بہت خوب جزاک اللہ خیرا الجزاء سلامت رہیں آمین یا رب العالمین صبح بخیر والعافیہ تقبل اللہ اعمالکم وصلاتکم و دعاءكم وزیارتکم و تلاوتکم اعظم اللہ اجورنا و اجورکم بمصابناالفاطمت الزهراء سلام اللہ علیہا
Apne Mann se qanoon bana liya baad ke logon ne. Ab koi shayar banna chahe to use qanoon par chalna hoga Pichle ke log itni qaido band me na the tbhi to old is gold hai. Azad logon ki tafkeer bhi azad hone chahiye taki unme bhi gold jaisi adan nikle
الحمد لِلّٰہ! اگرچہ مُجھے بطور طالب علم ؛ علمِ عروض اور فنِ تقطیع کی کافی سمجھ ہے بہرحال پھر بھی اس ویڈیو سے استفادہ کرنا معلومات میں اضافے کا سبب ثابت ہوا۔
آپ نے بہت مشکل باتوں کو بہت سہل بنا کر سمجھایا ہے۔ اس پر آپ تعریف کی مستحق ہیں۔ یہ بڑے مزے کی بات ہے کہ شاعر فطری طور پر موزوں طبع ہوتا ہے اس لیئے وہ بحر اور وزن میں مصرعے کہتا چلا جاتا ہے ورنہ تقطیع کر کے شعر کہنا بڑے جوکھم کا کام ہے۔ کوئی موزوں طبع نہ ہو اور شعر کہنے کی کوشش کرے تو ایسا ہی ہے جیسے کوئی بے سرا گانے کی کوشش کرے۔
محترمہ اسلام علیکم، آ داب۔ یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہورہی ہے کہ اردو شاعری میں علم عروض کو سکھانے کےلئے جو آ پ نے یوٹیوب چینل آ پ نے شروع کیا ہے یہ ایک خوش آئند بات ہے۔ میری آ پ سے پہلی درخواست ہے کہ استاد محترم مرزا غالب کا شعر ہے ۔۔۔۔۔ دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں ۔۔۔ روینگے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں ۔۔۔ اس شعر کی تقطیع کریں سب شعراء کی معلومات میں اضافہ ہوگا۔
وعلیکم السلام! اس شعر کے اصل اوزان مفتعلن مفاعلن مفتعلن مفاعلن ہیں ۔۔ان شاءاللہ اس بحر کی تقطیع اگلی ویڈیو میں مختلف اور آسان اوزان میں کرنا سیکھیں گے ۔
واہ واہ بہت خوب۔ ہر شاعر کے ابتدائی دور میں آ ہنگ کو ترجیح دینا ضروری ہے۔ رفتہ رفتہ بحور کے اقسام اور دیگر عروضی مراحل سے شاعری کے رموز کو اُردو کے طلباء تک پہنچانے کا کام انجام دینا چاہیے۔ شکریہ میڈم۔
Good video but Itni mushkilat pe parne ki zarurat kya hai? Aap aik kam karein Shair nazm ghazal kehne ki mashq shuru karein. Sikhayen alif se yey tak asan tafseel sey
@@ashrafalam6075 اگر آپ علم عروض اس کے درست قواعد کے ساتھ پڑھنا اور سیکھنا چاہتے ہیں تو عارف حسن خان کی عروضی کتب کا مطالعہ کیجیے۔۔۔اس کے علاوہ حمید عظیم آبادی کی میزان سخن پڑھ لیجیے۔۔کمال احمد صدیقی نے عروض کو عام فہم بنانے کی کوشش عام روایت سے ہٹ کر کی ہے ان کی کتاب عام دستیاب ہے جس کا نام " عروض سب کے لیے"ہےقواعد العروض قدر بلگرامی کو پڑھنا نو آموز کے لیے دشوار ہوگا اس لیے میں وہ تجویز نہیں کرونگی۔۔۔ان کتب کے علاوہ عروضی کتب میں اغلاط کی بھرمار ہے۔
ارمانوں کا ہم سے نہ پوچھیے یہ خوابوں کا ہم سے نہ پوچھیے اک روز ملا تو تھا وہ ہمیں پہ باتوں کا ہم سے نہ پوچھیے چہرہ تو نکھرتا ہے سارا ہی پہ آنکھوں کا ہم سے نہ پوچھیے دن تو ہے نکلتا ہے کیسے بھی یہ راتوں کا ہم سے نہ پوچھیے Kya ye wazn mai hai madam Plz guide kardain 🙏
@@AdilRazaque نہیں جناب یہ وزن سے خارج ہے ۔۔۔اوزان سمجھنے کے لیے میری دوسری ویڈیو "اردو کے مصوتے کس طرح آواز کی ترتیب بناتے ہیں وہ دیکھ لیجیے اس کا لنک کمنٹ میں دے رہی ہوں۔۔
@AdilRazaque دیکھیے میں نے آواز کی ترتیب اور اوزان سمجھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ لیکچر کو آسان کرنے کی کوشش کی ہے اگر میں دیکھنے والوں کو بحور کے ناموں میں الجھا دیتی تو زیادہ تر سیکھنے والے جلد الجھن کا شکار ہوتے۔۔۔۔ syllables کے ذریعے اوزان کو سمجھنا زیادہ آسان ہے بنسبت بحور کے نام اور زحافات کو رٹنا
Sher hota hee jama manfi taqseem zarab pe mushtamil he ,pathar utha laya jiske pathar the woh aawaz degq pathar muft k hen jiska sheesha torh dia woh kahega sheesha muft ka tha pathar Marne wale kahega utha k laya uski mazdoori Kon Dega Marne pe energy sard hue chalne pe energy lagi uski mazdoori
@junaidproextra417 یہ ویڈیو انٹرمیڈیٹ کے طالب علموں کی رہنمائی کے لیے بنائی گئی تھی جس کا مقصد صرف وزن کی پہچان syllables کی بنیاد پر کرانا ہے۔۔۔۔عربی فارسی اوزان کا ذکر مزید الجھن پیدا کر دیتا ۔۔اوزان کی پہچان اور شناخت کے لیے میری دیگر ویڈیوز چینل پر موجود ہیں۔۔۔۔
دیارِ یارﷺ میں جاؤں تمنا ہے دلی میری نہ پھر میں لوٹ کر آؤں تمنا ہے دلی میری خدا کرے اس کو پیار ہو ہم سے جل سے باہر ہواس مچھلی کی طرح ان دونوں شعروں میں کونسا بہتر ہے لیکن شاید بے بحر ہے ہن نے لکھیں ہیں بتائیں کیا ہم شاعری سیکھ سکھتے ہیں😢
آپ کی کاوش کا شکریہ۔ لیکن زرا یہ بتائیں کہ مشق کے طور پر دیے جانے والے شعر کے دوسرے مصرعے میں لفظ “دے” اور لفظ “نظر” کے درمیان جو “،” comma لگایا گیا ہے اس کا کیا مقصد ہے؟ اس سے قاری طرف confused ہی ہو گا اور تو کچھ نہیں مزید یہ کہ آپ نے خود ہی دوسرے مصرعے کو وزن کے حساب سے نہیں پڑھا۔ بحر حال آپ دوسروں کو سکھانے کے ساتھ ساتھ خودبھی اپنے علم میں اضافہ کرتی جائیں علم عروض ایک وسیع علم ہے۔ اور یہ short cuts سے نہ تو سیکھا جا سکتا ہے نا ہی سکھایا جا سکتا ہے۔ اور by the way یہ جو شعر کے ٹکڑوں کے نام آپ نے بتاۓ ہیں حشو ، صدر، ظرب ان کا تقطیع کرنے سے کوئی خاص تعلق نہیں۔ یہ صرف by the way والی بات ہے آپ نے جس شعر کی مثال دی ہے اس میں کل 8 ٹکڑے ہیں اور ہر ٹکڑا 2-3-3 سے مل کر بنا ہے یعنی وتد-وتد-سبب آیا ہے چار دفعہ پہلے اور چار دفعہ دوسرے مصرعے میں - عروض میں تین حرفی وتد اور دو حرفی سبب کے لئے خاص الفاظ allocate کئے گئے ہیں اور وہی الفاظ عروضی language کے alphabets ہیں۔ ان کا جاننا اور وہی استعمال کرنا ہی تقطیع کرنا کہلاتا ہے۔ مثلا” کسی وتد کی جگہ “مفا” “فعو” “علا” “علن” وغیرہ اور کسی سبب کی جگہ “فا” “تن” “مس” “تف” “لن” “تف” “عو” وغیرہ وغیرہ۔ یہ عروضی اجزا کہلاتے ہیں کہاں کہاں پہ کونسے لفظ substitute کئے جائیں گے اور ان کی تعداد اور ترتیب سےکیسے ارکان بنتے ہیں ان کا جاننا ہی یہ علم ہے۔ اور ان sequences کو “بحر” کہتے ہیں۔ اردو شاعری میں کچھ بحریں زیادہ مقبول ہیں اور کچھ کم - جو شعر آپ نے quote کیا ہے 2-3-3 والے چار چار ٹکڑوں والا اسے اگر عروضی ارکان میں لکھیں گے تو اس طرح ہو گا “ مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن “ اب اگر کوئ پوچھے کہ میں نے خود ہی کیسے طے کر لیا کہ اس particular بحر میں پہلا 3 حرف والا “ مفا” ہو گا اور دوسرا “ علا” ہو گا اور 2حرفی کو “تن” کہا جاۓ گا تہ بات یہ ہے کہ میں نے طے نہیں کیا یہ علم عروض میں سیکڑوں سالوں سے طے کیا جا چکا ہے۔ مجھے تو صرف معلوم ہے!
@@TJLahori آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے میری ویڈیو میں بیان کردہ باتوں پر اپنی ناقدانہ رائے دی۔۔۔۔میں نے شعر کو وزن میں لانے کے لیے عام روایتی انداز سے ہٹ کر سمجھانے کی کوشش کی ہے نہ کہ علم عروض کے قواعد اس میں سکھائے ہیں۔۔۔۔آپ اسے روایتی انداز سے ہٹ کر دیکھیے۔۔۔۔۔۔یہ چھوٹی جماعت کے طلبہ کو آسان انداز میں وزن کی پہچان کرانے کی مشق تھی۔۔۔اگر ابتدا ہی میں عروض اور بحور کے ناموں میں ہی الجھادوں تو سیکھنے والا گھبرا کر اسے جاننے کا ارادہ ہی ترک کردے گا۔۔۔۔میری مزید ویڈیوز اس موضوع سے متعلق چینل پر موجود ہیں ضرور ملاحظہ کیجیے۔۔۔آپ کی رائے کا انتظار رہے گا۔۔۔شکریہ
@@TJLahori صدر و ابتدا ، حشو اور عروض و ضرب کی پہچان عروض کے قواعد کا لازمی حصہ ہیں ۔ کچھ زحافات صرف صدر و ابتدا کے لیے مخصوص ہوتے ہیں ۔جو دیگر ارکان کی جگہ نہیں لائے جاسکتے اسی طرح کچھ حشو میں اور کچھ محض عروض و ضرب کے لیے مخصوص ہوتے ہیں۔ اگر ان کی پہچان ہی نہ کروائی جائے تو ارکان کی پہچان اور زحافات کے مقام کا درست تعین کیسے ہو؟؟؟؟
@@TJLahori کیا آپ کو لگتا ہے کہ مجھے بحور و ازان کی سمجھ نہیں اور یہاں میں ہوا میں تیر چلارہی ہوں تو آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ اس علم پر میں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔۔۔میرا مقصد عام روایتی اور فرسودہ طریقوں سے ہٹ کر خالص ہندوستانی زبان کی شاعری کے لیے جدید انداز میں علم عروض سکھانا ہے۔۔۔عربی بحور کی پہچان کے ساتھ ساتھ اس وزن اور بحر کو سمجھنے کا ایک نیا اور آسان ذریعہ مہیا کرنا ہے ۔مفاعلاتن۔۔۔بحر طوسی کرکے پڑھاؤں تو سیکھنے والا اسی مفاعلاتن میں ہی الجھ کے رہ جائے گا جیسے قدر بلگرامی ، محقق طوسی ، حمید عظیم آبادی اس بحر کی اصل پہچان نہ کرسکے ۔۔۔کسی نے اس متقارب کا زحاف کہہ دیا تو کسی نے مزید پانچ چھ بحور کے ساتھ اس کا رشتہ جوڑ دیا۔۔۔۔ہمارے بڑے بڑے عروضی خود ہی کنفیوز ہیں بہتر یہی ہے روایتی طرز سے ہٹ کر جدید طریقوں سے اس علم کو سکھانے کی کوشش کی جائے۔۔۔بقول آپ کے صدیوں پہلے عروض اوزان طے کیے جاچکے ہیں یہ اوزان آسمانی صحیفہ تو نہیں ہیں جو بدلے نہ جاسکیں ۔۔۔دنیا ڈیجیٹل ہوچکی ہے لیکن ہم آج بھی فرسودہ روایات کے ہاتھوں کٹ پتلی بنے ہوئے ہیں ۔
مزید یہ کہ آپ نے کہا کہ میں نے دوسرا مصرع بے وزن پڑھا ہے۔۔ دکھائی بھی جو نہ دے، نظر بھی جو آرہا ہے وہی خدا ہے "نہ دے" کے بعد وقفہ ہے اور اس قرات کو تحت الفظ پڑھنا کہتے ہیں۔۔۔۔۔ شعر کا مفہوم اسی طرح پڑھنے سے واضح ہوتا ہے۔۔۔۔تقطیع کے لیے میں نے اس کے ٹکڑے وزن کے مطابق ہی کیے ہیں۔۔۔آپ کو بھی اپنے علم میں اصافہ کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔جاننا اچھی بات ہے۔ سیکھنا چاہیں تو چینل کے ساتھ جڑے رہیے۔ شکریہ
جی جناب آپ نے بالکل درست فرمایا ۔ دراصل یہ ویڈیو میں نے اپنے کالج کی طالبات کے لیے بنایا تھا اسے بعد میں چینل پر اپلوڈ کردیا۔۔ آپ کا اعتراض فرمانا بجا ہے۔ میری باقی کی ویڈیوز میں مخاطب کے لیے ایسا کوئی صیغہ استعمال نہیں کیا گیا ہے۔۔۔ آپ میری دیگر تفصیلی ویڈیوز بھی ملاحظہ کرسکتے ہیں۔ امید ہے کہ آپ کی شکایت دور ہوگئی ہوگی 🙏
جناب شعر کا وزن( وتد مفروق ایک متحرک دو ساکن کے ساتھ) ہوتا ہے آپ میرا تلفظ درست کرنے سے پہلے شعرکے وزن کی تحقیق کیجیے۔۔۔۔یہاں آپ کے وَزّن کی نہیں بلکہ شعر کے وزن (بسکون ز) کی بات ہورہی ہے۔اسی طرح اگر آپ کو زحمت گوارہ ہوتو تو لغت میں وزن اور ضرب کا درست تلفظ ملاحظہ کیجیے یہ دونوں الفاظ وتد مفروق ہیں جن کے آخری دونوں حروف ساکن ہیں۔۔۔۔چینل کے ساتھ جڑے رہیے اور اپنا تلفظ درست کرتے رہیے۔
عروض سیکھنے کے فوائد سے تو کوئی انکار نہیں البتہ انٹرمیڈیٹ کے نصاب میں اسے شامل کیا گیا ہے جو کہ اساتذہ اور طلبا دونوں کے لیے خاصہ مشکل اور محنت طلب موضوع ہے۔بہرحال میں نے دونوں کے لیے اسے آسان کرنے کی حتی الامکان کوشش ضرور کی ہے۔
عروض سیکھنا اتنا ہی ضروری ہے جنتا ایک زبان کے قواعد سیکھنا۔۔۔۔اگر آپ ریسرچر ہیں اور شاعری ، تدوین، تحقیق و تنقید آپ کا موضوع ہے تو ان سب پر بنا عروض جانے تحقیق کرنا ممکن نہیں اگر کچھ لوگ اس علم کے بغیر اپنی تحقیق پیش کررہے ہیں تو ان کا کام مستند نہیں قرار دیا جاسکتا۔
@lighting-candles شکریہ! میری مراد تمام طلبا کو عروض پڑھانے سے ھے۔ میرے خیال میں تمام طلبا کو عروض پڑھانا اور سکھانا بالکل غیر ضروری ھے۔ دوسری بات یہ کہ آپ عروض سیکھ بھی لیں لیکن پھر بھی شاعر نہیں بن سکتے۔ شاعری ایک جبلی صلاحیت ھے نہ کہ اکتسابی عمل۔ وہ لوگ جو ذوقِ سلیم رکھتے ہیں ، ان کے لیے عروض سے بنیادی آشنائی ، ضرور مفید ثابت ھو سکتی ھے لہٰذا عروض انھی کو سیکھنا اور سکھانا چاھیے جنھیں اس کی ضرورت اور شوق ھو۔ آخر میں ایک سوال : کیا ایک شاعر کے لیے عروض سیکھنا ضروری ھے اور کیا عروض سیکھ کر کوئی شاعر بن سکتا ھے؟
@@sarmadsuneel8463 یہ بات درست ہے کہ اصل شاعر موزوں طبع ہوتا ہے اگر وہ علم عروض کا بھی جاننے والا ہوا تو سونے پہ سہاگہ والی بات ہوگی۔۔۔عروض کا جاننے والا بالکل شعر کہہ سکتا ہے اور ارادتاً کہتا ہے۔یہ نظریہ غلط ہے کہ عروض کا جاننے والا شعر نہیں کہہ سکتا وہ ضرور شعر کہہ سکتا ہے لیکن ایک عمدہ شعر کہنے کے لیے مذاقِ سلیم کا ہونا بھی ضروری ہے
مزید یہ کہ عروض صرف شاعری سیکھنے کے لیے نہیں بلکہ شاعری پر تحقیق و تنقید کرنے کے لیے۔ کسی قدیم شاعر کے کلام کی تدوین کے لیے ایک ریسرچر اور نقاد کے لیے بھی ضروری ہے ۔ آپ بنا عروض جانے کسی بھی شاعر کے کلام پر ناقدانہ رائے دینے کے اہل نہیں قرار دیے جاسکتے۔۔۔۔ آپ عروض جانے بغیر ایک شاعر اور متشاعر میں فرق نہیں کرسکتے۔۔ آپ عروض جانے بغیر ایک موزوں اور ناموزوں شعر میں فرق نہیں کرسکتے ۔۔
آپ لیا کہہ رہے ہیں یہ کلے یعنی اکیلے بندے دا کم نہیں یا کاہلے یعنی کاہل بندے دا کم نہیں یا فیر جنہوں چھیتی پئی ہووے یعنی کالی پئی ہووے اس بندے دا کم نئیں ؟
اردو میں دو اور تین آوازوں سے زیادہ والے تقطیعی الفاظ کا نہ ہونا اس کی کم مائیگی کا ثبوت ہے، ورنہ پھر تمام زبانوں کی ایک ہی تقطیع ہو سکتی ہے جس کا مطلب ہے کہ انگریزی کی پروسوڈی لاگو ہے۔
انگریزی اور ہندی/سنسکرت شاعری میں ایک آواز کو بھی الگ تقطیع میں شمار کیا جاتا ہے جب کہ اردو میں ہمیشہ دو یا تین آوازوں کے ٹکڑے کرنے کے بعد باقی بچ جانے والی آواز متحرک ہوکر بعد میں آنے والے لفظ کے ساتھ جڑ جاتی ہے۔ اس کی مزید وضاحت میں نے اپنی باقی ویڈیوز میں کردی ہے ہوسکے تو انھیں بھی ملاحظہ کیجیے۔
Urdu k vowels aur un se bnney waley sher k awzan
ua-cam.com/video/BFIZC8rs5iA/v-deo.htmlsi=J0W9Wp80HWgYIJ63
❤❤❤❤❤❤بہت ااعلیٰ
کافی مشکل ہے😮😮۔۔۔ایک مرتبہ ویڈیو دیکھنے سے کافی نہیں یہ سمجھنے کے لیے یہ ویڈیو بار بار دیکھنا ہوگی۔ آسان الفاظ میں سمجھانے کے لیے آپکا بہت شکریہ۔
AUR hum
Jis ne Ilm e Aroz parh rkha hai un ka kia
Enlightening audio visual contant!!! 👍👍
بہت عمدہ سمجھایا... جزاک اللہ خیرا
Nice 👍😊
Umda
بہت خوب رہنمائی نئے شعراء کی لئے شکریہ 🎉
@@sartajparveen2001
شکریہ 🙏
Umdah koshish he
آسان اور سہل چیز کو مشکل تر بنادیا گیا ہے ۔۔۔
#MasoodUrRehman#
ਬਹੁਤ ਖ਼ੂਬ ਜੀ , ਧੰਨਵਾਦ ।
واہ بہت عمدہ طریقے سے سمجھایا گیا ھے
❤❤❤❤
بہت بہترین انداز میں پیش کیا گیا ہے میری والدہ مرحومہ نے تقطیع سمجھائ تھی جو دوبارہ ذہن نشین ہوگئ الحمدللہ
@@hamidkazmi1066 شکر گزار 🙏
Umda jankaree
بہت خوب جزاک اللہ خیرا الجزاء سلامت رہیں آمین یا رب العالمین صبح بخیر والعافیہ تقبل اللہ اعمالکم وصلاتکم و دعاءكم وزیارتکم و تلاوتکم اعظم اللہ اجورنا و اجورکم بمصابناالفاطمت الزهراء سلام اللہ علیہا
Aap ने आसान को बहुत मुश्किल बना दिया..............
Madam, this is very difficult topic, however u elaborated it well.
😮😮
واہ بہت خوب۔ سلامت رہیں ❤
زبردست
زبردست محترمہ۔
بہت اعلیٰ
بھترین
@@Sirajulhaque-fz8zr شکریہ 🙏
بہت اعلٰی
ماہر مضمون
اعلٰی تلفظ
بہترین ماہر صرف و نحو
اللہ تعالٰی علم میں مزید اضافہ فرمائے آمین۔
@@mussaratsaleem
جزاک اللّہ ۔۔۔۔ 🙏
ایک عرصہ سے یہ رہنمائی درکار تھی بی بی۔ جزاکم اللہ۔
مستقل جاری رکھنے کی خواہش پوگی۔۔
@@srizwankh
بہت شکریہ ۔۔۔۔مزید ویڈیوز چینل پر موجود ہیں۔
Zabrdast
Outstanding❤
بہت شکریہ
دھیرے دھیرے مختلف پڑاؤ کا سہارا لیتے ہوئے کبھی نہ کبھی تو منزل تک پہنچیں گے ہی نا۔ ان شاءاللہ تعالیٰ
سلامت رہیں
شکر گزار 🙏
Excellent
Apne Mann se qanoon bana liya baad ke logon ne.
Ab koi shayar banna chahe to use qanoon par chalna hoga
Pichle ke log itni qaido band me na the tbhi to old is gold hai.
Azad logon ki tafkeer bhi azad hone chahiye taki unme bhi gold jaisi adan nikle
زبردست سمجھارہی ہیں محترمہ
بہت مشکل ہے ، مگر جب ہم اس پر پوری طرح توجہ دیں گے تو کامیابی حاصل ہو پائے گی ، انشاء اللہ
Very informative video
Glad you liked it
My favorite teacher ❤
دل ہی تو ہے
نہ سنگ و خشت
درد سے بھر
نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم
ہزار بار
کوئی ہمیں
رلائے کیوں
سلام! اسی غزل کی تقطیع پر نئی ویڈیو بنائی ہے چینل پر ملاحظہ کیجیے
@@srizwankh ua-cam.com/video/-4rg4HUG27I/v-deo.htmlsi=JlWtW5-nwFte0RlO
دل ہی تو ہے نہ سنگ۔۔۔۔۔
والے وزن پر ہی اقبال کی وہ نظم ہے۔۔۔۔۔
باغ بہشت سے مجھے
حکم سفر دیا تھا کیوں
کار جہاں دراز ہے۔۔۔۔
3:58
یہ کمنٹ مکمل کھل نہیں رہا آپ ریپلائے کے بجائے الگ سے کمنٹ کیجیے تاکہ میں اسے پڑھ سکوں۔۔۔۔شکریہ
بہت مشکل ہے 😮😢
Sher k awzan jannay k mukhtalif tareeqay
ua-cam.com/video/UwSlS6DRehA/v-deo.htmlsi=9St3LNhogtYzcS1V
Very very informative
Aap kahan se ho
Pakistan
❤❤❤❤❤❤❤🎉🎉🎉🎉🎉🎉🎉🎉
الحمد لِلّٰہ! اگرچہ مُجھے بطور طالب علم ؛ علمِ عروض اور فنِ تقطیع کی کافی سمجھ ہے بہرحال پھر بھی اس ویڈیو سے استفادہ کرنا معلومات میں اضافے کا سبب ثابت ہوا۔
@@hafeezullahsidraj2560
شکر گزار 🙏
آپ نے بہت مشکل باتوں کو بہت سہل بنا کر سمجھایا ہے۔ اس پر آپ تعریف کی مستحق ہیں۔
یہ بڑے مزے کی بات ہے کہ شاعر فطری طور پر موزوں طبع ہوتا ہے اس لیئے وہ بحر اور وزن میں مصرعے کہتا چلا جاتا ہے ورنہ تقطیع کر کے شعر کہنا بڑے جوکھم کا کام ہے۔ کوئی موزوں طبع نہ ہو اور شعر کہنے کی کوشش کرے تو ایسا ہی ہے جیسے کوئی بے سرا گانے کی کوشش کرے۔
@@arifasadi2676
بہت بہت شکریہ 🙏
محترمہ اسلام علیکم، آ داب۔ یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہورہی ہے کہ اردو شاعری میں علم عروض کو سکھانے کےلئے جو آ پ نے یوٹیوب چینل آ پ نے شروع کیا ہے یہ ایک خوش آئند بات ہے۔ میری آ پ سے پہلی درخواست ہے کہ استاد محترم مرزا غالب کا شعر ہے ۔۔۔۔۔ دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں ۔۔۔ روینگے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں ۔۔۔ اس شعر کی تقطیع کریں سب شعراء کی معلومات میں اضافہ ہوگا۔
وعلیکم السلام!
اس شعر کے اصل اوزان
مفتعلن مفاعلن مفتعلن مفاعلن ہیں ۔۔ان شاءاللہ اس بحر کی تقطیع اگلی ویڈیو میں مختلف اور آسان اوزان میں کرنا سیکھیں گے ۔
بحر رجز مطوی مخبون مثمن ہے۔ طی کے زحاف میں اکثر تقطیع میں دشواری پیش آتی ہے ان شاءاللہ اگلی ویڈیو اسی زحاف سے متعلق بناؤں گی۔ آپ کا بہت شکریہ
واہ واہ بہت خوب۔ ہر شاعر کے ابتدائی دور میں آ ہنگ کو ترجیح دینا ضروری ہے۔ رفتہ رفتہ بحور کے اقسام اور دیگر عروضی مراحل سے شاعری کے رموز کو اُردو کے طلباء تک پہنچانے کا کام انجام دینا چاہیے۔ شکریہ میڈم۔
یہ سب بار بار سننا پڑے گا پھر ہی سمجھ آئے گا
مزید وضاحت کے ساتھ میری دیگر ویڈیوز ملاحظہ کیجیے آپ کو سمجھنے میں زیادہ سہولت رہے گی۔
بہن لفظ کتات میں کونسا لفظ متحرق اور ساکن ہے ۔ please reply
ک اور ت متحرک ہیں الف اور آخر میں ت ساکن ہیں
Good video but Itni mushkilat pe parne ki zarurat kya hai? Aap aik kam karein Shair nazm ghazal kehne ki mashq shuru karein. Sikhayen alif se yey tak asan tafseel sey
Respected, Watching in December 2024, IIm E Urooz is the most difficult part of Urdu/ Persian/ Arabic language. Kindly recommend some Urdu Urooz book
@@ashrafalam6075 اگر آپ علم عروض اس کے درست قواعد کے ساتھ پڑھنا اور سیکھنا چاہتے ہیں تو عارف حسن خان کی عروضی کتب کا مطالعہ کیجیے۔۔۔اس کے علاوہ حمید عظیم آبادی کی میزان سخن پڑھ لیجیے۔۔کمال احمد صدیقی نے عروض کو عام فہم بنانے کی کوشش عام روایت سے ہٹ کر کی ہے ان کی کتاب عام دستیاب ہے جس کا نام " عروض سب کے لیے"ہےقواعد العروض قدر بلگرامی کو پڑھنا نو آموز کے لیے دشوار ہوگا اس لیے میں وہ تجویز نہیں کرونگی۔۔۔ان کتب کے علاوہ عروضی کتب میں اغلاط کی بھرمار ہے۔
Very good. Please pronounce AQSAM with ZABR on A, not ZER..
Thanks🙏
ارمانوں کا ہم سے نہ پوچھیے
یہ خوابوں کا ہم سے نہ پوچھیے
اک روز ملا تو تھا وہ ہمیں
پہ باتوں کا ہم سے نہ پوچھیے
چہرہ تو نکھرتا ہے سارا ہی
پہ آنکھوں کا ہم سے نہ پوچھیے
دن تو ہے نکلتا ہے کیسے بھی
یہ راتوں کا ہم سے نہ پوچھیے
Kya ye wazn mai hai madam
Plz guide kardain 🙏
@@AdilRazaque نہیں جناب یہ وزن سے خارج ہے ۔۔۔اوزان سمجھنے کے لیے میری دوسری ویڈیو "اردو کے مصوتے کس طرح آواز کی ترتیب بناتے ہیں وہ دیکھ لیجیے اس کا لنک کمنٹ میں دے رہی ہوں۔۔
ua-cam.com/video/UwSlS6DRehA/v-deo.htmlsi=a0vOgYXy_h0oCpvp
@@lighting-candles لیکن جب میں نے ریختہ پہ دیکھی تو وہاں پر مکمل بحر میں بتا رہا ہے۔ یہ کیوں ؟
@AdilRazaque
دیکھیے میں نے آواز کی ترتیب اور اوزان سمجھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ لیکچر کو آسان کرنے کی کوشش کی ہے اگر میں دیکھنے والوں کو بحور کے ناموں میں الجھا دیتی تو زیادہ تر سیکھنے والے جلد الجھن کا شکار ہوتے۔۔۔۔
syllables
کے ذریعے اوزان کو سمجھنا زیادہ آسان ہے بنسبت بحور کے نام اور زحافات کو رٹنا
اگر آپ الفاظ کے ٹکڑے سلیبس کے مطابق کرسکتے ہیں تو آپ کے لیے وزن کی پہچان کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوگا
Sher hota hee jama manfi taqseem zarab pe mushtamil he ,pathar utha laya jiske pathar the woh aawaz degq pathar muft k hen jiska sheesha torh dia woh kahega sheesha muft ka tha pathar Marne wale kahega utha k laya uski mazdoori Kon Dega Marne pe energy sard hue chalne pe energy lagi uski mazdoori
آپ کو اس کی بحر بھی بتانا چاہیے تھی
مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
@junaidproextra417
یہ ویڈیو انٹرمیڈیٹ کے طالب علموں کی رہنمائی کے لیے بنائی گئی تھی جس کا مقصد صرف وزن کی پہچان syllables کی بنیاد پر کرانا ہے۔۔۔۔عربی فارسی اوزان کا ذکر مزید الجھن پیدا کر دیتا ۔۔اوزان کی پہچان اور شناخت کے لیے میری دیگر ویڈیوز چینل پر موجود ہیں۔۔۔۔
دیارِ یارﷺ میں جاؤں تمنا ہے دلی میری
نہ پھر میں لوٹ کر آؤں تمنا ہے دلی میری
خدا کرے اس کو پیار ہو ہم سے
جل سے باہر ہواس مچھلی کی طرح
ان دونوں شعروں میں کونسا بہتر ہے لیکن شاید بے بحر ہے ہن نے لکھیں ہیں بتائیں کیا ہم شاعری سیکھ سکھتے ہیں😢
دوسرا شعر وزن میں ہے
@@lighting-candlesکوئی غلطی تو۔ نہیں۔ ہے۔ ؛؛ استغاثے والا۔ شعر۔ ہی تو۔ دیارِ یار ﷺمیں جاؤں یہ۔ والا
@MohsinBadauni
آپ نے اپنا کمنٹ کیوں ایڈٹ کیا؟؟ دیار یار والا شعر دوسرا تھا جو وزن میں تھا۔۔۔آپ واقعی میں اصلاح کے خواہاں ہیں یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
@@lighting-candles اصلاح کیجئے گا محترمہ جی لیکن برا مت۔ماننا کہ جو آپ کو ہم بار بار پریشان کر رہے ہیں😌
میم یہ اتنا آسان نہیں ہے جتنا آپ نے سمجھا ہے....
میں نے پوری کتاب صراط سخن لکھی ہے
اور باقاعدہ کورس کرواتا ہوں تب کچھ پلے پڑھتا ہے...
اتنا مشکل
یہ بھی بتائیے کہ ben ?icol kia hota he
براہِ کرم اردو میں لکھیے۔۔
@lighting-candles آپ نے ویڈیو کے آخر پر کہا بین آئیکل دبائیے تو میں پوچھا بین آئیکل کیا ہے؟
اس کو انگریزی میں سلپ آف ٹنگ کہتے ہیں۔۔۔اس کا مطلب ہوا کہ آپ نے ویڈیو مکمل دیکھی ہے ۔۔۔ویڈیو مکمل دیکھنے کا شکریہ😀
@imaanwaseemcharity3660
اس کو انگریزی میں سلپ آف ٹنگ کہتے ہیں۔۔۔اس کا مطلب ہوا کہ آپ نے ویڈیو مکمل دیکھی ہے ۔۔۔ویڈیو مکمل دیکھنے کا شکریہ😀
آپ کی کاوش کا شکریہ۔ لیکن زرا یہ بتائیں کہ مشق کے طور پر دیے جانے والے شعر کے دوسرے مصرعے میں لفظ “دے” اور لفظ “نظر” کے درمیان جو “،” comma لگایا گیا ہے اس کا کیا مقصد ہے؟ اس سے قاری طرف confused ہی ہو گا اور تو کچھ نہیں مزید یہ کہ آپ نے خود ہی دوسرے مصرعے کو وزن کے حساب سے نہیں پڑھا۔ بحر حال آپ دوسروں کو سکھانے کے ساتھ ساتھ خودبھی اپنے علم میں اضافہ کرتی جائیں علم عروض ایک وسیع علم ہے۔ اور یہ short cuts سے نہ تو سیکھا جا سکتا ہے نا ہی سکھایا جا سکتا ہے۔
اور by the way یہ جو شعر کے ٹکڑوں کے نام آپ نے بتاۓ ہیں حشو ، صدر، ظرب ان کا تقطیع کرنے سے کوئی خاص تعلق نہیں۔ یہ صرف by the way والی بات ہے
آپ نے جس شعر کی مثال دی ہے اس میں کل 8 ٹکڑے ہیں اور ہر ٹکڑا 2-3-3 سے مل کر بنا ہے یعنی وتد-وتد-سبب آیا ہے چار دفعہ پہلے اور چار دفعہ دوسرے مصرعے میں - عروض میں تین حرفی وتد اور دو حرفی سبب کے لئے خاص الفاظ allocate کئے گئے ہیں اور وہی الفاظ عروضی language کے alphabets ہیں۔ ان کا جاننا اور وہی استعمال کرنا ہی تقطیع کرنا کہلاتا ہے۔ مثلا” کسی وتد کی جگہ “مفا” “فعو” “علا” “علن” وغیرہ اور کسی سبب کی جگہ “فا” “تن” “مس” “تف” “لن” “تف” “عو” وغیرہ وغیرہ۔ یہ عروضی اجزا کہلاتے ہیں کہاں کہاں پہ کونسے لفظ substitute کئے جائیں گے اور ان کی تعداد اور ترتیب سےکیسے ارکان بنتے ہیں ان کا جاننا ہی یہ علم ہے۔ اور ان sequences کو “بحر” کہتے ہیں۔ اردو شاعری میں کچھ بحریں زیادہ مقبول ہیں اور کچھ کم - جو شعر آپ نے quote کیا ہے 2-3-3 والے چار چار ٹکڑوں والا اسے اگر عروضی ارکان میں لکھیں گے تو اس طرح ہو گا “ مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن “ اب اگر کوئ پوچھے کہ میں نے خود ہی کیسے طے کر لیا کہ اس particular بحر میں پہلا 3 حرف والا “ مفا” ہو گا اور دوسرا “ علا” ہو گا اور 2حرفی کو “تن” کہا جاۓ گا تہ بات یہ ہے کہ میں نے طے نہیں کیا یہ علم عروض میں سیکڑوں سالوں سے طے کیا جا چکا ہے۔ مجھے تو صرف معلوم ہے!
@@TJLahori
آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے میری ویڈیو میں بیان کردہ باتوں پر اپنی ناقدانہ رائے دی۔۔۔۔میں نے شعر کو وزن میں لانے کے لیے عام روایتی انداز سے ہٹ کر سمجھانے کی کوشش کی ہے نہ کہ علم عروض کے قواعد اس میں سکھائے ہیں۔۔۔۔آپ اسے روایتی انداز سے ہٹ کر دیکھیے۔۔۔۔۔۔یہ چھوٹی جماعت کے طلبہ کو آسان انداز میں وزن کی پہچان کرانے کی مشق تھی۔۔۔اگر ابتدا ہی میں عروض اور بحور کے ناموں میں ہی الجھادوں تو سیکھنے والا گھبرا کر اسے جاننے کا ارادہ ہی ترک کردے گا۔۔۔۔میری مزید ویڈیوز اس موضوع سے متعلق چینل پر موجود ہیں ضرور ملاحظہ کیجیے۔۔۔آپ کی رائے کا انتظار رہے گا۔۔۔شکریہ
@@TJLahori
صدر و ابتدا ، حشو اور عروض و ضرب کی پہچان عروض کے قواعد کا لازمی حصہ ہیں ۔ کچھ زحافات صرف صدر و ابتدا کے لیے مخصوص ہوتے ہیں ۔جو دیگر ارکان کی جگہ نہیں لائے جاسکتے اسی طرح کچھ حشو میں اور کچھ محض عروض و ضرب کے لیے مخصوص ہوتے ہیں۔ اگر ان کی پہچان ہی نہ کروائی جائے تو ارکان کی پہچان اور زحافات کے مقام کا درست تعین کیسے ہو؟؟؟؟
@@TJLahori
کیا آپ کو لگتا ہے کہ مجھے بحور و ازان کی سمجھ نہیں اور یہاں میں ہوا میں تیر چلارہی ہوں تو آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ اس علم پر میں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔۔۔میرا مقصد عام روایتی اور فرسودہ طریقوں سے ہٹ کر خالص ہندوستانی زبان کی شاعری کے لیے جدید انداز میں علم عروض سکھانا ہے۔۔۔عربی بحور کی پہچان کے ساتھ ساتھ اس وزن اور بحر کو سمجھنے کا ایک نیا اور آسان ذریعہ مہیا کرنا ہے ۔مفاعلاتن۔۔۔بحر طوسی کرکے پڑھاؤں تو سیکھنے والا اسی مفاعلاتن میں ہی الجھ کے رہ جائے گا جیسے قدر بلگرامی ، محقق طوسی ، حمید عظیم آبادی اس بحر کی اصل پہچان نہ کرسکے ۔۔۔کسی نے اس متقارب کا زحاف کہہ دیا تو کسی نے مزید پانچ چھ بحور کے ساتھ اس کا رشتہ جوڑ دیا۔۔۔۔ہمارے بڑے بڑے عروضی خود ہی کنفیوز ہیں بہتر یہی ہے روایتی طرز سے ہٹ کر جدید طریقوں سے اس علم کو سکھانے کی کوشش کی جائے۔۔۔بقول آپ کے صدیوں پہلے عروض اوزان طے کیے جاچکے ہیں یہ اوزان آسمانی صحیفہ تو نہیں ہیں جو بدلے نہ جاسکیں ۔۔۔دنیا ڈیجیٹل ہوچکی ہے لیکن ہم آج بھی فرسودہ روایات کے ہاتھوں کٹ پتلی بنے ہوئے ہیں ۔
مزید یہ کہ آپ نے کہا کہ میں نے دوسرا مصرع بے وزن پڑھا ہے۔۔
دکھائی بھی جو نہ دے، نظر بھی جو آرہا ہے وہی خدا ہے
"نہ دے" کے بعد وقفہ ہے اور اس قرات کو تحت الفظ پڑھنا کہتے ہیں۔۔۔۔۔
شعر کا مفہوم اسی طرح پڑھنے سے واضح ہوتا ہے۔۔۔۔تقطیع کے لیے میں نے اس کے ٹکڑے وزن کے مطابق ہی کیے ہیں۔۔۔آپ کو بھی اپنے علم میں اصافہ کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔جاننا اچھی بات ہے۔ سیکھنا چاہیں تو چینل کے ساتھ جڑے رہیے۔ شکریہ
شکریہ
گزارش ہے کہ آپ کے سامعین مئں صرف طالبات نہیں بلکہ طلبا ہیں۔۔۔لہذا طلبا و طالبات کہہ کر مجاطب کیا کریں
جی جناب آپ نے بالکل درست فرمایا ۔ دراصل یہ ویڈیو میں نے اپنے کالج کی طالبات کے لیے بنایا تھا اسے بعد میں چینل پر اپلوڈ کردیا۔۔ آپ کا اعتراض فرمانا بجا ہے۔ میری باقی کی ویڈیوز میں مخاطب کے لیے ایسا کوئی صیغہ استعمال نہیں کیا گیا ہے۔۔۔ آپ میری دیگر تفصیلی ویڈیوز بھی ملاحظہ کرسکتے ہیں۔ امید ہے کہ آپ کی شکایت دور ہوگئی ہوگی 🙏
ua-cam.com/video/7Khj34Z03s8/v-deo.htmlsi=D1AgdvCxRzLO-DEi
Kuch nhi samjhra
اس سیکوینس کی باقی ویڈیوز ملاحظہ کیجیے ۔۔۔ لنک کمنٹ میں شئیر کردی ہیں ۔۔۔اردو کے مصوتے اور سلیبلز اگر سمجھ میں آگئے تو عروض جاننا مشکل نہیں ہوگا
▫️
یہ آسان نہیں ہںے مشکل ہںے۔ اس سے بہتر یہ ہںے۔
فعولن فعولن فعولن فعولن
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
مستفعلن فعولن مستفعلن فعولن
فاعلن فاعلتن فاعلتن فاعلتن
مفعول فعولات فعولات فعولن
☝
خاتون کا تلفظ درست ہو جائے تو بہتر ہے .. وَزَن کو وَزن اور ضَرب کو ضَرَب کہنا قابلِ قبول نہیں .
جناب شعر کا وزن( وتد مفروق ایک متحرک دو ساکن کے ساتھ) ہوتا ہے آپ میرا تلفظ درست کرنے سے پہلے شعرکے وزن کی تحقیق کیجیے۔۔۔۔یہاں آپ کے وَزّن کی نہیں بلکہ شعر کے وزن (بسکون ز) کی بات ہورہی ہے۔اسی طرح اگر آپ کو زحمت گوارہ ہوتو تو لغت میں وزن اور ضرب کا درست تلفظ ملاحظہ کیجیے یہ دونوں الفاظ وتد مفروق ہیں جن کے آخری دونوں حروف ساکن ہیں۔۔۔۔چینل کے ساتھ جڑے رہیے اور اپنا تلفظ درست کرتے رہیے۔
Like❤
اگر کسی نصاب میں یہ باب شامل ھے تو حیرت ھے۔
طلبا کو اس طرح کی غیر ضروری چیزوں سے کیا فایدہ ھو گا ؟
عروض سیکھنے کے فوائد سے تو کوئی انکار نہیں البتہ انٹرمیڈیٹ کے نصاب میں اسے شامل کیا گیا ہے جو کہ اساتذہ اور طلبا دونوں کے لیے خاصہ مشکل اور محنت طلب موضوع ہے۔بہرحال میں نے دونوں کے لیے اسے آسان کرنے کی حتی الامکان کوشش ضرور کی ہے۔
عروض سیکھنا اتنا ہی ضروری ہے جنتا ایک زبان کے قواعد سیکھنا۔۔۔۔اگر آپ ریسرچر ہیں اور شاعری ، تدوین، تحقیق و تنقید آپ کا موضوع ہے تو ان سب پر بنا عروض جانے تحقیق کرنا ممکن نہیں اگر کچھ لوگ اس علم کے بغیر اپنی تحقیق پیش کررہے ہیں تو ان کا کام مستند نہیں قرار دیا جاسکتا۔
@lighting-candles
شکریہ!
میری مراد تمام طلبا کو عروض پڑھانے سے ھے۔ میرے خیال میں تمام طلبا کو عروض پڑھانا اور سکھانا بالکل غیر ضروری ھے۔
دوسری بات یہ کہ آپ عروض سیکھ بھی لیں لیکن پھر بھی شاعر نہیں بن سکتے۔ شاعری ایک جبلی صلاحیت ھے نہ کہ اکتسابی عمل۔
وہ لوگ جو ذوقِ سلیم رکھتے ہیں ، ان کے لیے عروض سے بنیادی آشنائی ، ضرور مفید ثابت ھو سکتی ھے لہٰذا
عروض انھی کو سیکھنا اور سکھانا چاھیے جنھیں اس کی ضرورت اور شوق ھو۔
آخر میں ایک سوال :
کیا ایک شاعر کے لیے عروض سیکھنا ضروری ھے اور کیا عروض سیکھ کر کوئی شاعر بن سکتا ھے؟
@@sarmadsuneel8463
یہ بات درست ہے کہ اصل شاعر موزوں طبع ہوتا ہے اگر وہ علم عروض کا بھی جاننے والا ہوا تو سونے پہ سہاگہ والی بات ہوگی۔۔۔عروض کا جاننے والا بالکل شعر کہہ سکتا ہے اور ارادتاً کہتا ہے۔یہ نظریہ غلط ہے کہ عروض کا جاننے والا شعر نہیں کہہ سکتا وہ ضرور شعر کہہ سکتا ہے لیکن ایک عمدہ شعر کہنے کے لیے مذاقِ سلیم کا ہونا بھی ضروری ہے
مزید یہ کہ عروض صرف شاعری سیکھنے کے لیے نہیں بلکہ شاعری پر تحقیق و تنقید کرنے کے لیے۔ کسی قدیم شاعر کے کلام کی تدوین کے لیے ایک ریسرچر اور نقاد کے لیے بھی ضروری ہے ۔ آپ بنا عروض جانے کسی بھی شاعر کے کلام پر ناقدانہ رائے دینے کے اہل نہیں قرار دیے جاسکتے۔۔۔۔ آپ عروض جانے بغیر ایک شاعر اور متشاعر میں فرق نہیں کرسکتے۔۔ آپ عروض جانے بغیر ایک موزوں اور ناموزوں شعر میں فرق نہیں کرسکتے ۔۔
Very confusing at your end
@@akmalwahidvlogs2376
مزید وضاحت کے لیے آپ میری دوسری ویڈیو اردو کے مصوتے دیکھ لیں۔۔۔۔۔
ua-cam.com/video/UwSlS6DRehA/v-deo.htmlsi=crFZ1zMQ2lUNXRoRua-cam.com/video/UwSlS6DRehA/v-deo.htmlsi=crFZ1zMQ2lUNXRoR
Ye kalay banday da kam nahi
آپ لیا کہہ رہے ہیں یہ کلے یعنی اکیلے بندے دا کم نہیں یا کاہلے یعنی کاہل بندے دا کم نہیں یا فیر جنہوں چھیتی پئی ہووے یعنی کالی پئی ہووے اس بندے دا کم نئیں ؟
اردو میں دو اور تین آوازوں سے زیادہ والے تقطیعی الفاظ کا نہ ہونا اس کی کم مائیگی کا ثبوت ہے، ورنہ پھر تمام زبانوں کی ایک ہی تقطیع ہو سکتی ہے جس کا مطلب ہے کہ انگریزی کی پروسوڈی لاگو ہے۔
انگریزی اور ہندی/سنسکرت شاعری میں ایک آواز کو بھی الگ تقطیع میں شمار کیا جاتا ہے جب کہ اردو میں ہمیشہ دو یا تین آوازوں کے ٹکڑے کرنے کے بعد باقی بچ جانے والی آواز متحرک ہوکر بعد میں آنے والے لفظ کے ساتھ جڑ جاتی ہے۔ اس کی مزید وضاحت میں نے اپنی باقی ویڈیوز میں کردی ہے ہوسکے تو انھیں بھی ملاحظہ کیجیے۔
@lighting-candles In English the 65 pc used foot, iambic, consists of two sounds one weak sound followed by one strong one.
@@MutiUllah.Formallogicist yes
اسی کو ہندی میں لگو اور گرو کہتے ہیں لگو ایک چھوٹی آواز اور گرو دو آواز کے برابر ہوتا ہے
بہت خوب
❤❤❤
My favourite teacher❤❤
❤❤❤