Husainiyah Rander Surat Gujarat ke Mohtamim Hazrat Maulana Mahmood Sahab Randeri rahmatullahi alaihi ki Aakhri Azaan
ua-cam.com/video/3-wvGeyAdMs/v-deo.html
Allah hme aqle Saleem ats farmay
امام بخاری جز رفع الیدین میں فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کا انکار سوائے کوفیوں کے کسی نے نہیں کیا اور کسی ایک صحابی سے بھی ترک رفع الیدین ثابت نہیں ہے۔ یہ بھی ایک معلوم شدہ حقیقت ہے کہ حنفی مذہب اصلا کوفی مذہب ہے اور ترک رفع الیدین انہی کوفیوں کی بدعت ہے۔
اچھی طرح بات سمجھو، اپنی طرف سے موقف کی خاطر اس طرح کی گفتگو نہ کریں
@@saleemmahmood1
رفع الیدین فی الصلوۃ
عَنْ اَبِی بَکْرِ نِ الصِّدِیْقِ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ فَکَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا افْتَتَحَ الصَّلوٰۃَ وَاِذَا رَکَعَ وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِن الرُّکُوْعِ
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے تمام عمر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ ہمیشہ شروع نماز اور رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ (بیہقی جلد2صفحہ 73 تلخیص الجیرصفحہ 82جزء سبکی صفحہ 6 تاریخ خلفاء صفحہ 40)
عبدالرحمن بن مہدی فرماتے ہیں
ھٰذا مِنَ السُّنَّۃِ (جز رفع الیدین بخاری ص 22)
کہ رفع الیدین سنت ہے۔
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مَنْ تَرَکَہٗ فَقَدْ تَرَکَ السُنَّۃَ (اعلام الموقعین ص257)
جس نے رفع الیدین کو ترک کیا ، یقینا اس نے سنت کو ترک کیا۔
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
تَارِکُ رَفْعِ الْیَدَیْنِ عِنْدَ الرَّکُوْعِ وَالرَّفْعِ مِنْہُ تَارِکٌ لِلسُّنَّۃِ (اعلام الموقعین ص 257)
کہ جو شخص رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین نہیں کرتا وہ سنت کا تارک ہے۔
امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مَنْ تَرَکَ الرَّفْعَ الْیَدَیْنِ فِی الصَّلوٰۃِ فَقَدْ تَرَکَ رُکْنًا مِّنْ اَرْکَانِھَا۔(عینی جلد3ص 7)
کہ جس نے نماز میں رفع الیدین چھوڑ دی بیشک وہ نماز کے رکن کا تارک ہے۔
حدیث لاؤ بھائی اقوال مت لاؤ، ہمیشہ کا لفظ لاؤ، چلو چھوڑو آخری نماز میں رفعلیدین دکھا دو، نہیں دکھا سکتے تو بڑی بڑی کلپ کٹ پیسٹ مت کرو، یہ سب حضرات تقریباً امام ابو حنیفہ کے بعد کے زمانے کے ہیں، بات کو سمجھو کج بحثی مت کرو
Kya turkey me or tayep erdogan barelwi hai bara e maherbani jawab de de
Ek bada gair muslim munzare ke lie kehra hai , kya molana sb krenge ?
@ahnaf media servises
Allah taala ne deen ki mukhtalif khidmaat k liye mukhtalif or mustaqil logo ko chuna jo us makhsoos khidmat me musalsal lage hyn..
Agar ek tabqa logo ko musalman karne me laga hy to ek tabqa un musalnano ko deen sikhaane me laga hy,lihaza pehley tabqay ka sawal pehle se hi kiya jaega dusre se nhi or dusre ka sawal dusre se hi kiya jaega pehle se nhi, ab ye baat awam nhi samjhti k tableegh ka kaam logo ko masalman karna or bhatke hue musalmano ko deen se jorna hy or ulama un bhatke hue musalmano ko deen or aqaid sikhaane me lage hue hyn.ab awam tableeghio se puchegi k tum log kuch sikhaate nhi ho bs 6 number ki ratt lagate ho,or ulama se puchegi k molana sahb ap ne kitne logon ko musalman kia!!!???
Allah awam ko samjhaaey...
Aameen
Alhamdulillah Very very nice explaination
Molana sb yes --udkholu phissillm I kafa -------+not phissilm --khassa Firqa???Molana sb UMMAT UMMAT surf UMMAT Tamam UMMAT k liay ulma karam mil kar kam karian Firqa Bandi say balatar ho kar kam UMMAT k vastay faidamand ho Santa ha ----- jazak Allah
Molana sahib na munazra kue choor diya
جناب۔۔
مولانا نے میدان مناظرہ کو چھوڑا نہیں۔۔
بلکہ مد مقابل ان کے ہم پلہ کوئی مناظر ہی اب نظر نہیں آتا۔۔
مولانا تو اب بھی مصروف عمل ہیں۔۔
اللہم زد فزد وبارک فیھم۔۔
Asal me munazray ki istedad in me boht zabardast hy lekin ye khud farmaate hyn k munazra ilmi jang ka naam hy or jang se panaah mangi jaati hy lekin jb waqt aey us jang ka to hm kabhi pichey nhi hatte balke dat k muqabla karte hn...
نماو میں دونوں ہاتھوں کو باندھنے کی جگہ سینے پر ہے۔
چنانچہ ابن خزیمہ: (479) میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ نماز ادا کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا اور انہیں سینے پر باندھا۔
Ibne saiba jild no3 safa no.321 hazrat wail bin huzar radiallahu anhu farmate hain ki maine rasoolallah sallallahu alaihi ko dekha ki aap sallallahu alaihi wasallam namaz mai apne daye hath ko baye hath ke upar naf ke niche rakhe hue the
Ise trah ki hadeesh hazart Ali radiallahu anhu se bhi marvi musannif ibne abi saiba jild no.3 safa no.324
Behaqi shareef mai isi tarah ki rawayat Hazrat anas radiallahu anhu se marvi hai jild no.2 Safa no32 aap dekh sakte hain
جھوٹی حدیث
@@habibrahmankhan6713 امام بخاری جز رفع الیدین میں فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کا انکار سوائے کوفیوں کے کسی نے نہیں کیا اور کسی ایک صحابی سے بھی ترک رفع الیدین ثابت نہیں ہے۔ یہ بھی ایک معلوم شدہ حقیقت ہے کہ حنفی مذہب اصلا کوفی مذہب ہے اور ترک رفع الیدین انہی کوفیوں کی بدعت ہے۔
@@habibrahmankhan6713
رفع الیدین فی الصلوۃ
عَنْ اَبِی بَکْرِ نِ الصِّدِیْقِ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ فَکَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا افْتَتَحَ الصَّلوٰۃَ وَاِذَا رَکَعَ وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِن الرُّکُوْعِ
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے تمام عمر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ ہمیشہ شروع نماز اور رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ (بیہقی جلد2صفحہ 73 تلخیص الجیرصفحہ 82جزء سبکی صفحہ 6 تاریخ خلفاء صفحہ 40)
عبدالرحمن بن مہدی فرماتے ہیں
ھٰذا مِنَ السُّنَّۃِ (جز رفع الیدین بخاری ص 22)
کہ رفع الیدین سنت ہے۔
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مَنْ تَرَکَہٗ فَقَدْ تَرَکَ السُنَّۃَ (اعلام الموقعین ص257)
جس نے رفع الیدین کو ترک کیا ، یقینا اس نے سنت کو ترک کیا۔
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
تَارِکُ رَفْعِ الْیَدَیْنِ عِنْدَ الرَّکُوْعِ وَالرَّفْعِ مِنْہُ تَارِکٌ لِلسُّنَّۃِ (اعلام الموقعین ص 257)
کہ جو شخص رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین نہیں کرتا وہ سنت کا تارک ہے۔
امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مَنْ تَرَکَ الرَّفْعَ الْیَدَیْنِ فِی الصَّلوٰۃِ فَقَدْ تَرَکَ رُکْنًا مِّنْ اَرْکَانِھَا۔(عینی جلد3ص 7)
کہ جس نے نماز میں رفع الیدین چھوڑ دی بیشک وہ نماز کے رکن کا تارک ہے۔
MashaAllah