خانقاہ عارفیہ کی سید حقانی جامع مسجد میں جمعہ کے خطاب میں نقیب الصوفیہ مفتی محمد کتاب الدین رضوی نے ذکرِ الٰہی کی اہمیت اور اس کے لازمی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کے لیے کچھ خاص اوقات اور طریقے مقرر ہیں، لیکن ذکرِ الٰہی ایک ایسی عبادت ہے جس کی نہ کوئی حد ہے اور نہ کوئی رخصت۔ ہر مسلمان کو ہر وقت اللہ کی یاد میں مشغول رہنا چاہیے۔ قرآن کے مطابق غفلت برتنے والے نقصان اٹھاتے ہیں، اور جو اللہ کو بھول جائے، اس پر شیطان مسلط کر دیا جاتا ہے، جس سے دنیا اور آخرت کی زندگی مشکلات اور رسوائی میں مبتلا ہو جاتی ہے۔ مفتی صاحب نے واضح کیا کہ اللہ کی معرفت اور محبت ایسی نعمت ہے جو بندے کو اللہ کی یاد میں مشغول کر دیتی ہے۔ اللہ کو یاد کرنے والا بندہ اللہ کی رحمت اور مغفرت کا حقدار بنتا ہے۔ آپ نے امام غزالی کی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ محبت کے چار اسباب ہیں، اور ان سب میں غور کرنے کے بعد یہ سمجھ آتا ہے کہ حقیقی محبت صرف اللہ ہی سے ہونی چاہیے۔ ذکرِ الٰہی کو دل کا سکون اور زندگی کی خوشی کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے آپ نے کہا کہ اللہ کی یاد پریشان دلوں کو اطمینان اور خوشگوار زندگی عطا کرتی ہے۔ ہر مسلمان کو یہ خطاب سن کر اپنی زندگی میں ذکرِ الٰہی کو شامل کرنا چاہیے تاکہ دلوں کو سکون اور روح کو سکینہ ملے۔
خانقاہ عارفیہ کی سید حقانی جامع مسجد میں جمعہ کے خطاب میں نقیب الصوفیہ مفتی محمد کتاب الدین رضوی نے ذکرِ الٰہی کی اہمیت اور اس کے لازمی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کے لیے کچھ خاص اوقات اور طریقے مقرر ہیں، لیکن ذکرِ الٰہی ایک ایسی عبادت ہے جس کی نہ کوئی حد ہے اور نہ کوئی رخصت۔ ہر مسلمان کو ہر وقت اللہ کی یاد میں مشغول رہنا چاہیے۔ قرآن کے مطابق غفلت برتنے والے نقصان اٹھاتے ہیں، اور جو اللہ کو بھول جائے، اس پر شیطان مسلط کر دیا جاتا ہے، جس سے دنیا اور آخرت کی زندگی مشکلات اور رسوائی میں مبتلا ہو جاتی ہے۔
مفتی صاحب نے واضح کیا کہ اللہ کی معرفت اور محبت ایسی نعمت ہے جو بندے کو اللہ کی یاد میں مشغول کر دیتی ہے۔ اللہ کو یاد کرنے والا بندہ اللہ کی رحمت اور مغفرت کا حقدار بنتا ہے۔ آپ نے امام غزالی کی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ محبت کے چار اسباب ہیں، اور ان سب میں غور کرنے کے بعد یہ سمجھ آتا ہے کہ حقیقی محبت صرف اللہ ہی سے ہونی چاہیے۔ ذکرِ الٰہی کو دل کا سکون اور زندگی کی خوشی کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے آپ نے کہا کہ اللہ کی یاد پریشان دلوں کو اطمینان اور خوشگوار زندگی عطا کرتی ہے۔ ہر مسلمان کو یہ خطاب سن کر اپنی زندگی میں ذکرِ الٰہی کو شامل کرنا چاہیے تاکہ دلوں کو سکون اور روح کو سکینہ ملے۔
ماشاء اللہ سبحان اللہ، بہت عمدہ تفسير وتشریح