دینِ اسلام بہ نفسِ قرُان دِین کے معنی ہیں آئین اور قانون- اللہ کے نزدیک اگر کوئ دِین ہے تو وہ اسلام ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-19)- اِسلام کے معنی ہیں اللہ کی حَاکمیت کو تسلیم کرنا اور اُس کے بناے آئین اور قوانین پر عمل کرنا- دِینِ اِسلام منجانب اللہ ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-83)- یہ دِینِ حنیف ہے (سورة البينة آیت-5)، یعنی سیدھا دِین- یہ دِینِ قَيِّمُ ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی معیاری دِین- یہ دِینِ وَاصب ہے (سورة النہل آیت-52)، یعنی ہمیشہ رہنے والا- یہ دِینِ حق ہے (سورة التوبة آیت-33)، یعنی سچٌا دِین- یہ دِینِ فطرت ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی اللہ کے بناے سانچے میں ڈھلا ہوا- یہ دِینِ مصطفےٰ ہے (سورة البَقَرَة آیت-132)، یعنی چُنّا ہوا دِین- یہ دِینِ خالص ہے (سورة الزُمر آیت-3)، یعنی کَھرا دِین- یہ مرتَضَىٰ دِین ہے (سورة النور آیت-55)، یعنی افضل ترین چُنّا ہوا- مصطفےٰ، مجتبےٰ اور مرتَضَىٰ اِن تمام الفاظ کا مطلب ہے چُنّا ہوا، لیکن درجہ بندی میں مصطفےٰ سے مجتبےٰ اَفضل اور مجتبےٰ سے مرتَضَىٰ اَفضل- ”اللہ جسے چاہتا ہے دِین کے لے چُنتا ہے (نبی، رَسول یا اِمام)، بَندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- نبّوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے عالمِ ارواح میں دیے گۓ- ”اور (مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو جب سب نبیوں سے عہد لیا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل عِمرَان آیت-81)- ”بے شک ہم نے نوح اور اِبراھیم کو بھیجا اور اُنکی اولاد میں نبّوت اور کتاب کو رکھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة الحدید آیت-26)- حضرت ھود، لُوطً اور اِبراھییم (علیہ سَلام) اولادِ حضرت نوح (علیہ سَلام) میں سے تھے، نیز حضرت إِسْمَاعِيلَ، اسحاق، یعقوب، یوسف، داؤد، سلیمان، ایوب، زَكَرِيَا، يَحْيَىَٰ، إِلْيَاسَ، الْيَسَعَ، يُونُسَ، موسیٰ، ہارون اور عِيسَىٰ (علیہ سَلام) یہ سب اَنبياء اولادِ اِبراھیم میں سے تھے (سورة الأنعام آیت-84 تا 87)- حضرت نوح، اِبراھیم، موسیٰ اور عیسَیٰ (علیہ سَلام) سب دینِ اسلام کے پیروکار تھے (سورة الشورا آیت-13)- ”یہی ورثہ اِبرھیم نے اپنے بیٹوں کو چھوڑا اور یعقوب نے اپنی اولاد کو وصیت کی کہ، اللہ نے تمھارے لیے دینِ اسلام کو چُن لیا اور تم مسلمان رہ کر ہی مرنا‟ (سورة البَقرة آیت-132)- پس اللہ نے دین کی تبلیغ کے لے اَنبیاء کو چُنَا اور اُن کی اولاد در اولاد میں اِس سلسلے کو قایم رکھا اُمت در اُمت نہیں! اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جب کہ وہ عُہدہِ نبّوت و رِسالت پر فائز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقَرَة آیت-124)- یعنی اِمام ظلمِ اکبر اور ظلمِ اَصغر سے پاک ہو گا- حضرت یونس (علیہ سَلام) نبی تھے اوراَپنے نفس پر ظلم کرنے کے سبّب اللہ سے بخشش چاہی (سورة الأنبیَاء آیت-87، 88)، یعنی ہر نبی یا رَسول اِمام نہیں ہوتا اور اِمام معصوم ہوتا ہے کیونکہ شیطان کو خالص (معصوم) ہستیوں پراختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- ”بیشک اللہ نے چُن لیا آدم، نوح، آلِ اِبراھیم اور آلِ عِمرَان کو سب جہان والوں میں سے‟ (سورة آل عِمرَان آیت-33)- بہ نفسِ قران اِسم عِمرَان جس کا ذِکر اِس آیتِ مبارکہ میں آیا اُس کو تین ممکنہ ہستیوں سے منصوب کیا جا سکتا ہے: حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) کے والد، حضرت مَریَم (سلام اللہ علیہا) کے والد اور مولا علی (علیہ سَلام) کے والد حضرت ابو طالب (علیہ سَلام) جن کا نام عِمرَان ہے- حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) سے اولاد نہیں ہوئ اور حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) نے شادی نہیں کی، اِس لے لفظ آل اِن ہستیوں سے منصوب نہیں کیا جاسکتا- لِہٰـزا ہمیشہ رہنے والی اِمامت کا سلسلہ جس کا وعدہ اللہ نے اولادِ اِبراھیم میں رکھنے کا کیا وہ آلِ عِمرَان (آلِ ابو طالب) ہیں- ”جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے مُتّقی ہیں‟ (سورة السجدة آیت-24)- ”اور ہم نے اِرادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو اِمام اور زمین کا وارث بنایں گے‟ (سورة القَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس {اسمٰعیل (علیہ سَلام) کی قربانی} کو زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة الصَّافات آیت-107)- کربلا میں قربانی زبحِ ِعظیم تھی جو کہ روشن دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی اہلِ بیت میں- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کٌل اور اِمام اٌلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمامِ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِماُم اٌلخلق تھے اِسی لے آپکےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے آپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- حضرت مُحَمَّد (ﷺ) آخری نبی ہیں (سورة الأحزاب آیت-40)- نبّوت اور اِمامت کا سلسلہ {حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اور اِمام مھدی (علیہ سَلام)}، حضرت ابراھیم و إِسْمَاعِيلَ (علیہ سَلام) سے جڑا ہے Continue on next comment
”۔ ۔ ۔ ہم نے تمھاری طرف بھیجا ذکر۔ ۔ ۔ اور وہ ہے میرا رسول ۔ ۔ ۔‟ (سورة الطّلاَق آیت-10، 11)- ”ہم نے زبور میں لکھ دیا کہ ذکر (رسول) کے بعد اِس زمین کے وارث میرے صالح بندے ہونگے‟ (سورة الأنبیَاء آیت-105)- اگر تم نہیں جانتے تو اہلِ ذکر سے پوچھو (سورة النّحل آیت-43)- ذکر معنی رسول اور اہل معنی: اولاد (سورة هُود آیت-45)، بھائ (سورة طـٰه آیت-29، 30)، سَوَار (سورة الکهف آیت-71) اور مثل (سورة الفَتْح آیت-29)- اولاد کے زُمرے میں حسنین شامل کیونکہ حضور جدّالحسن وحسین ہیں، بھائ کے زُمرے میں مولا علی (علیہ سَلام) شامل کیونکہ رسول نے دو موقوں پر مولا علی کو اپنا بھائ بنایا، سَوَار کے زُمرے میں مولا علی (علیہ سَلام) اور حسنین شامل کیونکہ مولا علی (علیہ سَلام) نے دوشِ رسول پر چڑھ کر کعبہ میں بتوں کو توڑا اورعید کے دن حضور حسنین کے لیے سواری بنے، مثل کے زُمرے میں مولا علی (علیہ سَلام) اورآپکی وہ اولاد شامل جس میں اِمامت قایم ہوئ اور اِن ہی صدیق ہستیوں کو بیٹوں اور نفسوں کی جگہ حضور نجران کے عیسَایوں کے ساتھ حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) کی ولدیت کےمسعلے پر مباہلے میں لے کر گے (سورة آلِ عِمرَان آیت-61 ”صرف اورصرف تمہارے ولی (حاکم) اللہ، رسول اور وہ مومنین ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورةالمَائدة آیت-55)- حالتِ رکوع میں زکات مولا علی نے دی- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)- حج سے واپسی پر جب حکم ہوا، ”اے رسول پہنچا دو اُس پیغام ِ وہی کو اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسالت کا کوی کام نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-67) تو حضور نےغدیرِخم میں لاکھوں حاجیوں کے مجمعے میں اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا (حاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- حضور کی زات تمام عالمین کے لے رحمت ہے، یعنی تمام عالمین پر مہیت ہے (سورة الأنبیَاء آیت-107)- لہٰزہ مولا علی کی اِمامت بھی تمام عالمین پر مہیت ہے! اعلانِ ولایت پر اللہ نے فرمایا، ”۔ ۔ ۔ آج کے دن ہم نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ ( سورة المَائدة آیت-3)- مولا علی کی ولایت اللہ کی نعمت ہے- اِسی لے فرمایا، ”تم سے ضرور پوچھوں گا نعمتوں کے بارے میں‟ (سورة التّکاثُر آیت-8)- ”۔ ۔ ۔ کسی کو جائز نہیں چاہے مدینے یا باہر کا رہنے والا ہو کہ رسول اور آپکے نفس کی مخالفت کرے‟ (سورة التّوبَة آیت-120)- مولا علی (علیہ سَلام) نفسِ رسول ہیں کیونکہ اِن ہی کو نفسوں کی جگہ حضور نجران کے عیسَایوں کے ساتھ حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) کی ولدیت کےمسعلے پر مباہلے میں لے کرگۓ- ”کیا تم ابلیس اور اُس کی اولاد کو میرے سوا ولی بناتے ہو، حالنکہ میں نے اُن کو نہ تو آسمانوں اور زمین کی خلقت پر گواہ بنایا تھا اور نہ خود اُن کی پیدایش پر اور اللہ گمراہ کو اپنا مددگار نہیں بناتا‟ (سورة الکهف آیت-50، 51)- یعنی اللہ کا ولی وہ ہوگا جو کائنات کی خلقت پرگواہ ہو حضور نے جابربن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو 12 اِماموں کے نام بتلاے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسَىٰ بن جعفر، علی بن موسَىٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد بن حسن اور فرمایا، ”میرا سلام پہنچانا میرے پانچویں خلیفہ مُحَمَّد باقر کو‟ جو انہوں نے پہنچایا- ”اِبلیس نے اپنا وَعدہ سچ کر دکھایا یعنی سب کو بہکایا سواے مومنین کے چھوٹے گروہ کے‟ (سورة سَبَإ آیت-20)- یعنی مومنین کا ایک چھوٹا گروہ معصوم کی منزلت پر ہے- ”۔ ۔ ۔ پھر ہم نے قرُان کے وارث بناے مصطفےٰ (چُننے ہوے) بندے ۔ ۔ ۔‟ (سورة فَاطِر آیت-32)- اللہ مصطفےٰ بندوں پر سَلام بھیجتا ہے (سورة النَّمل آیت-59)- یعنی وارثِ قرُان مرتبِ علیہ سَلام پر ہیں اور صَالحہ ہستیوں پر نماز میں سلام پڑھا جاتا ہے- ”اُس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة بنیۤ اسرآییل آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)، جو کہ دلیل ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کی جن کے پاس اَمر آتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کس بات کے منتظر ہیں کہ اُن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اُسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اُن سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خَلیفہ کا جب ظہور ہوگا تو زمین سے خضر اور اِلیاس اور آسمان سے اِدریس اور عیسیٰ آیں گے مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پر اورعیسیٰ نماز پڑھیں گے مُحَمَّد المھدی کے پیچھے‟- ”اے ایمان والو! اِطاعت کرو اللہ، رسول اور أُولِي الْأَمْر (صاحبانِ اَمر) کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59) - یعنی أُولِي الْأَمْر ہستیوں کی اِطاعت اِسی طرح واجب ہے جس طرح اللہ اور رسول کی- أُولِي الْأَمْر وہ ہستیاں ہیں جنکو نامزد کیا رسول نے- شیطان نے اللہ کو مان کر اٌس کے خَلِیفہ کا اِنکار کیا، اب جو اللہ کو مان کر اپنے وقت کے اِمام کو نہ مانے اٌس کا مقام کیا ہو گا
@@zeusplays1338 قران میں لفظ ذکر صحیفوں' قران اور حضور کے لیے استعمال ہوا- جیسے ارشاد ہوا ”۔ ۔ ۔ ہم نے تمھاری طرف نازل کیا ذکر (قُرآن) ۔ ۔ ۔ اور بھیجا رسول جو اللہ کی واضح آیات کی تلاوت کرتا ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الطّلاَق آیت-10، 11)- اس آیت میں ذکر کے ساتھ لفظ ناذل آیاجس سے پتہ چلا کہ ذکر سے مراد قران ہے اور دوسری جگہ فرمایا ”اور ہم آپ سے پہلے بھی مَردوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے اگر تم نہیں جانتے تو تو اہل ذکر سے پوچھو (سورة النّحل آیت-43)- بہ نفس قران اہل معنی: اولاد (سورة هُود آیت-45)، بھائی (سورة طٰه آیت-29، 30)، سَوَار (سورة الکهف آیت-71) اور مثل (سورة الفَتْح آیت-29)- اولاد' بھائ' مثل اور سوار ان تمام الفاظ کے مفہوم میں کسی ہستی سے ربت ہونا ضروری ہے اسی لیے یہاں ذکر سے مراد رسول ہے جن کے بعد ذمین کے وارث صالحہ بندے ہونگے!
let all the womans .have thier conditions at the time of marriage .if husband marries another woman equal to her .than they will cry whole life without reason.most educated girls marries late or not or soon diverce. this the reason
اسلئے تو لوگ انجنیئر صاحب کو سیلوٹ کرتے ہیں، اس چینل پر تو ads نے ناک میں دم کر رکھاھے ، ہر چارمنٹ بعد اشتہار آجاتاھے ، اوپر سے ایڈمن بیوقوف نے ایڈیٹنگ بھی گوارا نہیں کی ھے ٹی وی میں جو وقفہ آتاھے اسکو بھی اپلوڈ کیاگیاھے
خلَاَفتِ الٰہیہ بہ نفسٍ قرُان خَلِیفہ کے معنی ہیں جانشین یا نمائندا- خَلِیفة اُلله کا مطلب ہے اللہ کا نمائندا جو اِس دنیا میں اللہ کی حَاکمیت کو قائم کرے- جب اللہ نے فرشتوں سے فرمایا، ”میں زمین میں اپنا خَلِیفہ بنانے والا ہوں، تو وہ بولے تو اٍیسے کو خَلِیفہ بناے گا جو اِس میں فطنہ انگیزی اور خونریزی کرے گا؟ حالانکہ ہم تیری حمد اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں‟- جواب میں اللہ نے فرمایا،” میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے‟- پھراللہ نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے اور اُنہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، ”مجھے اِن اشیاء کے نام بتاو اگر تم سچّے ہو‟- جب فرشتے اُن اشیاء کے نام نہ بتلا سکے اور حضرت آدم (علیہ سَلام) نے بتلا دیے تو اللہ کے حکم پر تمام فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو سجدہ کیا سواے جن ابلیس کے (سورة البَقرَة آیت- 30تا 34)- لِہٰـزا حضرت آدم (علیہ سَلام) کومنصبٍ خلافت علم کی بنیاد پر ملا- اِسی طرح اًس وقت کے سرداروں کی مُخالفت کے باوجود اللہ نے حضرت طالوت (علیہ سَلام) کو عِلم کی بنیاد پر خَلِیفہ مقرر کیا (سورة البَقرَة آیت-247)- نیز اللہ نے اپنے خُلّافہ داوُد اورسُلیمان (علیہ سَلام) کو عِلم و حِکمت سے نوازا اور لوگوں پر فضیلت بخشی (سورة اَلنمل آیت-15)- مزید برآں حضرت موسٰی (علیہ سَلام) کی دعا کے جواب میں حضرت ہارون (علیہ سَلام) کو اّن کا وزیر مقرر کیا ( سُورة طـٰه آیت-29، 30، 32، 36)- اِسی طرح اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جبکہ وہ عّہدہِ نبوت و رسالت پرفایز تھے عظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری انسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقرَة آیت-124)- لِہٰـزا اِمام ظلِم اکبر اور ظلمِ اصغر سے پاک ہو گا یعنی معصوم- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خَلِیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کُل اور امامُ اُلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمام اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمام اُلخلق تھے، اِسی لے آپ کےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے اپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- نبوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے علمِ ارواح میں دیے گے- ”اور (مُحَمَّد) یاد کرو اُس وقت کو جب تمھیں سب نبیوں پر گواہ بنایا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-81)- خلافتِ اِلٰہیہ میں، ”اللہ جسے چاہتا ہے دین کے لے چنتا ہے (نبی، رسول یا اِمام)، بندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- ”اِن سب رسولوں (کے لئے ﷲ) کا دستور (یہی رہا ہے) جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا اور آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے‟ (سُورة الْإِسْرَاء آیت-77)- لِہٰـزا خلافتِ الٰہیہ کا سلسلہ تا قیامت اِسی طرح قایم رہے گا اور اِس میں اَوّلین انتحابِ معیارِ فضیلت علم و حکمت ہے نیز خَلِیفہ کا رتبہ ’علیہ سَلامʽ ہوتا ہے قرُان اَلعلم ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-61)- ” ۔ ۔ ۔ اور اللہ نے آپ (مُحَمَّد) پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی ہے اور اُس نے آپ کو وہ سب عِلم عطا کر دیا ہے جو آپ نہیں جانتے تھے ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-113)- قرُان کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاواہ عِلم میں رَاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلٍ عِمرَان آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی (علیہ سَلام) کا مقام حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کے بعد سب سے بلند ہے- اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمامٍ مبین میں رکھا (سوہ یٰس آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”اِمامٍ مبین زاتٍ علی ہے یعنی درخشاں اِمام‟- ” کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اٍن سے کہہ دیں کہ میرے لیۓ ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قرُان) کا عِلم ہے (سورة الرّعد آیت-43)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”دوسرا گواہ علی ابنٍ ابو طالب ہے‟- قرُان کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں علم دیا گیا) کے سینے ہیں (سورة العنكبوت آیت-49)- أُوتُوا الْعِلْمَ کے درجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے (سورة المجادلة آیت-11)- قرُان طاہر ہے اور اِس کی معنویّت کی گہرای تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر (سورة الواقِعَة آیت-79)- طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مقام بلند ترین ہے کیونکہ مولا علی (علیہ سَلام)، بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا)، اِمام حسن و حسین (علیہ سَلام) ہی چادرکے اندر حضور کے ساتھ تھے جب آیتِ طتہیر کا یہ حصہ نازل ہوا: ”اللہ نے یہ ارادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزاب آیت-33 Continue on next comment
مسلم خواتین تو آپ لگتی ہی نہیں ہیں آپ کیا مسلم خواتین کی نمائندگی کریں گی جسےاپنے شعار کا ہی خیال نہ ہو کم سے کم دوپٹہ تو سر پر اوڑھ لو جس مقام پر اللّٰہ نے تمہیں رکھا ہے وہیں پر رہو اللّٰہ نے سب کے حدود بتا دیئے ہیں
Aurat ko na to marnay ka ya galiun ka koi jawaz nahain.Aurtain bi bary ustad hoti hain jub khawand shahwat say weak hota ha to khawand ko kai matters main bachun say mil kar unable karnay ki koshish karti hain aur kgud kl yateem yahoo sabit kartian hain mard ya to khub galian deta ha ya talaq day deta ha aur aurtain bachun say mil kar gher say nilaltay hain.
Aap jaise logo ka kam kuchh janana samjhana nahi bas nuktachini kar ke nikal jana hota hai . Sari bate byan ho gai abhi tak aap apni hi dafali baja rahe .
Aghar mard sar par strick na ho tho un aoratho ka society mein kiya hashar hotha ha ya Europe aor America sa seeko jahan har aik minute mein air aorath rape hothi ha.
ghamdi saab aapko jab b koi hadees ka hawala day tow aap usay kissa byan ker daitay hien, aur jab koi apnay dalail proof kernay hoon to sehi bukhari aur sehi muslim se baree koi kitaab (After Quran) hi nahi mantay... aapki tamam baatoon mien aik jantay bojtay hoey biasining nazar aarehi hai, yani aap merdoon ko to extreme per paish ker k sab ko galat ker daitay hien aur aurtoon kay chand seji mazloomiat ko paish ker k generally theek declare ker daitay hien. yani iss ka matlab hai jo aap se interview lay ga aap us ko khush kernay k leyah biased ho jaey gay kia?
Ghamidi sb Mai India se hoo aaj k daur mai aap jaisa genius mere nazdeek koi nahi h
Irfan Shaikh .kahan se ho
Ghamidi sahab is the scholar of the century ❤️
He is a gem. So much respect for him 👍👍👍
Ghamidi sb is a great scholor. I respect him from core of my heart ♥
Ghamdi sahab is the gem. He's love and he's the best!
First time any scholae explained this in a beautiful way
Very important and useful discussions every one in family must be forced to watch this program .
Mohammad Shadab Hussain No body can misguide anyone unless one is not interested to be so. Be honest and strong no body can misguide .
True knowledgeable parson. I respect him a lot.
i guess I'm kinda off topic but do anybody know a good website to watch newly released series online ?
@Ishaan Elliot Try flixzone. Just search on google for it =)
@Ahmed Raiden Yup, have been using FlixZone for years myself :)
@Ahmed Raiden thanks, signed up and it seems to work :D Appreciate it !
@Ishaan Elliot happy to help =)
Great to hear from you thanks. Excellent personality in the current era. ♥️❤️❤️❤️💯
Great scholar
What a great scholar
Good explanation !This needs to be propagated.Ulemas have kept us in darkness.
جزاک اللہ خیر غامدی صاحب
Excellent knowledge.
Ghamdi sahab you are great scholar 👍❤
Ghamdi sab you are the great...
Excellent
Itna achca bayan me ne nhi suna
beautiful......
True knowlledg
Very nice
100% true debate
Good
Bevi k haqooq ko markz bnana chaye tha
Baharhal bht umda
I feel here very strange that inspite of Gamdi Sir speaking against teaching of hadith people call him great scholar,
Example?
Mai meri biwiyon ka ghulaam banke rahunga zindagi bhar wo mujhe qatal bhi kar degi to uff bhi nahi kahunga
South Asia ke musalmano me bahut se bate Hinduism me se ghusedi gayi hai aur humne use apna bhi liya hai
Ghamidi saahab bohot aasan lafzo Me bade masilo ka b jawab De dete he
دینِ اسلام بہ نفسِ قرُان
دِین کے معنی ہیں آئین اور قانون- اللہ کے نزدیک اگر کوئ دِین ہے تو وہ اسلام ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-19)- اِسلام کے معنی ہیں اللہ کی حَاکمیت کو تسلیم کرنا اور اُس کے بناے آئین اور قوانین پر عمل کرنا- دِینِ اِسلام منجانب اللہ ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-83)- یہ دِینِ حنیف ہے (سورة البينة آیت-5)، یعنی سیدھا دِین- یہ دِینِ قَيِّمُ ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی معیاری دِین- یہ دِینِ وَاصب ہے (سورة النہل آیت-52)، یعنی ہمیشہ رہنے والا- یہ دِینِ حق ہے (سورة التوبة آیت-33)، یعنی سچٌا دِین- یہ دِینِ فطرت ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی اللہ کے بناے سانچے میں ڈھلا ہوا- یہ دِینِ مصطفےٰ ہے (سورة البَقَرَة آیت-132)، یعنی چُنّا ہوا دِین- یہ دِینِ خالص ہے (سورة الزُمر آیت-3)، یعنی کَھرا دِین- یہ مرتَضَىٰ دِین ہے (سورة النور آیت-55)، یعنی افضل ترین چُنّا ہوا- مصطفےٰ، مجتبےٰ اور مرتَضَىٰ اِن تمام الفاظ کا مطلب ہے چُنّا ہوا، لیکن درجہ بندی میں مصطفےٰ سے مجتبےٰ اَفضل اور مجتبےٰ سے مرتَضَىٰ اَفضل-
”اللہ جسے چاہتا ہے دِین کے لے چُنتا ہے (نبی، رَسول یا اِمام)، بَندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- نبّوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے عالمِ ارواح میں دیے گۓ- ”اور (مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو جب سب نبیوں سے عہد لیا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل عِمرَان آیت-81)- ”بے شک ہم نے نوح اور اِبراھیم کو بھیجا اور اُنکی اولاد میں نبّوت اور کتاب کو رکھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة الحدید آیت-26)- حضرت ھود، لُوطً اور اِبراھییم (علیہ سَلام) اولادِ حضرت نوح (علیہ سَلام) میں سے تھے، نیز حضرت إِسْمَاعِيلَ، اسحاق، یعقوب، یوسف، داؤد، سلیمان، ایوب، زَكَرِيَا، يَحْيَىَٰ، إِلْيَاسَ، الْيَسَعَ، يُونُسَ، موسیٰ، ہارون اور عِيسَىٰ (علیہ سَلام) یہ سب اَنبياء اولادِ اِبراھیم میں سے تھے (سورة الأنعام آیت-84 تا 87)- حضرت نوح، اِبراھیم، موسیٰ اور عیسَیٰ (علیہ سَلام) سب دینِ اسلام کے پیروکار تھے (سورة الشورا آیت-13)- ”یہی ورثہ اِبرھیم نے اپنے بیٹوں کو چھوڑا اور یعقوب نے اپنی اولاد کو وصیت کی کہ، اللہ نے تمھارے لیے دینِ اسلام کو چُن لیا اور تم مسلمان رہ کر ہی مرنا‟ (سورة البَقرة آیت-132)- پس اللہ نے دین کی تبلیغ کے لے اَنبیاء کو چُنَا اور اُن کی اولاد در اولاد میں اِس سلسلے کو قایم رکھا اُمت در اُمت نہیں!
اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جب کہ وہ عُہدہِ نبّوت و رِسالت پر فائز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقَرَة آیت-124)- یعنی اِمام ظلمِ اکبر اور ظلمِ اَصغر سے پاک ہو گا- حضرت یونس (علیہ سَلام) نبی تھے اوراَپنے نفس پر ظلم کرنے کے سبّب اللہ سے بخشش چاہی (سورة الأنبیَاء آیت-87، 88)، یعنی ہر نبی یا رَسول اِمام نہیں ہوتا اور اِمام معصوم ہوتا ہے کیونکہ شیطان کو خالص (معصوم) ہستیوں پراختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- ”بیشک اللہ نے چُن لیا آدم، نوح، آلِ اِبراھیم اور آلِ عِمرَان کو سب جہان والوں میں سے‟ (سورة آل عِمرَان آیت-33)- بہ نفسِ قران اِسم عِمرَان جس کا ذِکر اِس آیتِ مبارکہ میں آیا اُس کو تین ممکنہ ہستیوں سے منصوب کیا جا سکتا ہے: حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) کے والد، حضرت مَریَم (سلام اللہ علیہا) کے والد اور مولا علی (علیہ سَلام) کے والد حضرت ابو طالب (علیہ سَلام) جن کا نام عِمرَان ہے- حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) سے اولاد نہیں ہوئ اور حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) نے شادی نہیں کی، اِس لے لفظ آل اِن ہستیوں سے منصوب نہیں کیا جاسکتا- لِہٰـزا ہمیشہ رہنے والی اِمامت کا سلسلہ جس کا وعدہ اللہ نے اولادِ اِبراھیم میں رکھنے کا کیا وہ آلِ عِمرَان (آلِ ابو طالب) ہیں- ”جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے مُتّقی ہیں‟ (سورة السجدة آیت-24)- ”اور ہم نے اِرادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو اِمام اور زمین کا وارث بنایں گے‟ (سورة القَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس {اسمٰعیل (علیہ سَلام) کی قربانی} کو زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة الصَّافات آیت-107)- کربلا میں قربانی زبحِ ِعظیم تھی جو کہ روشن دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی اہلِ بیت میں- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کٌل اور اِمام اٌلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمامِ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِماُم اٌلخلق تھے اِسی لے آپکےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے آپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- حضرت مُحَمَّد (ﷺ) آخری نبی ہیں (سورة الأحزاب آیت-40)- نبّوت اور اِمامت کا سلسلہ {حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اور اِمام مھدی (علیہ سَلام)}، حضرت ابراھیم و إِسْمَاعِيلَ (علیہ سَلام) سے جڑا ہے
Continue on next comment
Baat bevi k haqooq ki ho rahe aur sary haqooq shohar k bayan kr diye
استاذ جاوید احمد غامدی ❤️
1:30 sad
”۔ ۔ ۔ ہم نے تمھاری طرف بھیجا ذکر۔ ۔ ۔ اور وہ ہے میرا رسول ۔ ۔ ۔‟ (سورة الطّلاَق آیت-10، 11)- ”ہم نے زبور میں لکھ دیا کہ ذکر (رسول) کے بعد اِس زمین کے وارث میرے صالح بندے ہونگے‟ (سورة الأنبیَاء آیت-105)- اگر تم نہیں جانتے تو اہلِ ذکر سے پوچھو (سورة النّحل آیت-43)- ذکر معنی رسول اور اہل معنی: اولاد (سورة هُود آیت-45)، بھائ (سورة طـٰه آیت-29، 30)، سَوَار (سورة الکهف آیت-71) اور مثل (سورة الفَتْح آیت-29)- اولاد کے زُمرے میں حسنین شامل کیونکہ حضور جدّالحسن وحسین ہیں، بھائ کے زُمرے میں مولا علی (علیہ سَلام) شامل کیونکہ رسول نے دو موقوں پر مولا علی کو اپنا بھائ بنایا، سَوَار کے زُمرے میں مولا علی (علیہ سَلام) اور حسنین شامل کیونکہ مولا علی (علیہ سَلام) نے دوشِ رسول پر چڑھ کر کعبہ میں بتوں کو توڑا اورعید کے دن حضور حسنین کے لیے سواری بنے، مثل کے زُمرے میں مولا علی (علیہ سَلام) اورآپکی وہ اولاد شامل جس میں اِمامت قایم ہوئ اور اِن ہی صدیق ہستیوں کو بیٹوں اور نفسوں کی جگہ حضور نجران کے عیسَایوں کے ساتھ حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) کی ولدیت کےمسعلے پر مباہلے میں لے کر گے (سورة آلِ عِمرَان آیت-61
”صرف اورصرف تمہارے ولی (حاکم) اللہ، رسول اور وہ مومنین ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورةالمَائدة آیت-55)- حالتِ رکوع میں زکات مولا علی نے دی- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)- حج سے واپسی پر جب حکم ہوا، ”اے رسول پہنچا دو اُس پیغام ِ وہی کو اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسالت کا کوی کام نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-67) تو حضور نےغدیرِخم میں لاکھوں حاجیوں کے مجمعے میں اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا (حاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- حضور کی زات تمام عالمین کے لے رحمت ہے، یعنی تمام عالمین پر مہیت ہے (سورة الأنبیَاء آیت-107)- لہٰزہ مولا علی کی اِمامت بھی تمام عالمین پر مہیت ہے! اعلانِ ولایت پر اللہ نے فرمایا، ”۔ ۔ ۔ آج کے دن ہم نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ ( سورة المَائدة آیت-3)- مولا علی کی ولایت اللہ کی نعمت ہے- اِسی لے فرمایا، ”تم سے ضرور پوچھوں گا نعمتوں کے بارے میں‟ (سورة التّکاثُر آیت-8)- ”۔ ۔ ۔ کسی کو جائز نہیں چاہے مدینے یا باہر کا رہنے والا ہو کہ رسول اور آپکے نفس کی مخالفت کرے‟ (سورة التّوبَة آیت-120)- مولا علی (علیہ سَلام) نفسِ رسول ہیں کیونکہ اِن ہی کو نفسوں کی جگہ حضور نجران کے عیسَایوں کے ساتھ حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) کی ولدیت کےمسعلے پر مباہلے میں لے کرگۓ- ”کیا تم ابلیس اور اُس کی اولاد کو میرے سوا ولی بناتے ہو، حالنکہ میں نے اُن کو نہ تو آسمانوں اور زمین کی خلقت پر گواہ بنایا تھا اور نہ خود اُن کی پیدایش پر اور اللہ گمراہ کو اپنا مددگار نہیں بناتا‟ (سورة الکهف آیت-50، 51)- یعنی اللہ کا ولی وہ ہوگا جو کائنات کی خلقت پرگواہ ہو
حضور نے جابربن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو 12 اِماموں کے نام بتلاے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسَىٰ بن جعفر، علی بن موسَىٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد بن حسن اور فرمایا، ”میرا سلام پہنچانا میرے پانچویں خلیفہ مُحَمَّد باقر کو‟ جو انہوں نے پہنچایا- ”اِبلیس نے اپنا وَعدہ سچ کر دکھایا یعنی سب کو بہکایا سواے مومنین کے چھوٹے گروہ کے‟ (سورة سَبَإ آیت-20)- یعنی مومنین کا ایک چھوٹا گروہ معصوم کی منزلت پر ہے- ”۔ ۔ ۔ پھر ہم نے قرُان کے وارث بناے مصطفےٰ (چُننے ہوے) بندے ۔ ۔ ۔‟ (سورة فَاطِر آیت-32)- اللہ مصطفےٰ بندوں پر سَلام بھیجتا ہے (سورة النَّمل آیت-59)- یعنی وارثِ قرُان مرتبِ علیہ سَلام پر ہیں اور صَالحہ ہستیوں پر نماز میں سلام پڑھا جاتا ہے- ”اُس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة بنیۤ اسرآییل آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)، جو کہ دلیل ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کی جن کے پاس اَمر آتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کس بات کے منتظر ہیں کہ اُن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اُسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اُن سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خَلیفہ کا جب ظہور ہوگا تو زمین سے خضر اور اِلیاس اور آسمان سے اِدریس اور عیسیٰ آیں گے مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پر اورعیسیٰ نماز پڑھیں گے مُحَمَّد المھدی کے پیچھے‟- ”اے ایمان والو! اِطاعت کرو اللہ، رسول اور أُولِي الْأَمْر (صاحبانِ اَمر) کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59) - یعنی أُولِي الْأَمْر ہستیوں کی اِطاعت اِسی طرح واجب ہے جس طرح اللہ اور رسول کی- أُولِي الْأَمْر وہ ہستیاں ہیں جنکو نامزد کیا رسول نے- شیطان نے اللہ کو مان کر اٌس کے خَلِیفہ کا اِنکار کیا، اب جو اللہ کو مان کر اپنے وقت کے اِمام کو نہ مانے اٌس کا مقام کیا ہو گا
ذکر کے مطلب رسول کہ ہیں؟؟ کیا کہہ رہے ہیں آپ
@@zeusplays1338 قران میں لفظ ذکر صحیفوں' قران اور حضور کے لیے استعمال ہوا- جیسے ارشاد ہوا ”۔ ۔ ۔ ہم نے تمھاری طرف نازل کیا ذکر (قُرآن) ۔ ۔ ۔ اور بھیجا رسول جو اللہ کی واضح آیات کی تلاوت کرتا ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الطّلاَق آیت-10، 11)- اس آیت میں ذکر کے ساتھ لفظ ناذل آیاجس سے پتہ چلا کہ ذکر سے مراد قران ہے اور دوسری جگہ فرمایا ”اور ہم آپ سے پہلے بھی مَردوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے اگر تم نہیں جانتے تو تو اہل ذکر سے پوچھو (سورة النّحل آیت-43)- بہ نفس قران اہل معنی: اولاد (سورة هُود آیت-45)، بھائی (سورة طٰه آیت-29، 30)، سَوَار (سورة الکهف آیت-71) اور مثل (سورة الفَتْح آیت-29)- اولاد' بھائ' مثل اور سوار ان تمام الفاظ کے مفہوم میں کسی ہستی سے ربت ہونا ضروری ہے اسی لیے یہاں ذکر سے مراد رسول ہے جن کے بعد ذمین کے وارث صالحہ بندے ہونگے!
23:13
first of all teach the woman .how to talk . again again again .
let all the womans .have thier conditions at the time of marriage .if husband marries another woman equal to her .than they will cry whole life without reason.most educated girls marries late or not or soon diverce. this the reason
most of the ulema never shown thier duty except soft corner than deen.leads to increase indivorce rate.
اسلئے تو لوگ انجنیئر صاحب کو سیلوٹ کرتے ہیں،
اس چینل پر تو ads نے ناک میں دم کر رکھاھے ، ہر چارمنٹ بعد اشتہار آجاتاھے ، اوپر سے ایڈمن بیوقوف نے ایڈیٹنگ بھی گوارا نہیں کی ھے ٹی وی میں جو وقفہ آتاھے اسکو بھی اپلوڈ کیاگیاھے
خلَاَفتِ الٰہیہ بہ نفسٍ قرُان
خَلِیفہ کے معنی ہیں جانشین یا نمائندا- خَلِیفة اُلله کا مطلب ہے اللہ کا نمائندا جو اِس دنیا میں اللہ کی حَاکمیت کو قائم کرے- جب اللہ نے فرشتوں سے فرمایا، ”میں زمین میں اپنا خَلِیفہ بنانے والا ہوں، تو وہ بولے تو اٍیسے کو خَلِیفہ بناے گا جو اِس میں فطنہ انگیزی اور خونریزی کرے گا؟ حالانکہ ہم تیری حمد اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں‟- جواب میں اللہ نے فرمایا،” میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے‟- پھراللہ نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے اور اُنہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، ”مجھے اِن اشیاء کے نام بتاو اگر تم سچّے ہو‟- جب فرشتے اُن اشیاء کے نام نہ بتلا سکے اور حضرت آدم (علیہ سَلام) نے بتلا دیے تو اللہ کے حکم پر تمام فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو سجدہ کیا سواے جن ابلیس کے (سورة البَقرَة آیت- 30تا 34)- لِہٰـزا حضرت آدم (علیہ سَلام) کومنصبٍ خلافت علم کی بنیاد پر ملا- اِسی طرح اًس وقت کے سرداروں کی مُخالفت کے باوجود اللہ نے حضرت طالوت (علیہ سَلام) کو عِلم کی بنیاد پر خَلِیفہ مقرر کیا (سورة البَقرَة آیت-247)- نیز اللہ نے اپنے خُلّافہ داوُد اورسُلیمان (علیہ سَلام) کو عِلم و حِکمت سے نوازا اور لوگوں پر فضیلت بخشی (سورة اَلنمل آیت-15)- مزید برآں حضرت موسٰی (علیہ سَلام) کی دعا کے جواب میں حضرت ہارون (علیہ سَلام) کو اّن کا وزیر مقرر کیا ( سُورة طـٰه آیت-29، 30، 32، 36)- اِسی طرح اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جبکہ وہ عّہدہِ نبوت و رسالت پرفایز تھے عظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری انسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقرَة آیت-124)- لِہٰـزا اِمام ظلِم اکبر اور ظلمِ اصغر سے پاک ہو گا یعنی معصوم- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خَلِیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کُل اور امامُ اُلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمام اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمام اُلخلق تھے، اِسی لے آپ کےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے اپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- نبوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے علمِ ارواح میں دیے گے- ”اور (مُحَمَّد) یاد کرو اُس وقت کو جب تمھیں سب نبیوں پر گواہ بنایا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-81)- خلافتِ اِلٰہیہ میں، ”اللہ جسے چاہتا ہے دین کے لے چنتا ہے (نبی، رسول یا اِمام)، بندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- ”اِن سب رسولوں (کے لئے ﷲ) کا دستور (یہی رہا ہے) جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا اور آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے‟ (سُورة الْإِسْرَاء آیت-77)- لِہٰـزا خلافتِ الٰہیہ کا سلسلہ تا قیامت اِسی طرح قایم رہے گا اور اِس میں اَوّلین انتحابِ معیارِ فضیلت علم و حکمت ہے نیز خَلِیفہ کا رتبہ ’علیہ سَلامʽ ہوتا ہے
قرُان اَلعلم ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-61)- ” ۔ ۔ ۔ اور اللہ نے آپ (مُحَمَّد) پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی ہے اور اُس نے آپ کو وہ سب عِلم عطا کر دیا ہے جو آپ نہیں جانتے تھے ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-113)- قرُان کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاواہ عِلم میں رَاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلٍ عِمرَان آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی (علیہ سَلام) کا مقام حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کے بعد سب سے بلند ہے- اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمامٍ مبین میں رکھا (سوہ یٰس آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”اِمامٍ مبین زاتٍ علی ہے یعنی درخشاں اِمام‟- ” کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اٍن سے کہہ دیں کہ میرے لیۓ ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قرُان) کا عِلم ہے (سورة الرّعد آیت-43)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”دوسرا گواہ علی ابنٍ ابو طالب ہے‟- قرُان کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں علم دیا گیا) کے سینے ہیں (سورة العنكبوت آیت-49)- أُوتُوا الْعِلْمَ کے درجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے (سورة المجادلة آیت-11)- قرُان طاہر ہے اور اِس کی معنویّت کی گہرای تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر (سورة الواقِعَة آیت-79)- طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مقام بلند ترین ہے کیونکہ مولا علی (علیہ سَلام)، بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا)، اِمام حسن و حسین (علیہ سَلام) ہی چادرکے اندر حضور کے ساتھ تھے جب آیتِ طتہیر کا یہ حصہ نازل ہوا: ”اللہ نے یہ ارادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزاب آیت-33
Continue on next comment
Any opinions from respected ghamdi sb (in any aspect) should be cross checked with other respected scholars.
ek hadies Islam me asi ni Jo sohor ko jahnami kaha.sari hadesen aurton k liya ha.
Ghamdi ko dikhao
Hadees bayan kernay walay ziada ter murd no hen.
bhi jan mrd ko dunia mn hi sangsar krny ka hukam hy ur aurat ki koi saza nhi ur zina by law kisi ko bhi jahanam mn ly jy gi ,,,,,,,,,
@@abiyaiqbal7352 right
Madam, aap bari ajeeb bat sy starting ki hy....
ghamdi extremely not be able to explain thier duties of woman.
ke aurtonko gharme koi kaam hi nahi karna hai .ye ulema hai ke kya hai.
مسلم خواتین تو آپ لگتی ہی نہیں ہیں آپ کیا مسلم خواتین کی نمائندگی کریں گی جسےاپنے شعار کا ہی خیال نہ ہو
کم سے کم دوپٹہ تو سر پر اوڑھ لو
جس مقام پر اللّٰہ نے تمہیں رکھا ہے وہیں پر رہو اللّٰہ نے سب کے حدود بتا دیئے ہیں
Aurat ko na to marnay ka ya galiun ka koi jawaz nahain.Aurtain bi bary ustad hoti hain jub khawand shahwat say weak hota ha to khawand ko kai matters main bachun say mil kar unable karnay ki koshish karti hain aur kgud kl yateem yahoo sabit kartian hain mard ya to khub galian deta ha ya talaq day deta ha aur aurtain bachun say mil kar gher say nilaltay hain.
Mere kiyal se sare mazaib ki tra Islam b aurt ko izzat ni deta
Ap tareekh utha k padh len
Shayad ghor se suna ni apne jabab
Even anchor is saying that seems like it's wife who has more Rights.
Tumhara sochnae wala chamber kharab he. Can you prove what you are claiming???
Aap jaise logo ka kam kuchh janana samjhana nahi bas nuktachini kar ke nikal jana hota hai .
Sari bate byan ho gai abhi tak aap apni hi dafali baja rahe .
madam bech k rehna gaimidi sab kiss krne ko jaiz samjty hain yeh na ho ap dono k ko chumna start kr lein
Aapke liye mera 1 khaas mashwara hai wo ye k ap surah hujurat parhein... Ummed hai uske baad ap aise comments krne se parhez karenge.
Aghar mard sar par strick na ho tho un aoratho ka society mein kiya hashar hotha ha ya Europe aor America sa seeko jahan har aik minute mein air aorath rape hothi ha.
ghamdi saab aapko jab b koi hadees ka hawala day tow aap usay kissa byan ker daitay hien, aur jab koi apnay dalail proof kernay hoon to sehi bukhari aur sehi muslim se baree koi kitaab (After Quran) hi nahi mantay...
aapki tamam baatoon mien aik jantay bojtay hoey biasining nazar aarehi hai, yani aap merdoon ko to extreme per paish ker k sab ko galat ker daitay hien aur aurtoon kay chand seji mazloomiat ko paish ker k generally theek declare ker daitay hien.
yani iss ka matlab hai jo aap se interview lay ga aap us ko khush kernay k leyah biased ho jaey gay kia?
Farrukh Ahmad na samj o aap
Excellent said Farukh
Excellent knowledge.
Great scholar