Motivational Uru Poetry

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 24 лис 2024
  • Poet Allama Iqbal
    Voices: Zoahib & Rj Sana
    کلام اقبال
    ترا جوہر ہے نُوری، پاک ہے تُو
    فروغِ دیدۂ افلاک ہے تُو
    ترے صیدِ زبوں افرشتہ و حُور
    کہ شاہینِ شہِ لولاکؐ ہے تُو!
    حکیمی، نامسلمانی خودی کی
    کلیمی، رمزِ پنہانی خودی کی
    تجھے گُر فقر و شاہی کا بتا دوں
    غریبی میں نگہبانی خودی کی!
    زندگانی ہے صدَف، قطرۂ نیساں ہے خودی
    وہ صدَف کیا کہ جو قطرے کو گُہر کر نہ سکے
    ہو اگر خودنِگر و خودگر و خودگیر خودی
    یہ بھی ممکن ہے کہ تُو موت سے بھی مر نہ سکے
    خودی کی جلوَتوں میں مُصطفائی
    خودی کی خلوَتوں میں کبریائی
    زمین و آسمان و کُرسی و عرش
    خودی کی زد میں ہے ساری خُدائی!
    ترے سینے میں دم ہے دل نہیں ہے
    ترا دم گرمئ محفل نہیں ہے
    گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نور
    چراغ راہ ہے منزل نہیں ہے!
    پھر چراغ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن
    مجھ کو پھر نغموں پہ اکسانے لگا مرغ چمن
    اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
    تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن
    من کی دنیا من کی دنیا سوز و مستی جذب و شوق
    تن کی دنیا تن کی دنیا سود و سودا مکر و فن
    من کی دولت ہاتھ آتی ہے تو پھر جاتی نہیں
    تن کی دولت چھاؤں ہے آتا ہے دھن جاتا ہے دھن
    من کی دنیا میں نہ پایا میں نے افرنگی کا راج
    من کی دنیا میں نہ دیکھے میں نے شیخ و برہمن
    پانی پانی کر گئی مجکو قلندر کی یہ بات
    تو جھکا جب غیر کے آگے نہ من تیرا نہ تن
    نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
    تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
    خودی میں گم ہے خدائی تلاش کر غافل
    یہی ہے تیرے لیے اب صلاح کار کی راہ
    حدیث دل کسی درویش بے گلیم سے پوچھ
    خدا کرے تجھے تیرے مقام سے آگاہ
    نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے
    خراج کی جو گدا ہو وہ قیصری کیا ہے
    بتوں سے تجھ کو امیدیں خدا سے نومیدی
    مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے
    فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا
    نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے
    کسے نہیں ہے تمنائے سروری لیکن
    خودی کی موت ہو جس میں وہ سروری کیا ہے
    خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
    خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
    گلا تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے ترا
    کہاں سے آئے صدا لا الٰہ الا اللہ
    ہر شے مسافر ہر چیز راہی
    کیا چاند تارے کیا مرغ و ماہی
    کچھ قدر اپنی تو نے نہ جانی
    یہ بے سوادی یہ کم نگاہی
    پیر حرم کو دیکھا ہے میں نے
    کردار بے سوز گفتار واہی
    دلِ طُورِ سینا و فاراں دو نِیم
    تجلّی کا پھر منتظر ہے کلیم
    مسلماں ہے توحید میں گرم جوش
    مگر دل ابھی تک ہے زُنّار پوش
    تمدّن، تصوّف، شریعت، کلام
    بُتانِ عَجم کے پُجاری تمام!
    حقیقت خرافات میں کھو گئی
    یہ اُمّت روایات میں کھو گئی
    لُبھاتا ہے دل کو کلامِ خطیب
    مگر لذّتِ شوق سے بے نصیب!
    بیاں اس کا منطق سے سُلجھا ہُوا
    لُغَت کے بکھیڑوں میں اُلجھا ہُوا
    وہ صُوفی کہ تھا خدمتِ حق میں مرد
    محبّت میں یکتا، حمِیّت میں فرد
    عَجم کے خیالات میں کھو گیا
    یہ سالک مقامات میں کھو گیا
    بُجھی عشق کی آگ، اندھیر ہے
    مسلماں نہیں، راکھ کا ڈھیر ہے
    شرابِ کُہن پھر پِلا ساقیا
    وہی جام گردش میں لا ساقیا!
    مجھے عشق کے پَر لگا کر اُڑا
    مری خاک جُگنو بنا کر اُڑا
    خِرد کو غلامی سے آزاد کر
    جوانوں کو پِیروں کا استاد کر
    ہری شاخِ مِلّت ترے نم سے ہے
    نفَس اس بدن میں ترے دَم سے ہے
    تڑپنے پھٹرکنے کی توفیق دے
    دلِ مرتضیٰؓ، سوزِ صدّیقؓ دے
    جگر سے وہی تِیر پھر پار کر
    تمنّا کو سِینوں میں بیدار کر
    ترے آسمانوں کے تاروں کی خیر
    زمینوں کے شب زندہ داروں کی خیر
    جوانوں کو سوزِ جگر بخش دے
    مرا عشق، میری نظر بخش دے
    دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر
    نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر
    خدا اگر دل فطرت شناس دے تجھ کو
    سکوت لالہ و گل سے کلام پیدا کر
    اٹھا نہ شیشہ گران فرنگ کے احساں
    سفال ہند سے مینا و جام پیدا کر
    میں شاخ تاک ہوں میری غزل ہے میرا ثمر
    مرے ثمر سے مے لالہ فام پیدا کر
    مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے
    خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر
    دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر
    نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر
    #urdupoetry #hindipoetry #urdu
    #foryou, #like, #viral, #viralvideos, #Unfreezemyaccount, #fyp, #pleasesupport , #viralplz, #funny , #follow,#hearttouchinglovepoetryinurdu

КОМЕНТАРІ •