تھی منزل کونسی وللہ عالم رات تھی، میں تھا، تھا محوِ رقصِ بِسمل سارا عالم رات تھی، میں تھا، وہ معشوقِ پری پیکر، گُل و قد لالہ رُخ توبہ تھا جن کے واسطے محشر مجسم، رات تھی ، میں تھا ترجمان عزیز میاں قوال مرحوم رحمت الرضوان
نمی دانم چہ منزل بود شب جائے کہ من بودم بہ ہر سو رقص بسمل بود شب جائے کہ من بودم کل رات جہاں میں تھا وہ ایک انجان جگہ تھی کل جہاں میں تھا ہر طرف زخمیوں کا رقص ہو رہا تھا پری پیکر نگارے سرو قدے لالہ رخسارے سراپا آفت دل بود شب جائے کہ من بودم کل رات جہاں میں تھا لالہ چہرے، لمبے قد اور پری جیسے لوگ ہمارے دل کے لیے آفت بنے ہوئے تھے رقیباں گوش بر آواز او در ناز و من ترساں سخن گفتن چہ مشکل بود شب جائے کہ من بودم کل رات جہاں میں تھا تمام رقیب اس کی بات پر کان دھرے ہوئے تھے وہ غرور میں تھا اور میں ڈرا تھا، وہاں بات کرنا بھی مشکل ہو گیا تھا خدا خود میر مجلس بود اندر لا مکاں خسروؔ محمدؐ شمع محفل بود شب جائے کہ من بودم اے خسروؔ کل جہاں میں تھا وہاں خدا خود میر مجلس تھا جب کہ محمد ؐشمع محفل تھے مرا از آتش عشق تو دامن سوخت اے خسروؔ محمدؐ شمع محفل بود شب جائے کہ من بودم اے خسروؔ عشق کی آگ نے میرا دامن جلا ڈالا کل رات جہاں میں تھا وہاں محمدؐ خود شمع محفل تھے
BAHUT KHUB QALAM
Kmaal kmaal ,,,
Amazing ,,
Interesting ,, wonderful Qawali singing 👍👍💙🌷😊
Wah kya baat hai .ustad to ustad hote hain
سبحان اللہ سبحان اللہ
بہت پیارے انداز میں ادا کیے استاد بہاالدین صاحب نے
Subhan allah ustadon ke ustad hain bhauddin sahab
MashaAllah MashaAllah ❤
Good vah 😊😊😊
Dil ke taar cheer dye iss kalam ne gazab.....
Heart touching
❤
نمی دانم چہ منزل بود شب جائ کہ من بودم
بہر جا رقصِ بسمل بود شب جائ کہ من بود
پری پیکر نگارے سرو قدے لالہ رخسارے
سراپا آفتِ دل بود شب جائ کہ من بودم
تھی منزل کونسی وللہ عالم رات تھی، میں تھا،
تھا محوِ رقصِ بِسمل سارا عالم رات تھی، میں تھا،
وہ معشوقِ پری پیکر، گُل و قد لالہ رُخ توبہ
تھا جن کے واسطے محشر مجسم، رات تھی ، میں تھا
ترجمان عزیز میاں قوال مرحوم رحمت الرضوان
نمی دانم چہ منزل بود شب جائے کہ من بودم
بہ ہر سو رقص بسمل بود شب جائے کہ من بودم
کل رات جہاں میں تھا وہ ایک انجان جگہ تھی
کل جہاں میں تھا ہر طرف زخمیوں کا رقص ہو رہا تھا
پری پیکر نگارے سرو قدے لالہ رخسارے
سراپا آفت دل بود شب جائے کہ من بودم
کل رات جہاں میں تھا لالہ چہرے، لمبے قد اور پری جیسے لوگ
ہمارے دل کے لیے آفت بنے ہوئے تھے
رقیباں گوش بر آواز او در ناز و من ترساں
سخن گفتن چہ مشکل بود شب جائے کہ من بودم
کل رات جہاں میں تھا تمام رقیب اس کی بات پر کان دھرے ہوئے تھے
وہ غرور میں تھا اور میں ڈرا تھا، وہاں بات کرنا بھی مشکل ہو گیا تھا
خدا خود میر مجلس بود اندر لا مکاں خسروؔ
محمدؐ شمع محفل بود شب جائے کہ من بودم
اے خسروؔ کل جہاں میں تھا وہاں خدا خود میر مجلس تھا
جب کہ محمد ؐشمع محفل تھے
مرا از آتش عشق تو دامن سوخت اے خسروؔ
محمدؐ شمع محفل بود شب جائے کہ من بودم
اے خسروؔ عشق کی آگ نے میرا دامن جلا ڈالا
کل رات جہاں میں تھا وہاں محمدؐ خود شمع محفل تھے