Khwaja Razi Haider recites his ghazal پھر شب کے در و بام سجے نرم ہَوا سے

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 5 жов 2024
  • خواجہ رضی حیدر
    پھر شب کے در و بام سجے نرم ہَوا سے
    پھر دل نے کئی نام سُنے نرم ہَوا سے
    وڈیو کے لیے شکریہ : محترم آفاق امتیاز اور محمد اسحاق اعجاز ( مرحوم )
    پھر شب کے در و بام سجے نرم ہَوا سے
    پھر دل نے کئی نام سُنے نرم ہَوا سے
    پھر خاک پہ تصویر ہُوا نام کسی کا
    پھر خاک پہ کچھ پھول گِرے نرم ہَوا سے
    پھر تِیر ہوئی دِل میں کوئی نیم نگاہی
    پھر رات ہوئی زخم سِلے نرم ہَوا سے
    پھر آنکھ کو نسبت رہی سیلاب سے کیا کیا
    پھر جسم بھی برفاب ہُوئے نرم ہَوا سے
    پھر سائے کا آزار لیے دھوپ میں نکلے
    پھر دھوپ کے آزار کہے نرم ہَوا سے
    پھر شام ہوئی گرد ہوئے پھول سے چہرے
    پھر گرد میں کچھ نقش بنے نرم ہَوا سے
    پھر نیند کے پہلو میں ہُوئی رات پریشاں
    پھر خواب کئی جاگ اُٹھے، نرم ہَوا سے
    پھر کوچہ نوَردی سے بدن ہار گیا تھا
    پھر راہ کے سب پیچ کُھلے نرم ہَوا سے
    پھر تیغ ہوئی نرم ہَوا اُن کے لیے بھی
    اک عمر جو منسوب رہے نرم ہَوا سے
    پینتیس برس کاٹ دیے تیز ہَوا میں
    یہ بات مگر کون کہے، نرم ہَوا سے
    اُس وقت رضی رُوئے سخن دھیان میں رکھنا
    جب نرم ہَوا بات کرے نرم ہَوا سے
    خواجہ رضی حیدر

КОМЕНТАРІ • 2