Who is Dervish? Safar Ka Shoq | Talks with Sahibzada Asim Maharavi Chishti
Вставка
- Опубліковано 18 жов 2024
- Hazrat Wasif Ali Wasif Ki Baatien
• Hazrat Wasif Ali Wasif...
Living in the Present Moment
• How to Live in the Pre...
Aqal Aur Ishq Ki Jung
• Aqal Aur Ishq Ki Jung ...
Qasim Ali Shah with Sahibzada Asim Maharvi
• Peer-o-Murshid Aur Rah...
• Apna Muhasba Karnay Ka...
• Ander Ka Safar - 2 Typ...
/ lc5tpxgal
Life Lessons by: Chisti Dervish
• Spiritual Experience -...
• How to Live in the Pre...
• Allah Mera Baki Tumhar...
• Tasawuf Behas Ki Dukan...
• Kon Kahta Hai Ky Ap Aa...
Sahibzada Asim Maharvi is a Chairman of Chishtiya Ribbat Sufi Studies Center Noor Manzil; belongs to the family of great Sufi Saint the revivalist of the later Chishti order in the 18th century; "Qibla e Aalam Hazrat Khwaja Nur Muhammad Maharvi (R.A)".
Educated and Trained in a spiritual Sufi atmosphere since childhood. Early Study travels to Central Asia, Russia, England, and the United States of America, met with different Sufi masters of various Tariqat, and got the honor of being in their service.
Chishtiya Ribbat Sufi Studies Center Noor Manzil is a place of station for all the seekers of the Sufi path - the path of the heart. We are committed to disseminating traditional Sufi knowledge in the modern world. Our teachings are based on the Chishti notion of Ishq Ustad (Love is the teacher). We are concerned with a person as a whole. We are interested in educational approaches that call forth that which is inside each person. Chishtiya Ribbat resists the idea that education comprises only of courses, pre-requirements, and credits.
Noor Manzil or more correctly ‘Mian Noor Ahmed Manzil’ is a haveli/ mansion located in Old Chishtian, Pakistan. The construction started before the partition and was completed on 18th November 1950. The Haveli is locally known as ‘Neela Mahal’ or blue palace due to its vibrant blue color on one part of the haveli. Due to its detailed kashikari and minakari (mosaic and motif work), it is considered to be the finest of all the locally found havelis. Its multicolored tainted window panes were a great attraction at the time.
Murabit TV is a project of Chishtiya Ribbat to serve the Sufi community around the globe with authentic and organized information and literature. It was also established to educate the Sufi community about authentic practices of the Sufi Path and Traditional Chishtiya Khanqah.
#safar #travel #sahibzadaasimmaharvi #vlogs #traveling #sufi #dervish
الٰہی تابہ ابد آستان یار رھے ،
آسرا ھے غریبوں کا سدا برقرار رھے
Allah app ko khush rakhai aur abad rakhai Ameen. Mohammed anwar Bangalore India
فیضان حضور قبلہ عالم جاری رہے گا
ma sha ALLAH Sae
سلامتی کی ڈھیروں دعائیں 🌹❣️
❤ مرشد جی کیا کہنے ❤
Slamat raho Asim
❤❤❤❤❤❤❤
❤
❤ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ❤
❤❤
ماشاءاللّٰه
تیرا فخر محمد فخر دیں بس
بخاکت شہ سلیمانی جبیں بس
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
Masha Allah..
ماشاءاللہ 💐🌹💞
سائیں السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
ز نور محمد جہاں روشن است
Sain please write book because we achieve knowledge thanks
آپ کی شخصیت کے بہت سے پہلو ہیں تو آپ اپنا تعارف کس طرح کرانا پسند کریں گے؟ یعنی ہم آپ کی شخصیت کا کون سا پہلو دیکھیں؟ کیونکہ بطور صوفی، عام طور پر برصغیر میں کسی مست اور الگ تھلگ شخصیت کے آدمی کو جو کہ اپنی ذات سے بھی بے نیاز ہو اور دنیا کے امور سے بھی اس کا کوئی تعلق نہ ہو، اسے صوفی کہا جاتا ہے۔ تو آپ مہر شریف جیسی ایک بڑی خانقاہ کے ماشاءاللہ چراغ ہیں اور اس کے علاوہ علمی حوالے سے اور ماشاءاللہ سے آپ کی تحریر کو اگر ہم دیکھیں اور آپ کی خدمت کا ایک بڑا سلسلہ ہے، تو آپ اپنی ذات کے لیے کون سا تعارف یا ٹائٹل پسند کرتے ہیں؟درویش کا کرتا ہوں اور یہی جو ہے میرے خیال میں بہت سارے لوگ ہیں جو مجھے شاید میرے نام سے تو بہت بعد میں جاننے لگے ہیں۔ تو پہلا تعارف تو یہ ہے کہ میں ایک درویش ہوں۔ یہ انسان اپنے آپ کو جو مرضی ٹائٹل دے دے، ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ لوگ ٹائٹل دیتے نہیں رہتے، وہ ہوتا ہے جو آپ کو خالقِ خدا سے ملتا ہے۔ وہ ہوتا ہے، اور وہ بھی خالقِ خدا اپنی طرف سے نہیں دیتا، وہ مالک ہی ہوتا ہے، وہ بھی لوگوں کے کہنے سے درویش نہیں بنتے۔ انہوں نے اپنے آپ کو اپنے تعارف میں کہا کہ میں غریب نواز ہوں۔ تو یہ تو مالک کی رضا ہے اور وہ ایک مسلسل عمل ہے ان کی زندگی کا کہ جو محتاج اور جو پریس طبقہ ان کے پاس آتا رہا، تو وہ ان کی توجہ کرتے رہے۔ باقی تو بس تعارف میں یہ ہے کہ آپ درویش ہیں۔آپ درویش کو کیسے ڈیفائن کرتے ہیں؟ کیونکہ درویش کی بھی کافی ساری misconceptions ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ درویش وہ ہے جو ایک در پر ایک موقع پر قیام کے ساتھ کھڑا ہے۔ درویش وہ ہے جو دنیا میں ہوتے ہوئے بھی دنیا سے بے نیاز ہوتا ہے، جیسے کہ آپ نے کہا کہ یہ موجودہ ایجوکیشن سسٹم conditioning machine ہے، تو آپ کے اس سے گزرنے کے بعد آپ کی غیر conditioning کہاں سے شروع ہوئی؟ کیا کوئی ایسا triggering point تھا یا یہ overtime ہوا؟ہاں، overtime بھی ہوتی رہتی ہے۔ لیکن ہوا یہ کہ میں جب اپنے مرشد کریم کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو جیسے آپ کی ایک typical conditioning ہوتی ہے کہ آپ اگر تصوف کے راستے پر نکلے ہیں تو ابھی جو ہے وہ آپ کو کچھ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جیسے ذکر پر لگا دیا جائے گا یا عبادت کے حوالے سے، ریاست کے حوالے سے۔ ہماری جتنی بھی ہزار دفعہ یہ پڑھو، یہ کرو، تو وہ conditioning میرے ذہن کے اندر تھی۔ لیکن مرشد کریم نے مجھے شکار پر بھیجنا شروع کر دیا۔ میں یونیورسٹی سے پڑھ کر آیا تھا تو قلم والے لوگ تھے، انہوں نے ہاتھ میں بندوق پکڑوا کے شکار پر بھیجا۔اصل میں ہمیں کسی بھی چیز کو سمجھنے کے لیے ایک framework چاہیے ہوتا ہے۔ ہمارے ذہن میں chemistry یا physics کے سیکھنے کا ایک framework موجود ہے، تو ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے پاس وہی framework استعمال کرتے ہوئے ہم روحانیت کے knowledge کو بھی سمجھ پائیں گے۔ تو وہ ممکن نہیں ہوتا۔میں تقریباً ایک دہائی سے آپ کو follow کر رہا ہوں اور جب بھی آپ کو پایا، سفر میں پایا، اس سفر کا شوق کیسے پیدا ہوا؟ شاید پہلے پہل میں زیادہ سفر ہوا، لیکن شوق سے تو شروع شروع میں ہوتا ہے۔ شوق سے جب آپ نئے نئے مسافر ہوتے ہیں، آپ کو چند destinations دیکھنی ہوتی ہیں، کچھ مقامات آپ نے طے کیے ہوتے ہیں، لیکن جب آپ انہیں کرتے کرتے، اگر آپ کی لسٹ زیادہ لمبی ہو، تو پھر آپ کو عادت ہو جاتی ہے، پھر یہ ہوتا ہے کہ آپ ایک مسافر کے شعور میں چلے جاتے ہیں۔ تو وہ ایک lifestyle سا بن جاتا ہے۔اگر میں یہ کہوں کہ میں نے 10 سال سے آپ کو جانتا ہوں اور میں نے کبھی بھی آپ کو سفر میں نہیں دیکھا، تو مجھے بڑی حیرت ہوتی ہے کہ آپ ایک ہی مکان میں کیسے رہ لیتے ہیں۔ تو وہ یعنی ایک مسافر کے شعور کو تو جو مقیم لوگ ہیں، ان کے لیے بھی حیرت ہوتی ہے۔ایک شعر تھا کہ قفس میں رہتے رہتے قفس سے ہو گئی الفت۔ میں خود ہی نوچ لیتا ہوں جب پرندے نکلتے ہیں تو وہ جو سنہری قفس کے اندر پرندے ہوتے ہیں، وہ کبھی ہوا میں اڑتے ہوئے کسی پرندے کو دیکھتے ہیں، تو یہی کہتے ہیں کہ یہ کتنا بے وقوف پرندہ ہے۔ دیکھو تو صحیح، اس کو رزق کے لیے کتنی دربدری برداشت کرنی پڑتی ہے۔ اور ہمیں تو ادھر ہی قفس میں بیٹھے بیٹھے جو ہے، وہ ہماری ڈولی میں آ جاتا ہے۔ یہ نہیں جانتا کہ پانی پینے کے لیے کون سے چشمے پر جاتا ہے، اور کوئی شکاری پرندہ یا شکاری جانور اس پر حملہ کر سکتا ہے، تو کتنا risk لیتا ہے۔ اور مجھے تو قفس میں پانی بھی ہر وقت دستیاب ہے اور یہ دیکھو تو صحیح، تنکوں کا بھی کوئی گھر ہوتا ہے؟ یہ گھونسلہ بناتا ہے تنکوں سے۔ مجھے دیکھو، سنہری قفس میں مزے سے سو رہا ہوں، temperature controlled ہے۔ تو جو قفس والا ہے، اس کے پاس اتنے arguments ہیں جتنے ایک مسافر کے خلاف ایک مقیم لا سکتا ہے کہ یہ نہ تو کوئی career oriented ہے، نہ جو ہے وہ گھر بسانے کا ہے، تو وہ اس کی نظر میں تو پار ہو رہا ہے۔ لیکن پرندہ جو ہے، وہ تو دیکھتا ہے کہ ہمارا بیٹھنا اپنے میں مزے میں سو رہا ہے، یہ کبھی اس میں جاتا ہے، کہیں پنکھا ہے، کہیں بجلی نہیں ہے۔لیکن آپ نے دیکھنا ہے کہ آپ اپنے لیے وہ قفس پسند کرتے ہیں یا ہوا میں اڑنا پسند کرتے ہیں؟ اب ہوا میں اڑنا جو ہے، وہ قیمت تو پھر ہے، نہ کہ قفس میں زندگی اور اتنی ہوا میں زندگی۔ تو ہر چیز کی قیمت ہے، اور قیمت دینی پڑتی ہے۔
Aslam o alekum
A cage bird thinks flying is a crime.
سکون
جس طرح حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے نے ان کی نہیں مانی اور بھی مثالیں ہیں ۔تو جو ہمارے بزرگان دین اور اولیا عظام ہیں کیاان کی جن اولادوں نے گدی سنبھالی کیا وہ اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چلے اور چل کہ وہ مقام حاصل کیا ؟کشف کرامات حاصل کی ؟؟؟؟؟؟حضرت ابراہیم بن ادھم بھی جب ہرن کا شکار کرتے کرتے اس کے پیچھے گئے اللہ نے قوت گویائی عطا فرمائی ھرن بولا کہ آپ اس کام کے لیے پیدا نہیں کئے گئے ۔حضرت ابراہیم کے والد آذر کی مثال بھی سامنے ہے ۔باقی جو بزرگ ہوں اولیا بھی سب سر آنکھوں پر لیکن شریعت و قرآن و سنت کے احکام کے عین مطابق ۔
#ifollowgoharshahii#ImamMehdiGoharShahi#ALRATV#YounusAlGohar
❤❤❤❤❤❤
Sain please write book because we achieve knowledge thanks
❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤