Mazaar Bibi Shateeta: Nishapor Iran

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 5 чер 2024
  • ‏ایران کے شہر نیشاپور میں بی بی جناب شطیطہ (رض) کا مزار مبارک ہے۔ شیخ عباس قمی لکھتے ہیں کہ عباسی خلیفہ منصور کے دور میں امام (ع) مدینہ میں قیام پذیر تھے اور مدینہ و نیشاپور میں بہت ذیادہ فاصلہ تھا. فاصلہ ذیادہ ہونے کے باعث مشکلات بھی بہت ذیادہ تھیں اس لئے آپ نے یہ کہا کہ ہم لوگ جو شرعی رقوم امام تک پہنچا رہے ہیں کیا وہ واقعا امام کی خدمت میں پہنچ بھی رہی ہیں ؟ چنانچہ انہوں نے لوگوں کے ساتھ مل کر ایک باعتماد شخص محمد ابن ابراہیم نیشاپوری کو اس کام کے لئے منتخب کیا کہ وہ ان کی رقوم امام تک پہنچا دیں۔
    چنانچہ سب لوگوں نے اپنی اپنی رقوم و تحفے وغیرہ محمد ابن ابراہیم کو دئے اور آخر پر جناب شطیطہ آئیں اور آپ نے انتہائی معمولی سا تحفہ دیا۔ وہ تحفہ ایک درہم اور ایک کپڑے پر مشتمل تھا صرف۔ اس کپڑے کی قیمت بھی چار درہم تھی صرف۔ یعنی کہ باقیوں نے قیمتی چیزیں بڑی تعداد میں دیں لیکن اس معظمہ نے معمولی چیزیں دیں۔ محمد نے بی بی شطیطہ کے اس چھوٹے سے تحفے کو لینے میں پس و پیش سے کام لیا اور محمد سوچ رہے تھے کہ وہ ایسی معمولی چیز کیوں لے کر جائیں امام کی خدمت میں۔ بی بی نے جب زور دیا تو محمد نے کہا: بی بی مجھے شرم آتی ہے کہ اس ناچیز ہدیہ کو امام کی خدمت میں پیش کروں۔
    بی بی نے کہا کہ آپ کو کیوں شرم آتی ہے۔ میں لائی ہوں اور یہ امام کا حق ہے ۔ ۔ ۔ ۔ خیر کافی باتوں کے بعد محمد نے مجبورا وہ تحفہ لے لیا اور لے کر چلے گئے امام کی خدمت میں۔
    محمد منزلیں طے کرتے ہوئے امام کی خدمت میں مدینہ حاضر ہوئے اور وہاں پر انہوں نے سب کچھ امام کی خدمت میں پیش کیا۔ امام نے تھیلا کھولا اور بی بی شطیطہ کا درہم و کپڑا نکال کر فرمایا کہ شطیطہ کو میرا سلام دینا اور کہنا کہ تمھارے کپڑے کو میں نے اپنے کفن میں شامل کر لیا ہے اور یہ جو میرے کفن کا ایک حصہ ہے جس کی روئی حضرت سیدہ فاطمہ (س) کی ہے اور جسے میری بہن حکیمہ نے کاتا ہے تمہیں دیتا ہوں کہ اسے اپنے کفن میں رکھ لینا۔ پھر امام نے اپنے غلام کو آواز دی اور ایک ایک تھیلی سے چالیس درہم نکال کر محمد کو دئے اور کہا کہ شطیطہ کو سلام کے بعد کہنا کہ میرے ہاتھ سے کفن وصول کرنے کے بعد تم صرف 19 دن زندہ رہو گی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور تمھارا نماز جنازہ میں پڑھاوں گا۔ امام نے صرف بی بی شطیطہ کا تحفہ قبول کیا اور باقی سب کے تحفے رد فرما دئے (درس عبرت)
    امام نے محمد کو کہا کہ تم بھی دیکھ لینا میں جنازہ پڑھانے آوں گا اور اس بات کا کسی سے اظہار نہ کرنا کیونکہ اس سے تمھاری جان کو خطرہ ہو گا۔ محمد یہ سب سن کر واپس نیشاپور آئے اور آ کر شطیطہ کو ڈھونڈنے لگے اور انہیں سارا ماجرا سنایا۔ لوگ یہ سن کر شطیطہ پر رشک کرنے لگے اور کہنے لگے کہ کاش ہم بھی اس مقام پر ہوتے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ خیر اس طرح جناب شطیطہ کی وفات ہو گئی اور وہ دنیا سے رخصت ہو گئی۔ ان کے جنازہ پر موسی کاظم (ع) تشریف لائے اور امام نے اپنے ہاتھوں سے مٹی دی اور پھر اپنی سواری پر سوار ہو کر محمد کو مخاطب کر کے آپ نے کہا کہ جو شخص ہمارے مسلک کے مطابق عمل کرتا ہے ہم اس کے جنازہ میں شریک ہوتے ہیں پس اللہ سے ڈرو اور نیک اعمال انجام بجا لاو

КОМЕНТАРІ •